آموزش دين'' بہ زبان سادہ ''حصہ دوم
  107
گيارہواں سبق
پيغمبر اسلام (ص) قريش كے قافلے ميں
حضرت محمدمصطفى (ص) آٹھ سال كے بچّے ہى تھے كہ آپ(ص) كے دادا جناب عبدالمطلب (ع) دنيا سے رخصت ہوگئے جناب عبدالمطلب نے اپنى وفات كے وقت اپنے بيٹے جناب ابوطالب (ع) سے وصيت كى كہ پيغمبر اسلام(ص) كى حفاظت اور حمايت كريں اور ان سے كہا كہ محمد(ص) يتيم ہے يہ اپنے ماں باپ كى نعمت سے محروم ہے اسے تمہراے سپرد كرتا ہوں تا كہ تم اس كى خوب حفاظت اور حمايت كرو اس كا مستقبل روشن ہے اور يہ بہت بڑے مقام پر پہنچے گا_
حضرت ابوطالب (ع) نے اپنے باپ كى وصيت كو قبول كيا اور پيغمبر اسلام(ص) كى سرپرستى اپنے ذمہ لے لى اور مہربان باپ كى طرح آپ(ص) كى حفاظت كرتے رہے_ پيغمبر اسلام (ص) تقريباً بارہ سال كے تھے كہ

108
اپنے چچا جناب ابوطالب (ع) كے ساتھ قريش كے تجارتى قافلہ كے ساتھ شام كا سفر كيا يہ سفر بارہ سال كے لڑكے جناب مصطفى (ص) كے لئے بہت مشكل اور دشوار تھا ليكن قدرتى مناظر پہاڑوں اور بيابانوں كا ديكھنا راستے كى سختى اور سفر كى تھكان كو كم كر رہا تھا آپ(ص) كے لئے وسيع بيابانوں اور اونچے اونچے شہروں اور ديہاتوں كا ديكھنا لذت بخش تھا_
كاروان بصرہ شہر كے نزديك پہنچا وہاں قديم زمانے سے ايك عبادت گاہ بنائي گئي تھى اور ہميشہ عيسائي علماء ميں سے كوئي ايك عالم اس عبادت گاہ ميں عبادت ميں مشغول رہتا تھا كيوں كہ حضرت عيسى اور دوسرے سابقہ انبياء نے آخرى پيغمبر (ص) كے آنے اور ان كى مخصوص علامتوں اور نشانيوں كى خبر دى تھى اس عبادتگاہ كا نام دير تھا اس زمانے ميں بحيرانا مى پادرى اس دير ميں رہتا تھا اور اس ميں عبادت كرتا تھا_
جب قريش كا قافلہ دور سے كھائي ديا تو بحيرا دير سے باہر آيا اور ايك تعجب انگيز چيز ديكھى قافلے نے آرام كرنے كے لئے اپنا سامان وہاں اتارا كا رواں والوں نے ادھر ادھر آگ جلائي اور كھانا پكانے ميں مشغول ہوگئے بحيرا بڑى دقيق نگاہ سے كاروان كے افراد كو ديكھ رہا تھا_ تعجب انگيز چيز نے اس كى توجّہ كو مكمل جذب كرليا تھا_ سابقہ روش كے خلاف كہ وہ كبھى بھى كسى قافلے كى پرواہ نہيں كرتا تھا اس دفعہ قافلہ والوں كى دعوت كى جب قافلے والے دير ميں داخل ہو رہے تھے تو وہ ہر ايك كو خوش آمديد كہہ رہا تھا اور غور سے ہر ايك كے چہرے كو ديكھتا تھا كہ گويا كسى گم شدہ كى تلاش ميں ہے اچانك بلند آواز سے كہا بيٹا آگے آو تا كہ ميں

109
تجھے اچھى طرح ديكھ سكوں، آگے آؤ آگے آؤ، چھوٹے بچے نے اس كى توجّہ كو اپنى طرف مبذول كرليا اسے اپنے سامنے كھڑا كيا اور جھكا اپنا ہاتھ اس كے كندھے پر ركھا اور كافى دير تك نزديك سے آپ(ص) كے چہرے كو ديكھتا رہا، آپ(ص) كا نام پوچھا تو كہا گيا، محمد(ص) كافى دير خاموش كھڑا رہا اور ترچھى آنكھوں سے آپ(ص) كو بار بار ديكھتا رہا اس كے بعد بہت احترا سے جناب محمد مصطفى (ص) كے سامنے بيٹھا اور آپ كا ہاتھ پكڑا اور كئي ايك سوال كئے اچھى طرح تحقيق اور جستجو كى آپ(ص) كے چچا سے بات كى اور دوسروں سے بھى كئي ايك سوال كئے، اس نے اپنى گمشدہ چيز كو حاصل كرليا تھا وہ بہت خوش دكھائي ديتا تھا
ابوطالب (ع) كى طرف متوجہ ہوا اور كہا يہ بچّہ روشن مستقبل ركھتا ہے اور بہت بڑے رتبے پر پہنچے گا يہ بچّہ وہى پيغمبر (ص) ہے جس كى سابقہ انبياء نے آنے كى خبر دى ہے ميں نے كتابوں ميں اس كى نشانياں پڑھى ہيں اور يہ اللہ كا آخرى پيغمبر ہے بہت جلد پيغمبرى كے لئے مبعوث ہوگا اور اس كا دين تمام عالم پر پھيل جائے گا اس بچّے كى قدر كرنا اور اس كى حفاظت اور نگہداشت ميں احتياط كرنا_
قافلہ والوں نے آرام كرنے كے بعد اپنے اسباب كو باندھا اور وہ چل پڑے بحيرا دير كے باہر كھڑا تھا اور جناب محمد مصطفى (ص) كو ديكھ رہا تھا اور اشك بہا رہا تھا تھوڑى دير بعد قافلہ آنكھوں سے غائب ہوگيا بحيرا اپنے كمرے ميں واپس لوٹا اور اكيلے بيٹھے غور و فكر ميں ڈوب گيا_

110
سوالات
1)___ جناب ابوطالب (ع) كا حضرت محمد مصطفى (ص) سے كيا رشتہ تھا اور جناب عبدالمطلب (ع) كے بعد كون سى ذمہ دارى انہوں نے سنبھالى تھي؟
2)___ جناب عبدالمطلب(ع) نے وفات كے وقت اپنے بيٹے ابوطالب (ع) سے كيا كہا؟ اور ان سے كيا وصيت كي؟
3)__ _ بحيرا كس كا منتظر تھا؟ كس شخص كو ديكھنا چاہتا تھا؟ كہاں سے وہ آپ(ص) كو پہچانتا تھا؟
4)___ بحيرا نے قافلے كى كيوں دعوت كي؟
5)___ بحيرا پيغمبر اسلام(ص) كو كيوں دوست ركھتا تھا جب وہ تنہا ہوا تو كيا فكر كر رہا تھا؟