آموزش دين'' بہ زبان سادہ ''حصہ سوم
  71
آخرت كى طرف منتقل ہونا
ہمارے بے پاياں درود و سلام ہوں انقلاب اسلامى ايران كے شہيدوں پر كہ جنھوں نے اپنى رفتار سے ہميں شجاعت و دليرى اور ديندارى كا درس ديا ہے اور اپنى روش سے عزت اور بزرگى ہميں سمجھائي ہے_
شہيد احمد رضا جن كى ياد باعظمت رہے اور ان كا آخرت ميں مقام، بہشت جاويداں ہو كہ جنھوں نے ايك بلند مقام شہيد كى طرح اپنے مہم وصيت نامہ ميں يوں لكھا ہے:
''انسان ايك دن دنيا ميں آتا ہے اور ايك دن دنيا سے چلاجاتا ہے صرف اس كا كردار اور عمل دنيا ميں رہ جاتا ہے موت ہمارا انجام ہے، كتنا اچھا ہو كہ انسان كسى غرض و ہدف اور خاص مكتب كے لئے مارا جائے_
ميرى موت سے پريشان نہ ہونا كيونكہ ميں اللہ تعالى كے نزديك زندہ ہوں اور زرق پاتا ہوں، صرف ميرا جسم تمھارے درميان سے چلاگيا ہے، ميرے مرنے سے پريشان نہ ہونا اور ميرے لئے سياہ لباس نہ پہننا يعنى عزادارى نہ كرنا_ ميري

72
پيارى اماں ميں جانتا ہوں كہ تم ميرى موت سے پريشان ہوگى ليكن يہ تمھيں معلوم ہونا چاہيئے كہ جو لوگ راہ خدا ميں مارے جاتے ہيں وہ زندہ ہوتے ہيں اور اللہ تعالى كے نزديك بہرہ مند ہوتے ہيں_
ميں اميد ركھتا ہوں كہ خداوند عالم مجھے انھيں شہيدوں ميں سے قرار دے گا''_
اس محترم شہيد نے دوسرے آگاہ شہيدوں كى طرح حق كے راستے كو پہچان ليا ہے اور بالكل درست كہا ہے كہ موت، زندگى كى انتہا نہيں ہے بلكہ موت، زندگى كے گذرنے كا وسيلہ ہے اور ايك قسم كى زندگى كے تبديل ہوجانے كا نام ہے، موت ايك طبعى اور كامل عادى امر ہے يہ خوف اور وحشت كا موجب قرار نہ پانا چاہيئے_
''موت ہر انسان كے لئے مساوى نہيں ہوا كرتى بلكہ بعض انسانوں كے لئے موت سخت ہوا كرتى ہے اور بعض انسانوں كے لئے بہت زيادہ آسان اور سہل ہوا كرتى ہے بلكہ لذت بخش اور مدہ دينے والى ہواكرتى ہے _ ان لوگوں كے لئے موت، سخت اور دشوار ہوتى ہے جو دنيا اور مال و ثروت اور مقام و اقتدار و لذائذ دنيا كے عاشق و شيفتہ ہوں اور خداوند عالم كو فراموش كرچكے ہوں اور كفر و نافرمانى كا راستہ اختيار كرليا ہو اور اللہ كى مخلوق پر ظلم كرتے ہوں''_

73
اس قسم كے مادّى دنيا كے دوست انسان نے دنيا كے اقتدار اور زر و زيور اور جاہ و مقام كے محبت كر ركھى ہوتى ہے_ اللہ و آخرت اور خداپرست انسانوں سے محبت نہيں ركھتے ان لوگوں كے لئے اس عالم سے دوسرے عالم كى طرف منتقل ہونا بہت سخت ہوتا ہے اس قسم كے لوگ اخروى دنيا كو آباد نہيں كرتے اور اس كے سفر كے لئے كوئي زاد راہ نہيں ركھتے يہ لوگ كس طرح اس دنيا سے قطع روابط كرسكتے ہيں___؟ كس طرح وہ آخرت كے ويران اور دردناك گھر كى طرف كوچ كرسكتے ہيں___؟ اس لحاظ سے موت كى سختى اور جان كا سخت نكلنا دنياوى اور مادّى امور سے دلبستگى كے معيار اور گناہوں كى مقدار پر مبنى ہوگا_
ليكن انسانوں كا دوسرا گروہ جو اللہ تعالى اور پيغمبروں كے دستور كے پيروكار اور اہل آخرت اور ہميشہ اللہ كى ياد ميں رہنے والے ہوتے ہيں اور اللہ سے محبت و انس ركھتے ہيں اور ان كے دل كى گہرائيوں ميں اللہ تعالى كى محبت اور ولايت نے نفوذ كيا ہوا ہوتا ہے، اللہ كى اطاعت اور اس كے سيدھے راستے پر گامزن رہتے ہيں اور جنھوں نے اپنے نيك اعمال اور بندگان خدا كى خدمت سے اپنى آخرت كو آباد كيا ہوتا ہے ان لوگوں كے لئے اس مادى دنيا سے قطع روابط صرف مشكل ہى نہيں ہوتا بلكہ وہ اس كا استقبال بھى كرتے ہيں_
ايسے لوگ موت سے كيوں كبھرائيوں___ ؟ انھوں نے دنياوى لذات سے دلبستگى نہيں كى ہوتى تا كہ مرنا ان كے لئے سخت ہو يہ محبت اور رغبت سے اپنى پاك روح اور جان كو اللہ تعالى كے فرشتوں كے سپرد كر كے بہشت كى طرف چلے جاتے ہيں_
جنت كى نعمتيں اور كتنے عمدہ ہدايا اللہ تعالى كے نيك اور حب دار بندوں

