96
تيسرا حصّہ
پيغمبرى اور پيغمبروں كے مسائل كے بارے ميں
97
پہاڑ كى چوٹى پر درس
ہم پہاڑ پر جانا چاہتے تھے چند ايك دوستوں سے كل پہاڑ پر جانے كے پروگرام كے متعلق گفتگو كر رہے تھے كہ كون سے وقت جائيں؟ كون سى چيزيں اپنے ساتھ لے جائيں، كہاں سے جائيں؟
ان سوالات كے بارے ميں بحث كر رہے تھے ليكن كسى نتيجہ پر نہيں پہنچ رہے تھے دوستوں ميں سے ہر ايك كوئي نہ كوئي مشورہ دے رہا تھا_
آخر ميں باقر نے كہا:
'' دوستو ميرى نگاہ ميں ايك راہنما كى ضرورت ہے جو پہاڑ كے سر كرنے كا ماہر ہو وہ ہم كو بتلائے كہ كون سى چيزيں اس كے لئے ضرورى ہيں اور كون سے راستے سے ہم پہاڑ كى چوٹى پر جائيں اور اسے سر كريں؟
ميں نے باقر سے كہا كہ راہنما كى كيا ضرورت ہے؟ ہميں كسى راہنما كى ضرورت نہيں ہے ہم ميں فكر كرنے كى قوت موجود ہے، ہم آنكھيں ركھتے ہيں سوچيں گے اور راستہ طے كرتے جائيں گے يہاں تك كہ اوپر پہنچ جائيں گے_
باقر نے جواب ديا:
''غلطى كر رہے ہو پہاڑوں كى چوٹياں سر كرنا كوئي آسان كام نہيں ہے ہميں پہاڑ كے حدود سے واقفيت نہيں ہے اور ہم كو جن چيزوں
98
كى ضرورت ہوگى ان كى كوئي اطلاع نہيں ركھتے، ہميں علم نہيں ہے كہ كہاں سے اوپر چڑھيں اور كون سى چيزيں اپنے ہمراہ لے جائيں مثلاً بتاؤ كہ اگر طوفان آگيا اور سخت اندھيرا چھاگيا تو كيا كريںگے، اور گر راستہ بھول گئے تو كى كريں گے؟ ''
ميں جب باقر كے ان سوالات كا جواب نہ دے سكا تو مجبوراً ان كى رائے سے موافقت كرلى كہ ايك راہنما كى ضرورت ہے جو مورد اعتماد ہو اور راستوں سے واقف بھى ہوا اور اسے راہنمائي كے لئے لے جانا چاہيئے_
اس كے ايك دن ايك دوست نے بتلايا كہ دوستو ميرے باپ كے دوستوں ميں سے ايك ماہر كوہ نورد ہے ميرے باپ نے اس سے خواہش كى ہے كہ وہ ہمارى راہنمئي كا كام انجام دے وہ آج رات ہمارے گھر آئے گا تم بھى وہاں آجانا تا كہ كل چلنے كے متعلق اس سے گفتگو كريں_
ہم اس رات سعيد كے گھر گئے سعيد كے باپ اور اس كے دوست وہاں موجود تھے جب تمام احباب اكٹھے تو داؤدى صاحب نے اپنا تعارف كرايا اور كہا كہ:
''دوستو ميں نے سنا ہے كہ كل تم پہاڑ كے اوپر جانا چاہتے ہو كتنا عمدہ پروگرام تم نے بنايا ہے ليكن جانتے ہو كہ شايد يہ سفر خطرے اور دشواريوں سے خالى نہ ہو، خطروں سے بچنے كے لئے كى كروگے؟''
لڑكوں نے جواب ديا آپ سے مدد اور راہنمائي حاصل كريں گے_
داؤدى صاحب نے كہا:
''بہت اچھا كل چار بجے صبح چلنے كے لئے تيار ہوجانا، گرم لباس پيٹھ پر ڈالنے والا تھيلا، معمولى غذا اور اگر ہوسكے تو تھوڑى كھجور اور
99
كشمكش كبھى ساتھ لے لينا ميں ابتدائي مرحلے كى چيزيں ساتھ لے آؤں گا''
