|
81
نامہ اعمال
كبھى تم نے اپنے گذرے ہوئے زمانے كے متعلق سوچا ہے اور ان گذرے ہوئے اعمال كو سامنے لائے ہو___؟ نمونے كے طور پر اپنے گذرے ہوئے كاموں ميں سے كسى كام كے متعلق سوچ سكتے ہو اور اسے ياد كرسكتے ہو___؟ ممكن ہے تمھيں اپنے بعض كاموں كے ياد كرنے پر خوشى ہو اور ممكن ہے بعض دوسرے كاموں پر پشيمانى ہو_
ہمارے تمام كام اور گذرى باتيں اسى طرح روح اور ضمير كى تختى پر ثبت ہيں اگر چہ ممكن ہے كہ ہم ان ميں سے بعض كاموں كو بظاہر فراموش كرچكے ہوں ليكن اس كے باوجود تمام كے تمام اعمال ہمارى روح ميں ثبت ہيں_ ہمارى روح اور جان ايك دقيق فيلم كے نيگيٹوں كى طرح ہے بلكہ اس بھى دقيق اور حساس ہے جس طرح فيلم كے نيگٹيو موجو ات كى تصويروں كو لے ليتى ہے اور محفوظ ركھتى ہے اسى طرح ہمارى جان اور روح ہمارے تمام كاموں اور اخلاق و اعتقادات كو ضبط كر كے اپنے آپ ميں محفوظ كرليتى ہے روح انھيں اعمال كے واسطے سے يا ارتقاء كى طرف بڑھتى ہے يا سقوط اور نزول كا راستہ اختيار كرليتى ہے_
ہمارے عمدہ اور اچھے اخلاق ہمارى روح كو با صفا اور نورانى كرديتے ہيں نيك اعمال اور اچھے اخلاق، عمدہ آثار اور خوشى انسان كى روح ميں چھوڑتے ہيں
82
كو جو باقى اور ثابت رہ جاتے ہيں_
اچھا انسان اللہ تعالى كى رضا اور محبت كے حاصل كرنے كے لئے اعمال انجام ديتا اور ہميشہ اللہ كى ياد اور اس سے انس و محبت ركھتا ہے، اپنے آپ كو اچھے اخلاق اور نيك اعمال سے پرورش كرتا ہے اور خدائے قادر سے تقرب حاصل كرتا ہے اپنے ايمان سے خدا اور اس كى طرف توجہ سے اپنى روح اور جان كو نورانى اور باصفا بناتا ہے اور ہميشہ ترقى كے لئے قدم اٹھاتا رہتا ہے اور اپنے انسانى كى قيمتى گوہر كى پرورش كرتا ہے_
اس كے برعكس غلط و باطل اور برے اخلاق و كردار انسان كى پاك اور حسّاس روح پر انداز ہوتے ہيں اور انسان كى ذات اور باطن كو سياہ اور آلودہ كرديتے ہيں اور غمگينى اور افسردگى كا موجب ہوتے ہيں_ بے دين اور بدكردار دنياوى اور حيوانى لذات ميں مست ہوتا ہے اس طرح كا انسان صراط مستقيم اور ارتقاء سے دور رہتا ہے اور پستى كى طرف چلاجاتا ہے_ حيوانى اور وحشت زدہ تارى واديوں ميں گرفتار ہوكر رہ جاتا ہے ايسا انسان اپنے اس طرح كے افكار اور پليد اعمال كى وجہ سے حيوانيت اور درندگى كى عادت كو اپنے آپ ميں اپنا ليتا ہے اور انسانيت كے نورانى گوہر كو اپنے آپ ميں كمزور اور كم نور كرديتا ہے_
اس حقيقت كى جو ہر آگاہ او رہوشيار انسان كے سامنے واضح او رنظر آرہى ہے بہت سادہ مگر اچھے انداز ميںہمارے ائمہ معصومين عليہم السلام نے تصوير كشى كى ہے فرماتے ہيں كہ:
'' ہر انسان كى روح ايك صاف اور سفيد تختى كى طرح ہے كہ
83
جسے نيك كام اس كو زيادہ صاف و نورانى اور زيبا بلكہ زيباتر كرديتے ہيں اس كے برعكس برے كام اور گناہ اس پر سياہ داغ ڈال ديتے ہيں كہ جس سے انسان روح كثيف اور پليد ہوجاتى ہے_
