120
چودہواں سبق
اپنے رشتہ داروں كو اسلام كى دعوت
جب پيغمبر اسلام (ص) حضرت محمد بن عبداللہ صل اللہ عليہ و آلہ وسلم پيغمبرى كے لئے مبعوث ہوئے تو تين سال تك مخفى طور سے دين اسلام كى دعوت ديتے رہے آپ اطراف مكہ مسجدالحرام كے گوشہ و كنار ميں بعض لوگوں سے اسلام كى گفتگو فرماتے اور انہيں دين اسلام سمجھاتے اور اس كى تبليغ كرتے رہتے تھے جہاں بھى كسى لائق اور سمجھ دار آدمى كو ديكھتے اس كے سامنے اپنى پيغمبرى كا اظہار كرتے اور اسے بت پرستى اور ظلم و ستم كرنے سے روكتے اور ظالموں كے ظلم و ستم كى برائي ان سے بيان كرتے آپ محروم اور پسماندہ لوگوں كے لئے دلسوزى اور چارہ جوئي كرتے آپ لوگوں سے فرماتے تھے_
ميں خدا كا آخرى پيغمبر ہوں مجھے اللہ تعالى نے حكم ديا ہے كہ
121
تمہارى راہنمائي كروں اور اس ناگوار حالات سے تمہيں نجات دلواؤں اور تمہيں آزادى اور خداپرستى اور توحيد كى طرف دعوت دوں اور تمہارى رہبرى كروں تم اس عظيم مقصد ميں ميرى مدد كرو،
پيغمبر اسلام(ص) كياس تين سال كى كوشش سے مكہ كے لوگوں ميں سے بعض لوگوں نے دين اسلام كو قبول كيا اور مخفى طور سے مسلمان ہوگئے اس كے بعد اللہ تعالى سے آپ(ص) كو حكم ملا كہ اب آپ اپنے نزديكى رشتہ داروں كو دين اسلام كى دعوت ديں پيغمبر اسلام (ص) نے اللہ تعالى كے اس فرمان كے مطابق اپنے قريبى رشتہ داروں كو جو تقريباً چاليس ادمى تھے اپنے گھر بالايا اس معين دن ميں تمام مہمان آپ(ص) كے گھر آئے_
آنحضرت (ص) نے خندہ پيشانى سے انہيں خوش آمديد كہا اور بہت محبت سے ان كى پذيرائي كى كھانا كھانے كے بعد پيغمبر اسلام (ص) چاہتے تھے كہ كوئي بات كريں ليكن ابولہب نے مہلت نہ دى اور لوگوں سے كہا ہوشيار رہنا كہيں محمد(ص) تمہيں فريب نے دے دے يہ كہا اور اپنى جگہ سے اٹھ كھڑا ہوا تمام لوگ بھى كھڑے ہوگئے اور اس سے مجلس كا شيرازہ بكھر گيا جب مہمان آپ(ص) كے گھر سے باہر نكلے تو ايك دوسرے كو كہہ رہے تھے ديكھا محمد(ص) نے كس طرح ہمارى مہمان نوازى كى بہت عجيب تھا كہ تھوڑى خوراك بنائي تھى ليكن اس معمولى غذا سے ہم تمام سير ہوگئے واقعى كتنا بہترين اور خوش مزہ كھانا بنايا تھا ايك كہتا كہ كيسے اس معمولى خوراك سے ہم تمام سير ہو گئے دوسرا ابولہب سے غصّے كے عالم ميں كہتا كہ كيوں تم نے مجلس كا شيرازہ بكھير ديا كيوں تو نے محمد(ص) كى بات نہ سننے دى اور كيوں غذا كھانے كے
122
فوراً بعد اٹھ كھڑے ہوئے اور حضرت محمد(ص) كے گھر سے باہر نكل آئے_
دوسرے دن پيغمبر اسلام (ص) نے حضرت على (ع) سے فرمايا كہ اس دن مجھے بات كرنے كا موقع نہيں ديا گيا تا كہ ميں اللہ كا پيغام سناؤں تم دوبارہ غذا بناؤ اور تمام رشتہ داروں كو مہمانى كے لئے بلاؤ شايد اللہ كا پيغام ان تك پہنچا سكوں اور آزادى و سعادت مندى كى طرف ان كى رہبرى كرسكوں_ مہمانى كا دوسرا دن آپہنچا مہمان پہنچ گئے پيغمبر اسلام (ص) نے پہلے دن كى طرح انھيں مہربانى اور محبت سے خوش آمديد كہا اور خوش روئي سے ان كى پذيرائي كى كھانا كھانے كے بعد پيغمبر اسلام(ص) نے مہمانوں سے اصرار كے ساتھ تقاضہ كيا كہ بيٹھے رہيں اور ميرى بات كو سنيں ايك گروہ آرام سے بيٹھ رہا ليكن دوسرا گروہ (جيسے ابولہب و غيرہ) نے شور و غل شروع كرديا پيغمبر اسلام (ص) نے ان سے فرمايا توجہ كرو اللہ تعالى كى طرف سے ميں اللہ كا آخرى پيغمبر ہوں اللہ تعالى كى طرف سے تمہارے اور پورى دنيا كے لئے پيغام لايا ہوں آزادى كا پيغام سعادتمندى كا پيغام ، اے ميرے رشتہ دارو تم آخرت ميں اچھے كاموں كے عوض جزاء پاؤگے اور برے كاموں كے عوض سزا پاؤ گے خوبصورت بہشت نيك لوگوں كے لئے ہميشہ كے لئے ہے اور برے لوگوں كے لئے ابدى جہنّم كا عذاب ہے اے ميرے رشتہ داروں ميں دنيا اور آخرت كى تمام خوبيوں كو تمہارے لئے لايا ہوں كوئي بھى اس سے بہتر پيغام تمہارے لئے نہيں لايا كون ہے كہ ميرى اس راستے ميںمدد كرے تا كہ ميرا بھائي ، وصي، وزير اور ميرا جانشين و خليفہ قرار پائے_
