آموزش دين'' بہ زبان سادہ ''حصہ سوم
  77
تكامل انسان يا خلقت عالم كى آخرى غرض و غايت سورج نكلتا ہے، بادل برستے ہيں، درخت گل اور شگوفے نكالتے ہيں اور ميوے ديتے ہيں، صاف و شفاف چشمے پتھروں كے درميان سے پھوٹتے ہيں تا كہ انسان ان كے پاك پانى كو پيئے_ رات جاتى ہے اور دن آتا ہے تا كہ ہم انسان دن كى روشنى اور گرمى ميں محنت كريں اور اللہ تعالى كى نعمتوں سے بہرہ ور ہوں_
دن چلاجاتا ہے اور رات آتى ہے تا كہ ہم تاريكى ميں راحت اور آرام كريں اور دوسرے دن نشاط و خوشى سے عبادت كرسكيں_ سورج، چاند، بادل، ہوا، آسمان و زمين تمام كے تمام كوشش كر رہے ہيں تا كہ انسان كى پرورش كريں اور نادانى و ناتوانى سے دانائي اور توانائي تك پہنچائيں اور اس كے حجم و روح كى پرورش كريں_
نباتات و حيوانات سب كے سب انسان كى خدمت كے لئے ہيں اور وہ انسان كو فائدہ پہنچا رہے ہيں اور اس كى رشد و پرورش كا وظيفہ انجام دے رہے ہيں تمام

78
كوشش كر رہے ہيں تا كہ ا نسان زندگى گزار سكے ليكن اسى درميان انسان كو موت آجاتى ہے اور انسان كا جسم حركت كرنے سے رك جاتا ہے تم كيا فكر كرتے ہو___؟
كيا تمام جہاں كے موجودات اس لئے كوشش كر رہے ہيں كہ انسان چند ايك دن زندہ رہ سكے اور اس كے بعد مركر فنا ہوجائے____؟
اس صورت ميں تمام جہاں كى كوشش بے كار اور بے ہدف نہ ہوگي___؟ كيا يقين كرسكتے ہو كہ جہاں كى خلقت ميں كوئي غرض و غايت نہيں ہے؟ كيا اللہ تعالى نے اتنى بڑى كائنات كو بے كار اور بے ہدف پيدا كيا ہے ؟ كيا خداوند عالم نے اس جہاں كو پيدا كيا ہے كہ وہ ايك مدت كے بعد اس عظيم كوشش او رتلاش كے بعد نابود ہوجائے؟
اگر خداوند عالم نے اسے فنا كے لئے پيدا كيا ہو تا تو كيا اس كا ابتداء ميں پيدا كرنا ممكن بھى ہوتا___ ؟ خداوند عالم نے ان سوالات كا چند آيتوں ميں جواب ديا ہے:
آيا تم يہ گمان كرتے ہو كہ ہم نے تم كو عبث خلق كيا ہے اور تم ہمارے پاس آخرت ميں لوٹ نہيں آؤگے؟ اس طرح ہرگز نہيں ہے وہ خدا جو تمام جہاں كا حاكم اور اسے چلانے والا ہے كبھى بھى عبث اور بلافائدہ كام انجام نہيں ديتا_ (سورہ مومنوں آيت نمبر 115)
ہم نے انسان كو معزز قرار ديا ہے_ (سورہ اسراء آيت نمبر 70)
آيا انسان يہ گمان كرتا ہے كہ وہ بيہودہ اور باطل چھوڑ ديا گيا ہے؟ (سورہ قيامت آيت نمبر 36)
تم تمام انسان اللہ كى طرف لوٹ آؤگے اس وقت اللہ تعالى تمھيں

79
تمھارے كردار سے مطلع كرے گا كيونكہ اللہ تعالى جو كچھ تمھارے دل ميں ہے آگاہ ہے (زمر آيت 39) _
پس آپ كو علم ہوگيا ہوگا كہ انسان ايك ايسا موجود ہے جو ہميشہ ہميشہ رہے گا اور موت اسے نابود اور فنا نہيں كرتى بلكہ انسان مرنے سے ايك دنيا سے دوسرى دنيا كى طرف منتقل ہوجاتا ہے_ انسان اس عالم مادى ميں اپنے جسم اور روح دونوں كو پرورش ديتا ہے تا كہ دوسرى دنيا كى طرف منتقل ہوكر اپنے اعمال اور كردار كا ثمرہ اور نتيجہ ديكھ سكے اس دوسرى دنيا كو آخرت كہتے ہيں كہ جس ميں انسان ہميشہ ہميشہ كے لئے رہے گا_
اگر انسان اپنى زندگى كو پيغمبروں كى تعليم كے مطابق سنوارے، اللہ تعالى اور اس كے اولياء كى ولايت كو قبول كرے اور نيك و صالح ہوجائے تو پھر آخرت ميں خوش و خرم اور آسودگى كى زندگى بسر كرے گا اور پيغمبروں اور اماموں كے ساتھ زندگى بسر كرے گا ليكن اگر دستور الہى اور پيغمبروں اور ائمہ كى ولايت و رہبرى سے انحراف كرے اور سيدھے راستے سے منحرف ہوجائے تو سخت خطرناك واديوں ميں جاگرے گا اور آخرت ميں سوائے بدبختى اور عذاب كے كچھ بھى نہ ديكھے گا_
قرآن كى آيت:
افحسبتم انّما خلقناكم عبثا و انّكم الينا لا ترجعون (1)
كى تم يہ گمان كرتے ہو كہ ہم نے تمھيں بيكار پيدا كيا ہے اور تم ہارى بارگاہ ميں لوٹائے نہ جاؤگے؟
---------
1) سورہ مومنون آيت نمبر 115
80
سوالات يہ اس لئے كئے جار ہے ہيں تا كہ غور كرو اور اس پر بحث كرو
1)___ كيا انسان عبث خلق كيا گيا ہے خداوند عالم نے اس سوال كا كيا جواب ديا ہے؟
2)___ انسان، حيوانات اور نباتات سے كس طرح بہرہ مند ہوتا ہے؟
3)___ انسان اپنے كام كا نتيجہ كس دنيا ميں ديكھے گا؟
4)___ انسان كون سے كاموں كے بجالانے سے آخرت ميں سعادت مند ہوگا؟
5)___ جو انسان اللہ تعالى اور اس كے اولياء اور پيغمبروں كى ولايت كو قبول نہ كرے تو اس كا انجام كيا ہوگا؟