آموزش دين'' بہ زبان سادہ ''حصہ دوم
  175
پانچواں سبق
آٹھويں امام حضرت امام رضا عليہ السلام
امام رضا عليہ السلام ايك سواڑ تاليس ہجرى گيارہ ذيعقدہ مدينہ منورہ ميں متولد ہوئے آپ كے والد حضرت امام موسى كاظم عليہ السلام تھے اور آپ(ع) كا نام على (ع) ہے اور رضا كے لقب سے معروف ہوئے اور آپ(ع) كى والدہ ماجدہ كا نام نجمہ تھا_
حضرت موسى عليہ السلام نے اللہ كے حكم اور پيغمبر اسلام(ص) كى وصيت كے مطابق اپنے بعد آپ كو لوگوں كا امام معيّن كيا اور اس سے لوگوں كو آگاہ كيا امام رضا عليہ السلام كا علم دوسرے اماموں كى طرح آسمانى اور الہى تھا اسى لئے تمام لوگوں كے علم پر آپ(ع) كے علم كو برترى حاصل تھى طالبان علم اور علماء اور دانشمند آپ(ع) سے علم حاصل كرنے كے لئے آپ (ع) كى خدمت ميں آتے اور علوم سے بہرہ مند ہوتے تھے

176
عيسائي اور يہودى اور دوسرے اديان كے علماء آپ (ع) كے پاس آتے اور امام عليہ السلام ان سے گفتگو اور بحث و مباحثہ كيا كرتے اور ان مشكل سوالوں كا جواب ديا كرتے تھے اور ان كى راہنمائي اور ہدايت فرمايا كرتے كبھى ايسا نہيں ہوا كہ آپ (ع) نے كسى كے سوالوں كا جواب نہ ديا ہو يا جواب صحيح نہ ديا ہو آپ (ع) كو اللہ تعالى كے ديئے ہوئے كثير علم وجہ سے عالم آل محمد(ص) كہا جاتا تھا آپ كے بہت سے قيمتى ارشادات ہمارے لئے آج بھى مشعل راہ ہيں_
امام رضا عليہ السلام كى امامت كے زمانے ميں مامون مسلمانوں كا حاكم اور خليفہ تھا اور چونكہ وہ لوگوں كو امام رضا عليہ السلام سے دور ركھنا چاہتا تھا امام كو جو مدينہ منورہ ميں زندگى بسر كرتے تھے شہر طوس ميں بلوايا اور امام عليہ السلام كے سامنے ولى عہد اور خلاقت كے عہدے كى پيش كش كى ليكن امام رضا عليہ السلام نے جو مامون كے مكر و فريب اور منافقت سے آگاہ تھے مامون كى اس پيش كش كو قبول نہ كيا مامون نے بہت زيادہ اصرار كيا امام رضا عليہ السلام چاہتے تھے كہ ولى عہدى كو قبول نہ كريں ليكن مامون كے بہت زيادہ اصرار كے بعد آپ (ع) نے بظاہر ولى عہدى كو قبول كرليا ليكن شرطر لگادى كہ آپ (ع) حكومت كے كسى كام ميں دخل نہيں ديں گے بالآخر مامون نے جو امام كى شخصيت سے سخت خائف تھا اور آپ (ع) كى صلاحيتوں كى وجہ سے خطرے كا احساس ركھتا تھا آپ كو زہر دے كر شہيد كرديا_

177
حضرت امام رضا عليہ السلام نے صفر كى آخرى تاريخ كو 203 ھ ميں طوس ميں شہادت پائي اور آپ (ع) كے جسم مبارك كو اسى شہر كے نزديك كہ جو آج مشہد مقدس كے نام سے مشہور ہے_ دفن كرديا گيا آپ (ع) كى قبر مبارك آج كے دور ميں سارے مسلمانوں كے لئے زيارت گاہ ہے_

178
چھٹا سبق
اسراف كيوں؟
امام رضا عليہ السلام نے ديكھا كہ ايك آدھا كھايا ہوا پھل زمين پر پڑا ہے آپ (ع) كے خادموں ميں سے كسى نے پھل كا كچھ حصّہ كھايا تھا اور باقى كو زمين پر پھينك ديا تھا حضرت امام رضا عليہ السلام اس سے ناراض ہوئے اور اس كے خادم كو بلايا اور اس سے فرمايا كہ كيوں اسراف كرتے ہو؟ اللہ كى نعمت كے ساتھ كيوں بے پروا ہى كرتے ہو كيا تمہيں علم نہيں كہ اللہ اسراف كرنے والے انسان كو دوست نہيں ركھتا كيا تم نہيں جانتے خدا اسراف كرنے والے انسان كودوست نہيں ركھتا كيا تم نہيں جانتے خدا اسراف كرنے والے كو سخت سزا دے گا اگر تمہيں كسى چيز كى حاجت نہيں تو اسے ضائع نہ كرو اور فضول خرچ نہ كرو بلكہ وہ ان كو دے دو جو اس كے محتاج ہيں_
امام رضا عليہ السلام كے فرمان سے آپ كيا سمجھتے ہيں كہ خدا

