آموزش دين'' بہ زبان سادہ ''حصہ دوم
  188
نواں سبق
دسويں امام حضرت امام على نقى عليہ السلام
حضرت امام على نقى عليہ السلام امام محمدتقى عليہ السلام كے فرزند ہيں پندرہ ذى الحجہ دو سو بارہ ہجرى ميںمدينہ كے نزديك ايك ديہات ميں متولد ہوئے حضرت امام على نقى عليہ السلام نے اللہ كے حكم اور پيغمبر (ص) كى وصيت كے مطابق آپ (ع) كو اپنى شہادت كے بعد لوگوں كے لئے امام اور رہبر معيّن كيا امام على نقى عليہ السلام امام ہادى (ع) كے نام سے بھى مشہور تھے اپنے والد كى طرح آپ (ع) بھى بچپن ہى سے خداوند عالم كے ساتھ خاص تعلق ركھتے تھے آپ (ع) كم عمر ہونے كے باوجود منصب امامت پر فائز ہوئے اور لوگوں كو اس مقام سے راہنمائي اور رہبرى فرماتے تھے_
امام على نقى عليہ السلام اسى چھوٹى عمر سے ايك ايسے انسان

189
تھے جو لوگوں كے لئے نمونہ تھے ہر قسم كے عيب اور نقص سے پاك تھے اور آپ (ع) انسانى صفات حسنہ سے مزيّن تھے اسى لئے آپ (ع) كو نقى يعنى پاك او رہادى يعنى ہدايت كرنے والا بھى كہاجاتا ہے امام على نقى (ع) محنت اور بہت كوشش سے لوگوں كى ہدايت اوررہنمائي فرماتے تھے اور زندگى كے احكام انہيں بتلايا كرتے لوگ بھى آپ (ع) سے بہت زيادہ محبت كيا كرتے تھے اور آپ (ع) كى رہنمائي اور علم و بينش سے استفادہ كيا كرتے تھے متوكل عباسى ظالم اور خونخوار خليفہ تھا وہ امام على نقى عليہ السلام سے حسد كرتا تھا اور امام عليہ السلام كى قدرت اور مقبوليت سے خائف تھا اسى لئے آپ (ع) كو مدينہ منورہ سے سامرہ شہر كى طرف بلوايا اور ايك فوجى مركز ميں آپ (ع) كو نظر بند كرديا امام على نقى عليہ السلام نے اس دنيا ميں بياليس سال عمر گزارى اور اس مدت ميں ظالم عبّاسى خليفہ كا ظلم و ستم آپ (ع) پر ہميشہ رہا اور آپ (ع) اس كے ظلم و ستم كا مقابلہ كرتے رہے آخر كار تيسرى رجب دوسو چوّن ہجرى كو سامرہ ميں شہيد كرديئےئے آپ كے جسم مبارك كو اسى شہر سامرہ ميں دفن كرديا گيا_

190
دسواں سبق
نصيحت امام (ع)
متوكل شراب خوار و ظالم حاكم تھادين اسلام اور قرآن كے قوانين پر عمل نہيں كيا كرتا اپنے اقتدار اور خلاقت كى حفاظت كے لئے ہر قسم كا ظلم كا ارتكاب كرتا تھا لوگوں كى بہت زيادہ عقيدت جو امام على نقى عليہ السلام سے تھى اس سے وہ رنج و تكليف ميں رہتا اور امام (ع) پاك كے نفوذ اور قدرت سے ڈرتا رہتا تھا ايك دفعہ آدھى رات كو اپنے خوبصورت تخت پر بيٹھا تھا اور اپنے ہم نشينوں كے ساتھ مستى اور عيش و نوش ميں مشغول تھا گانے والے اس كے لئے شعر پڑھ رہے تھے اور آلات غنا سے خاص راگ بجا رہے تھے اس كے محل كى ديواريں طلائي چراغوں سے مزيّن تھيں اور محل كے اردگرد مسلح افراد كو پہرہ پر لگا ركھا تھا اچانك مستى كے عالم ميں سوچا كہ كيا ممكن ہے كہ يہ تمام قدرت اور با عظمت زندگى ميرے