ہم نے راہنما كے دستور كے مطابق تمام وسائل فراہم كرلئے اور دوسرے دن صبح كے وقت خوشى سعيد كے گھر پہنچ گئے تمام لڑكے وقت پر وہاں آگئے اور چلنے كے لئے تيار ہوگئے_ ايك دو لڑكے باپ كے ہمراہ آئے تھے_ تھوڑاسا راستہ بس پر طے كيا اور پہاڑ كے دامن ميں پہونچ گئے_ بس سے اترے اور پہاڑ كے دامن ميں ايك چھوٹى مسجد ميں صبح كى نماز ادا كى _ نماز كے بعد راہنما نے ضرورى ہدايات جارى كيں اور بالخصوص يہ ياد دلايا كہ ايك دوسرے سے جدا نہ ہوں آگے جلدى ميں نہ جانا اور پيچھے بھى نہ رہ جانا_ ہم نے چلنا شروع كيا پہاڑ بہت اونچا تھا، بہت خوشنما اور زيبا تھا، چپ چاپ، سيدھا، مستحكم و متين اور باوقار اللہ تعالى كى عظمت اور قدرت كو ياد دلا رہا تھا_
راہنما آگے جارہا تھا ہم اس كے پيچھے باتيں كرتے جار ہے تھے، ہنس رہے تھے اور آگے بڑھ رہے تھے وہ ہر جگہ ہمارى نگرانى كرتا تھا اور سخت مقام ميں ہمارى مدد و راہنمائي كرتا تھا_ كبھى خود بڑے پتھر سے اوپر جاتا اور ہم سب كا ہاتھ پكڑ كر اوپر كھينچ ليتا كبھى راستہ كھلا آجاتا اور تمام لڑكے اس كى اجازت سے دوڑتے اور ايك دوسرے سے آگے نكلنے كى كوشش كرتے تھے اور جب راستہ تنگ ہوجاتا تو ہم مجبور ہوجاتے تھے كہ ايك دوسرے كے پيچھے چليں اور بہت احتياط سے راستہ طے كريں، اس حالت ميں راہنما ہميں خبردار كرتا اور خود اس پھلنے والى جگہ كے كنارے كھڑا ہوجاتا اور ہر ايك كا ہاتھ پكڑ كر وہاں سے گذارتا بہت سخت پھلنے والى جگہيں راستے ميں موجود تھيں ان ميں سے ايك جگہ ميرا پاؤں كہ اگر راہنما ميرا ہاتھ نہ پكڑتا تو ميں كئي سوفٹ نيچے جاگرتا_
اب ميں سمجھا كہ راہنما اور رہبر كا ہونا بہت ضرورى ہے راستے ميں كبھى ہم ايسے راستوں پر پہونچے جہاں پتہ نہ چلتا كہ كہاں سے جائيں راہنما تھا جو ہميں راستہ بتلاتا اور اس كى راہنمائي
100
كرتا، راستے ميں ہم كئي جگہوں پر بيٹھے، آرام كيا اور كچھ كھايا پيا_ يہ سفر سخت دشوار ليكن زيبا اور سبق آموز تھا بہت زيادہ مشقت برداشت كرنے كے بعد غروب كے نزديك پہاڑ كى چوٹى كے قريب پہنچ گئے، سبحا ن اللہ كتنى زيبا اور خوبصورت تھى وہ چوٹى كتنى عمدہ اور لطيف تھى آب و ہوا، تمام جگہيں وہاں سے نظر آرہى تھيں گويا ہم كسى دوسرے عالم ميں آگئے تھے، خوش و خرم ہم نے پيٹھ والے تھيلے اتارے اور تھوڑى سى سادہ غذا جسے ہم اپنے ساتھ لے آئے تھے نكال كر كھائي كاش تم بھى ہوتے، واقعى اس وقت تك ہم نے اتنى مزے دار غذا نہيں كھائي تھي_ رات كو وہاں ٹھہرجانے پر اتفاق ہوگيا اور چونكہ ہم نے اپنے راہنما كے دستورات كے مطابق عمل كيا تھا لہذا تمام چيزيں ہمارے پاس موجود تھى رات ہوگئي مغرب اور عشاء كى نماز پڑھنے كے بعد ہم گفتگو ميں مشغول ہوگئے_
