آموزش دين'' بہ زبان سادہ ''حصہ دوم
  67
پانچواں سبق
كس طرح
آپ كس طرح كام كو ياد كرتے ہيں؟ اور كس طرح كام كرنے كے عادى بنتے ہيں؟ ايك كام كا بار بار كرنا آپ كى جان اور روح پر كيا اثر كرتا ہے، جب ايك كام كو بار بار انجام ديں تو وہ آپ كى روح پر كيا اثر كرتا ہے آہستہ آہستہ آپ اس كے عادى ہوجاتے ہيں اور پھر اس كام كو ٹھيك بجالاسكتے ہيں مثلا جب كچھ لكھتے ہيں تو يہ لكھنا آپ پر اثرانداز ہوتا ہے اگر لكھنے ميں ذرا محنت كريں صاف اور اچھى طرح لكھيں تو يہ محنت كرنا آپ كى روح پر اثرانداز ہوگا كہ جس كے نتيجہ ميں آپ كا خط خوشنما اور خوبصورت ہوجائے گا ليكن اگر لكھنے ميں محنت نہ كريں تو يہ بے اعتنائي بر اثر چھوڑے گى جس كے نتيجے ميں آپ كاخط بدنما ہو جائے گا ہم جتنے كام كرتے ہيں وہ بھى اسى طرح ہمارى روح پر اثرانداز

68
ہوتے ہيں اچھے كام اچھے اثر اور برے كام برا اثر چھوڑتے ہيں_

ہمارى زندگى كے كام
جب ہم اچھے كام كرتے ہيں تو وہ ہمارى روح پر اثرانداز ہوتے ہيں اور ہميں پاك اور نورانى كردتے ہيں ہم نيك كام بجالانے سے ہميشہ اللہ تعالى كى طرف متوجہ ہوتے ہيں اور اللہ تعالى سے انس و محبت كرتے ہيں اور نيك كام بجالانے كے انجام سے لذّت اٹھاتے ہيں صحيح عقيدہ ہے اور ہميں نورانى اور خوش رو كرديتا ہے_ برے كردار اور ناپسنديدہ اطوار بھى انسان پر اثر چھوڑتے ہيں انسان كى روح كى پليد اور مردہ كرديتے ہيں پليد روح خدا كى ياد سے غافل ہوا كرتى ہے وہ برے كاموں كى عادى ہونے كى وجہ سے سياہ اور مردہ ہوجاتى ہے اور انسان كو ترقى سے روك ديتى ہے ہمارى خلقت بيكار نہيں ہے اور ہمارے كام بھى بيہودہ اور بے فائدہ نہيں ہيں ہمارے تمام كام خواہ اچھے ہوں يا برے ہم پر اثر انداز ہوتے ہيں اور يہ اثر باقى رہتا ہے ہم اپنے تمام كاموں كے اثرات آخرت ميں ديكھيں گے بہشت اور اس كى عمدہ نعمتيں صحيح عقيدہ ركھنے اور اچھے كاموں كے كرنے سے ملتي

69
ہيں اور جہنّم اور اس كے سخت عذاب باطل عقيدہ اور ناپسنديدہ كاموں كے نتيجے ميں ہمارے تمام كام خواہ اچھے ہوں يا برے ہوں ہمارى زندگى كے حساب ميں لكھے جاتے ہيں اور وہ ہميشہ باقى رہتے ہيں ممكن ہے كہ ہم اپنے كاموں سے غافل ہوجائيں ليكن وہ ہرگز فنا نہيں ہوتے اور تمام كے تمام علم خدا ميں محفوظ ہيں آخرت ميں ہم جب كہ غفلت كے پردے ہت چكے ہوں گے اپنے كاموں كا مشاہدہ كريں گے_
خدا قرآن ميں فرماتا ہے_ كہ جب انسان كو حساب كے لئے لايا جائے گا اور وہ نامہ اعمال كو ديكھے گا اور اپنے اعمال كا مشاہدہ كرے گا تو تعجب سے كہے گا يہ كيسا نامہ اعمال ہے كہ جس ميں ميرے تمام كام درج ہيں كس طرح ميرا كوئي بھى كام قلم سے نہيں چھوٹا_ اللہ تعالى كى طرف سے خطاب ہوگا تيرے كام دنيا ميں تيرے ساتھ تھے ليكن تو ان سے غافل تھا اب جب كہ تيرى روح بينا ہوئي ہے تو تو اس كو ديكھ رہا ہے ''دوسرى جگہ ارشاد الہى ہوتا ہے''
جو شخص اچھے كام انجام ديتا ہے قيامت كے دن اسے ديكھے گا'' اور جو شخص برے كام انجام ديتا ہے معدہ ان كو قيامت كے دن مشاہدہ كرے گا_
اب جب كہ معلوم ہوگيا ہمارے تمام كام خواہ اچھے يا برے فنا نہيں ہوتے بلكہ وہ تمام كے تمام ہمارى زندگى كے نامہ اعمال ميں درج ہوجاتے ہيں اور آخرت ميں ان كا كامل نتيجہ ہميں ملے گا تو كيا ہميں اپنے اخلاق اور كردار سے بے پرواہ ہونا چاہيئے؟

70
كيا ہمارى عقل نہيں كہتي؟ كہ خداوند عالم كى اطاعت كريں اور اس كے فرمان او رحكم پر عمل كريں؟

غور كيجئے اور جواب ديجئے
1)___ اچھے كام اور اچھا اخلاق ہمارى روح پر كيا اثر چھوڑتے ہيں؟
2)___ برے كام اور برے اخلاق كيا اثر چھوڑتے ہيں؟
3)___ كيا ہمارے برے اور اچھے كام فنا ہوجاتے ہيں؟
4)___ كن چيزوں كے ذريعہ سعادت اور كمال حاصل ہوتا ہے؟
5)___ بہشت كى نعمتيں كن چيزوں سے ملتى ہيں؟
6)___ جہنم كا عذاب كن چيزوں سے ملتا ہے؟
7)___ ہمارے كام كہاں درج كئے جاتے ہيں؟
8)___ كيا ہم اپنے كاموں كو ديكھ سكيں گے؟
9)___ خداوند عالم ہمارے اعمال كے بارے ميں كيا فرماتا ہے؟
10)___ اب جب كہ سمجھ ليا ہے كہ ہمارے تمام كام محفوظ كر لئے جاتے ہيں تو ہميں كون سے كام انجام ديتے چاہيئےور كسى طرح زندگى بسر كرنى چاہيئے