آموزش دين'' بہ زبان سادہ ''حصہ دوم
  90
نواں سبق
نوجوان بت شكن
حضرت ابراہيم عليہ السلام جس دن كے انتظار ميں تھے وہ دن آپہنچا كلہاڑ اٹھا كر بت خانہ كى طرف روانہ ہوئے اور مصمم ارادہ كرليا كہ تمام بتوں كو توڑ ڈاليں گے_ حضرت ابراہيم عليہ السلام كو معلوم تھا كہ يہ كام بہت خطرناك ہے اور انہيں علم تھا اگر انہيں بت توڑنے ديكھ ليں يا بت توڑنے كى آواز سن ليں تو اس وقت لوگ ان پر ہجوم كريں گے اور انہيں ختم كرديں گے ليكن حضرت ابراہيم عليہ السلام وقت شناس تھے اور جانتے تھے كہ كون سا وقت بت توڑنے كے لئے منتخب كريں لہذا جس دن شہر كے تمام لوگ عيد مانے كے لئے بيابان ميں جانے لگے تو انہوں نے چاہا كہ حضرت ابراہيم عليہ السلام كو بھى اپنے ساتھ لے جائيں ليكن آپ ان كے ساتھ نہ گئے اور كہا كہ ميں مريض ہوں لہذا شہر ہى ميں رہوں گا_

91
جب تمام لوگ بيابان كى طرف جاچكے تو حضرت ابراہيم (ع) ايك تيز كلھاڑے كو لے كر بت خانہ كى طرف گئے اور آہستہ سے اس ميں داخل ہوئے وہاں كوئي بھى موجود نہ تھا بت اور چھوٹے بڑے مختلف اشكال كے مجسمے بت خانہ ميں ركھے ہوئے تھے جاہل لوگوں نے ان كے سامنے غذا ركھى ہوئي تھى تا كہ بتوں كى نذر كى ہوئي غذا با بركت ہوجائے اور جب وہ بيابان سے واپس آئيں تو اس غذا كو كھائيں تا كہ بيمار نہ ہوں_
حضرت ابراہيم عليہ السلام نے ايك نگاہ بتوں پر ڈالى اور جاہل لوگوں كى اس حالت پر افسوس كيا اور اپنے آپ سے كہا كہ يہ لوگ كس قدر نادان ہيں كہ پتھر اور لكڑى سے بت بناتے ہيں اور پھر جنہيں انہوں نے خود بنايا ہے اس كى پرستش كرتے ہيں اس كے بعد آپ نے بتوں كى طرف نگاہ كى او رفرمايا كہ كيوں غذا نہيں كھاتے؟ كيوں كلام نہيں كرتے؟ يہ جملہ كہا اور طاقتور ہاتھ سے كلہاڑ اٹھايا اور بتوں كى طرف گئے اور جلدى جلدى بتوں كو زمين پر گرانا شروع كيا صرف ايك بڑے بت كو باقى رہنے ديا اور كلہاڑے كو اس كے كندھے پر ڈال كر بت خانہ سے باہر نكل آئے غروب آفتاب كے قريب لوگ بيابان سے واپس آئے اور بت خانے كى طرف گئے پہلے تو وحشت زدہ مبہوت اور متحير كھڑے بتوں كو ديكھتے رہے اس كے بعد بے اختيار چيخے روئے اور اشك بہائے اور ايك دوسرے سے پوچھتے كہ كس نے ان بتوں كو توڑا ہے؟ كس نے اتنا بڑا گناہ كيا ہے؟ بت غضب ناك ہوں گے اور ہمارى زندگى بد نصيبى سے ہم كنار كرديں گے بت خانہ كے بچارى نے يہ تمام رپورٹ نمرود تك پہنچائي نمرود غضب

92
ناك ہوا اور حكم ديا كہ اس واقعہ كى تحقيق كى جائے اور مجرم كو پكڑا جائے ... حكومت كے عملے نے تحقيق و تفتيش كى او رخبر دى كہ ايك نوجوان جس كا نام ابراہيم ہے ايك زمانے سے بتوں كى بے حرمتى كى جسارت كرتا رہا ہے ممكن ہے كہ يہ بھى اسى نے كيا ہوا اور وہى مجرم او رگناہ گار ہو نمرود نے حكم ديا كہ اسے پكڑا جائے جناب ابراہيم عليہ السلام پكڑ كر نمرود كى عدالت ميں لائے گئے

