آموزش دين'' بہ زبان سادہ ''حصہ دوم
  208
پندرہواں سبق
اسلام ميں رہبري اور ولايت
اسلام كے ابدى اصولوں ميں رہبرى اور ولايت داخل ہے امت اسلامى كا رہبر اور ولى اور حاكم ہونا ايك الہى منصب ہے خداوند عالم لائق اور شائستہ انسانوں كو اس مقام اور منصب كے لئے معيّن كر كے لوگوں كو بتلايا اور اعلان كرتا ہے پيغمبر (ص) كے زمانے ميں امت اسلامى كا رہبر اور ولى خود پيغمبر (ص) كى ذات گرامى تھى اور آپ (ص) ہميشہ اس منصب كى ذمہ داريوں كو انجام ديتے تھے دين كے قوانين اور دستور كو خداوند عالم سے دريافت كرتے تھے اور لوگوں كو بتلايا كرتے تھے آپ (ص) كو اللہ كى طرف سے حكم تھا كہ سلام كے سياسى اور اجتماعى قوانين او راحكام مسلمانوں ميں نافذ اور جارى كريں اور اللہ كى رہبرى سے امت كو كمال تك پہنچائيں امور سياسى اور اجتماعى كى اسلامى معاشرے ميں بجا

209
آوارى پيغمبر اسلام (ص) كے ہاتھ ميں تھى دفاع اور جہاد كا حكم خود آپ (ص) ديا كرتے تھے اور فوج كے افسر اور امير آپ (ص) خود مقرر كيا كرتے تھے اور اس ميں خداوند عالم نے آپ(ص) كو كامل اختيار دے ركھا تھا آپ (ص) كے فيصلے كو لوگوں كے فيصلے پر تقدم حاصل تھا كيوں كہ آپ (ص) لوگوں كے فيصلے پر تقدم سے پورى طرح آگاہ تھے اور آپ (ص) لوگوں كى سعادت اور آزادى كى طرف رہبرى كرتے تھے رہبرى اور ولايت سے يہى مراد ہے اور اس كا يہى معنى ہے خداوند عالم نے يہ مقام اپنے پيغمبر(ص) كے سپرد كيا ہے جيسے خداوند عالم قرآن مجيد ميں فرماتا ہے كہ پيغمبر (ص) كو حق پہنچتا ہے كہ تمہارے كاموں كے بارے ميں مصمم فيصلہ كريں اس كا ارادہ اور تصميم تہارے اپنے ارادے اور تصميم پر مقدم ہے اور تمہيں لازما پيغمبر كى اطاعت كرنا ہوگى رہبرى اور ولايت صرف پيغمبر (ص) كے زمانہ كے ساتھ مخصوص نہيں ہے بلكہ ضرورى ہے كہ لوگ ہر زمانے ميں اللہ كى طرف سے كوئي رہبر اور ولى ركھتے ہوں اسى لئے پيغمبر اكرم (ص) نے حضرت على عليہ السلام كے حق ميں لوگوں كو بتلايا كہ ان كے بعد وہ تمہارے ولى اور رہبر ہوں گے اور غدير كے عظيم اجتماع ميں مسلمانوں كو فرمايا كہ جس نے ميرى ولايت اور رہبرى كو قبول كيا ہے اسے چاہيئے كہ حضرت على عليہ السلام كى رہبرى اور ولايت كو قبول كرے اس ترتيب سے حضرت على عليہ السلام خدا كے حكم اور پيغمبر اسلام (ص) كے اعلان سے لوگوں كے رہبر اور امام اور خليفہ ہوئے حضرت على عليہ السلام نے بھى امت كو رہبر بتائے بغير نہيں چھوڑا بلكہ خدا كے حكم اور پيغمبر اسلام (ص) كے دستور

210
كے مطابق امام حسن عليہ السلام كو رہبرى كے لئے منتخب كرگئے تھے اور لوگوں ميں بھى اعلان كرديا تھا اسى ترتيب سے ہر ايك امام نے اپنے بعد آنے والے امام كى رہبرى كو بيان فرمايا اور اس سے لوگوں كو باخبر كيا يہاں تك كہ نوبت بارہويں امام (ع) تك آپہنچى آپ (ع) خدا كے حكم سے غائب ہوگئے بارہويں امام (ع) كى غيبت كے زمانے ميں امت اسلامى كى رہبرى اور راہنمائي، فقيہ عادل، كے كندھے پر ڈالى گئي ہے_
رہبر فقيہ اسلام شناس پرہيزگار ہونا چاہيئے لوگوں كے سياسى اور اجتماعى امور اور دوسرى ضروريات سے آگاہ اور واقف ہو:
مسلمانوں كو ايسے آدمى كا علم ہوجايا كرتا ہے اور اسے رہبرمان ليتے ہيں اور اس كى اطاعت كرتے ہيں اس قسم كے رہبر كے وجود سے مسلمان ظالوں كے ظلم و ستم سے رہائي پاليتے ہيں جيسے كہ آج كل زمانے ميں ايران كے شيعوں نے ايك ايسے رہبر كو مان كر موقع ديا ہے كہ وہ احكام اسلامى كو رائج كرے اور ايران كے مسلمانوں كو بلكہ تمام دنيا كے مسلمانوں كو طاغوتيوں كے ظلم سے نجات دلوائے_

سوالات
1)___ امت اسلامى كى رہبرى اور ولايت پيغمبر اسلام (ص) كے زمانے ميں كس كے كندھے پر تھي؟
2)___ كون سے كام پيغمبر (ص) خود انجام ديا كرتے تھے؟

211
3)___ خداوند عالم نے پيغمبر كى ولايت كے بارے ميں قرآن ميں كيا فرمايا ہے؟
4)___ پيغمبر اسلام (ص) نے اپنے بعد كس شخص كو امت اسلامى كى رہبرى كے لئے معيّن كيا تھا؟
5)___ جب آپ (ص) اس كا اعلان كر رہے تھے تو كيا فرمايا تھا؟
6)___ بارہويں امام (ع) كے غيبت كے زمانے ميں امت اسلامى كى رہبرى اور ولايت كس كے ذمّہ ہوتى ہے؟
7)___ رہبر اور ولى مسلمين كو كن صفات كا حامل ہوچاہيئے؟
8)___ مسلمان ظلم و ستم سے كس طرح رہائي پاسكتے ہيں؟
9)___ امت اسلامى كى تمام افواج كا حاكم اور فرمانبردار كون ہوتا ہے؟