آموزش دين'' بہ زبان سادہ ''حصہ دوم
  99
دسواں سبق
حضرت موسى (ع) خدا كے پيغمبر تھے
پہلے زمانے ميں ايك ظالم انسان مصر پر حكومت كرتاتھا كہ جسے فرعون كہا جاتا ہے فرعون ايك خودپسند اور مغرور انسان تھا لوگوں سے جھوٹ كہتا تھا كہ ميں تمہارا بڑا خدا اورپروردگار ہوں تمہارى زندگى اورموت ميرے ہاتھ ميں ہے مصر كى وسيع زمين اور يہ نہريں سب ميرى ہيں تم بيغر سوچے سمجھے اور بيغر چوں و چرا كئے ميرى اطاعت كرو_ مصر كے نادان لوگ اس كے محكوم تھے اور اس كے حكم كو بغير چوں و چرا كے قبول كرتے تھے اور اس كے سامنے زمين پر گرتے تھے صرف حضرت يعقوب عليہ السلام كى اولاد جو مصر ميں رہتى تھى او رخداپرست تھى فرعون كے سامنے زمين پر نہيں گرتى تھى يعنى اسے سجدہ نہيں كرتى تھى اسى لئے فرعون انہيں بہت سخت كاموں پر مامور كرتا اور يعقوب كى اولاد

100
مجبور تھى كہ بغير كوئي مزدورى لئے فرعون اور فرعونيوں كے لئے زراع كريں، كام كريں ان كے بہترين محل بنائيں ليكن اس تمام محنت اور كام كرنے كے باوجود بھى فرعون ان پر رحم نہيں كيا كرتا تھا ان كے ہاتھ پاؤں كاٹتا اور پھانسى پر لٹكاتا تھا ايسے زمانے ميں خداوند عالم نے حضرت موسى (ع) كو پيغمبرى كے لئے چنا_ خداوند عالم حضرت موسى عليہ السلام كے ساتھ كلام كرتاتھا اور جناب موسى (ع) اللہ تعالى كا كلام سنتے تھے اے موسى (ع) ميںنے تمہيں لوگوں ميں سے پيغام پہنچانے كے لئے چنا ہے ميرى بات كو سنو ميں تيرا پروردگار ہوں، ميرے سوا كوئي اور خدا نہيں، نماز پڑھو اور مجھے اپنى نماز ميں ياد كرو اس كے بعد اللہ تعالى نے جب حضرت موسى عليہ السلام سے پوچھا يہ كيا ہے جو تو نے ہاتھ ميں لے ركھا ہے_
حضرت موسى عليہ السلام نے جواب ميں كہا يہ ميرا عصا ہے جب تھك جاتا ہوں اس كا سہارا لے كر آرام كرتا ہوں بھيڑ بكريوں كو ہاكتا ہوں اور دوسرے فوائد بھى ميرے اس ميں موجود ہيں اللہ تعالى نے حكم ديا كہ اسے اپنے ہاتھ سے پھينكو حضرت موسى نے اپنے عصا كو زمين پر ڈالا بہت زيادہ تعجب سے ديكھا كہ عصا ايك بپھرا ہوا سانپ بن گيا ہے اور منہ كھول ركھا ہے اور آگے بڑھ رہا ہے حضرت موسى عليہ السلام ڈرے اللہ كا حكم ہوا كہ اسے پكڑو اور نہ ڈرو ہم اسے اپنى پہلى حالت ميں لوٹا ديں گے اور پھر يہ عصا بن جائے گا حضرت موسى عليہ السلام نے اپنا ہاتھ آگے بڑھايا اور اسے پكڑا وہ دوبارہ بن گيا خداوند عالم نے حكم ديا اے موسى (ع) اپنے ہاتھ كو اپنے گريبان

101
ميں ڈالو_ حضرت موسى عليہ السلام نے اپنا ہاتھ گريبان ميں ڈالا اور جب اسے باہر نكالا تو آپ كا ہاتھ ايك انڈے كى طرح سفيد تھا اور چمك رہا تھا اللہ تعالى كى طرف سے حكم ہوا كہ اے موسى ان دو نشانيوں او رگمراہوں سے (يعنى ان دو معجزوں كے ساتھ) فرعون كى طرف جاؤ اور اسے دعوت دو كيوں كہ وہ بہت مغرور اور سركش ہوگيا ہے پہلے اسے نرمى اور ملائمت كے ساتھ دعوت دنيا شايد نصيحت قبول كرلے يا ہمارے عذاب سے ڈرجائے اگر كوئي نشانى يا معجزہ طلب كرے تو اپنے عصا كو زمين پر ڈالو اور اپنے ہاتھ كو گريبان ميں ڈال كر اسے دكھلاؤ_

