116
پيغمبرى ميں عصمت ، شرط ہے
خداوند عالم نے پيغمبروں كو چنا ہے اور انھيں بھيجا ہے تا كہ وہ ان قوانين كو لوگوں تك پہونچائيں جو دينى زندگى كا موجب ہوتے ہيں اور وہ لوگوں كى سرپرستى و راہنمائي كريں، ارتقاء كے سيدھے راستے اور اللہ تعالى تك پہونچنے كے لئے جو صرف ايك ہى سيدھا راستہ ہے، لوگوں كو بتلائيں، ان كى ہدايت كريں اور انھيں مقصد تك پہونچائيں، سعادت آور آسمانى آئين پر عمل كرنے اور دنيوى و اخروى راہ كو طے كرنے ميں قول و فعل سے لوگوں كى مدد كريں، اللہ تعاليى كے قوانى كو جارى كر كے ايك اجتماعى نظام وجود ميں لائيں اور اس كے ذريعہ انسانى كمالات كى پرورش كريں اور رشد كے لئے زمين ہموار كريں_
پيغمبروں كى ذمہ داريوں كو تين حصول ميں تقسيم كيا جاسكتا ہے:
1)___ قوانين الہى كو وحى كے ذريعہ حاصل كريں_
2)___ اللہ تعالى سے حاصل شدہ قوانين اور آئين كو بغير كسى اضافہ و كمى كے لوگوں تك پہونچائيں_
3)___ ان قوانين اور الہى آئين كو عملى جامہ پہنانے ميں لوگوں كى قولى اور عملى مدد كريں_
117
سوالات
اس كے بعد اب ان سوالات ميں خوب غور كيجئے اور جواب ديجئے
1)___ كيا ممكن ہے كہ خداوند عالم كسى انسان كو پيغام الہى كے لينے كے لئے معين كرے اور وہ اس ميں خطا كا مرتكب ہو؟ خطا كرنے والا انسان كسى طرح اللہ تعالى كے واضح پيغام كو بغير كسى اضافہ اور كمى كے پورى طرح لوگوں تك پہونچا سكتا ہے؟
2)___ كيا ممكن ہے كہ خداوند عالم كسى كو پيغمبرى كے لئے چنے اور وہ اللہ تعالى كے پيغام پہونچانے ميں خطا مرتكب ہوجائے؟ كيا ممكن ہے كہ خداوند عالم كسى كو پيغمبرى كے لئے انتخاب كرے اور وہ آسمانى آئين و احكام ميں تحريف كردے؟ كيا اس صورت ميں اللہ تعالى كى غرض پيغمبر كے بھيجنے ميں حاصل ہوجائے گي؟ كيا اللہ كا دين اور پيغام لوگوں تك صحيح پہونچ جائے گا؟
3)___ ان قوانين اور الہى آئين كو عملى جامہ پہنانے ميں لوگوں كى قولى اور عملى مدد كريں_
118
ہرگز نہيں خداوند عالم ايسے افراد كو جو غلطيوں كے مرتكب ہوتے ہيں پيغام الہى كے لينے اور لوگوں تك پہونچانے كے لئے ہرگز انتخاب نہيں كرتا كيونكہ اللہ تعالى چاہتا ہے كہ اپنا پيغام اپنے بندوں تك پہونچائے اور حق قبول كرنے والے لوگوں كو مقصد تك پہونچائے اس غرض كے حصول كے لئے اللہ تعالى ايسے افراد كا انتخاب كرے گا جو معصوم ہوں يعني:
1)___ قوانين اور دين الہى كے لينے ميں غلطى نہ كريں_
2)___ اللہ تعالى كے قوانين اور آئين كو لوگوں تك بغير كسى اضافہ اور كمى كے پہونچائيں اور كسى قسم كى خطا و تحريف اور نافرمانى كو جائز نہ سمجھيں_
3)___ دين كے واضح احكام پر عملكرانے ميں لوگوں كى عملى و قولى مدد كريں اور خود پورے طور پر اس پر عمل كريں اور لوگوں كو اس پر عمل كرائيں _
خداوند عالم كے پيغمبر قوى اور ملكوتى ارادے كے مالك اور روحانى بصيرت ركھن والے افراد ہوتے ہيں اور اللہ تعالى كے كامل پيغام پر ايمان ركھتے ہيں، وفادار ہوتے ہيں اور جو كچھ پہونچاتے اور كہتے ہيں اس پر عمل كرتے ہيں ايسے افراد اپنى بصيرت اور ہنرمندى كے لحاظ سے تمام انسانوں كے لئے كامل نمونہ ہوتے ہيں لوگ ان كى رفتار و گفتار كى پيروى كرتے ہيں_
''عصمت'' يعنى وہ عظيم طاقت وبصارت جو پيغمبر كے وجود سے مختص ہوتى ہے كہ وہ اللہ كى طرف سے دى ہوئي ذمہ دارى كے بجالانے ميں اس كى مدد كرتى ہے اورانھيں خطا سے محفوظ ركھتى ہے_
قرآن كى آيت:
و ما ارسلنا من رسول الا ليطاع باذن اللہ (نساء آيہ 43)
'' ہم نے كوئي بھى رسول نہيں بھيجا مگر يہ كہ لوگ اس كى حكم الہى سے اطاعت كريں''
119
سوالات
سوچيئے اور جواب ديجئے
1)___ پيغمبروں كى وہ ذمہ دارى جو تين حصوں ميں تقسيم ہوتى ہے اسے بيان كيجئے_
2)___ كيا ممكن ہے كہ خداوند عالم ايسے انسان كو اپنے پيغام لينے كے لئے انتخاب كرے جو خطا كا مرتكب ہوسكے، كيوں؟ وضاحت كيجئے _
3)___ كيا ممكن ہے كہ خداوند عالم ايسے كو پيغمبرى كے لئے چنے كہ جو اللہ تعالى كے پيغام كو ناقص اور تحريف شدہ لوگوں تك پہونچائے، كيوں؟ وضاحت كيجئے
4)___ كيا ممكن ہے خداوند عالم ايسے شخص كو پيغمبرى كے لئے منتخب كرے كہ جو اللہ تعالى كے احكام اور دستور پر عمل كرانے ميں غلطى كرے ، كيوں؟ وضاحت كيجئے_
5)___ خداوند عالم جسے پيغمبرى كے لئے منتخب كرتا ہے وہ معصوم ہوتا ہے، معصوم كى تين صفات كو بيان كيجئے_
6)___ عصمت سے كيا مراد ہے؟
7)___ پيغمبر كن لوگوں كو حقيقى سعادت اور مقصد تك پہونچاتے ہيں؟
8)___ معاشرہ ميں فضائل انسانى كس طرح رشد اور پرورش پاسكتے ہيں؟
|