آموزش دين'' بہ زبان سادہ ''حصہ دوم
  228
ساتواں سبق
اسلام ميں دفاع اور جہاد
ہر مسلمان كے بہترين اور اہم ترين فرائض ميں سے ايك جہاد ہے جو مومن جہاد كرتا ہے وہ اخروى درجات اور اللہ كى مغفرت اور خاص رحمت الہى سے نوازا جاتا ہے مجاہد مومن ميدان جہاد ميں جاكر اپنى جان اور مال كو اللہ كى جاودانى بہشت كى قيمت پر فروخت كرتا ہے اور يقينا يہ معاملہ فائدہ مند اور توفيق آميز ہے اور اس كے لئے اللہ تعالى كى رضا ہر انعام اور جزاء سے زيادہ قيمتى ہے_
پيغمبر اسلام (ص) نے فرمايا جو لوگ اللہ كے راستے ميں بندگان خدا كى آزادى كے لئے قيام اور جہاد كرتے ہيں قيامت كے دن بہشت كے اس دروازے سے داخل ہوں گے كہ جس كا نام ''باب مجاہدين ہے اور يہ دروازہ صرف مجاہد مومن كے لئے كھولا جائے گا اور وہ

229
نہايت شان و شوكت سے ہتھيار كندھے پر اٹھائے ہوئے سب كى آنكھوں كے سامنے اور تمام اہل جنّت سے پہلے بہشت ميں داخل ہوگا اور اللہ كے مقرّب فرشتے اس پر سلام كريں گے اور اسے خوش آمديد كہيں گے اور دوسرے لوگ اس كے مرتبہ و مقام پر رشك كريں گے اور جو بھى خدا كى راہ ميں جہاد اور جنگ كو چھوڑ دے گا_
خداوند عالم اس كے جسم كو ذلت و خوارى كا لباس پہنائے گا وہ اپنا دين چھوڑ بيٹھتا ہے او رآخرت ميں دردناك عذاب ميں ہوگا خدا امت اسلامى كو ہتھياروں كے قبضے اور ان كى سواريوں كى با رعب آواز سے بے نياز كرتا ہے اور انہيں عزّت عطا فرماتا ہے؟
جو مومن مجاہد جہاد كے لئے منظّم صفوف اور نبيان مرصوص بن كرجاتے ہيں انہيں چاہيئے كہ وہ جنگ اور جہاد كے ميدان ميں خداوند عالم كى حدود كا خيال كريں جو دشمن ان كے مقابل ميں لڑائي كے لئے آيا ہے اس سے پہلے توبہ كا مطالبہ نہ مانيں اور اللہ كى حكومت اور ولايت قبول نہ كريں تو پھر ہر مومن امام معصوم (ع) كى اجازت سے يا اسلامى رہبر كہ جس كى رہبرى از روئے اسلام صحيح اور درست ہو، كى اجازت سے ان سے جنگ كرے اور

230
متكبر و طاغوت كو سرنگوں كرے اور اللہ كے بندوں كو اپنى پورى طاقت و قوت سے غير خدا كى بندگى سے آزاد كرائے اور اس راستے ميں مرنے يا مرجانے سے نہ دڑے جيسا كہ حضرت اميرالمومنين عليہ السلام نے فرمايا ہے كہ شہادت كى موت بہترين موت ہے اور يہ خدا كى راہ ميں ماراجاتا ہے ، خدا كى قسم جس كے قبضہ قدرت ميں ميرى جان ہے كہ اگر ميدان جنگ ميں دشمن كے ہزاروار سے ماراجاؤں يہ مرنا ميرے لئے زيادہ خوشگوار ہے اس سے كہ اپنے بستر پر مروں، وہ جہاد كہ ظلم اور ستم ك بند سے رہائي ديتا ہے امام عليہ السلام كے اذن اور اجازت كے ساتھ يا مسلمانوں كے حقيقى رہبر اور نائب امام كى اجازت كے ساتھ مربوط ہے اور يہ ان كا فرض ہے جو طاقت اور قدرت ركھتے ہوں ليكن اگر اسلامى سرزمين اور مسلمانوں كى عزّت اور شرف اورناموس پر كوئي حملہ كرے تو پھر تمام پر خواہ مرد ہو يا عورت واجب ہے كہ جو كچھ اپنے اختيار ميں ركھتے ہيں لے كر قيام كريں اور اپنى سرزمين اور عزّت و ناموس اور عظمت اسلام سے پورى طاقت سے دفاع كريں اس مقدس فرض كے بجالانے ميں مرد بھى قيام كريں اور عورتيں بھى قيام كريں لڑكے بھى دشمن كے سرپر آگ كے گولے برسائيں اور لڑكياں بھي_ ہر ايك كو چاہيئےہ ہتھيا ر اٹھائيں اور حملہ آور كو اپنى مقدس سرزمين سے باہر نكال پھينكيں اور اگر لو ہے كہ ہتھيار موجود نہ ہوں تو پھر لكڑى اور پتھر بلكہ دانتوں اور پنجوں سے بھى حملہ آور دشمن پر ہجوم كريں اور اپنى جانيں قربان كرديں اور پورى قدرت كے ساتھ جنگ كريں اور شہادت كے مرتبہ كو

231
حاصل كرليں اور آنے والى نسلوں كے لئے عزّت اور شرف كو وارثت ميں چھوڑ جائيں اس مقدس جہاد ميں جو دفاع كہلاتا ہے امام (ع) كے اذن كا انتظار نہيں كرنا چاہيئے اوروقت كو ضائع نہ كريں كيونكہ يہ جہاد مقدس اتنا ضرورى اور حتمى ہے كہ اس ميں امام (ع) اور رہبر كى اجازت كى ضرورت نہيں ہوا كرتى مملكت اسلامى كى سرزمين كا دفاع كرنا اتنا ضرورى ہے كہ اسلام نے اس كى ذمہ دارى ہر فرد پر واجب قرار دے دى ہے_

غور كيجئے اور جواب ديجئے
1)___ مجاہد مومن ميدان جنگ ميں جاكر اپنى جان و مال كو كس كے مقابلہ ميں فروخت كرتا ہے اور اس معاملے كا نتيجہ كيا ہوتا ہے؟
2)___ مومن مجاہد كس طرح بہشت ميں وارد ہوگا؟
3)___ ان لوگوں كا انجام كيا ہوتا ہے جو خدا كى راہ ميں جہاد كو ترك كرديتے ہيں؟
4)___ اللہ امت اسلامى كو كس راستے سے عزّت اور شرف اور بے نيازى تك پہنچاتا ہے؟
5)___ جو مومن مجاہد جنگ كے لئے وارد ميدان ہوتے ہيں وہ دشمنوں كے ساتھ ابتداء ميں كيا سلوك كرتے ہيں؟
6)___ اميرالمومنين عليہ السلام نے شہادت كے بارے

232
ميں كيا فرمايا ہے؟
7)___ جہاد كس كے حكم سے كيا جاتا ہے؟
8)___ دفاع كا كيا مطلب ہے، اسلامى سرزمين اور اسلامى شرف و عزّت كے حفظ كيلئے مسلمانوں كا فريضہ كيا ہے؟