74
كے لئے آخرت كے جہاں ميں موجود ہيں_
حضرت امام حسين عليہ السلام نے اپنے وفادار ساتھيوں سے جو شہادت كے انتظار ميں تھے شب عاشوريوں فرمايا:
''اے ميرے وفادار ساتھيو دشمن سے جہاد كرنے اور دين سے دفاع كرنے ميں پائيدار بنو اور جان لو كہ موت ايك پل كى طرح ہے جو تمھيں سختيوں اور دشواريوں سے نجات دلائے گى اور عالم آخرت كى طرف منتقل كردے گي_ ايسا كوئي ہوسكتا ہے جو ايك سخت اور دردناك قيدخانے آباد اور بہترين باغ كى طرف منتقل نہ ہو___؟ ليكن تمھارے دشمنوں كے لئے موت ايك ايسا پل ہے جو ايك خوبصورت محل سے سخت اور دردناك زندوان كى طرف منتقل كرديتى ہے''_
حضرت امام زين العابدين عليہ السلام نے موت كى يوں توصيف كى ہے:
''مرد مومن كے لئے موت ايك ميلا اور كثيف اذيت وہ لباس كا اتارنا، ہاتھ، پاؤں اور گردن سے غل و زنجير كا نكالنا اور اس كے عوض ميں عمدہ اور معطر لباس پہننا اور بہترين سوارى پر سوار ہوكر بہترين جگہ كى طرف جانے كا نام ہے_
كافر اور بدكردار كے لئے موت، عمدہ اور راحت دہ لباس كا اتارنا اور بہترين و راحت دہ مكان سے نكل كر بدترين و كثيف ترين لباس پہن كر وحشتناك اور دردناك ترين جگہ كى طرف منتقل ہونے كا نام ہے''_

75
ٌحضرت امام حسين اور حضرت امام زين العابدين عليہما السلام كى موت كے بارے ميں يوں تعريف اور توصيف كے بعد كون مومن اور نيك انسان موت اور شہادت سے ڈرے گا اور ذلت و خوارى كو برداشت كرے گا___؟
آيت قرآن مجيد:
كل نفس ذائقة الموت ثم الينا ترجعون (1)
''ہر انسان، موت كا ذائقہ چھكے گا اور پھر ہمارى طرف لوٹ آئے گا''_
-----------
1) سورہ عنكبوت آيت نمبر 57
76
سوالات
سوچنے، بحث كرنے اور بہتر ياد كرنے كے لئے كئے گئے ہيں
1)___ ايران ميں انقلاب اسلامى كے شہداء نے اپنى رفتار اور كردار سے كون درس ديا ہے___؟
2)___ احمد رضا خادم شہيد نے اپنے وصيت نامے ميں كيا لكھا تھا اور اپنى ماں كو كيا پيغام ديا تھا___؟
3)___ كيا موت تمام انسانوں كے لئے برابر ہے بعض كے لئے كيوں سخت اور تكليف دہ ہے اور دوسرے بعض كے لئے كيوں آسان اور خوشى كا باعث ہے___؟
4)___ حضرت امام حسين عليہ السلام نے شب عاشور اپنے وفادار ساتھيوں سے كيا فرمايا___؟
5)___ حضرت امام زين العابدين عليہ السلام نے موت كى كيا تعريف كى ہے؟
6)___ مسلمان انسان، موت اور شہادت سے كيوں نہيں ڈرتا اور كيوں ذلت اور خوارى كو برداشت نہيں كرتا___؟

تذكّر:
ہم تمام شہيدوں كے وصيت نامے نقل نہيں كرسكے آپ درس ميں شہيدوں كے وصيت نامے نقل كرسكتے ہيں اور اس كے لئے ان كے خاندان كى طرف رجوع كر كے معلومات حاصل كرسكتے ہيں_