حضرت ابراہيم (ع) نمرود كى عدالت ميں
عدالت لگائي گئي حج اور دوسرے اركان اپنى اپنى جگہ پر بيٹھے اور حضرت ابراہيم عليہ السلام كو عدالت ميں لايا گيا_ جج اٹھا اور كہا كہ ہم سب كو معلوم ہے كہ تہوار كے دن بڑے بت خانہ كے بت توڑ ديئےئے ہيں اس وقت حضرت ابراہيم عليہ السلام كى طرف متوجہ ہوكر كہا اے ابراہيم (ع) تمہيں اس واقعہ كے متعلق كيا علم ہے حضرت ابراہيم عليہ السلام نے ايك گہرى نگاہ اس كى طرف كى او ركہا كہ يہ سوال مجھ سے كيوں كر رہے ہو_ جج نے كہا كہ ميں يہ كس سے پوچھوں ابراہيم عليہ السلام نے بڑے ٹھنڈے انداز ميں فرمايا كہ بتوں سے پوچھو؟ جج نے تعجب سے كہا كہ بتوں سے پوچھوں؟ ٹوٹے ہوئے بت تو جواب نہيں ديتے؟ ابراہيم عليہ السلام نے جج كى بات كو سنا اور تھوڑى دير كے بعد كہا كہ ديكھو كہ بتوں كو كس چيز سے توڑا گيا ہے

93
جج كو غصّہ آيااوراپنى جگہ سے اٹھا اور غصّہ كے عالم ميں كہا كہ بتوں كو كلہاڑے سے توڑا گيا ہے ليكن اس كا كيا فائدہ ہم تو چاہتے ہيں كہ معلوم كريں كہ بتوں كو كسنے توڑاغ ہے حضرت ابراہيم عليہ السلام نے آرام و سكون سے فرمايا كہ سمجھنا چاہتے ہو كہ كسنے بتوں كو كلہاڑے سے توڑا ہے ديكھو كہ كلہاڑا كس كے ہاتھ ميں ہے او ركس كے كندھے پر ہے؟ جج نے كہا كہ كلہاڑا تو برے بت كے كندھے پر ہے حضرت ابراہيم عليہ السلام نے بات كو كاٹتے ہوئے فرمايا كہ جتنا جلدى ہوسكے بڑے بت كو عدالت ميں حاضر كرو كيونكہ وہ خود تو ٹوٹا نہيں ہے جج غصّہ ميں آكر كہنے لگا اے ابراہيم كيا كہہ رہے ہو كتنے نادان ہو؟ بت تو بات نہيں كرتے نہ ہى كوئي چيز سنتے ہيں؟ پتھر سے تو كوئي تحقيق نہيں كى جاسكتى _
حضرت ابراہيم عليہ السلام اس نتيجے كے منتظر تھے_ كہا كہ تم نے اعتراف كرليا ہے كہ بت بات نہيں كرتے اور نہ كوئي چيز سنتے ہيں پس كيوں ايسے نادان اور كمزور بتوں كى پرستش كرتے ہو؟ جج كے پاس حضرت ابراہيم عليہ السلام كى اس بات كا كوئي جواب نہ تھا تھوڑا سا صبر كيا اور كہا كہ اب ان باتوں كا وقت نہيں بہرحال بت توڑے گئے ہيں اور ہم تمہيں اس كا مجرم سمجھتے ہيں كيونكہ تم اس سے پہلے بھى بتوں كى بے حرمتى كى جسارت كرتے رہتے تھے لہذا تمہارا مجرم ہونا عدالت كے لئے ثابت ہے؟ سزا كے لئے تيار ہوجاؤ_
حضرت ابراہيم عليہ السلام نے ايك پر اسرار نگاہ جج كى طرف ڈالى اور فرمايا كہ تم ميرے خلاف كوئي دليل نہيں ركھتے ميں بھى تمہارى سزا سے