191
ہاتھ سے لے لى جائے؟
آيا كوئي ايسا آدمى موجود ہے كہ يہ تمام عيش و نوش اور زيبا زندگى كو ميرے ہاتھ سے لے لے پھر اپنے آپ كو خود ہى جواب ديا كہ ہاں حضرت امام على نقى عليہ السلام كو حبشے شيعہ اپنا امام مانتے ہيں وہ ايك ہے جو ايسا كرسكتا ہے كيونكہ لوگ اسے بہت زيادہ دوست ركھتے ہيں اس فكر سے پريشان ہوا اور چيخا كہ فوراً على بن محمد(ص) كو گرفتار كر كے يہاں لے آؤ ايك گروہ جو اس كے حكم كے اجراء كے لئے معيّن تھا يعنى وہ لوگ جنہوں نے اپنى آزادى اور انسانيت كو فراموش كر ركھا تھا امام على بن محمد عليہ السلام كے گھر ہجوم كر كرے آئے اور انہوں نے ديكھا كہ امام على نقى (ع) رو بقبلہ بيٹھے آسمانى زمزمہ كے ساتھ قرآن پڑھ رہے ہيں آپ كو انہوں نے گرفتار كيا اور اس كے قصر ميں لے گئے امام ہادى عليہ السلام قصر ميں آہستہ سے داخل ہوئے اس وقت آپ كے چہرہ مبارك سے نور پھوٹ رہا تھا اور اپ آرام و سكون سے بسم اللہ الرحمن الرحيم پڑھ رہے تھے متوكل نے خون آلود نگاہوں سے غصّے كے عالم ميں امام ہادى عليہ السلام كے چہرہ مبارك پر نگاہ ڈالى اور اس سابقہ فكر كا امام عليہ السلام كے متعلق اعادہ كيا اور گويا چاہتا تھا كہ اسى وقت امام عليہ السلام كو قتل كردے مگر اس نے سوچا كہ امام عليہ السلام كو خاص مہمانوں اور ہم نشينوں كى آنكھوں ميں معمولى قرار دے لہذا بے ادبى سے كہا اے على بن محمد (ص) ہمارى مجلس كو گرماؤ اور ہمارے لئے كچھ شعر پرہو ہم چاہتے ہيں كہ تمہارى شعر خوانى كى آواز سے خوش اور شادمان ہوں_

192
امام ہادى عليہ السلام ساكت رہے اور كچھ جواب نہ ديا متوكل نے دوبارہ مذاق اور مسخرہ كے لہجے ميں كہا كہ اے على (ع) بن محمد(ص) ہمارى مجلس كو گرم كرو اور ہمارے لئے اشعار پڑھو امام على نقى عليہ السلام نے اپنا سر نيچے كيا اور متوكل كى بے حياء آنكھوں كى طرف نہيں ديكھا اور خاموش رہے متوكل نے كہ جس ميں مستى اور غصّہ آپس ميں ملے ہوئے تھے بے ادبى اور بے شرمى سے پھر اسى سابقہ جملے كى تكرار كى اور آخر ميں كہا كہ لازمى طور پر آپ (ع) ہمارے لئے پڑھيں اس وقت امام عليہ السلام نے ايك تند نگاہ اس ظالم ناپاك مست كے چہرے پر ڈالى اور فرمايا اب جب كہ ميں مجبور ہوں كہ شعر پڑھوں تو سن اس كے بعد آپ (ع) نے عربى كے چند اشعار پڑھے كہ بعض شعروں كا ترجمہ يہ ہے_
كتنے اقتدار كے مالكوں نے اس جہان ميں اپنى راحت كے لئے پہاڑوں يا ميدانوں كے دامن ميں محل تعمير كيئے اور تمام كو آراستہ اور مزين كيا اور قصر كے اطراف ميں اپنى جان كے خطرے كے پيش نظر مسلح محافظ اور نگہبان قرار ديئے تا كہ يہ تمام اسباب انہيں موت كے پنيجے سے بچا سكيں ليكن انہيں موت نے اچانك گھيرليا ان پليد انسانوں كا گريبان پكڑا انہيں ذلت و خوارى سے ان كے محلوں سے باہر نكالا اور وہ اپنے اعمال كے ساتھ يہاں سے آخرت كى منزل كى طرف چلے گئے ان كے ناز پروردہ جسم آنكھوں

193
سے اوجھل خاك ميں چلے گئے ليكن ان كى روح
عالم برزخ ميں عذاب ميں مبتلا ہوگئي_
اسى مضمون كے اشعار امام عليہ السلام نے اور بھى پڑھے تمام مہمان خاموش بيٹھے تھے اور ان اشعار كے سننے سے لرز رہے تھے متوكل بھى باوجود سنگ دل اور بے رحمى كے ديوانوں كى طرح كھڑا ہوگيا تھا اور لرز رہا تھا_

غور كيجئے اور جواب ديجئے
1)___ امام على نقى (ع) كس سال اور كس مہينے اور كس دن متولد ہوئے ؟
2)___ آپ (ع) كو كس نے امامت كے لئے معين كيا اور كس كے حكم سے؟
3)___ نقى اور ہادى كے كيا معنى ہيں؟
4)___ آپ (ع) كو متوكل نے كيوں سامرہ بلوايا؟
5)___ سامرہ ميں متوكل آپ (ع) سے كيسا سلوك كرتا تھا؟
6)___ امام على نقى (ع) كس سال شہيد ہوئے آپ (ع) كے جسم مبارك كو كہاں دفن كيا گيا؟
7)___ متوكل كس قسم كا حاكم تھا؟
8)___ متوكمل امام ہادى (ع) سے كيوں دشمنى ركھتا تھا اور اس كو كس چيز كا ڈر تھا؟
9)___ متوكل نے امام ہادى عليہ السلام سے كس چيز كا

194
تقاضا كيا تھا؟ اور اس سے اس كى غرض كيا تھي؟
10)___ امام على نقى عليہ السلام نے اشعار كے ذريعہ اس سے كيا كہا؟
11)___ امام عليہ السلام كے اس كردار سے كيا سبق حاصل كرنا چاہيئے؟