آموزش دين'' بہ زبان سادہ ''حصہ سوم
  41
خالق جہان كے صفات كماليہ
1) ___ تم چل سكتے ہو، فكر كرسكتے ہو، كھاپى سكتے ہو اور كتاب پڑھ سكتے ہو؟ ليكن كيا يہى كام پتھر كا ايك ٹكڑا انجام دے سكتا ہے؟
يقينا جواب دوگے كہ نہيں يہ كام پتھر انجام نہيں دے سكتا پس تم ان كاموں كے بجالانے پر قدرت ركھتے ہو ليكن پتھر ايسى قدرت نہيں ركھتا_ كيا تم ان امور كے لحاظ سے پتھر پر كوئي خصوصيت ركھتے ہو___؟ كون سى خصوصيت___؟ تم كامل ہو يا پتھر كا ٹكڑا___؟ كيا جواب دوگے___؟
يقينا تمھارا يہ جواب ٹھيك ہوگا كہ تم يہ كام كرسكتے ہو ليكن پتھر يہ كام نہيں كرسكتا پس تم كامل تر ہوگئے كيونكہ ان كاموں كے بجالانے پر قدرت ركھتے ہو تو پھر قدرت كو ايك كمال كى صفت قرار ديا جاسكتا ہے يعنى قدرت، كمال كى صفت ہے_
2)___ تم بہت سى چيزوں كو جانتے ہو يعنى تمھيں ان كا علم ہے، تمھارے دوست بھى بہت سى چيزوں كو جانتے ہيں اور انھيں بھى ان كا علم ہے_ مخلوقات ميں سے بعض كو علم ہوتا ہے اور بعض كو علم نہيں ہوتا_ انسان ان ميں سے كون سى قسم ميں داخل ہے؟ پتھر، لكڑى اور لوہا ان ميں سے كون سى قسم ميں داخل ہيں؟

42
ان دو ميں سے كون سى قسم كامل تر اور قيمتى ہے؟ علم ركھنے والى مخلوقات اہم ہيں يا وہ جو بے علم ہيں___؟ اس كا كيا جواب دوگے___؟
يقينا تم ٹھيك اور درست جواب دوگے كہ انسان، علم ركھتا ہے اور پتھر، لكڑى و لوہا و غيرہ علم نہيں ركھتے، يقينا وہ مخلوق جو علم ركھتى ہے وہ كامل تر اور اس سے بہتر ہے جو مخلوق بے علم ہے_ تم نے جواب ٹھيك ديا لہذا علم ايك كمال والى صفت ہے جو شخص يہ كمال ركھتا ہو وہ بغير شك كے اس سے كامل تر ہوگا جو يہ كمال والى صفت نہ ركھتا ہو_
3)___ بعض مخلوقات زندہ ہيں جيسے حيوانات، نباتات اور انسان ليكن بعض دوسرے زندہ نہيں ہيں جيسے پتھر، لكڑى اور لوہا و غيرہ_ ان دو ميں سے كون كامل تر ہے؟ زندہ مخلوقات زندگى ركھتے ہيں يا وہ مخلوقات جو زندہ نہيں ہيں زندگى ركھتے ہيں؟ اس كا كيا جواب دوگے؟
يقينا تم درست جواب دوگے اور زندگى و حيات بھى ايك صفت كمال ہے اب تك ہم نے معلوم كرليا كہ علم، قدرت اور حيات يہ تينوں صفت كمال ہيں اور مخلوقات ميں سے بہت سے ان تينوں صفات كے حامل ہوتے ہيں يعنى دانا، توانا اور زندہ ہوتے ہيں ان زندہ و دانا اور توانا مخلوقات كو اللہ تعالى نے خلق فرمايا ہے اور اللہ تعالى نے يہ كمالات انھيں عنايت فرمايا ہے جس خدا نے انھيں يہ كمالات ديئے ہيں وہ خود بھى ان كمالات كو بہتر اور بالاتر ركھتا ہے يعنى وہ ذات بھى ان صفات كماليہ سے متصف ہے_

