9
حصّہ اوّل
خداشناسي
10
پہلا سبق
خدا خالق كائنات
جب ميرے ابّا جان نے كھانے كا آخرى لقمہ كھايا تو كہا الحمد اللہ رب العالمين_ ميں نے كہا: ابا جان الحمد اللہ رب العلمين كا كيا مطلب ہے كيوں آپ ہميشہ كھانا كھانے كے بعد يہ جملہ كہتے ہيں؟
ميرے ابا نے كہا: بيٹے ميں اس جملے سے خداوند عالم كا شكريہ ادا كرتا ہوں اور اس كى نعمتوں كا شكر بجالاتا ہوں وہ خدا جس نے تمام چيزوں كو پيدا كيا ہے اور پرورش كرتا ہے يہ تمام نعمتيں خدا نے ہميں دى ہيں جب ہم ان سے استفادہ كرتے ہيں تو ضرورى ہے كہ نعمتوں كے مالك كا شكريہ ادا كريں_
اسى غذا او ركھانے ميں ذرا غور كرو كہ خدا نے ہميں كتنى نعمتيں بخشى ہيں آنكھ سے غذا كو ديكھتے ہيں، ہاتھ سے لقمہ اٹھاتے ہيں اور منہ ميں ڈالتے ہيں
11
اور لبوں كے ذريعہ كو بند كرتے ہيں او رزبان كے ذريعہ لقمے كو منہ كے اندر پھيرتے ہيں اور دانتوں سے چباتے ہيں اور پھر اندر نگل ليتے ہيں ليكن يہى كام جو بظاہر سادہ نظر آتے ہيں بہت دقيق اور حيرت انگيز ہيں_ انگليوں اور ہاتھوں كو كتنا خوبصورت اور مناسب خلق كيا گيا ہے_ انگلياں خواہش كے مطابق كھلتى اور بند ہوجاتى ہيں اور جس قدر ضرورى ہوتا ہے كھل جاتى ہيں ہاتھ كو جس طرح چاہيں پھير سكتے ہيں انگلياں ہمارى ضرورت كو پورا كرتى ہيں كبھى تم نے سوچا ہے كہ اگر ہمارے ہاتھ اس طرح ہمارے اختيار ميں نہ ہوتے تو ہم كيا كرتے_
دانتوں كى تخليق كس قدر دلچسپ اور مشكل ہے_ آئينے ميں اپنے دانتوں كو ديكھوان ميں سے بعض تيز اور غذا كو چبانے كے لئے ہيں اگر ہمارے دانت نہ ہوتے تو ہم كيسے غذا كھاتے اور اگرتمام دانت ايك ہى طرح كے ہوتے تو بھى غذا كو صحيح طريقے سے نہيں چبا سكتے تھے_
بيٹا سب سے بڑھ كر تعجب خيز لعاب دہن ہے لعاب غذا كو ہضم ہونے كے لئے لازمى ہے اسى لئے نوالہ جتنا چبايا جائے جلدى اور بہتر ہضم ہوتا ہے اس كے علاوہ لعاب لقمے كو تر كرتا ہے تا كہ آسانى سے گلے سے اتر سكے لعاب تين چھوٹے غدوں سے ترشح كرتا ہے ان غدّوں كو لعابى غدّہ كہا جاتا ہے_ ديكھنے اگر ہمارا منہ خشك ہوتا تو ہم كيا كرتے كيا غذا كھاسكتے تھے؟ كيا كلام كرسكتے تھے؟ ديكھو يہى لعاب دہن كتنى بڑى نعمت ہے_ لعابى غدّے كتنے مفيد اور اہم كام انجام ديتے ہيں اب بيٹے بتاؤ كس كو ہمارى فكر تھى اور كون جانتا تھا كہ ہمارا منہ تر ہونا چاہيے كون ہمارى فكر ميں تھا اور جانتا تھا كہ غذا كے ہضم ہونے كيلئے اور بات كرنے كے لئے لعاب ضرورى ہے اسى لئے لعابى غدّے ہمارے منہ
12
ميں خلق كرديئےاس كو ہمارى فكر تھى اور جانتا تھا كہ ہم كو لب چاہيں؟ كسكو ہمارى فكر تھى اور جانتا تھا كہ ہميں ہاتھ اور انگلياں در كار ہيں_ ميں باپ كى بات غور سے سن رہا تھا_ ميں نے جواب ديا ابا جان مجھے معلوم ہے كہ خدا كو ہمارى فكر تھى وہ ہمارى ضروريات سے باخبر تھا_ جس كى ہميں ضرورت تھى اس نے بناديا_ ميرے باپ نے كہا: شاباش بيٹا تم نے درست كہا ہے، لعابى غدّے خودبخود وجود ميں نہيں آئے دانت اور لب اور انگلياں خودبخود بغير حساب كئے پيدا نہيں ہوئيں يہ تمام نظم و ترتيب اس بات كى دليل ہے كہ ان كى خلقت ايك دانا ذات سے وابستہ ہے اور پيدائشے كا سرچشمہ اور منبع خدا ہے_ ميرے بيٹے: جب انسان اللہ تعالى كى بخشش كو ديكھتا ہے تو بے اختيار اس كا خوبصورت نام ليتا ہے اور اس كى ستائشے اور تعريف كرتا ہے اور اس كى نعمتوں كا شكريہ ادا كرتا ہے_ احمد جان الحمد اللہ رب العلمين يعنى تمام تعريفيں اس خدا كے ساتھ مخصوص ہيں جو سارى كائنات كا پروردگار ہے_
