آموزش دين'' بہ زبان سادہ ''حصہ سوم
  131
مركز توحيد (1)
حضرت ابراہيم عليہ السلام خدا پرستوں اور توحيد كے پيغمبر تھے، آپ اللہ تعالى كى طرف سے پيغمبرى كے لئے چنے گئے تھے، آپ كو حكم ديا گيا تھا كہ پورے عالم ميں خداپرستى كا پيغام پہونچائيں اور اسے عام كريں، آپ نے توحيد كى دعوت ايك متمدن شہر بابل سے شروع كى اور اپنے زمانہ كے طاغوت نمرود سے مقابلہ كيا ايك زمانہ تك آپ بت پرستى اور شرك سے مقابلہ كرتے رہے لوگوں كو خدا كى عبادت اور اللہ تعالى كے حيات بخش فرامين كى اطاعت كرنے كى طرف دعوت ديتے رہے_
پاكباز لوگوں كا ايك گروہ آپ پر ايمان لے آيا آپ توحيد كى دعوت كو عام كرنے كے لئے مصر، شام اور فلسطين كى طرف ہجرت كرتے رہے تا كہ توحيد پرستى كا پيغام دوسرے انسانوں تك بھى پہونچاسكيں اور انقلاب توحيد كو تمام ممالك ميں صادر كرسكيں، آپ نے اس كے لئے بہت كوشش كى اور بہت زيادہ تكاليف اٹھائيں_ تمام جگہوں ميں اس زمانہ كے ظالموں اور طاغتوں كى شديد مخالفت كا آپ كو سامنا كرنا پڑا_
ايك گروہ كى جہالت و نادانى اور غفلت نے آپ كے اس كام كو دشوارتر كرديا تھا جس كى وجہ سے آپ كو زيادہ كاميابى نہ مل سكى ليكن يہ عظيم پيغمبر اللہ تعالى كے اس حكم كى بجاآورى ميں پكّے ارادے سے ثابت قدم رہے اور كبھى دلسرد اور نہ تھكے_ آپ كے ارادہ كا اہم فيصلہ ايك جگہ كو توحيد كا مركز بنانا تھا آپ نے اللہ تعالى كے حكم كے ماتحت

132
پكّا ارادہ كرليا تھا كہ توحيد اور خداپرستى كا ايك مضبوط مركز بنائيں گے تا كہ خداپرست معتقد حضرات وہاں اكٹھے ہوں ايك دوسرے سے آشنائي و شناسائي پيدا كريں اور توحيد و خداپرستى كا حيات بخش پيغام وہاں سے لے كر تمام عالم كے كانوں تك پہونچائيں اور غافل انسان كو بيدار كريں اور انھيں ظلم و ستم سے نجات دلائيں اور خداپرستى كى طرف بلائيں اس كا مركز كہاں بنائيں؟ اس غرض كے لئے بہترين نقطہ كون كون سا ہوسكتا ہے اور وہ كون سى خصوصيات كا حامل ہو؟
اللہ تعالى نے اس غرض كے لئے خانہ كعبہ كو منتخب كيا اور حضرت ابراہيم عليہ السلام كو اس كى نشاندہى كى كيونكہ خانہ كعبہ قديم زمانہ سے توحيدپرستوں كا معبد تھا، خانہ كعبہ كو سابقہ پيغمبروں نے بنايا تھا اسى لئے خداپرستوں كے لئے مورد توجہ تھا اور كبھى نہ كبھى لوگ وہاں جايا كرتے تھے_
حضرت ابراہيم عليہ السلام اللہ تعالى كے حكم سے اپنى بيوى اور بيٹے جناب اسماعيل عليہ السلام كے ساتھ خانہ كعبہ كى زيارت كے لئے مكہ روانہ ہوئے جب مكہ پہونچے تو حضرت ابراہيم عليہ السلام جبرئيل كى راہنمائي ميں مخصوص اعمال ''مناسك حج'' بجالائے جب اعمال بجالا چكے تو اپنى بيوى اور بيٹے سے كہا كہ ''اللہ تعالى كى طرف سے مجھے حكم ملا ہے كہ تمھيں كعبہ كے قريب ركھوں اور ميں خود حكم الہى كى تعميل كے لئے فلسطين چلا جاؤں ، تم يہيں رہ جاؤ خانہ كعبہ كے زائرين كى مہمان نوازى كرو، اس كے آباد كرنے اورپاكيزہ بنانے ميں كوشش كرو، خدا چاہتا ہے كہ يہ توحيد، خداپرستى كا معبد و مركز قرار پائے اور تم بھى توحيد كے محافظ اور پاسدار رہنا، بردبار و فداكار ہونا، مسافرت، تنہائي و مشكلات سے نہ كھبرانا كيونكہ يہ تمام اللہ كے راستے اور خلق خدا كى خدمت كے مقابلہ آسان ہيں خدا تمھارا مددگار اور محافظ ہے''_