راہنما نے كہا: پيارے بچو
'' خدا كا شكر ہے كہ ہم سلامتى كے ساتھ پہاڑ كى چوٹى پر پہنچ گئے ہيں اب تم نے مان ليا ہوگا كہ پہاڑ كى چوٹى سر كرنا اور كوہ نوردى كوئي معمولى كام نہيں ہوا كرتا كيا تم تنہا پہاڑ كى چوٹى سر كر سكتے تھے ؟ ''
ميں نے كہا كہ آپ نے ميرا ہاتھ نہ پكڑا ہوتا تو ميں پہاڑ كے درے ميں گرگيا ہوتا_ ميں اس وقت متوجہ ہوگيا تھا ك ايك صحيح راہنما اور راہبر كے ہم محتاج ہيں_
جناب داؤدى نے كہا:
''صرف كوہ پيمائي ہى راہنمائي كى محتاج نہيں ہوا كرتى بلكہ ہر سخت اور دشوار سفر راہنما اور راہبر كا محتاج ہوتا ہے مثلاً فضا ميں سفر تو بہت سخت دشوار ہے جس ميں بہت زيادہ راہنما كى ضرورت ہوا كرتى ہے_ لڑكوجانتے ہو كہ سب سے اہم اور پر اسرار سفر جو
101
ہم كو در پيش ہے وہ كون سا سفر ہے،
لڑكوں ميں سے ہر ايك نے كوئي نہ كوئي جواب ديا_ آخر ميں باقر كے باپ نے كہا كہ
''ميرى نگاہ ميں وہ سفر جو سب ہے اہم ہے وہ آخرت كا سفر ہے يہ اس جہاں سے منتقل ہوكر دوسرے جہاں ميں جانے والا سفر ہے، واقعاً يہ سفر بہت پيچيدہ اور دشوار سفروں ميں سے ايك ہے''_
راہنما نے ہمارا شكريہ ادا كيا اور كہا كہ تم نے درست كہا ہے ميرا مقصد بھى يہى سفر تھا لڑكو اس سفر كے متعلق كيا فكر كرتے ہو؟ ہم اس سفر كا راستہ كس طرح طے كريں گے اور كون سا زاد راہ اور توشہ ساتھ لے جائيں گے، اس جہاں ميں راحت و آرام كے لئے كيا كريں گے؟ كون سے افراد ہمارے اس سفر ميں راہنمائي كريں گے، كون ہميں بتلائے گا كہ اس سفر كے لئے كون سا زاد راہ ساتھ لے جائيں؟ باقر كے باپ نے اجازت ليتے ہوئے كہا كہ اگر لڑكو تم موافقت كرو تو ميں اس سفر كى مزيد وضاحت كروں:
''آخرت كے سفر كے راہنما پيغمبر ہوا كرتے ہيں جو مخلوق اور خالق كے درميان واسطہ اور پيغام لانے والے ہوتے ہيں، اللہ تعالى كے پيغام كو لوگوں تك پہنچاتے ہيں، زندگى كى عمدہ اور بہترين راہ و رسم كى لوگوں كو تعليم ديتے ہيں او رسعادت كى چوٹى پر چڑھنے كے لئے انسان كو راستہ بتلاتے ہيں، برے اخلاق اور اخلاقى پستيوں ميں گرجانے والى واديوں كى نشاندہى كرتے ہيں، خداپرستى اور عمدہ اخلاق كے راستے بيان كرتے ہيں_
102
پيغمبر انسانوں كى اس سفر ميں مدد ديتے ہيں، ان كى راہنمائي كرتے ہيں_ اگر ہم پيغمبروں كے كلام اور ان كى راہنمائي كى اطاعت كريں تو آخرت كے سفر كے راستے كو سلامتى اور كاميابى سے طے كرليں گے اور اپنے مقصد تك پہونچ جائيں گے''_