حضرت موسى (ع) فرعون كے قصر ميں
فرعون اور اہليان مصر قصر ميں بيٹھے ہوئے تھے كہ حضرت موسى (ع) وارد ہوئے فرعون جناب موسى عليہ السلام كو پہلے سے پہچانتا تھا ان كى طرف تھوڑى دير متوجہ رہا پھر پوچھا كہ تم موسى (ع) ہو_ حضرت موسى عليہ السلام نے فرمايا ہاں: ميں موسى ہوں ميں خدا كى طرف سے آيا ہوں تا كہ تمہيں ہدايت خواہى اور سركشى كو ترك كرو اللہ تعالى كے فرمان كى اطاعت كرو تا كہ سعادتمند بن جاؤ اللہ تعالى نے مجھے حكم ديا ہے كہ بنى اسرائيل كو ذلّت و خوارى سے نجاد دلاؤں_

102
فرعون نے غصّہ اور تكبّر سے كہا اے موسى آخر تمہارا خدا كون ہے حضرت موسى عليہ السلام نے فرمايا كہ ميرا خدا وہ ہے كہ جس نے زمين اور آسمان كوپيدا كيا ہے تجھے اور تيرے باپ دادا كو پيدا كيا ہے تمام موجودات كو پيدا كيا ہے وہى سب كو روزى دينے والا اور ہدايت كرنے والا ہے فرعون حضرت موسى (ع) كى بات كو اچھى طرح سمجھتا تھا اپنے آپ كو نادانى ميں ڈالا بجائے اس كے كہ حضرت موسى عليہ السلام كو جواب ديتا قصر ميں بيٹھے لوگوں كى طرف رخ كر كے كہا_
كيا مصر كى بڑى سلطنت ميرى نہيں، كيا ميں تمہارا پروردگار نہيں ہوں كيا تمہارى زندگى اورموت ميرے ہاتھ ميں نہيں كيا ميں تمہيں روزى دينے والا نہيں ہوں اپنے سواء تمہارے لئے ميں كوئي پروردگار نہيں جانتا ہميں حضرت موسى كے خدا كى كيا ضرورت ہے؟
حضرت موسى عليہ السلام نے بڑے اطمينان سے كہا اے لوگو تم اس دنيا كے بعد ايك اور دنيا كى طرف جاؤ گے وہاں ايك اوردنيا كى طرف جاؤ گے وہاں ايك اور زندگى ہے تمہيں چاہيے كہ ايسے كام كرو كہ جس سے آخرت ميں بھى سعادتمند رہو اللہ تعالى كے علاوہ آخرت اور اس دنيا كى بدبختى اور سعادت كے اسباب كو كوئي نہيں جانتا وہ دنيا اور آخرت كا پيدا كرنے والا ہے ميں اسى كى طرف سے آيا ہوں اور اسى كا پيغام لايا ہوں، ميں اللہ كا رسول ہوں ميں اسى لئے آيا ہوں تا كہ تمہيں زندگى كا بہترين دستور دوں اور تم دنيا وآخرت ميں اچھى زندگى بسر كرو اور سعادتمند ہوجاؤ_
فرعون نے بے اعتنائي او رتكبّر سے كہا_ كياتم اپنى پيغمبرى پر كوئي

103
گواہ بھى ركھتے ہو كوئي معجزہ ہے تمہارے پاس؟
حضرت موسى عليہ السلام نے فرمايا ہاں اس وقت آپ نے اپنا عصا فرعون كے سامنے ڈالا فرعون اور فرعونيوں نے اچانك اپنے سامنے ايك بپھرا ہوا سانپ ديكھا كہ ان كى طرف آرہا ہے فرياد كرنے لگے حضرت موسى عليہ السلام جھكے اور اس بپھرے ہوئے سانپ كو پكڑ ليا اور وہ دوبارہ عصا ہوگيا حضرت موسى عليہ السلام سے انہوں نے مہلت مانگي_

آخرى فيصلہ
حضرت موسى عليہ السلام بہت كوشش كے باوجود فرعون اور فرعونيوں كے ايمان لانے سے نا اميد ہوگئے اور اللہ كے حكم سے آخرى فيصلہ كيا كہ جيسے بھى ہو بنى اسرائيل كو فرعون اور فرعونيوں كے ظلم و ستم سے نجات دلائيں اور پھر بنى اسرائيل كو خفيہ طور پر حكم ديا كہ اپنے اموال كو جمع كريں اور بھاگ جائيں بنى اسرائيل ايك تاريك رات ميں حضرت موسى (ع) كے ساتھ مصر سے بھاگ گئے صبح اس كى خبر فرعون كو ملى وہ غضبناك ہوا اور ايك بہت بڑا لشكر بنى اسرائيل كے پيچھے بھيجا تا كہ انہيں گرفتار كر كے تمام كو قتل اور نيست و نابود كردے بنى اسرائيل نے حضرت موسى عليہ السلام كے حكم سے ايك راستہ اختيار كيا اور جلدى سے آگے بڑھنے لگے چلتے چلتے دريا تك پہنچ گئے جب انہوں نے راستہ بند