حضرت ابراہيم (ع) نے بيوى اور اپنے فرزند جناب اسماعيل (ع) كو الوداع كہا اور فلسطين كى طرف روانہ ہوگئے، آہستہ آہستہ چل رہے تھے اور ان سے دور ہوتے جا رہے تھے

133
اور دور سے انھيں ديكھتے جا رہے تھے ايك چھوٹے سے بچّے كو اس كى ماں كے ساتھ ايك دّرے ميں اور شايد ايك درخت كے نيچے تنہا چھوڑ كر جا رہے تھے_ آخرى وقت جب كہ پھر انھيں ديكھ نہ سكتے تھے كھڑے ہوگئے، ان كى طرف نگاہ كي، اپنے ہاتھوں كو آسمان كى طرف بلند كيا اور كہا:
''پروردگار تيرى اميد اور سہارے پر اپنے خانوادے كو اس خشك پہاڑ كے دامن ميں تيرے گھر كے قريب چھوڑ كر جا رہا ہوں تا كہ يہ تيرى عبادت و پرستش اور نماز كو برپا كريں_
خدايا لوگوں كے دلوں كو ان كى طرف متوجہ كر اور زمين كے دانوں اور ميووں كو ان كا نصيب قرار دے_ پروردگار اس جگہ كو امن كا حرم قرار دے مجھے اور ميرى اولاد كو بتوں كى پرستش سے دور ركھ_
خدايا بت پرستى اور شرك نے بہت سے لوگوں كو گمراہى اور بدبختى ميں ڈال ركھا ہے_ پروردگار مجھے، ميرى اولاد اور خاندان كو نماز برپا كرنے والوں ميں سے قرار دے اور ہمارى دعاؤں كو قبول فرما''
اس كے بعد آپ نے آخرى نگاہ بيوى اور چھوٹے فرزند پر ڈالى اور يك و تنہا فلسطين كى طرف روانہ ہوگئے_
قرآن كى آيت
ربّنا انى اسكنت من ذريّتى بواد غير ذى زرع عند بيتك المحرم ربّنا ليقيموا الصّلاةفاجعل افئدة من الناس تہوى اليہم و ارزقہم من الثّمرات لعلّہم يشكرون

134
''پرودگار ميں نے اپنے خانوادہ كو ايك بے آباد وادى تيرے گھر كے ہمسايہ ميں سكونت دى ہے، ہمارے پروردگار اس لئے كہ نماز كو برپا كريں ، لوگوں كے دلوں كو ان كى طرف متوجہ كرو اور زمين كے ميوہ جات ان كى روزى قرار دے تا كہ تيرا شكر ادا كريں'' (1)
--------
1) سورہ ابراہيم آيت 37
135
مركز توحيد (2)
تنہا بوڑھا انسان ايك عصا اور تھوڑا سا سامان پشت پر ڈالے راستے كے پيچ و خم كو طے كرتے ہوئے فلسطين كى طرف جا رہا ہے تا كہ وہاں كے لوگوں كو اللہ تعالى كى عبادت و اطاعت كى طرف بلائے اور ظالموں كى اطاعت و فرمانبردارى سے روكے_
فداكار خاتون ہاجرہ اپنے چھوٹے فرزند كے ساتھ ايك پتھر كے كنارے بيٹھى سورج كے غروب ہونے كا انتظار كر رہى تھي_ كيا اس خشك و خالى درّے ميں زندگى كى جاسكتى ہے؟ كيا اس بلند و بالا پہاڑ كے دامن ميں رات كو صبح تك كاٹا جاسكتا ہے؟ كيا كوئي يہاں ہمسايہ ڈھونڈا جاسكتا ہے؟
اس قسم كے افكار سے اضطراب و پريشانى ميں پڑ گئيں وہ اٹھيں اور جلدى سے پہاڑ كے اوپر گئيں اور ادھر ادھر نگاہ كى كسى كو نہ ديكھا سوائے چھوٹے بڑے خاموش اور خوف اور پہاڑ كے جو اپنى جگہ كھڑے تھے، انھوں نے مدد كے لئے آواز دى ليكن كسى سے جواب نہ سنا دوڑتے و دوڑتے نيچے اتريں اور ايك نگاہ اپنے چھوٹے فرزند پر ڈالي_
سورج جلدى ميں ڈوب رہا تھا، درّہ تاريك اور خوفناك ہو رہا تھا، سامنے والے پہاڑ پر مشكل سے اوپر گئيں اور اپنے آپ كو پہاڑ كى چوٹى پر پہونچايا، اطراف ميں نگاہ دوڑائي كسى كو نہ ديكھا سوائے پہاڑ كے گھبرا كر مدد كے لئے پكارا كسى نے لبّيك نہ كہا چنانچہ نيچے اتريں اس وقت سورج نظر نہيں آرہا تھا پھر سامنے والے پہاڑ پر چڑھيں سورج كو ديكھا