43
تم نے سابقہ درس ميں كائنات ميں دقيق نظام اور تعجب آور ارتباط كو اجمالى طور پر معلوم كرليا ہے اور تم جان چكے ہو كہ كتنى عمدہ اور بارك كا ديگرى خلقت عالم ميں ركھى گئي ہے اور كس دقيق ہم آہنگى و ارتباط سے يہ جہان خلق كيا گيا ہے اور تمھيں معلوم ہونا چاہيئے كہ سارى مخلوقات كو اللہ تعالى نے اسى طرح خلق فرمايا ہے ايسا دقيق اور تعجب آور جہان كس چيز كا گواہ ہے___؟ ہميں اس جہاں كى ترتيب اور عمدہ ہم آہنگى كيا سبق ديتى ہے؟ اس دقيق اور پر شكوہ نظام سے كيا سمجھتے ہيں____؟
مخلوقات كے مطالعے سے بخوبى واضح ہوجاتا ہے كہ اس جہان كو ايك زندہ و عالم اور قادر ذات نے پيدا كيا ہے اور اس كے پيدا كرنے ميں اس كى كوئي نہ كوئي غرض و غايت ہے كہ جس سے وہ مطلع تھا_
جہان كى مخلوقات كو ايك خاص قانون اور نظام كے ماتحت پيدا كر كے اسے چلا رہا ہے اور اسے اسى غرض و غايت كى طرف راہنمائي كرتا ہے_ اب تك ہم نے سمجھ ليا كہ جہان كا پيدا كرنے والا خدا مہربان اور تمام اشياء كا عالم ہے، تمام كو ديكھتا ہے اور كوئي بھى چيز اس سے پوشيدہ و مخفى نہيں ہے، معمولى سے معمولى چيز اس سے پوشيدہ نہيں ہے وہ ذات ہر جگہ حاضر و ناظر ہے اور تمام بندوں كے اعمال سے مطلع ہے اور انھيں ان كى جزا دے گا_
ہم نے جان ليا كہ خدا قادر ہے يعنى ہر كام كے انجام دينے پر قدرت ركھتا ہے، اس كى قدرت اور توانائي محدود نہيں ہے، تمام مخلوقات كو اس نے ہى پيدا كيا ہے اور انھيں چلا رہا ہے_
ہم نے جان ليا كہ خدا حى و زندہ ہے اور تمام امور كو علم و دانائي سے انجام ديتا ہے ہميں سوچنا چاہيئے كہ اس عظيم خالق و عالم اور قادر كے سامنے ہمارا فريضہ كيا ہے؟

44
قرآن مجيد كى آيت:
يخلق ما يشاء و ہو العليم القدير___(1)
'' ... خدا جسے چاہتا ہے پيدا كرديتا ہے اور وہ دانا و توانا ہے''
----------
1) سورہ روم آيت نمبر 53
45
توحيد اور شرك
حضرت محمد صلى اللہ عليہ و آلہ و سلم خداوند عالم كى طرف سے ايسے زمانے ميں پيغمبرى كے لئے مبعوث ہوئے جس زمانے كے اكثر لوگ جاہل، مشرك اور بت پرست تھے اور ان كا گمان تھا كہ اس عالم كو چلانے ميں خدا كے علاوہ دوسروں كو بھى دخل ہے_ خدا كا شريك قرار ديتے تھے_ خدائے حيّ و عالم او رقادر يكتا كى پرستش اور اطاعت كرنے كے بجائے عاجز و بے جان بتوں كى پرستش كى كرتے تھے اور ان كے لئے نذر و قربانى كرتے اور ان سے طلب حاجت كرتے تھے_
ظالم و جابر اور طاغوت قسم كے لوگوں كو برگزيدہ افراد جانتے تھے اور انھيں بالاتر اور واجب الاطاعت گمان كرتے تھے ان كى حكومت اور سلطنت كو قبول كرتے تھے_ اپنى سعادت و شقاوت، خوش بختى و بدبختي، موت اور زندگى كو ان كے ارادے ميں منحصر جانتے تھے اور عبادت كى حد تك ان كى اطاعت كرتے تھے اور ان كے سامنے عاجزى اور اظہار بندگى كيا كرتے تھے_ جاہل اور مشرك انسان اپنى خدا داد استقلال كو فراموش كرچكے تھے اور غلامانہ روش كى طرف ظالموں اور طاغوتوں كے مطيع و فرمانبردار تھے اور ان كے سامنے عبادت كرتے تھے اور ان كا سجدہ كيا كرتے تھے لوگ بت پرستى ميں مشغول تھے اور اسى ميں خوش تھے اور استحصال كرنے والے لوگوں كے جان و مال پر مسلط تھے اور ان كى محنت كو غارت كر رہے تھے لوگوں كى اكثريت فقر اور فاقہ ميں زندگى بسر كرتى تھى اور وہ جرات نہيں كرسكتے كہ وہ