اس كے سننے كے بعد دوبارہ ميرے دل ميں وہ خطرہ ياد آيا جو مجھے راستے ميں پيش آيا تھا داؤدى صاحب كا شكريہ ادا كرتے ہوئے ميں نے كہ كہ يہ سفر ہم نے اس راہنما كى راہنمائي اور مدد سے سلامتى كے ساتھ طے كيا ہے اور ہم اپنے مقصد تك پہنچ گئے ہيں_ جناب داؤدى نے ہمارى طرح اپنے اوپر كمبل اوڑھ ركھا تھا ميرى طرف شكريہ كى نگاہ كى اور كہا كہ
''يقينا ہم مقصد تك پہنچ جائيں گے بشرطيكہ ہم پيغمبروں كى راہنمائي پر عمل كريں اور آخرت كے سفر كے لوازمات اور اسباب مہيا كريں''_
اس كے بعد ايك نگاہ لڑكوں پر ڈالى اور پوچھا: ''لڑكو كيا جانتے ہو كہ پيغمبروں نے آخرت كے سفر كے لئے زاد راہ اور توشہ كے متعلق كيا فرمايا ہے؟
''پيغمبروں نے فرمايا ہے كہ آخرت كے سفر كا زاد راہ ايمان و تقوى اور عمل ہے، ہر انسان كى سعادت اس كے عمل اور رفتار سے وابستہ ہے، انسان جو بھى اس دنيا ميں بوئے گا اسے آخرت ميں كائے گا اگر اس دنيا ميں خوبى كرے گا تو آخرت ميں خوبى ديكھے گا اور بدى كرے گا تو آخرت ميں بدى ديكھے گا_
ہر ايك انسان كا سعادتمند ہونا يا شقى ہونا، بلند و بالا يا پست و ذليل ہونا اس كے كاموں اور اعمال سے وابستہ ہے، جو انسان پيغمبروں كى راہنمائي پر عمل كرتا ہے آخرت كے سفر كو سلامتى كے
103
ساتھ طے كرے گا اور بلندترين مقام و سعادت كو پالے گا''_
جناب داؤدى كى گفتگو يہاں تك پہنچى تو انھوں نے اپنى نگاہ ستاروں سے پر آسمان كى طرف اٹھائي اور كافى دير تك چپ چاپ آسمان كى طرف ديكھتے رہے تھوڑى دير بعد لمبى سانس لى اور كہا:
''لڑكو تم تھك گئے ہو ہوجاؤ ميں اور تمھارے باپ بارى بارى جاگتے اور پہرہ ديتے ہيں گے، تم ميں سے جو بھى چاہے بارى بارى پہرہ دے سكتا ہے_ اللہ كى ياد كے ساتھ ہوجاؤ اور صبح جلدى بيدار ہوجانا كہ كل ايك بہت عمدہ پروگرام سامنے ہے''_
104
سوالات
غور سے مندرجہ ذيل سوالات كو پڑھو، بحث كرو اور ياد كرلو
1) ___ باقر نے يہ كيوں كہا كہ كوہ پيمائي كے لئے ايك راہنما انتخاب كرو، آخر كون سى مشكلات كا سامنا تھا؟
2)___ كس نے كہا تھا كہ راہنما كى كيا ضرورت ہے؟ اس نے اپنے اس مطلب كے لئے كيا دليل دى تھي؟ اس كى دليل درست تھي؟ اور اس ميں كيا نقص تھا؟
3)___ باقر نے اسے كس طرح سمجھايا كہ راہنما كى ضرورت ہے اسے اس مطلب كے سمجھانے كے لئے كون سے سوالات كئے؟
4)___ كيا اس نے باقر كى گفتگو كے بعد راہنما كى ضرورت كو قبول كرليا تھا؟ واقعا اس نے كس وقت اسے قبول كيا تھا؟ خود اسى درس سے اس كى دليل بيان كرو_
5)___ كس نے لڑكوں كى راہنمائي اور راہبرى كو قبول كيا؟ اس نے چلنے كے لئے كون سے دستورات ديئے؟ كون سے وسائل كا ذكر كيا كہ انھيں ساتھ لے آئيں اس نے خود اپنے ساتھ كن چيزوں كے لے آنے كا وعدہ كيا تھا؟