اگر كوئي انسان گناہ كرنے پر اصرار كرتا ہے تو يہ سياہ داغ اس نورانى اور سفيد روح كى تختى پر چھا جاتے ہيں اور گناہگار انسان كے تمام وجود كو سياہ اور كثيف كرديتے ہيں_ ايسا سياہ دل اور پليد انسان كہ جس نے خود سياہى اور پليدى كو اپنے اعمال سے اپنے آپ ميں فراہم كيا ہے_ اس دنيا ميں غم زدہ اور حسرت ميں مبتلا رہتا ہے اور آخرت ميں جہنم كى آگ ميں كہ جس كو خود اس نے اپنے كاموں سے فراہم كيا ہے جلتا رہے گا''_
الحاصل:
انسان كے تمام اعمال خواہ اچھے ہوں يا برے ہوں انسان كى ذات اور روح اور نامہ اعمال ميں محفوظ ہوجاتے ہيں اور اس كے علاوہ اللہ تعالى كے فرشتے جو كہ دن رات ہمارے نگراں اور محافظ ہيں اور ان كے اوپر ذات الہى جو كہ ہمارے اعمال كى ناظر اور حاضر ہے ہمارے اعمال كو محفوظ ركھتى ہے ہمارا كوئي بھى كام نابود اور ختم نہيں ہوجاتا بلكہ تمام كے تمام اعمال ہمارے حساب كے لئے باقى ہيں_ خداوند عالم قرآن ميں يوں ارشاد فرماتا ہے_
ہر انسان كے نامہ اعمال كو اس كى گردن ميں ڈاليں گے تا كہ
84
اسے قيامت كے دن كھول كر ديكھ سكے، آج اپنے نامہ اعمال كو پڑھ اور اپنا حساب خود كر لے كہ تيرا نفس اپنے حساب كرنے كے لئے كافى ہے_ (سورہ اسراء آيت نمبر 13)
2)___ قيامت كے دن لوگ گروہ گروہ اٹھائے جائيں گے پس جس نے بھى ذرّہ برابر نيك كام انجام ديا ہوگا اسے ديكھے گا اور جس نے ذرّہ برابر برا كام انجام ديا ہوگا اس كو ديكھے گا_ (سورہ زلزال آيات 6، 8)
ہمارے كام اس دنيا ميں فنا نہيں ہوتے بلكہ نامہ اعمال ميں ثبت اور ضبط ہوجاتے ہيں اور ہميشہ ہمارے ساتھ رہتے ہيں ليكن كبھى ہم ان سے غافل ہوجاتے ہيں_ موت كے بعد اور آخرت ميں منتقل ہوجانے كے بعد قيامت كے دن غفلت كے پردے ہٹاديئےائيں گے اور انسان پر اپنا باطن اور اس كى اصلى ذات ظاہر ہوجائے گى اور اس كا حيران كن نامہ عمل اس كے سامنے كھول كر ركھ ديا جائے گا اس وقت اپنے تمام اعمال كو اپنى آنكھوں سے ديكھ رہا ہوگا جيسے اس نے ابھى انجام ديا ہے_
3)___ قيامت كے دن انسان كا باطن ظاہر ہو كر رہ جائے گا اور انسان كا نامہ عمل ظاہر كر كے كھول ديا جائے گا گناہگاروں كو ديكھے گا كہ وہ اپنے برے نامہ عمل كے ديكھنے كى وجہ سے سخت خوف و ہراس ميں غرق ہوجائيں گے اور كہيں گے كہ ہم پر ويل ہو كہ جس طرح كا حيرت انگيز ہمارا نامہ عمل ہے كسى چھوٹے اور بڑے كاموں كو ضبط و ثبت كرنے سے اس نے صرف نظر نہيں كيا اور تمام كے تمام كو لكھ ليا جائے گا_ اس دن تمام بندے اپنے اعمال كو حاضر ديكھيں گے تيرا پروردگار كسى پر ظلم نہيں كرتا_ (سورہ طارق آيت نمبر9)
85
ان آيات كى روسے انسان اس جہاں سے رخصت ہوكر آخرت كى طرف منتقل ہوجاتا ہے_ قيامت كے دن اپنے نامہ عمل كو ديكھے گا اور تمام كے تمام كو اپنى آنكھوں سے مشاہدہ كرے گا اس وقت خداوند عالم كى طرف سے خطاب ہوگا_
4)___ اے انسان تو اپنے اعمال سے دنيا ميں غافل تھا ليكن اب ہم نے تيرے دل سے غفلت كے پردے ہٹا ديئے ہيں اور تيرى آنكھوں كو بينا كرديا ہے_ (سورہ ق آيت نمبر 22)
قيامت كے دن جب انسان حساب و كتاب كے لئے اٹھايا جائے گا تو وہ اپنى حقيقت اور واقعيت سے مطلع ہوجائے گا_ ہر ايك انسان اپنے نامہ عمل كو كھولے گا اور واضح ديكھ لے گا اور اسے دقّت سے نگاہ كرے گا اپنے تام گزرے ہوئے اعمال كو ايك دفعہ اپنے سامنے حاضر پائے گا_ اللہ تعالى نامہ عمل كے دريافت كرنے كے بارے ميں يوں فرماتا ہے:
