آموزش دين'' بہ زبان سادہ ''حصہ سوم
  146
دين عيسى عليہ السلام
عيسوى اور نصرانى دين كو حضرت عيسى عليہ السلام خداوند عالم كى طرف سے لائے حضرت عيسى (ع) اولوالعزم پيغمبروں ميں سے ايك تھے پيغمبر اسلام (ص) كى ولادت سے 570 سال پہلے بيت اللّحم جو فلسطين كے شہروں ميں سے ايك شہر ہے متولد ہوئے آپ كى والدہ حضرت مريم (ع) اللہ تعالى كے نيك بندوں ميں سے ايك اور دنيا كى عورتوں ميں سے ايك ممتاز خاتون تھيں_ آپ بيت المقدس ميں دن رات اللہ تعالى كى نماز اور عبادت ميں مشغول رہتيں_
آپ ايك لائق، پاكدامن اور پرہيزگار خاتون تھيں آپ كے بيٹے حضرت عيسى عليہ السلام نے گہوارہ ميں لوگوں سے بات كي، اپنى نبوت و پيغمبرى كى خبر درى اور كہا:
''ميں اللہ كا بندہ ہوں خداوند عالم نے مجھے پيغمبر قرار ديا ہے اور مجھے نماز قائم كرنے اور زكوة دينے كے لئے كہا ہے مجھے حكم ديا ہے كہ ميں اپنى ماں كے ساتھ نيك سلوك اور مہربان بنوں، اللہ نہيں چاہتا كہ ميں ظالم، شقى اور بدبخت بنوں''
آپ نے بچپن كا زمانہ پاكيزگى سے كاٹا اور جب سن بلوغ تك پہونچے تو آپ كو رسمى طور سے حكم ديا گيا كہ لوگوں كى ہدايت اور تبليغ كريں حضرت عيسى عليہ السلام يہوديوں كے درميان مبعوث ہوئے اور يہوديوں كے احكام و قوانين اور توريت كى ترويج كرتے تھے اور ان لغويات و فضوليات اور خرافات سے جويہوديوں كے دين ميں جاہلوں و مفسدوں كى طرف سے داخل كردى گئي تھيں مقابلہ كيا كرتے تھے، اصلى توريت لوگوں كے سامنے پڑھا كرتے تھے اور

147
اس كى تفسير و معنى بيان كيا كرتے تھے اور اس كے علاوہ اپنى كتاب سے جو آپ پر نازل ہوئي تھى جس كا نام انجيل تھا وہ بھى لوگوں كے سامنے پڑھا كرتے تھے_
حضرت موسى (ع) كى آسمانى كتاب توريت، زمانے كى طوالت اور گوناگون واقعات كے پيش آنے كى وجہ سے تحريف كردى گئي اور ناروا قسم كے افكار و عادات دين كے نام پر يہودى قوم كے درميان رائج ہوگئے حضرت عيسى عليہ السلام كى كوشش ہوتى تھى كہ وہى اصلى حضرت موسى كے صحيح احكام و قوانين كى ترويج و تبليغ كريں اور ان خرافات و اوہام باطلہ كا مقابلہ كريں جو موسى (ع) كے دين ميں د اخل ہوگئے تھے_
حضرت عيسى عليہ السلام اپنے كو پيغمبر خدا ثابت كرنے كے لئے اذن الہى سے لوگوں كو معجزے دكھلاتے تھے، مردہ كو زندہ كرتے تھے، مادر زاد اندھوں كو بينا كرتے تھے، لولے اور مفلوج كو شفا ديتے تھے، مٹى سے پرندہ كا مجسمہ بناتے اس ميں پھونك مارتے وہ مجسمہ زندہ ہوجاتا اور پر مار كر ہوا ميں پرواز كر جاتا تھا اور لوگ جو كچھ كھاتے اور گھر ميں ذخيرہ كرتے اس كى خبر ديتے تھے_
حضرت عيسى (ع) بہت ہى سعى و كوشش سے اپنى رسالت كے ادا كرنے ميں مشغول تھے پند و نصيحت اور موعظہ بيان كرتے تھے ديہاتوں اور شہروں ميں جاتے اور لوگوں كو نہايت صبر و حوصلہ سے ہدايت كرتھے تھے اس كے نتيجہ ميں ايك گروہ آپ پر ايمان لے آيا اور آپ كو دعوت كو قبول كيا اور آہستہ آہستہ ان ميں اضافہ ہوتا گيا_ آپ پر ايمان لانے والوں ميں سے ايك گروہ بہت سخت آپ كا معتقد تھا ہميشہ آپ كے ساتھ رہتا تھا اور نہايت خلوص و فداكارى سے آپ كى حمايت اور اطاعت كرتا تھا_
يہ بارہ آدمى تھے كہ جن كو حوارييّن كا لقب ديا گيا يہى بارہ آدمى حضرت عيسى عليہ السلام كے بعد اطراف عالم ميں گئے اور جناب عيسى عليہ السلام كے دين كو پھيلا يا حضرت عيسى عليہ السلام بہت