6)___ جب صبح كى نماز پڑھ چكے اور پہاڑ پر چڑھنے كے لئے تيار ہوگئے تو راہنما نے كون سے دستورات كى يادآورى كي؟ وہ كون سے دستور تھے؟ تمھارى نگاہ ميں اس دستورات ميں سے كس كو اہميت دى گئي تھي؟
7)___ جب كبھى راستہ سخت اور دشوار آجاتا تو راہنما لڑكوں كو كيا ہدايت ديتا؟
8)___ ہادى نے كيسے قبول كرليا كہ راہنما اور راہبر كا وجود ضرورى اور لازمى ہوتا ہے؟
105
9)___ جناب داؤدى كى نگاہ ميں مہم ترين اور پر اسرارترين سفر كون سا تھا؟
10)___ جناب داؤدى نے اس مہم اور اسرار آميز سفر كے بارے ميں لڑكوں سے كون سے سوالات كئے تھے؟
11)___ باقر كے باپ نے جناب داؤدى كے سوالات كا كيا جواب ديا تھا؟ پيغمبر جو آخرت كے سفر كے راہنما ہيں كون سى ذمہ دارى ان كے ذمّے ہوا كرتى ہے؟ كس صورت ميں ہم سلامتى اور كاميابى كے ساتھ مقصد تك پہنچ سكتے ہيں؟
12)___ پيغمبروں نے آخرت كے سفر كے لئے كون سا توشہ اور زادہ راہ بيان كيا ہے ہر انسان كا بلند مقام يا پست مقام پر جانے كو كس سے مربوط جانا ہے؟
13)___ جب تمام لڑكے سوگئے تو جناب داؤدى نے رہبرى كا كون سا وظيفہ انجام ديا؟
14)___ كيا بتلا سكتے ہو كہ لڑكوں كے كل كا بہترين پروگرام كيا تھا؟
106
پيغمبر يا آخرت كے سفر كے راہنما
انسان كى روح اور جان بہت سے مخفى راز ركھتى ہے_ كيا انسان اپنى روح و جان كے رموز سے پورى طرح واقف ہے؟ انسان كے سامنے بہت زيادہ ايسے سفر كہ جو اسرار آميز ہيں موجود ہيں_ كيا انسان ايسے سفروں اور زندگى سے پورى اطلاع ركھتا ہے؟ كيا آخرت كے زاد راہ سے جو ضرورى ہيں آگاہ ہے؟ كيا انسان، ارتقاء اور سعادت تك پہونچنے كے راستوں كو پہچانتا ہے؟ كيا راستوں كى دشواريوں اور ايسے موڑوں سے كہ جن سے انسان گرسكتا ہے خبردار ہے؟
ان سوالوں كا جواب كون سے افراد دے سكتے ہيں؟ كون سے حضرات سيدھے راستے اور كج راستے واقف ہيں؟ كون سے حضرات انسان كا راستہ بتلا سكتے ہيں ؟ كون سے حضرات انسانوں كو ان راستوں كى راہنمائي اور مدد دے سكتے ہيں؟ خدا كے فرستادہ پيغمبر ہى اس كام كو انجام دے سكتے ہيں پس انسان ہميشہ پيغمبروں اور راہنماؤں كے وجود كا محتاج رہا ہے اور رہے گا_
خداوند عالم كہ جس نے تمام موجودات كو پيدا كيا ہے اور ان كى ضروريات كو ان كے لئے فراہم كيا ہے اور انھيں ارتقاء كى راہ تك پہونچا ديا ہے_ انسان كو يعنى موجودات عالم ميں سے
107
كامل ترين اور اہم ترين موجود كو زندگى كے پر خطر آخرت كے سفر كے لئے رہبر اور راہنما كے بغير نہيں چھوڑا بلكہ اسے ا رتقاء و ہدايت اور تمام قسم كى مدد كے لئے راہنما چنا اور انھيں مبعوث كيا ہے صرف ذات الہى ہے كہ جو انسان كے جسم اور روح كے رموز اور اسرار اور اس كے گذشتہ اور آئندہ سے آگاہ ہے اور اس كى دنياوى اور اخروى زندگى سے پورى طرح واقف ہے_