5)___ '' نيك لوگوں كو ان كے نامہ اعمال ان كے دائيں ہاتھ ميں ديئے جائيں گے (اور اسى لئے ايسے انسانوں كو ''اصحاب يمين'' كہا گيا ہے ايسے لوگ خوش اور شاہدوں گے كيونكہ جان رہے ہيں كہ ن كا حساب و كتاب آسان ہے اور انھيں كوئي مشكل پيش نہيں آرہى ہے وہ كہيں گے آؤ اور ہمارے نامہ اعمال كو پڑھو_ ہميں علم تھا كہ ايك دن حساب و كتاب كا آنے والا ہے ايسے لوگ خوشگوار زندگى بہشت ميں گذاريں گے_
بے دين اور بدكردار انسانوں كو نامہ اعمال ان كے بائيں ہاتھ ميں ديا جائے گا (اسى لئے ايسے انسانوں كو ''اصحاب شمال'' كہا جاتا
86
ہے) ايسے لوگ غمگين اور ناخوش ہوں گے كيونكہ وہ جان چكے ہونگے كہ ان كا حساب و كتاب بہت سخت اور دشوار ہے_ وہ كہيں گے كہ كاش يہ نامہ عمل ہمارے ہاتھ ميں نہ ديا جاتا اور ہم اپنے اعمال و كردار اور حساب سے بے اطلاع اور غافل رہتے، كاش موت آجاتي_
ايسے انسانوں كى زندگى سخت اور غم انگيز ہوگى اور وہ جہنم كے بلند اور جلانے والے شعلوں ميں ڈالے جائيں گے ( يہ سب كچھ ان كے برے اعمال كا نتيجہ ہوگا''_
آيت قرآن كريم
ووضع الكتاب فترى المجرمين منفقين ممّا فيہ و يقولوا يا ويلتنا ما لہذا الكتاب لا يغادر صغيرة و لا كبيرة الّا احصيہا و وجدوا ما عملوا حاضرا و لا يظلم ربّك احدا (1)_
نامہ عمل ركھا جائے گا پس گناہگار لوگ بسبب اس كے جوان ميں پايا جاتا ہے اسے خوف زدہ ديكھے گا اور وہ كہے گا دائے ہو ہم پر يہ كيسا نامہ عمل ہے؟ كہ كوئي چھوٹى اور بڑى چيز ہمارى نہيں چھوڑتا جو كچھ ہم نے انجام ديا ہے وہ اس ميں موجود ہے_ تيرا پروردگار كسى پر ظلم نہيں كرتا_
--------------
1) سورہ كہف آيت نمبر 40
87
سوالات
سوچئے اور جواب ديجئے
1)___ اچھے اور پسنديدہ اخلاق اور اعمال انسان كى ذات پر كيا اثر چھوڑتے ہيں؟
2)___ نيك انسان كس طرح اپنى روح اور جان كو نورانى اور باصفا قرار ديتا ہے؟
3)___ كن اعمال اور عقائد سے انسانى روح كثيف و پليد اور سياہ ہوتى ہے؟ انسان كس طرح مستقيم اور نورانى راستے اور تقرب الہى سے دور ہوجاتا ہے؟
4)____ ہمارے ائمہ معصومين عليہم السلام نے انسانى نفس اور روح پر اعمال كے اثرانداز ہونے كى كس طرح تصوير كشى كى ہے؟
5)___ انسانى اعمال جو انسانى روح اور نفس ميں ثبت ہوجاتے ہيں اس كے علاوہ كون سى ذوات ہمارے اعمال كے مراتب اور محافظ ہيں؟
6)___ قيامت كے دن جب گناہگار اپنے نامہ اعمال ديكھيں گے تو كيا كہيں گے؟
7)___جب انسان قيامت كے دن اپنے نامہ عمل ديكھے گا اور اپنے تمام اعمال كا مشاہدہ كر رہا ہوگا تو اس وقت اللہ تعالى اس سے كيا خطاب كرے گا؟
8)___ انسان كو اپنى ذات اور واقعيت كس دنيا ميں پورى طرح ظاہر ہوگي؟
9)___ قرآنى اصطلاح ميں ''اصحاب يمين'' كسے كہا جاتا ہے اور جب انھيں نامہ عمل
88
ديا جائے گا تو وہ كيا كہيں گے؟
10)___ قرآنى اصطلاح ميں ''اصحاب شمال'' كسے كہا جاتا ہے جب انھيں اپنا نامہ عمل ديا جائے گا تو وہ كيا كہيں گے؟ اور آخرت ميں كس طرح زندگى بسر كريں گے؟
|
|