148
سادہ زندگى بسر كرتے تھے، سادہ لباس پہنتے اور بہت تھوڑى و سادہ غذا كھاتے تھے، آپ مظلوموں كى مدد كرتے اور محروم طبقہ پر بہت مہربان تھے ليكن ظالموں اور مستكبروں كے ساتھ سخت ناروا سلوك كرتے اور ان سے مقابلہ كيا كرتے تھے، كمزوروں كے ساتھ بيٹھتے اور ان سے دلسوزى و خلوص سے پيش آتے تھے اور لوگوں كو بھى مہربان و احسان كرنے كى دعوت ديتے تھے_
آپ متواضع و خوش اخلاق تھے اور اپنے حوايّين سے بھى كہتے تھے كہ لوگوں سے مہربان اور متواضع بنين آپ نے ايك دن اپنے حواييّن سے فرمايا كہ:
''تم سے ميرى ايك خواہش ہے_ انھوں نے جواب ديا كہ آپ بيان كيجيئےپ جو كچھ چاہيں گے ہم اسے پورا كريں گے_ كيا تم بالكل نافرمانى نہيں كروگے؟ ہرگز نافرمانى اور سركشى نہيں كريں گے_ آپ نے فرمايا پس يہاں آؤ اور بيٹھ جاؤ_ جب تمام لوگ بيٹھ چكے تو آپ نے پانى كا برتن ليا اور فرمايا كہ تم مجھے اجازت دو كہ ميں تمھارے پاؤں دھوؤں_
آپ نے نہايت تواضع سے تمام حواريّين كے پاؤں دھوئے حوارييّن نے كہا كہ اس كام كو بجالانا ہميں لائق اور سزاوار تھا حق تو يہ تھا كہ ہم آپ كے پاؤں دھوتے_ آپ نے فرمايا نہيں ہيں اس كام كے بجالانے كا حق دار اور سزاوار ہوں علماء اور دانشمندوں كو چاہيئے كہ وہ لوگوں كے سامنے تواضع بجالائيں ان كى خدمت كريں اور ان كى پليدى و كثافت كو دور كريں_ ميں نے تمھارے پاؤں دھوئے ہيں تا كہ تم اور دوسرے علماء اسى طرح لوگوں كے سامنے تواضع كريں اور سمجھ ليں كہ دين و دانش تواضع و فروتنى سے ترويج پاتا ہے نہ كہ تكبّر

149
اور خود خواہى سے جس طرح گھاس اور نباتات نرم زمين ميں سے اگتے ہيں دين اور دانش بھى پاك اور متواضع سے پرورش پاتا ہے''
اللہ تعالى كے نزديك اس قسم كى پسنديدہ رفتار كى وجہ سے آپ كے مريدوں كى تعداد ميں روز بروز اضافہ ہوتا جارہا تھا اور آپ كى قدرت و نفوذ ميں بھى اضافہ ہو رہا تھا_ بہت افسوس سے كہنا پڑتا ہے كہ يہوديوں كے بعض علماء جو خود خواہ اور متكبر تھے حضرت عيسى عليہ السلام كى قدرت و نفوذ سے وحشت زدہ ہوچكے تھے اور اپنے منافع، جاہ و جلال اور مقام كو خطرے ميں ديكھ رہے تھے لہذا انھوں نے بيت المقدس ميں ايك جلسہ كيا اور جناب عيسى عليہ السلام كو جو اللہ تعالى كے پاك و بزرگ پيغمبر تھے جادوگر و فتنہ پرداز انسان قرار ديا اور شہر كے حاكم كو آپ كے خلاف ابھارا_
حضرت عيسى عليہ السلام كى جان خطرے ميں پڑگئي آپ نے مجبور ہو كر تبليغ كو مخفى طور پر انجام دينا شروع كيا_ بہت سے عيسائيوں كا يہ عقيدہ ہے كہ حضرت عيسى عليہ السلام كو بعض يہوديوں كے واسطے سے سولى پر چڑھايا گيا ہے اسى لئے سولى كى صورت و شكل ان كے نزديك ايك مقدس شكل شمار ہوتى ہے ليكن عيسائي كا دوسرا گروہ حضرت عيسى (ع) كے سولى پر چڑھائے جانے كو قبول نہيں كرتا وہ كہتے ہيں كہ:
'' وہ حضرت عيسى (ع) كو سولى پر چڑھانا تو چاہتے تھے ليكن ايك اور آدمى كو جو حضرت عيسى (ع) كے ہمشكل و ہم صورت تھا پكڑا اور اسے سولى پر غلطى سے چڑھا ديا لہذا حضرت عيسى قتل ہونے سے بچ گئے''
قرآن مجيد بھى اسى عقيدہ و نظريہ كى تائيد كرتا ہے كہ حضرت عيسى (ع) كو سولى پر نہيں چڑھايا گيا_ عيسائيوں كا ايك گروہ حضرت عيسى (ع) كو اللہ تعالى كا فرزند مانتا ہے اور كہتا ہے كہ حضرت عيسى (ع) خدا كے بيٹے تھے سولى پر چڑھنے كو اس لئے اختيار كيا تا كہ گناہگاروں كو نجات دلواسكيں ليكن

