145
انيسواں سبق
قرآن اللہ كا كلام ہے
اگر آپ بھى وہاں ہوتے تو ديكھتے كہ ايك دانشمند خانہ كعبہ كے نزديك كھڑا تھا اور تھوڑى سى روئي ہاتھ ميں لے كر كان ميں دے رہا تھا اور پھر اسے دباتا تھا وہ مكّہ ميں نو وارد تھا اس كے دوست اس كى ملاقات كے ليئے گئے اور مكّہ كى تازہ خبر ناراضگى اور اضطراب كے ساتھ اسے بتائي گئي تھى اور اس سے كہا كہ محمد(ص) امين كو پہچانتے ہو؟
وہ كہتا ہے كہ ميں اللہ كا پيغمبر ہوں اور اللہ تعالى كى طرف سے پيغام لايا ہوں محمد(ص) كہتا ہے كہ بتوں ميں تو كوئي قدرت ہى نہيں كہ جنہيں تم پوجتے ہو بتوں كى پرستش كو چھوڑ دو اور ظالموں كے سامنے نہ جھكو اور عاجزى كا اظہار نہ كرو وہ كہتا ہے كہ تم اپنے آپ كو دوسروں كے اختيار ميں قرار نہ دو صاحب قدرت اور ظالم لوگ تم پر كوئي فضيلت نہيں ركھتے آنكھ بند
146
كر كے ان كى اطاعت كيوں كرتے ہو اور كيوں كى غير معقول باتوں كو سنتے اور مانتے ہو_
يہى وجہ ہے كہ اب غلام ہمارے حكم كو نہيں مانتے اور ہمارى اطاعت نہيں كرتے اور كہتے ہيں كہ ہم مسلمان ہوگئے ہيں اور حضرت محمد(ص) كے پيروكار ہيں اور ظلم و ستم كے سامنے نہيں جھكيں گے_
اے عقلمند اور دانشمند انسان تم ہرگز اس سے بات نہ كرنا اور اس كى گفتگو نہ سننا ہميں ڈر ہے كہ تجھے بھى گمراہ نہ كردے يہ روئي لو اور اپنے كانوں ميں ڈال لو اور اس كے بعد مسجد الحرام ميں جانا_ ازدى قبيلہ كے اس عالم اور دانشمند نے روئي لى اور خانہ كعبہ كى زيارت كے لئے مسجد الحرام كى طرف چل پڑا خانہ كعبہ كے نزديك پہنچا و روئي اپنے كانوں ميں ركھى اور طواف كرنے ميں مشغول ہوگيا وہ كہتا ہے كہ طواف كى حالت ميں محمد(ص) امين كو ديكھا كہ كچھ پڑھ رہے ہيں ان كے لبوں كى حركت كو ميں ديكھ رہا تھا ليكن ان كى آواز كو نہيں سن رہا تھا ميں ان كے ذرا نزديك ہوا آپ كے پاك اور زيبا چہرے كو ديكھا آپ جو كچھ پڑھ رہے تھے اس كى بھنبھناہٹ ميرے كان تك پہنچى ميں آپ كا مجذوب ہوگيا كہ كيوں محمد(ص) كى باتوں كو نہ سنوں كتنا اچھا ہے كہ روئي كو كانوں سے نكال دوں اور آپ كى باتوں كو سنوں اگر ٹھيك ہوئيں قبول كرلوں گا اور اگر ٹھيك نہ ہوئيں تو چھوڑدوں گا ميں نے روئي كانوں سے نكالى جو كچھ محمد(ص) پڑھ رہے تھے كان دھرے عمدہ كلمات او رخوش آواز كو سننے سے متزلزل ہوا جو كچھ پڑھ رہے تھے
147
وہ كلام ختم ہوگيا آپ اپنى جگہ سے اٹھے اور مسجدالحرام سے باہر نكل پڑے ميں بھى آپ كے ساتھ مسجد الحرام سے باہر آيا راستے ميں آپ(ص) سے بات كى يہاں تك كہ آپ(ص) كے گھر پہنچ گيا گھر كے اندر آيا آپ كا ايك سادہ كمرہ تھا وہاں بيٹھ كر گفتگو ميں مشغول ہوا ميں نے كہا اے محمد(ص) ميں نے ان كلمات كى جو آپ(ص) پڑھ رہے تھے بھنبھناہٹ تو سنى تھى ليكن ميرا دل چاہتا تھا كہ اس ميں سے كچھ حصّہ ميرے سامنے پڑھيں واقعى كتنا اچھا كلام آپ پڑھ رہے تھے محمد(ص) امين نے جو ميرى بات كو غور سے سن رہے تھے مسكرائے اور كہا وہ كلام ميرا نہ تھا بلكہ ميرے خدا كا ہے تم بت پرست مجھے اچھى طرح جانتے ہو كہ ميں نے چاليس سال تم ميں گزارے ہيں اور ميں امانت دارى اور سچائي ميں معروف تھا تم سب جانتے ہو كہ ميں نے كسى سے درس نہيں پڑھا اب اس قسم كے زيبا كلمات اور پر معنى كلام تمہارے لئے لايا ہوں كيا وہ علماء اور دانشمند جنہوں نے سالہا سال درس پڑھا ہے اس قسم كا كلام لاسكتے ہيں؟ كيا تم خود اس قسم كا كلام بنا سكتے ہو اگر تھوڑا سا غور كرو تو سمجھ جاؤگے كہ يہ كلام ميرا نہيں ہے بلكہ ميرے خدا كا ہے كہ جس نے مجھے پيغمبرى كے لئے چنا ہے يہ عمدہ اور پر مطلب كلام اللہ كا پيغام ہے اور ميں صرف اس پيغام كا لانے والا ہوں تمہارے اور تمام انسانوں كے لئے يہ آزادى كا پيغام ہے اور سعادت كو خوشخبرى ہے اب تم اللہ كے پيغام كو سنو محمد(ص) امين نے ان ہى عمدہ اور پر مطلب كلمات ميں سے كچھ ميرے لئے پڑھے عجيب كلام تھا ميں نے اس قسم كا كلام ہرگز نہيں سنا تھا تھوڑا سا ميں
