|
140
دين يہود
حضرت موسى (ع) يہودى نامى دين لائے، حضرت موسى (ع) جناب عيسى (ع) سے 1500 سال پہلے مصر كى سرزمين ميں پيدا ہوئے آپ كے والد كا نام حضرات عمران تھا_ حضرت موسى (ع) اولوالعزم پيغمبر تھے قرآن مجيد ميں آپ كا متعدد جگہ ذكر ہوا ہے آپ كى بنى اسرائيل قوم جو مستضعف اور مظلوم تھى كى مدد اور حمايت كرنے كا قصہ اور بالخصوص آپ كا فرعون جيسے ظالم و مغرور سے مقابلہ كرنے كا قصہ قرآن مجيد ميں متعدد جگہ ذكر ہوا ہے_
حضرت موسى (ع) چاليس سال كے تھے كہ آپ كو خداوند عالم نے پيغمبرى كے لئے مبعوث كيا اور آپ كو حكم ديا كہ اپنے زمانہ كے طاغوت سے مقابلہ كريں اور بنى اسرائيل كى مظلوم قوم كو فرعون كى غلامى اور قيد و بند سے آزاد كرائيں،خداوند عالم كى عبادت اور بندگى كى طرف لوگوں كو بلائيں حضرت موسى (ع) نے اپنے اس آسمانى فريضہ كى ادائيگى ميں كوئي كمى نہ كي_
ابتداء ميں آپ نے فرعون سے وعظ و نصيحت اور نرمى سے كام ليا اس كے بعد آپ نے اس سے گفتگو كى اور پروردگار عالم كى خدائي كى اور اس كى ربوبيت اور اپنى رسالت كے لئے دليل و شاہد سے كام ليا اپنى رسالت كے لئے فرعون اور اس كے اطرافيوں كے لئے معجزہ و كھلايا اور اپنے عصا كو خدا كے اذن سے ايك بہت بڑے غضبناك ادہا كى صورت ميں پيش كيا جادوگروں كے سامنے ايك واضح معجزہ بيان كيا، آپ كا عصا ايك بڑے سانپ كى صورت ميں ظاہر ہو اور جن چيزوں كو جادوگروں نے زمين پر ڈالا تھا انھيں نگل ليا ليكن نہ نصيحت، نہ موعظہ، نہ گفتگو، نہ مباحثہ، نہ دليل، نہ برہان اور نہ واضح و روشن معجزہ نے فرعون
141
كے سخت اور تاريك دل پر اثر كيا اور وہ اپنے ظلم و ستم پر باقى رہا_
حضرت موسى (ع) نے ايك بہت طويل مدت تك بنى اسرائيل كے لئے خداپرستى كى ترويج اور تبليغ كى ليكن ظالم فرعون اپنے ظلم و ستم ڈھانے پر باقى رہا_ بنى اسرائيل كى ذليل و مظلوم قوم كى تمام اميديں جناب موسى (ع) سے وابستہ تھيں اور آپ بنى اسرائيل كے متعلق راہ حل سوچ رہے تھے تا كہ اس محروم اور مظلوم قوم كو ہميشہ كے لئے اس زمانہ كے طاغوت و ظالم سے نجات ديں_
اس زمانہ كے سخت حالات ميںاس كے سوا اور كوئي چارہ نہ تھى كہ بنى اسرائيل كى قوم كو مصر سے نكال ليا جائے اور انھيں طاغوت زمانہ كے قيد و بند سے آزاد كرايا جائے چنانچہ حضرت موسى (ع) نے خدا كے حكم سے ہجرت كرنے كا ارادہ كيا اور آپ نے بنى اسرائيل كے سرداروں سے بھى ہجرت كرنے كے بارے ميں مشورہ كيا انھوں نے آپ كے اس ارادہ سے اتفاق كيا اور مخفى طور سے انھوں نے اپنى زندگى كے اسباب و اثاثے كو اكٹھا كيا اور ہجرت كرنے كے لئے تيار ہوگئے_