94
خوف زدہ نہيں ہوں_ خدائے قدير ميرا محافظ ہے ميرى نگاہ ميں جس نے بھى بت توڑے ہيں وہ تمہارا خير خواہ تھا اور اس نے اچھا كام انجام ديا ہے وہ چاہتاتھا كہ تمہيں سمجھائے كہ بت اس لائق نہيں كہ ان كى پرستش كى جائے اور ميں بھى تمہيں واضح طور پر كہہ رہا ہوں كہ ميں بت پرست نہيں ہوں اور بتوں كے ساتھ عقيدہ نہيں ركھتا اور بت پرستى كو اچھا كام نہيں جانتا ميں ايك خدا كى پرستش كرتا ہوں وہ ايك خدا جو مہربان ہے اور جس نے زمين اور آسمان اور تمام جہان اور اس ميں موجود ہر چيز كو خلق كيا ہے اور وہى اسے منظم كرتا ہے تمام كام اس كے ہاتھ ميں ہيں_ خدا كے سواء كوئي بھى پرستش كے لائق نہيں ہيں اس كے حكم كو مانتا ہوں اور صرف اس كى عبادت كرتا ہوں حضرت ابراہيم عليہ السلام كى گفتگو بعض سا معين پر اثر انداز ہوئي انہوں نے كہا كہ حق حضرت ابراہيم (ع) كے ساتھ ہے ہم ضلالت و گمراہى ميں تھے_ اس طرح حضرت ابراہيم (ع) نے ايك عام مجلس ميں لوگوں كے سامنے اپنا مدعى بيان كيا_ جج باوجود يكہ حضرت ابراہيم عليہ السلام كے خلاف كوئي دليل نہيں ركھتا تھآ اس نے ابراہيم عليہ السلام كے خلاف حكم ديا كہ ابراہيم (ع) نے ہمارے بتوں كى بے حرمتى كى ہے اور بتوں كو توڑا ہے بتوں كو توڑنے كے جرم ميں انہيں آگ ميں ڈاليں گے اور ان كو جلاديں گے تا كہ راكھ ہوجائيں اور ان كا اور ان كے ہاتھوں كا كہ جنہوں نے بت توڑے ہيں نشان تك باقى نہ رہے اس نے يہ فيصلہ لكھا اور اس پر دستخط كئے اور اس حكم كے اجراء كو شہر كے بڑے بچارى كے سپرد كرديا_

95
حضرت ابراہيم (ع) اور اتش نمرود
شہر كے بڑے بچارى نے نمرود كى عدالت كے جج كا حكم پڑھا اور كہا كہ ابراہيم (ع) نے ہمارے بتوں كى بے حرمتى كى ہے بتوں كو توڑا ہے اسے بتوں كے توڑنے كے جرم ميں آگ ميں ڈاليں گے اور جلا ديں گے اس نے حضرت ابراہيم عليہ السلام كى طرف منہ موڑا اور كہا ہم تھوڑى دير بعد تمہيں بتوں كے توڑنے كے جرم ميں آگ ميں ڈاليں گے اس آخرى وقت ميں اگر كوئي وصيت ہو تو كہو حضرت ابراہيم عليہ السلام نے اپنے نورانى چہرے كے ساتھ بہت ہى سكون و آرام سے بلند آواز ميں فرمايا_
لوگو ميرى نصيحت اور وصيت يہ ہے كہ ايك خدا پر ايمان لاؤ اور بت پرستى چھوڑوو_ ظالموں اور طاقتوروں كى اطاعت نہ كرو صرف خدا كى پرستش كرو اس كے فرمان كو قبول كرو بڑے بچارى نے حضرت ابراہيم (ع) كى بات كاٹ دى اور بہت غصّہ كے عالم ميں كہنے لگا_
اے ابراہيم تم اب بھى ان باتوں سے دست بردار نہيں ہوتے ابھى تم جلاديئے جاؤگے_ اس كے بعد حكم ديا كہ حضرت ابراہيم عليہ السلام كو آگ ميں پھينك دو
حضرت ابراہيم عليہ السلام كو آگ ميں پھينك ديا گيا جاہلوں نے