148
نے فكر كى اور ميں سمجھا كہ اس كلام كو محمد(ص) نے نہيں گڑھا اور كوئي بھى انسان اس قسم كا عمدہ اور پر مغز كلام نہيں كہہ سكتا ميں نے يقين كے ساتھ سمجھا كہ حضرت محمد(ص) خدا كے پيغمبر(ص) ہيں ميں ان پر ايمان لايا ہوں اوردين اسلام كو قبول كرليا اور اللہ تعالى كے فرمان كو تسليم كرليا_
جانتے ہو كہ جب مسلمان ہوگيا تو ميرے دوستوں نے مجھ سے كيا كہا اور مجھ سے كيا پوچھا اور مجھ سے كيا سلوك كيا_
149
بيسواں سبق
قرآن پيغمبر اسلام(ص) كا دائمى معجزہ ہے
ہمارے پيغمبر(ص) كا دائمى معجزہ قرآن ہے سمجھ دار انسان قرآنى آيات كو سنكر يہ سمجھ سكتا ہے كہ قرآن كى آيات خود پيغمبر اسلام (ص) كا كلام نہيں بلكہ اللہ كا كلام ہے سمجھدار اور حق طلب لوگ قرآن كے سننے اور اس كى آيات ميں غور كرنے سے يہ سمجھ ليتے ہيں كہ قرآن اللہ كا كلام ہے حضرت محمد(ص) اللہ تعالى سے ايك خاص ربط كى وجہ سے اس قسم كا عمدہ اور پر مغز كلام لائے ہيں خداوند عالم قرآن ميں فرماتا ہے اگر اس قرآن ميں جو ہم نے اپنے بندہ پر نازل كيا ہے تمہيں شك ہو يعنى يہ گمان ہو كہ يہ اللہ كا نہيں ہے اور ايك معمولى انسان كا كلام ہے تو اس قسم كا ايك سورہ قرآن كى سورتوں كى طرح بنالاؤ ايك اور جگہ خدا قرآن ميں فرماتا ہے اگر تمام مخلوق كٹھى ہوجائے اور ايك دوسرے كى مدد كرے كہ قرآن جيسي
150
كوئي كتاب بنائيں تو ہرگز ايسا نہيں كرسكيں گى كيونكہ كوئي بھى مخلوق كتنى ہى ترقى كرجائے پھر بھى ہے تو اس كى مخلوق كہ جسے ان مخصوص كاموں كى قدرت نہيں ہوسكتى كہ انھيں اللہ تعالى انجام ديتا ہے اسى لئے آج تك كوئي بھى قرآن كى مانند كوئي كتاب نہيں لاسكا اور نہ ہى آئندہ لاسكے گا اب جب كہ اتنا بڑا معجزہ پيغمبر خدا حضرت محمد(ص) كا ہمارے پاس ہے ہميں اس كى قدر و منزلت پہچاننى چاہيئے اور اس كى قدر كرنى چاہيے اسے پڑھيں اور اس كے مطالب سے آشنا ہوں اور اس كى راہنمائي كو قبول كريں اور اس آسمانى كتاب كو اپنى زندگى كا راہنما قرار ديں تا كہ دنيا اور آخرت ميں سعادتمند زندگى بسر كرسكيں_
سوالات
1)___ وہ دانشمند انسان كيوں اپنے كان ميں روئي ڈالتا تھا اس كے دوستوں نے اسے كيا كہا تھا؟
2)___ اپنے آپ سے اس نے كيا كہا كہ جس كے بعد اس نے اپنے كانوں سے روئي نكال ڈالي؟
3)___ وہ آدمى كيوں پيغمبر اسلام(ص) كے ساتھ چل پڑا؟
4)___ پيغمبر اسلام (ص) نے اسے اپنے گھر كيا فرمايا كس طرح اس كے سامنے وضاحت كى كہ قرآن خدا كا كلام ہے؟
5)___ اس آدمى نے كيسے سمجھا كہ قرآن اللہ كا كلام ہے اس كے
151
متعلق اس نے كيا فكر كي؟
6)___ جب اس نے جان ليا كہ قرآن اللہ كا كلام ہے تو اس نے كيا كيا؟
غور كيجئے اور جواب ديجئے
1)___ قرآن پيغمبر كا دائمى معجزہ ہے اس كا كيا مطلب ہے؟
2)___ حق طلب لوگوں نے قرآن كى آيات ميں فكر كرنے سے كيا سمجھا؟
3)___ انہوں نے كس طرح سمجھا كہ قرآن كا لانے والا خدا كا پيغمبر ہے؟
4)___ خداوند عالم قرآن كے معجزہ ہونے ميں كيا فرماتا ہے؟
5)___ خدا كس طرح واضح كرتا ہے كہ قرآن اللہ كا كلام ہے؟
6)___ كيا لوگ قرآن جيسى كتاب بناسكتے ہيں؟
7)___ قرآن كى قدر كرنے سے كيا مراد ہے قرآن كا كس طرح احترام كريں؟
|