آموزش دين'' بہ زبان سادہ ''حصہ اول
  143
تيسرا سبق

اسلام ميں مساوات
ايك آدمى كہتا ہے كہ ميں نے حضرت امام رضا عليہ السلام كو ديكھا كہ آپ (ع) ايك دستر خوان پر اپنے خادموں اور سياہ غلاموں كے ساتھ بيٹھ كر كھانا كھارہے تھے ميں نے كہا: كاش: آپ (ع) خادموں اور غلاموں كے لئے عليحدہ دستر خوان بچھاتے _ مناسب نہيں كہ آپ (ع) ان كے ساتھ بيٹھ كر كھانا كھائيں _ امام رضا عليہ السلام نے مجھ سے فرمايا_ چپ رہو ميں كيوں ان كے لئے عليحدہ دستر خوان بچھاؤں؟ ہمارا خدا ايك ہے ہم سب كے باپ حضرت آدم عليہ السلام اور ہم سب كى ماں حضرت حوّا ، عليہا السلام ہيں _ ہر ايك كى اچھائي اور برائي اور جزا اس كے كام كى وجہ سے ہوتى ہے _ جب ميں ان سياہ غلاموں اور خادموں كے ساتھ كوئي فرق روا نہيں ركھتا توان كيلئے عليحدہ دستر خواہ كيوں بچھاؤں

سوالات
1_ امام رضا عليہ السلام كن لوگوں كے ساتھ كھا ناكھارہے تھے ؟
2_ اس آدمى نے امام رضا عليہ السلام سے كيا كہا؟
3_ امام رضا عليہ السلام نے اسے كيا جواب ديا ؟
4_ تم كس سے كہوگے كہ چپ رہو اور كيوں؟
5_ ہر ايك كى اچھائي اور برائي كا تعلق كس چيز سے ہے ؟
6_ امام رضا عليہ السلام كے اس كردار كى كس طرح پيروى كريں گے ؟

144
چوتھا سبق

بوڑھوں كى مدد
ايك دن امام موسى كاظم (ع) مسجد ميں مناجات اورعبادت ميں مشغول تھے ايك بوڑھے آدمى كو ديكھا كہ جس كا عصا گم ہوچكا تھا جس كى وجہ وہ اپنى جگہ سے نہيں اٹھ سكتا تھا آپ(ع) كا دل اس مرد كى حالت پر مغموم ہوا با وجوديكہ آپ (ع) عبادت ميں مشغول تھے ليكن اس كے عصا كو اٹھا كر اس بوڑھے آدمى كے ہاتھ ميں ديا اور اس كے بعد عبادت ميں مشغول ہوگئے _ پيغمبر اسلام (ص) نے فرمايا ہے كہ زيادہ عمر والوں اور بوڑھوں كا احترام كرو _ آپ (ع) فرماتے ہيں : كہ بوڑھوں كا احترام كرو جس نے ان كا احترام كيا ہوگيا اس نے خدا كا احترام كيا _

سوالات
1_ بوڑھا آدمى اپنى جگہ سے كيوں نہيں اٹھ سكتا تھا؟
2_ امام موسى كاظم (ع) نے اس بوڑھے آدمى كى كس طرح مدد كى ؟
3_ پيغمبر (ص) بوڑھوں كے متعلق كيا فرماتے ہيں؟
4_ كيا تم نے كبھى كسى بوڑھے مرد يا عورت كى مدد كى ہے ؟
5_ بوڑھوں كے احترام سے كس كا احترام ہوتا ہے ؟

145
پانچواں سبق

حيوانات پر رحم كرو
ايك دن امام حسن عليہ السلام كھانا كھارہے تھے آپ(ع) كے سامنے ايك كتا كھڑا ديكھ رہا تھا _ امام حسن عليہ السلام ايك لقمہ اپنے منہ ميں ركھتے اور دوسرا اس كتّے كے سامنے ڈال ديتے كتّا اسے كھاتا اور شكريہ ادا كرنے كے لئے اپنى دم ہلا تا او رغرغر كرتا پھر اپنا سر ادھر كرتا اور آپ (ص) كو ديكھنے لگتا _ امام حسن عليہ السلام پھر لقمہ اس كے سامنے ڈال ديتے ايك آدمى وہاں سے گذررہا تھا _ وہ آپ (ع) كے پاس آيا اور عرض كيا كہ يہ اچھا نہيں كہ يہ كتّا آپ(ع) كے سامنے كھڑا ہے اور آپ كو آرام سے كھانا نہيں كھانے ديتا _ اگر آپ اجازت ديںتو ميں اسے يہاں سے بھگا دوں _ امام حسن عليہ السلام نے فرمايا _ نہيں نہيں _ اس بے زبان حيوان كو خدا نے پيدا كيا ہے _ اور خدا اسے دوست ركھتا ہے يہ بھوكا ہے ميں خدا سے ڈرتا ہوں كہ ميں اسكى نعمت كھاؤں اور اس حيوان كو جو اسكى مخلوق ہے كچھ نہ دوں وہ بھوكا ہے اور مجھے ديكھ رہا ہے _

سوالات
1_ امام حسن (ع) اس كتے كو كس طرح غذا دے رہے تھے؟
2_ كيا تم نے كبھى كسى حيوان كو غذا دى ہے؟
3_ وہ كتا كس طرح شكريہ ادا كررہا تھا؟
4_ وہ آدمى كتے كو كيوں ہٹا نا چاہتا تھا؟