123
تمام مہمان چپ بيٹھے تھے كسى نے بھى اس آسمانى دعوت كو جواب نہيں ديا: صرف حضرت على (ع) كہ جن كى عمر تقريباً چودہ سال كى تھى اٹھے اور كہا اے خدا كے رسول(ص) : ميں حاضر ہوں كہ آپ(ص) كى نصرت و مدد كروں_ پيغمبر اسلام (ص) نے محبت كے انداز ميں حضرت على عليہ السلام كو ديكھا اور پھر اپنى گفتگو كو دوبارہ حاضرين كے لئے دہرايا اور آخر ميں دوبارہ پوچھا كون ميرے اس كام ميں مدد كرنے كے لئے تيار ہے تا كہ ميرا بھائي اور وزير اور وصى او رجانشين اور خليفہ ہو؟ اس دفعہ بھى پيغمبر اسلام (ص) كى آسمانى دعوت كا كسى نے جواب نہيں ديا تمام چپ بيٹھے رہے_
حضرت على عليہ السلام نے اس سكوت كوتوڑتے ہوئے محكم ارادے اور جذبے بھرے انداز ميں كہا يا رسول اللہ ميں حاضر ہوں كہ آپ(ص) كى مدد كروں ميں حاضر ہوں كہ آپ(ص) كى اعانت كروں پيغمبر اسلام (ص) نے محبت بھرى نگاہ اس فداكار نوجوان پر ڈالى اور اپنى بات كا تيسرى بار پھر تكرار كيا اور كہا_ اے ميرے رشتہ دارو ميں دنيا اور آخرت كى تمام بھلائياں تمہارے لئے لايا ہوں مجھے محكم ہوا ہے كہ تمہيں خداپرستى اور توحيد كى دعوت دوں كون ہے كہ اس كام ميں ميرى مدد كرے تا كہ وہ ميرا بھائي اور وزير، وصي، اور جانشين و خليفہ ہو اس دفعہ بھى تمام خاموش تھے فقط حضرت على عليہ السلام ان كے درميان سے اٹھے اور محكم ارادے سے كہا يا رسول اللہ(ص) ميں حاضر ہوں كہ آپ(ص) كى مدد كروں ميں آپ(ص) كے تمام كاموں ميں مدد كروں گا اس وقت مہمانوں كى حيرت زدگى كے عالم ميں پيغمبر اسلام (ص) نے حضرت على عليہ السلام كا ہاتھ پكڑا
124
اور ان كے مدد كے معاہدہ اور پيمان كو قبول فرمايا اور مہمانوں ميں اعلان كيا_ كہ يہ نوجوان ميرا بھائي ميرا وزير ميرا وصى اور ميرا خليفہ ہے اس كى بات كو سنو اور اس پر عمل كرو بہت سے مہمان ناراض ہوئے وہ وہاں سے اٹھے اور پيغمبر اسلام(ص) كى باتوں كا مزاق اڑانے لگے اور ابوطالب (ع) سے كہنے لگے كہ آج سے على عليہ السلام تمہارا حاكم ہوگيا ہے_ محمد(ص) نے حكم ديا ہے كہ تم اپنے بيٹے كى باتوں كو سنوں اور اس پر عمل كرو اور اس كى پيروى كرو_
سوالات
1)___ پيغمبر اسلام(ص) لوگوں كو ابتداء ميں اسلام كے لئے كيسے مدعو كرتے تھے اور كتنے عرصہ تك ايسا كرتے رہے؟
2)___ پيغمبر اسلام(ص) لوگوں كو كس غرض اور ہدف كى طرف دعوت ديتے تھے اور ان سے كيا چاہتے تھے؟
3)___ تين سال كے بعد اللہ تعالى كا آپ(ص) كو كيا حكم ملا؟
4)___ پيغمبر اسلام (ص) نے حكم كى تعميل كے لئے كيا كيا ؟
5)___ جب مہمان گھر سے باہر نكلتے تھے تو ايك دوسرے سے كيا كہتے تھے نيز انہوں نے ابولہب سے كيا كہا؟
6)___ دوسرے دن كى مجلس ميں پيغمبر (ص) نے اپنے رشتہ داروں سے كيا فرمايا تھا اور ان سے كس چيز كا مطالبہ كيا تھا ؟
125
7)___ كس نے پيغمبر اسلام(ص) كى دعو كا مثبت جواب ديا اور كيا كہا؟
8)___ پيغمبر اسلام (ص) نے حضرت على (ع) كا تعارف كس عنوان سے كرايا؟
9)___ مہمانوں نے حضرت رسول (ص) كى بات كا كيا مطلب سمجھا اور اسے جناب ابوطالب (ع) سے كس انداز ميں كہنا شروع كيا؟
اپنے دوستوں كو بلايئےہ واقعہ كو سنايئےور اس موضوع پر ان سے گفتگو كيجئے تا كہ اس پيغام كے پہنچانے ميں آپ اپنى ذمہ دارى كو ادا كرسكيں؟
|