46
اپنے زمانے كے طاغتوں سے اپنے حقوق لے سكيں_ بت پرستي، شخصيت پرستي، قوم پرستي، وطن پرستى اور خود پرسنى نے لوگوں كو متفرق اور پراگندہ كر ركھا تھا اور استحصال كرنے والے اس اختلاف كو وسيع كر رہے تھے_
اس قسم كى تمام پرستش شرك كا پرتو اور مظاہرہ تھا اور لوگوں كى بدبختى كا سب سے بڑا عامل يہى شرك تھا_ ان تمام مصائب كا علاج كيا تھا___؟ ايسے لوگوں كى نجات جو بدبختى ميں جل رہے تھے كس ميں تھي؟ كس طرح ان تمام مظالم اور ستم سے نجات حاصل كرسكتے تھے؟ انھيں ايسے رہبر كى ضرورت تھى جو روشن فكر اور بدار و ہوشيار ہو جو انھيں بت پرستى اور شرك سے نجات دلائے اور توحيد و خداپرستى كى طرف لے جائے ايسے زمانے ميں خداوند عالم كى طرف سے حضرت محمد مصطفى صلّى اللہ عليہ و آلہ و سلّم كو پيغمبرى اور رہبرى كے لئے چناگيا_ آپ(ص) نے اپنا پہلا اور اہم كام شرك و بت پرستى سے مقابلہ كرنا قرار ديا_ آپ (ص) نے لوگوں كو پہلى دعوت ميں فرمايا كہ كہو:
''قولوا لا الہ الّا اللہ تفلحوا''
''يعنى كلمہ توحيد پڑھو اور نجات حاصل كرو_ اس پر ايمان لے آؤ كہ سوائے خدائے ذوالجلال كے اور كوئي معبود نہيں تا كہ نجات حاصل كرسكو''
اس كلام سے كيا مراد ہے سمجھتے ہو؟ يعنى مختلف خدا اور جھوٹے خداؤں كو دور پھينكو اور دنيا كے حقيقى خالق كى اطاعت اور عبادت كرو_ ظالموں كى حكومت سے باہر نكلو اور اللہ تعالى كے بھيجے ہوئے رہبر اور پيغمبر كى حكومت اور ولايت كو قبول كرو تا كہ آزاد اور سربلند اور سعادت مند ہوجاؤ_ پيغمبر اسلام (ص) لوگوں سے فرمايا كرتے تھے كہ لوگو
''كائنات كا خالق اورچلانے والا صرف خدا ہے _جو قادر مطلق

47
ہے_ خداوند عالم كى ذات ہى تو ہے جس نے خلقت اور نظام جہان كا قانون مقرر كيا ہے اور اسے چلا رہا ہے اس كى ذات اور اس كے ارادے سے دن رات بنتے اور آتے جاتے ہيں_ آسمان سے زمين پر بارش اور برف گرتى ہے_ درخت اور نباتات ميوے اور پھول ديتے ہيں، انسان اور حيوان روزى حاصل كرتے ہيں، اللہ ہى نے جو حّى و قيّوم اور عالم و قادر ہے تمام موجودات كو خلق فرمايا اور وہ ان سے بے نياز ہے، تمام موجودات اس كے محتاج اور نيازمند ہيں، اللہ تعالى كى مدد كے بغير كسى بھى موجود سے كوئي بھى كام نہيں ہوسكتا جان لو كہ اللہ تعالى نے دنيا كا نظام كسى كے سپرد نہيں كيا_
پيغمبر اسلام(ص) لوگوں كو خبردار كرتے ہوئے فرمايا كرتے تھے لوگو جان لو كہ تمام انسان اللہ تعالى كى مخلوق ہيں تمام كے ساتھ عادلانہ سلوك ہونا چاہيئے سياہ، سفيد، زرد، سرخ، مرد، عورت، عرب، غير عرب تمام بشر كے افراد ہيں اور انھيں آزادى و زندگى كا حق حاصل ہے، اللہ تعالى كے نزديك مقرّب انسان وہ ہے جو متقى ہو_ اللہ تعالى نے زمين اور تمام طبعى منابع اور خزانوں كو انسانوں كے لئے پيدا كيا ہے اور تمام انسانوں كو حق حاصل ہے كہ ان فائدے حاصل كرے ہر ايك انسان كو حق حاصل ہے كہ اپنى محنت اور كوشش سے زمين كو آباد كرے اور اپنى ضرورت كے