بنى اسرائيل ايك تاريك رات ميں بغير اطلاع ديئےضرت موسى (ع) كى رہبرى ميں مصر سے نكل پڑے اور جلدى سے صحرائے سينا كى طرف بڑعنے لگے ہزاروں مرد اور عورتيں، چھوٹے بڑے، سوار اور پيادہ تيزى سے تمام رات اور دوسرے دن راستہ طے كرتے رہے جب صبح كے وقت فرعونى جاگے اور اپنے كار و بار پر گئے تو كافى انتظار كے بعد بھى بنى اسرائيل مزدور كام پر حاضر نہ ہوئے يہ خبر شہر ميں پھيل گئي لوگ ان كى جستجو ميں نكلے بعد ميں معلوم ہوا كہ بنى اسرائيل رات كے وقت شہر سے نكل كر بھاگ گئے ہيں_
يہ خبر فرعون تك پہونچى اس نے ايك لشكر كے ہمراہ بنى اسرائيل كو پكڑنے كے لئے ان كام پيچھا كيا_ حضرت موسى (ع) كے حكم سے بنى اسرائيل دريا كى طرف جلدى ميں بڑھ رہے تھے اور فرعون
142
اور اس كا لشكر ان كا پيچھا كر رہا تھا جب بنى اسرائيل دريا كے نزديك پہونچے تو راستہ كو بند پايا اور فرعون كا لشكر ان كے پيچھے آرہا تھا_
فرعون كے لشكر كے نزديك پہونچنے سے بنى اسرائيل وحشت زدہ اور مضطرب ہوگئے خدا نے بند راستے كو ان كے لئے كھول ديا اور جناب موسى (ع) كو حكم ديا كہ اپنے عصا كو دريا پر ماريں حضرت موسى (ع) نے اپنا عصا دريا پر مارا دريا شگافتہ ہوگيا اور بارہ وسيع راستے دريا كے وسط ميں بن گئے بنى اسرائيل دريا ميں داخل ہوگئے جب بنى اسرائيل كا آخرى فرد دريا سے باہر نكل آيا اور فرعون كے لشكر كا آ خرى فرد دريا ميں داخل ہوگيا تو اللہ تعالى كے حكم سے يكدم پانى آپس ميں مل گيا فرعون اور اس كے تمام لشكر كو دريا نے اپن ليپٹ ميں لے ليا فرعون اور اس كے تمام لشكر كو غرق كرديا اور رہتى دنيا كے لئے فرعون كى ذلت و شكست عبرت كے طور پر تاريخ ميں باقى رہ گئي وہ اس كے علاوہ آخرت ميں اپنے مظالم كى سزا پائے گا_
بنى اسرائيل اس كا دور سے تماشا ديكھ رہے تھے اور فرعونيوں كى ہلاكت سے خوشحال تھے اور اپنے آپ كو فرعونيوں كے قيد و بند سے آزاد پا رہے تھے اب وہ اللہ تعالى كے دستور اور اس كے قوانين كے مطابق ايك جديد معاشرہ تشكيل دينے كے پابند تھے ليكن اس وقت تك ان كے لئے نہ كوئي قانون اور نہ ہى عبادات كى رسومات موجود تھيں اس لئے كہ ابھى تك نہ توان كے لئے كوئي آسمانى كتاب نازل ہوئي تھى اور نہ ہى كوئي احكام و قوانين نازل ہوئے تھے_
143
بنى اسرائيل كى طرف واپس لوٹ آئيں_
حضرت موسى (ع) نے يہ قصہ بنى اسرائيل سے بيان كيا اور اپنے بھائي جناب ہارون كو اپنا جانشين مقرر كيا جناب موسى (ع) بنى اسرائيل كى حكومت اور انتظام كو ان كے سپرد كر كے كوہ طور كى طرف روانہ ہوگئے_ آپ تيس دن تك وہاں راز و نياز اور عبادت ميں مشغول رہے اور اللہ تعالى كے حكم سے مزيد دس دن رہے_