104
ديكھا كہ آگے دريا ہے اور پيچھے فرعون كا لشكر، تو بہت پريشان ہوئے اور حضرت موسى عليہ السلام پر اعتراض كرنے لگے ہميں كيوں اس دن كے لئے لے آئے ہو كيوں ہميں مصر سے باہر نكالا ہے ابھى فرعون كا لشكر پہنچ جائے گا او رہميں قتل كردے گا چوں كہ حضرت موسى كو اللہ تعالى كے حكم پر مكمل يقين تھا اس لئے فرمايا ہميں كوئي قتل نہيں كرے گا خدا ہمارے ساتھ ہے ہمارى رہنمائي كرے گا اور نجات دے گا_
فرعون كا لشكر بہت نزديك پہنچ گيا تھا اللہ تعالى نے حضرت موسى عليہ السلام پر وحى كى كہ اے موسى (ع) اپنے عصا كو دريا پر مارو حضرت موسى عليہ السلام نے اللہ تعالى كے حكم سے اپنا عصا بلند كيا اور پانى پر مارا اللہ كے حكم سے پانى دو پاٹ ہوگيا اور دريا كى تہہ ظاہر ہوگئي بنى اسرائيل خوشى خوشى دريا ميں داخل ہوگئے اور اس كى تھوڑى دير بعد فرعون اور اس كا لشكر بھى آپہنچا بہت زيادہ تعجب سے ديكھا كہ اولاد يعفوب زمين پر جا رہى ہے تھوڑى دير دريا كے كنارے ٹھہرے اور اس عجيب منظر كو ديكھتے رہے پھر وہ بھى دريا ميں داخل ہوگئے_
جب بنى اسرائيل كا آخرى فرد دريا سے نكل رہا تھا تو فرعون كى فوج دريا ميں داخل ہوچكى تھى دونوں طرف كا پانى بہت مہيب آواز سے ايك دوسرے پر پڑا اور فرعون اور اس كے پيروكار دريا ميں ڈوب گئے اور دريا نے اللہ تعالى كے فرمان كے مطابق تمام سركشى اور ظلم كا خاتمہ كرديا وہ اپنے پروردگار كى طرف لوٹ گئے تا كہ آخرت ميں اپنے ظلم و ستم كى سزا پائيں اور اپنے برے اعمال كى وجہ سے عذاب ميںمبتلا كر

105
ديئےائيں ''ظالموں كا انجام يہى ہوتا ہے''
حضرت موسى (ع) اور تمام پيغمبر خدا كى طر ف سے آئے ہيں تا كہ لوگوں كو خدائے وحدہ، لاشريك كى طرف دعوت ديں اور آخرت سے آگاہ كريں پيغمبر لوگوں كى آزادى اور عدالت كو برقرار ركھنے كى كوشش كرتے ہيں اور ظلم و ستم كا مقابلہ كرتے ہيں_

سوالات
1)___ حضرت موسى (ع) كا آخرى فيصلہ كيا تھا؟
2)___ اولاد يعقوب نے كيوں حضرت موسى (ع) پر اعتراض كيا تھا اور كيا كہا تھا؟ اور كيا ان كا اعتراض درست تھا؟
3)___ كيا حضرت موسى (ع) بھى اولاد يعقوب كى طرح پريشان ہوئے تھے؟
4)___ حضرت موسى (ع) نے اولاد يعقوب (ع) كے اعتراض كے جواب ميں كيا كہا تھا؟
5)___ سمندر كس كے ارادے اور كس كى قدرت سے دوپاٹ ہوگيا تھا اور كس كے حكم اور قدرت سے دوبارہ مل گيا تھا دنيا كا مالك اور اس كا انتظام كس كے ہاتھ ميں ہے؟
6)___ فرعون اور اس كے پيروكار كس كى طرف گئے اور آخرت ميں كس طرح زندگى بسر كريں گے؟

106
7)___ حضرت موسى عليہ السلام اور دوسرے پيغمبروں كى غرض اور ہدف كيا تھا؟
8)___ اس غرض او رہدف پر آپ كس طرح عمل كريں گے؟