سوچو ا ور جواب دو
1)___ احمد نے باپ سے كيا پوچھا؟
2)___ احمد كا باپ كھانے كے بعد كيا كرتا تھا كس كا شكريہ ادا كرتا تھا؟
3)___ كيا اللہ كى نعمتوں كو شمار كرسكتے ہيں؟
4)___ احمد كے باپ كن نعمتوں كا تذكرہ اپنے بيٹے كے سامنے كيا؟
5)___ لعابى غدے پيدا كرنے كى غرض كيا ہے؟
13
6)___ جب باپ نے احمد سے كہا ديكھو اور بتلاؤ تو احمد سے كيا تو پوچھا تھا اور احمد نے اس كا كيا جواب ديا تھا؟
7)___ يہ نظم اور ترتيب جو ہمارے بدن ميں ہے كس چيز كى دليل ہے
8)___ الحمد اللہ رب العلمين كا كيا مطلب ہے؟
9)___ آپ غذا كے بعد كس طرح
تجزيہ كيجئے اور غور كيجئے
اپنى انگليوں كو بند كيجئے اور مٹھى بنايئےسى حالت ميں كہ جب انگلياں بند ہيں ايك ہاتھ ميں پنسل ليجئے اور لكھيئے؟
چمچہ اٹھايئےور غذا كھايئے
اگر ہم انگلياں نہ ركھتے ہوتے تو كس طرح لكھتے؟ كس طرح غذا كھاتے اگر انگلياں ہمارے ارادے كے ما تحت كھلتى اور بند نہ ہوتيں تو ہم كيسے كام كرتے_
اب آپ انگلياں كھوليئے اور پھر انہيں حركت نہ ديجئے اسى حالت ميں ان انگليوں سے پنسل اٹھايئےور اپنا نام لكھئے_
چمچہ اٹھايئےور اس سے غذا كھايئےكيا ايسا كرسكتے ہيں پس ہمارا خدا بہت عليم اور حكيم ہے كہ جس نے انگليوں كو ہمارے اختيار ميں قرار ديا ہے تا كہ وہ ہمارے ارادے اور خواہش پر كھليں
14
اور بند ہوں: سوائے ذات الہى كے كون اتنا عالم اور قادر ہے كہ انگليوں كو اس طرح بنائے_
تجزيہ كيجئے اور غور كيجئے
لبوں كو بغير حركت كے ركيھے اور پھر كلام كيجئے_ كيا ايسا كرسكتے ہيں كيا تم كلمات ادا كرسكتے ہيں؟ جب لبوں كو كھولے ركھيں تو كيا خوراك چبا سكتے ہيں_ كيا خوراك آپ كے منہ سے نہيں گرجائے گي؟ ہم زبان سے كون سے كام انجام ديتے ہيں بات كرتے ہيں غذا كا مزا چھكتے ہيں اور كيا؟ كيا غذا چباتے وقت زبان كو حركت نہ دينے پر قادر ہيں_ تجربہ كيجئے_
زبان غذا كھانے كے وقت جارى كيا مدد كرتى ہے؟ اگر زبان نہ ركھتے تو كس طرح غذا كھاتے؟ كس طرح باتيں كرتے؟ كس نے سوائے ذات الہى كے جو دانا اور توانا ہے ہمارے لئے لب اور زبان خلق كى ہے_
تجربہ كيجئے اور فكر كيجئے
زبان كو منہ ميں پھيريئےپ كيا چيز محسوس كرتے ہيں؟
دانت ... تالو ... اور كيا ...
15
اب لعاب كو نگليئےور پھر اندر كے حصّہ ميں زبان پھيريئےكيا آپ كا پورا منہ خشك ہوتا ہے: يہ تازہ لعاب كہاں سے پيدا ہوگيا؟ كيا جانتے ہيں كہ اگر ايسا نہ ہو تو كيا ہوجائے گا_
آپ بات نہيں كرسكيں گے غذا نہيں كھاسكيں گے اور آپ كا منہ خشك ہوجائے گا_
كس ذات نے دانتوں كو آپ كے لئے پيش بينى كر كے خلق كيا ہے سوائے ذات الہى حكيم اور دانا كے كون يہ ہمارے لئے بنا سكتا ہے_
|