كون اللہ تعالى سے زيادہ اور بہتر انسان كى خلقت كے رموز سے آگاہ ہے؟ كون سى ذات سوائے اللہ كے انسان كى سعادت اور ارتقاء كا آئين اس كے اختيار ميں دے سكتى ہے؟ كيا يہ ممكن ہے كہ جس خدائے مہربان نے انسان كو پيدا كيا ہے اسے اس قسم كے دشوار راستے كے طے كرنے كے لئے بغير رہبر، آئين اور راہنما كے چھوڑ ديا ہو؟ نہيں اور ہرگز نہيں اللہ تعالى نے انسان كو اس مشكل اور پيچيدہ سفر كے طے كرنے كے لئے تنہا نہيں چھوڑ ركھا بلكہ اس كے لئے راہنما اور راہبر بھيجا ہے_
پيغمبروں كو اللہ تعالى نے انسانوں ميں سے چنا ہے اور ضرورى علوم انھيں بتايا ہے تا كہ وہ لوگوں كى مدد كريں اور انھيں ارتقاء كى منزلوں تك پہونچنے كے لئے ہدايات فرمائيں_ پيغمبر صحيح راستے اور غير صحيح راستے كو پہچانتے ہيں اور وہ ہر قسم كى غلطيوں سے پاك ہوا كرتے ہيں، اللہ تعالى كا پيغام ليتے ہيں اور اسے بغير زيادتى و كمى كے لوگوں تك پہونچاتے ہيں پيغمبر چنے ہوئے لائق انسان ہوتے ہيں كہ دين كا آئين انھيں ديا جاتا ہے اور اپنى گفتار و كردار سے لوگوں كے لئے نمونہ ہوا كرتے ہيں_ جب سے انسان پيدا كيا گيا ہے اور اس نے اس كرہ ارض پر زندگى شروع كى ہے تب سے ہميشہ اس كے لئے پيغمبر موجود رہے ہيں_
پيغمبر لوگوں كى طرح ہوتے تھے اور انھيں جيسى زندگى بسر كرتے تھے اور لوگوں
108
كو دين سے مطلع كرتے تھے، لوگوں كے اخلاق و ايمان اور فكر كى پرورش اور رشد كے لئے كوشش كرتے تھے، لوگوں كو خدا اور آخرت كى طرف جو ہميشہ رہنے والا ہے متوجہ كرتے تھے_
خداپرستي، خيرخواہي، خوبى اور پاكيزگى كى طرف ان كى روح ميں جذبہ اجاگر كرتے تھے، شرك و كفر اور مادہ پرستى سے مقابلہ كرتے رہتے تھے اور ہميشہ ظلم و تجاوزگرى سے جنگ كرتے تھے، پيغمبر لوگوں كو اچھے اخلاق اورنيك كاموں كى طرف دعوت ديتے تھے اور برے اخلاق ، پليد و ناپسنديدہ كردار سے روكتے تھے، سعى و كوشش، پيغمبروں اور ان كے ماننے والوں كى راہنمائي سے بشر كے لئے ارتقاء كى منزل تك پہونچنا ممكن ہوا ہے_
سب سے پہلے نبى حضرت آدم عليہ السلام اور آخرى پيغمبر جناب محمد مصطفى صلّى اللہ عليہ و آلہ و سلّم ہيں اور دو كے درميان بہت سے پيغمبر آئے ہيں كہ جن كو پيغمبر اسلام(ص) نے ايك حديث كى روسے ايك لاكھ چوبيس ہزار پيغمبر بتلايا ہے_ پيغمبر قبيلوں، ديہاتوں، شہروں او رملكوں ميں بھيجے جاتے تھے اور وہ لوگوں كى راہنمائي، تعليم و تربيت ميں مشغول رہتے تھے_