48
مطابق اس كے منابع طبعى سے استفادہ كرے اور لوگوں كو فائدے پہنچائے_ پيغمبر اسلام(ص) فرمايا كرتے تھے: لوگو ظالموں كے مطيع اور غلام نہ بنو خداوند عالم نے تمھيں آزاد خلق فرمايا ہے، تمھارا ولى اور صاحب اختيار خدا ہے، خداوند عالم تمھارا مالك اور مختار ہے كہ جس نے تمھيں خلق فرمايا ہے، تمھارى رہبرى اور ولايت كا حق اسى كو حاصل ہے_ اللہ تعالى اور ان حضرات كے علاوہ جو اس كى طرف سے اس كا پيغام بندوں تك پہنچاتے اور اس كے احكام سے مطلع كرتے ہيں اور كوئي واجب الاطاعت نہيں ہے، پرہيزگارى اختيار كرو اور ميرى اطاعت كرو تا كہ ميں تمھيں ان ظالموں كے شر سے نجات دلاؤں، تم سب آزاد ہو اور ظالموں و ستمگروں كے غلام اور قيدى نہ بنو، خدا كے علاوہ كسى سے نہ ڈرو اور اس كے علاوہ كسى سے اميد وابستہ نہ ركھو صرف اللہ تعالى كى رضا حاصل كرنے كى كوشش كرو اور اس كى رضا كے لئے كام بجالاؤ اور ايك دل ہوكر ايك غرض اور ہدف كو بجالاؤ، جھوٹے معبودوں اور اختلاف ڈالنے والوں كو دور پھينك دو، تمام كے تمام توحيد كے علم كے سايہ ميں اكٹھے ہوجاؤ تا كہ آزاد و سربلند اور سعادتمند بن جاؤ، تمام كاموں كو صرف خدا كے لئے اور خدا كى ياد كے لئے بجالاؤ صرف اللہ تعالى سے مدد اور كمك طلب كرو تا كہ اس مبارزہ ميں كامياب ہوجاؤ''
قرآن مجيد كى آيت:

49
من يشرك باللہ فقد ضل ضلالا بعيدا___ (1)
''جس شخص نے اللہ كے ساتھ شريك قرار ديا وہ سخت گمراہى ميں پڑا''
---------
1) سوره نساء / 116
سوالات
سوچنے، مباحثہ كرنے اور جواب دينے كيلئے ہيں
1)___ بت پرستى اور شرك كے مظاہرات كون سے ہوتے ہيں؟
2)___استحصال كرنے والے كيوں لوگوں كے درميان اختلاف ايجاد كرتے ہيں؟
3)___ توحيد سے كيا مراد ہے اور شرك كا كيا مطلب ہے؟
4)___ حضرت محمد صلى اللہ عليہ و آلہ و سلم كا مہم كام او رپروگرام كيا تھا؟
5)___ اسلام كے فلاح اور نجات دينے كے لئے كون سا پيغام ہے اور اس كا معنى كيا ہے؟
6)___ اللہ تعالى كے نزديك كون سا انسان مقرب ہے، اللہ تعالى كے نزديك برترى كس ميں ہے؟
7)___ ظالموں كے لئے دوسروں پر حق ولايت اور حكومت ہوا كرتا ہے، انسان كا حقيقى مالك اور مختار كرون ہے؟
8)___ مستكبرين پر كاميابى كا صحيح راستہ كون سا ہے؟