150
قرآن مجيد اس وہم و نظريہ كى رد كرتا ہے اور كہتا ہے كہ:
''حضرت عيسى عليہ السلام خدا كے بندہ تھے وہ خدا كے بيٹانہ تھے كيونكہ تو خدا كا كوئي بيٹا ہے اور نہ وہ كسى كا بيٹا ہے وہ ايك ہے كوئي اس كامثل اور شريك نہيں ہے''
قرآن كہتا ہے:
'' ہر انسان كى سعادت و نجات اس كے اعمال پر مبنى ہوا كرتى ہے اور كوئي بھى كسى دوسرے كے گناہوں كا بوجھ نہيں اٹھاتا''
قرآن كہتا ہے كہ:
''حضرت عيسى عليہ السلام لوگوں كو نجات دلانے والے ميں ليكن نہ موہوم نظريہ كے مطابق بلكہ اس بناپر كہ وہ اللہ كے پيغمبر، لوگوں كے ہمدرد و راہنما اور رہبر ہيں جو شخص بھى آپ كے نجات دينے والے دستوروں پر عمل كرے گا وہ نجات پائے گا اور اللہ تعالى كى بخشش و مغفرت اور رحمت كا مستحق ہوگا''_
حضرت عيسى عليہ السلام كا دين اور آپ كى فرمائشےات بھى لوگوں كى ناجائز مداخلت كى وجہ سے تبديل كردى گئيں_ كئي ايك مذہب اور فرقے اس دين ميں پيدا ہوگئے، اصلى اور واقعى انجيل اس وقت نہيں ہے البتہ انجيل كے نام پر كئي متضاد كتابيں پائي جاتى ہيں_
عيسائيوں كے اہم فرقے كہ جن كى تعداد بہت زيادہ ہے كا تو ليك، ارتدوكس اور پروتستان ہيں_
قرآن مجيد كى آيت:
قال انّى عبداللہ اتانى الكتاب و جعلنى نبيا() و جعلنى مباركا اين ما كنت و اوصانى بالصّلوة و الزّكوة مادمت حيّا() و بّراً بوالدتى و لم يجعلنى جبّاراً شقيّاً

151
'' حضرت عيسى عليہ السلام نے كہ : ميں اللہ كا بندہ ہوں اس نے مجھے كتاب دى ہے اور نبى بنايا ہے اور جہاں بھى رہوں بابركت قرار ديا ہے اور جب تك زندہ رہوں مجھے نماز و زكوة كى وصيت كى ہے اور اپنى والدہ كے ساتھ حسن سلوك كرنے والا بنايا ہے اور ظالم و بد نصيب نہيں بنايا ہے'' (1)
-------- 1) سورہ مريم آيت 30 تا 32 152
سوالات
سوچيئے اور جواب ديجيئے
1)___ حضرت عيسى (ع) كون ہيں، كس سال اور كہاں پيدا ہوئے؟
2)___ حضرت عيسى (ع) كى ماں كون ہيں اور وہ كس طرح كى عورت تھيں؟
3)___ حضرت عيسى (ع) نے لوگوں سے گہوارہ ميں كيا كہا؟
4)___ حضرت عيسى (ع) كس كتاب اور كس دين كى ترويج كرتے تھے؟
5)___ حضرت عيسى (ع) كس كتاب اور كس دين كى ترويج كرتے تھے؟
6)___ حضرت عيسى (ع) كے ان پيروكاروں كو جو بہت مخلص اور مومن تھے كس نام سے ياد كيا جاتا ہے؟
7)___ حضرت عيسى (ع) نے اپنے حواريّين كى تواضع كا درس كس طرح ديا اور اس كے بعد حوارييّن سے كيا فرمايا؟
8)___ يہوديوں كے بعض علماء نے حضرت عيسى (ع) كى كيوں مخالفت كى اور اس كا انجام كيا ہوا؟
9)___ حضرت عيسى (ع) كے سولى پر چڑھائے جانے يا نہ چڑھائے جانے كے متعلق قرآن كا كيا نظريہ ہے؟
10)___ قرآن مجيد حضرت عيسى (ع) كى كون سى صفات اور خصوصيات كو بيان كرتا ہے؟