|
205
چودہواں سبق
شيعہ كى پہچان
امام محمد باقر عليہ السلام نے اپنے اصحاب ميں سے ايك جابر نامى صحابى سے يہ فرمايا اے جابر كيا صرف اتنا ہى كافى ہے كہ كوئي كہہ دے كہ ميں شيعہ ہوں اور اہل بيت (ع) پيغمبر (ص) اور ائمہ (ع) كو دوست ركھتا ہوں صرف يہ دعوى كافى نہيں ہے خدا كى قسم شيعہ وہ ہے جو پرہيزگار ہو اور اللہ كے فرمان كى مكمل اطاعت كرتا ہو اس كے خلاف كوئي دوسرا كام نہيں كرتا اگر چہ كہتا رہے كہ ميں على عليہ السلام كو دوست ركھتا ہوں اور اپنے آپ كو شيعہ سمجھے اے جابر ہمارے شيعہ ان نشانيوں سے پہچانے جاتے ہيں سچے امين با وفا ہميشہ اللہ كى ياد ميں ہوں نماز پڑھيں روزہ ركھيں قرآن پڑھيں ماں باپ سے نيكى كريں ہمسايوں كى مدد كريں يتيموں كى خبر گرى كريں اور ان كى دلجوئي كريں لوگوں كے بارے ميں سوائے اچھائي
206
كے اور كچھ نہ كہيں لوگوں كے مورد اعتماد اور امين ہوں_
جابر نے جو امام (ع) كے كلام كو بڑے غور سے سن رہے تھے تعجب كيا اور كہا: اے فرزند پيغمبر خدا (ص) مسلمانوں ميں اس قسم كى صفات كے بہت تھوڑے لوگ ہم ديكھتے ہيں امام (ع) محمد باقر عليہ السلام نے اپنى گفتگو جارى ركھى اور فرمايا شايد خيال كرو كہ شيعہ ہونے كے لئے صرف ہمارى دوستى كا ادّعا ہى كافى ہے نہيں اس طرح نہيں ہے جو يہ كہتا ہے كہ ميں على عليہ السلام كو دوست ركھتا ہوں ليكن عمل ميں ان كى پيروى نہيں كرتا وہ على (ع) كا شيعہ نہيں ہے بلكہ اگر كوئي كہے كہ ميں پيغمبر (ص) كو دوست ركھتا ہوں اور آپ (ص) كى پيروى نہ كرے تو اس كا يہ ادّعا اسے كوئي فائدہ نہ دے گا حالانكہ پيغمبر (ص) على (ع) سے بہتر ہيں اے جابر ہمارے دوست اور ہمارے شيعہ اللہ كے فرمان كے مطيع ہوتے ہيں جو شخص اللہ كے فرمان پر عمل نہيں كرتا اس نے ہم سے دشمنى كى ہے تمہيں پرہيزگار ہونا چاہيئے اور آخرت كى بہترين نعمتوں كے حاصل كرنے اورآخرت كے ثواب كو پانے كے لئے اچھے اور نيك كام انجام دينے چاہيے سب سے بہتر اوربا عزّت انسان اللہ كے نزديك وہ ہے جو زيادہ پرہيزگار ہو_
غور كيجئے اور جواب ديجئے
1)___ شيعہ كو كيسا ہونا چاہيئے وہ كن علامتوں اور نشانيوں سے پہچانا جاتا ہے؟
2)___ كيا صرف ادّعا كرنا كہ على عليہ السلام كو دوست
207
ركھتا ہوں شيعہ ہونے كے كئے كافى ہے؟
3)___ اللہ كے نزديك سب سے بہتر اور با عزت انسان كون سا ہے؟
|
|