كبھى ايك زمانہ ميں كئي ايك پيغمبر مختلف مراكز ميںتبليغ كرتے تھے، پيغمبروں كى رسالت اور ذمہ دارى كا دائرہ ايك جيسا نہيں ہوا كرتا تھا بعض پيغمبر صرف قبيلہ يا ديہات يا ايك شہر يا كئي شہروں اور ديہاتوں كے لئے مبعوث ہوا كرتے تھے ليكن ان ميں سے بعض كى ماموريت كا دائرہ وسيع ہوتا يہاں تك كہ بعض كے لئے عالمى ماموريت ہوا كرتى تھي_
پيغمبروں كا ايك گروہ كتاب آسمانى ركھتا تھا ليكن بہت سے پيغمبر آسمانى كتب نہيں ركھتے تھے بلكہ دوسرے پيغمبروں كى شريعت كى تبليغ كرتے تھے، آسمانى تمام
109
كى تمام كتابيں اب موجود نہيں رہيں ايك سو چار آسمانى كتابيں تھيں_ بعض پيغمبر صاحب شريعت ہوا كرتے تھے ليكن بعض دوسرے پيغمبر شريعت نہيں لائے تھے بلكہ دوسرے پيغمبروں كى شريعت كى ترويج كيا كرتے تھے_
حضرت نوح (ع) ، حضرت ابراہيم (ع) ، حضرت موسى (ع) و حضرت عيسى (ع) اور حضرت محمد صلّى اللہ عليہ و آلہ و سلم ممتاز و بزرگ پيغمبروں ميں سے تھے ان پانچ پيغمبروں كو اولوالعزم پيغمبر كہا جاتا ہے كہ ان ميں ہر ايك صاحب شريعت تھا_
ہم مسلمان اللہ تعالى كے تمام پيغمبروں پر ايمان ركھتے ہيں، ان كا احترام كرتے ہيں، اور سبھى كو اللہ تعالى كا بھيجا ہوا پيغمبر مانتے ہيں، ان كى محنت اور كوشش كا شكريہ ادا كرتے ہيں_ ہمارا وظيفہ ہے كہ حضرت موسى (ع) اور حضرت عيسى (ع) كے پيروكاروں كو كہ جنھيں يہودى اور عيسائي كہا جاتا ہے اور زردشتيوں سے بھى نيكى اور مہربانى سے پيش آئيں اور اسلام كى روسے جوان كے اجتماعى حقق ہيں ان كا احترام كريں_
110
سوالات
فكر كيجئے، بحث كيجئے اور صحيح جواب تلاش كيجئے
1)___ انسانوں كا پيغمبروں اور راہنماؤں كے محتاج ہونے كى علت كيا ہے؟
2)___ انسانوں كے رہبر اور راہنما انسان كى پر خطر زندگى اور آخرت كے سفر كے لئے كون سے حضرات ہونے چائيں؟
3)___كون زيادہ اور بہتر طور پر انسان كى خلقت كے راز سے آگاہ ہے اور كيوں؟
4)___ پيغمبروں كى ذمہ دارياں كيا ہيں؟ ضرورى معلومات كو پيغمبروں كے لئے كون فراہم كرتا ہے اور پيغمبروں كى ذمہ داريوں كون معين كرتا ہے؟
5)___ كون سے ہدف كے لئے پيغمبروں كى دعوت اور كوشش ہوا كرتى تھي،
6)___ پيغمبر اسلام(ص) نے پيغمبروں كى تعداد كتنى بتلائي ہے، آسمانى كتابوں كى تعداد كتنى ہے؟
7)___ كيا پيغمبروں كى ماموريت كا دائر اور حدود ايك جيسے تھے اور كس طرح تھے؟
8)___ اولوالعزم پيغمبر كون تھے، ان كى خصوصيت كيا تھي؟
9)___ دوسرے پيغمبروں كے پيروكاروں كے متعلق ہمارا وظيفہ كيا ہے؟
10)___ ہم مسلمانوں كا دوسرے پيغمبروں كے متعلق كيا عقيدہ ہے، ہم كيوں ان كا احترام كرتے ہيں؟
|