179
كيوں اسراف كرنے والوں كو دوست نہيں ركھتا___؟
____ اور كيوں اسراف نہ كرنا برا ناپسنديدہ فعل ہے___؟
ان دو سوالوں كے جواب دينے كے لئے يہ سوچئے كہ ايك سيب كو تيار ہونے كے لئے كتنى قوت اورتوانائي خرچ ہوتى ہے اور كتنے كام انجام پاتے ہيں تب جاكر ايك سيب بنتا ہے مثلا سوچئے كہ سيب كے پودے كوپڑھنے كے لئے سورج كى كتنى توانائي ضرورى ہے كتنى مقدار ميں پاني، ہوا معدنى اجزاء خرچ ہوں گے اور كتنے لوگ محنت كريں گے تب جاكر سيب كا ايك دانہ آپ كے ہاتھ تك پہنچے گا سوچئے اس قدر كام او رتوانائي كى قيمتى ہے___؟ جب سيب كا كچھ حصّہ پھينك ديتے ہيں يا كسى اور اللہ كى نعمتوں ميں سے كسى نعمت كو بيجا خرچ كرتے ہيں تو در حقيقت اس تمام توانائي اور محنت كو ضائع كرتے ہيں اور اس كے علاوہ ايك دوسرے انسان كو بھى خدا كى نعمتوں سے محروم كرتے ہيں اور اس كے حق كو ضائع كرتے ہيں كيا اسراف كرنا اللہ كى نعمتوں كى حرمت كى منافى نہيں___؟
كيا اسراف كرنا اللہ كى ناشكرى نہيں ہے___؟
كيوں اللہ كى نعمتوں كو معمولى شمار كرتے ہيں اور ان كو بيجا خرچ كرتے ہيں___؟
كيا آپ راضى ہيں كہ ايك بچّہ بھوكا سوئے اور آپ اپنى غذا سے تھوڑى مقدار ضائع كرديں يا نيم ميوہ كو بغير كھائے گندگى ميں ڈال ديں___؟

180
كيا آپ راضى ہيں كہ بچّہ جس كے پاس كاغذ اور قلم ہے تحصيل علم سے محروم رہے اور آپ اپنى كاپياں اور كاغذ بلا وجہ پھاڑ ڈاليں يا انھيں لكھے بغير ہى ضائع كرديں___؟
كيا يہ درست ہے كہ آپ ضرورت سے زيادہ بجلى صرف كريں اور دوسرے بقدر ضرورت بجلى اور روشنى نہ ركھتے ہوں حالانكہ خدا نے پانى سورج مٹى ہوا اور دوسرى نعمتيں تمام انسانوں كے لئے پيدا كى ہيں اور ہر انسان كو حق پہنچتا ہے كہ اللہ كى ان نعمتوں سے استفادہ كرے____؟
اب جب كہ آپ سمجھ چكے ہيں كہ اسراف كرنا گناہ ہے اور بہت برا اور ناپسنديدہ كام ہے تو اس كے بعد اسراف مت كيجئے اب جب كہ آپ جان چكے ہيں كہ خداوند عالم اسراف كرنے والوں كودوست نہيں ركھتا اور سخت سزا ديتا ہے تو اس كے بعد كسى چيز كو فضول اور بيجا خرچ نہ كريں، كسى چيز كو ضائع نہ كريں اور اعتدال كے ساتھ خرچ كريں اس طريقے سے وہ روپيہ جو فضول اور بے فائدہ چيزوں پر خرچ كرتے ہيں بچا كر اپنے دوستوں كے لئے تحفے خريد سكتے ہيں يا اپنے ہمسايوں اور واقف كاروں كى اس سے مدد كرسكتے ہيں جس كے نتيجہ ميں خدا آپ كے اس كام سے خوش ہوگا اور آپ كو اچھى جزاء عنايت كرے گا اور لوگ بھى آپ كو زيادہ دوست ركھيں گے اور آپ كى زيادہ مدد كريں گے

181
غور كيجئے اور جواب ديجئے
1)___ امام رضا (ع) اور دوسرے ائمہ كا علم كيسا ہوتا ہے اور كيوں تمام لوگوں كے علم پر برترى ركھتا ہے؟
2)___ عالم آل محمد(ص) كسے كہا جاتا تھا اور كيوں ؟
3)___ امام رضا (ع) خلفاء عباسى كے كس خليفہ كے ہم عصر تھے؟
4)___ مامون نے كيوں امام رضا (ع) كو طوس بلوايا اور امام (ع) سے كيا پيش كش كي؟
5)___ امام رضا (ع) نے ولى عہدى كو كس شرط پر قبول كيا اور كيوں؟
6)___ ماموں نے امام (ع) كو كيوں شہيد كيا؟
7)___ امام رضا (ع) كى شہادت كس سال او ركس دن ہوئي؟
8)___ اسراف سے كيا مراد ہے امام رضا (ع) نے اسراف كے متعلق كيا فرمايا؟
9)___ اسراف كيوں نہ كريں اعتدال برتنے سے كون سے كام انجام دے سكتے ہيں؟