آپ نے اللہ تعالى كى طرف سے دين يہود كے احكام و قوانين كو لوح كى صورت ميں حاصل كيا اور چاليس دن ختم ہونے كے بعد بنى اسرائيل كے پاس واپس لوٹ آئے_ ان الواح كو كتابى صورت ميں جمع كيا كہ جسے توريت كا نام ديا گيا (اگر چہ اب يہ اصلى توريت باقى نہيں رہى اور اب ايك تحريف شدہ توريت موجود ہے) جب بنى اسرائيل صاحب كتاب ہوگئے تو ان كواستقلال حاصل ہوگيا اور انھيں اجتماعى و مذہبى تشخيص حاصل ہو اب ان كے پاس قانون موجود تھا فداكار و آگاہ رہبر حضرت موسى (ع) جيسا موجود تھا كہ جسے اللہ تعالى كى طرف سے رہبرى اور ولايت دى گئي تھي_
خداوند عالم نے ان كے لئے د نيا و آخرت كى ترقى كے اسباب مہيا كرديئےھے ليكن افسوس كہ انھوں نے اس نعمت كى قدر نہ كى اور بہانے و خود خواہى او رناشكرى كرنا شروع كرديا يہاں تك كہ ايك د ن گوسالہ پرستى شروع كردى اور كبھى حضرت موسى عليہ السلام سے كہتے كہ ہميں اللہ تعالى كامشاہدہ كراؤ تا كہ ہم اسے اپنى آنكھوں سے ديكھ سكيں حالانكہ خداوند عالم جسم و جسمانيت نہيں ركھتا كہ جسے آنكھوں سے ديكھا جاسكے_
ايك دن حضرت موسى (ع) سے كہتے كہ ہمارے لئے بھونے ہوئے مرغے آسمان سے لاكر دو_ ايك دن كہتے كہ ہم مرغ اور كباب نہيں چاہتے بلكہ ہم دال اور پياز چاہتے ہيں_
الحاصل بنى اسرائيل اعتراض كرتے اور اپنے پيغمبر و رہبر كے احكام و دستور سے
144
سرپيچى اور بے اعتنائي كرتے اس ناشكرى اور بلاوجہ اعتراض كى وجہ سے چاليس سال تك انھيں بيابانوں ميں سرگرداں كيا_
145
سوالات
سوچيئے اور جواب ديجئے
1) ___ ابتداء ميں حضرت موسى (ع) كى ذمہ دارى كيا تھي، آپ نے اس ذمہ دارى كو كس طرح ادا كيا اور فرعون سے كس طرح كا سلوك كيا؟
2)___ حضرت موسى (ع) كا معجزہ كيا تھا، فرعون كے نزديك كيوں يہ معجزہ ظاہر كيا؟
3)___ بنى اسرائيل كى قوم كو نجات دينے كے لئے جناب موسى (ع) نے كيا سوچا اور كس طرح آنحضرت نے بنى اسرائيل كى قوم كو فرعون سے نجات دلوائي؟
4)___ بنى اسرائيل دريا سے كيسے گذرے، دريا نے فرعون اور اس كے لشكر كو كس طرح ڈوبايا؟
5)___ حضرت موسى (ع) كى كتاب كا كيا نام ہے، ان الواح كو حضرت موسى (ع) نے كہاں سے اور كتنى مدت كى عبادت اور راز و نياز كے بعد اللہ تعالى سے حاصل كيا تھا؟
6)___ بنى اسرائيل كس وجہ سے چاليس سال تك بيابانوں ميں سرگرداں رہے؟
7)___ ہم مسلمانوں كا حضرت موسى (ع) اور دوسرے انبياء كے متعلق كيا عقيدہ ہے؟
|
|