96
نعرہ لگايا بت زندہ باد_ ابراہيم (ع) بت شكن مردہ باد_ حضرت ابراہيم (ع) كہ جن كا دل عشق الہى سے پرتھا آسمان اور زمين كے وسط ميں دعا كرتے تھے اور فرماتے تھے اے ميرے واحد پروردگار_ اے مہربان پروردگار اے ميرى پناہ، اے وہ ذات كہ جس كا كوئي فرزند نہيں اور تو كسى كا فرزند نہيں، اے بے مثل خدا ميں فتح اور كامرانى كے لئے تجھ سے مدد چاہتا ہوں_
حضرت ابراہيم عليہ السلام اس طريقہ سے آگ ميں ڈالے گئے اور بڑے بچارى نے لوگوں سے كہا اے بابل كے شہريوں ديكھا ہم نے كس طرح حضرت ابراہيم(ع) كو جلاديا تمہيں معلوم ہونا چاہيئے كہ بت محترم اور ہر ايك كو بتوں كى پرستش كرنى چاہيئے اور نمرود كے حكم كى اطاعت كرنى چاہيئے_
اب نمرود كے حكم سے آگ كے بلند شعلے ابراہيم عليہ السلام كو راكھ كرديں گے ليكن اسے علم نہ تھا كہ اللہ نے حضرت ابراہيم عليہ السلام كى مدد كى اور نمرود كى آگ اللہ كے حكم سے حضرت ابراہيم (ع) پر ٹھنڈى ہوگئي اور ان كے لئے سلامتى كا گہوارہ بن گئي كافى وقت گذر گيا لوگوں نے حيرت كے عالم ميں ايك طرف اشارہ كيا اور كہا كہ حضرت ابراہيم (ع) آگ ميں چل پھر رہے ہيں انہيں آگ نے نہيں جلايا_ ابراہيم عليہ السلام زندہ باد بڑا بچارى متحيّر ادھر ادھر دوڑتا تھا اور فرياد كرتا تھا اور نمرود بھى غصّہ اور تعجب سے فرياد كرتا تھا اور زمين پر پاؤں مارتا تھا_
حضرت ابراہيم (ع) جن كا دل ايمان سے پرتھا آہستہ آہستہ نيم جلي

97
لكڑيوں اور آگ كے معمولى شعلوں پر پاؤں ركھتے ہوئے باہر آرہے تھے لوگ تعجب اور وحشت كے عالم ميں آپ كى طرف دوڑے اور آپ كو ديكھنے لگے حضرت ابراہيم عليہ السلام كافى دير چپ كھڑے رہے اس كے بعد ہاتھ اٹھا كر ان كى طرف اشارہ كيا اور فرمايا تم نے اللہ تعالى كى قدرت كوديكھا اور اس كے ارادے كامشاہدہ كيا اب سمجھ لو كہ كوئي بھى اللہ تعالى كى قدرت سے مقابلہ نہيں كرسكتا كوئي بھى ارادہ سوائے ذات الہى كے ارادے كے غالب اور فتح ياب نہيں ہوسكتا ضعيف اور نادان بتوں كى عبادت سے ہاتھ اٹھا لو بت نہ پوجو، صرف خدائے وحدہ، لا شريك كى عبادت كرو''

غور كيجئے اور جواب ديجئے
1)___ حضرت ابراہيم (ع) لوگوں كے ساتھ بيابان كيوں نہ گئے تھے؟
2)___ بتوں كو كيوں توڑا تھا اور بڑے بت كو سالم كيوں رہنے ديا تھا؟
3)___ حضرت ابراہيم (ع) نے كسطرح ثابت كيا تھا كہ بت قابل پرستش نہيں ہيں؟
4)___ حضرت ابراہيم (ع) نے نمرود كى عدالت ميں كس طرح بت پرستوں كو مغلوب كيا؟
5)___ حضرت ابراہيم (ع) كى آخرى بات نمرود كى عدالت ميں كيا تھي؟
6)___ حضرت ابراہيم (ع) كى نصيحت كيا تھي؟

98
7)___ حضرت ابراہيم (ع) كے بت توڑنے اور عدالت ميں گفتگو كرنے كى كيا غرض تھى اور اس سے كيا نتيجہ ليا؟
8)___ حضرت ابراہيم (ع) كو آگ ميں انہوں نے كيوں ڈالا اور كيا وہ اپنى غرض كو پہنچے؟
9)___ جب حضرت ابراہيم (ع) كو آگ ميں پھينكا گيا تو آپ نے اللہ تعالى سے كيا كہا؟
10)___ جب آپ آگ سے باہر نكلے تو لوگوں سے كيا پوچھا اور ا ن سے كيا فرمايا؟
11)___ كيا صرف حضرت ابراہيم (ع) كا مقصد تھا كہ نمرود اور بت پرستى كا مقابلہ كريں؟ يا ہر آگاہ ا نسان كا يہى مقصد حيات ہے؟
12)___ كيا آپ بھى حضرت ابراہيم (ع) كى طرح بت پرستى كے ساتھ مقابلہ كرتے ہيں؟
13)___ كيا ہمارے زمانے ميں بت پرستوں كا وجود ہے اور كس طرح؟
14)___ حضرت ابراہيم (ع) كى داستاں سے كيا درس آپ نے حاصل كيا ہے؟ اور كس طرح آپ اسے عملى طور سے انجام ديں گے اور اس بزرگ پيغمبر كے كردار پر كيسے عمل كريں گے؟