136
اور خوشحال ہوگئيں اور مدد كے لئے آواز دى ليكن كسى نے جواب نہ ديا_
ان دو پہاڑوں كے درميان سات دفعہ فاصلہ طے كيا يہاں تك كہ رات ہوگئي اور جناب ہاجرہ تھك گئيں وہ اپنے چھوٹے فرزند كے پاس گئيں اور نيم تاريك و خاموش فضا ميں بچے كو گود ميں ليا اپنے كو اور اپنے فرزند كو اللہ كے سپرد كر كے درخت كے كنارے پتھر پر ليٹ گئيں_
روزانہ جناب ہاجرہ اور حضرت اسماعيل (ع) خانہ كعبہ كى خدمت كرتے اور اسے پاكيزہ ركھنے ميں مشغول رہتے تھے، خانہ كعبہ كى ديوار گرگئي تھى مٹى اور كوڑا و غيرہ صاف كيا اور اس چھوٹے گھر ميں عبادت و نماز ميں مشغول رہنے لگے_ تھوڑے دنوں كے بعد كئي ايك لوگ خانہ كعبہ كى زيارت كے لئے مكّہ آئے ايك عورت اور چھوٹے بچے كو ديكھ كر تعجب كيا اور ان سے ان كے حالات پوچے جناب ہاجرہ نے جواب ديا كہ:
''ہم اولالعزم پيغمبر حضرت ابراہيم (ع) كے گھرانے سے ہيں انھوں نے حكم خدا سے ہميں يہاں رہنے كو كہا ہے تا كہ خانہ كعبہ كى خدمت كرتے رہيں اور اسے زيارت كرنے والوں كے لئے صاف ستھرا اور آباد كئے ركھيں''_
اس قديم خانہ كعبہ سے علاقہ ركھنے والے زائرين نے مختلف ہديئے انھيں ديئےور آہستہ آہستہ كعبہ كے زائرين زيادہ ہونے لگے، خداپرست اور موحّد لوگ گروہ در گروہ كعبہ كى زيارت كو آتے اور جناب ہاجرہ حضرت اسماعيل (ع) كى خدمتوں كے صلہ ميں ہديہ پيش كرتے تھے_
حضرت اسماعيل (ع) اور آپ كى والدہ ماجدہ زائرين كعبہ كى خدمت كرتى تھيں آپ كى زندگى كا سہارا چند گوسفند تھے جناب اسماعيل (ع) گوسفندوں كو چراتے اور ان كے گوشت

137
و پوست سے غذا و لباس مہيا كرتے تھے _ انھيں ايام ميں عربوں كے كئي گروہ جو مكّہ سے كچھ فاصلہ پر رہتے تھے جناب اسماعيل (ع) اور حضرت ہاجرہ سے اجازت لے كر وہاں آباد ہوگئے_
جناب ابراہيم عليہ السلام بھى خانہ كعبہ كى زيارت كرنے اور اپنے اہل و عيال كے ديدار كے لئے مكّہ معظمہ آيا كرتے تھے اور خانہ كعبہ كى رونق، آبادى اور روز بروز زائرين كى زيادتى سے خوشحال ہوا كرتے تھے_ ايك سفر ميں جب آپ مكّہ آئے ہوئے تھے تو اللہ تعالى كے حكم سے ارادہ كيا كہ خانہ كعبہ كى تعمير كريں_ اس بارے ميں آپ نے جناب اسماعيل عليہ السلام سے گفتگو كى اس وقت جناب اسماعيل (ع) جوان ہوچكے تھے آپ نے اپنے والد كى پيش كش كو سراہا اور وعدہ كيا كہ باپ كى اس ميں مدد كريں گے_
كام شروع ہوگيا جناب اسماعيل (ع) پتھر اور گارا لاتے اور جناب ابراہيم (ع) كعبہ كى ديوار كو بلند كرتے_ دوسرے لوگ بھى اس ميں آپ كى مدد كرتے اور تعمير كا سامان لے آتے، ايك سياہ پتھر جو آثار قديمہ كے طور پر باقى رہ گيا تھا اور سابقہ انبياء (ع) كى نشانى و يادگار تھا اسے آپ نے ديوار كى ايك خاص جگہ پر نصب كرديا_ جب خانہ كعبہ كى تعمير مكمل ہوگئي تو حضرت ابراہيم عليہ السلام نے اپنے ہاتھ آسمان كى طرف اٹھائے اور كہا:
''پروردگارا توحيد اور خداپرستى كے گھر كى تعمير كردى تا كہ يہ دنيا كے لوگوں كى عبادت و آزادى كا مركز ہو، پروردگارا ہمارا يہ عمل قبول فرما اور ہميں اپنے حكم كى اطاعت كرنے كى توفيق عنايت فرما_ ميرى اولاد سے مسلمانوں كى ايسى جماعت پيدا كر جو تيرے دستور كے ماننے والے اور فرمانبردار ہوں اور ميرى اولاد ميں سے ايك پيغمبر مبعوث فرماتا كہ تيرى كتاب كى آيتوں كو لوگوں كے لئے پڑھے

138
اور انھيں حكمت و كتاب كا درس دے، ان كے نفوس كا تذكيہ و تكميل اور پرورش كرے_
پروردگار اس مقدس مكان كو امن كا حرم قرار دے، مجھے اور ميرى اولاد كو بتوں كى پرستش سے دور ركھ اور اپنى بركت و نعمت كو اس مقدس مكان كے رہنے والوں كے لئے زيادہ فرما''
اس كے بعد آپ ايك بلند پہاڑ پر جو يہاں سے نزديك تھا اور اسے كوہ ابوقيس كہا جاتا ہے_ گئے اور اپنے ہاتھوں كو كانوں پر ركھ كر بلند آواز سے يوں پكارا:
'' اے حجاز كے لوگو اے سارى دنيا كے لوگو توحيد اور خداپرستى كے مركز كى طرف آؤ شرك و ذلت اور بت پرستى سے ہاتھ اٹھالو''
اسى زمانہ سے خانہ خداپرستوں كى عبادت و اجتماع كا مركز بن گيا ہے اور جو چاہے جناب ابراہيم عليہ السلام كى آواز پر لبيّك كہے، خانہ كعبہ كى طرف جائے، خدا كى عبادت كرے وہاں موحّد مومنين كو ديكھے، مشكلات كے حل كے لئے ان سے گفتگو كرے، تمام لوگوں كى ظلم و ستم اور ذلت و شرك سے رہائي كے لئے مدد كرے، ايك دوسرے سے ہمكارى و اتحاد كا عہد و پيمان باندھے اور سب مل كر كوشش كريں كہ اس مقدس خانہ كعبہ كو ہميشہ كے لئے آباد اور آزاد ركھيں_
و اذا يرفع ابراہيم القواعد من البيت و اسماعيل ربّنا تقبّل منّا انّك انت السميع العليم ____ (1)
''جب حضرت ابراہيم (ع) خانہ كعبہ كى ديواريں حضرت اسماعيل (ع) كے ساتھ مل كر بلند كر رہے تھے تو كہا اے پروردگار ہمارے اس عمل كو قبول فرما تو سننے والا اور دانا ہے''
---------
1) سورہ بقرہ آيت 127
139
سوالات
1)___ حضرت ابراہيم عليہ السلام كا مقصد توحيد كا مركز بنانے سے كيا تھا؟
2)___ سب سے قديم عبادت گاہ كہاں ہے، ابراہيم عليہ السلام سے پہلے كن حضرات نے اسے بنايا تھا؟
3)___ حضرت ابراہيم عليہ السلام كن كے ساتھ مكہ معظمہ آئے تھے، حج كے اعمال كس كى راہنمائي ميں بجالائے تھے؟
4)___ حضرت ابراہيم عليہ السلام نے آخرى وقت كہ جس كے بعد وہ بيوى اور بچّہ كو نہ ديكھ سكتے تھے كيا دعا كى تھي، آپ كى دعاؤں ميں كن مطالب كا ذكر تھا؟
5)___ حضرت ہاجرہ (ع) دو پہاڑوں كا فاصلہ كس حالت ميں طے كر رہى تھيں اور يہ كتنى دفعہ طے كيا تھا؟
6)___ جب حضرت ابراہيم عليہ السلام نے ارادہ كيا كہ خانہ كعبہ كو تعمير كريں تو يہ كس كے سامنے گفتگو كى اور اس نے اس كا كيا جواب ديا؟
7)___ جب خانہ كعبہ كى تعمير ميں كس نے آپ كى مدد كى اور وہ كيا كام انجام ديتے تھے؟
8)___جب خانہ كعبہ كى تعمير مكمل ہوگئي تھى تو حضرت ابراہيم (ع) نے دعا كى تھى اس دعا ميں آپ نے كيا كہا تھا اور آپ نے خداوند عالم سے كيا طلب كيا تھا؟
9)___ آپ خانہ كعبہ كى تعمير كے بعد كون سے پہاڑ پر گئے تھے اور لوگوں كو كس چيز كى دعوت دى تھي؟
10)___ جو لوگ جناب ابراہيم (ع) كى آواز پر لبيك كہتے ہوئے خانہ كعبہ جاتے ہيں ان كے وہاں كيا فريضے ہوتے ہيں، ہر سال حج ميں مسلمانوں كا كيا فريضہ ہوتا ہے؟