62
نواں سبق
پيغمبر (ص) كا بچوّں كے ساتھ سلوك
پيغمبر(ص) اسلام بچّوں سے بہت زيادہ محبت كرتے تھے اور ان كا احترام كرتے تھے يہاں تك كہ آپ ان كو سلام كرتے تھے _ آپ(ص) مسلمانوں سے كہتے تھے كہ بچوں كا احترام كيا كرو اور ان سے محبت كيا كرو اور جو بچوں سے محبت نہ كرے وہ مسلمان نہيں ہے _
ايك مسلمان كہتا ہے كہ ميں نے رسول (ص) كے ساتھ نماز پڑھى اور آپ كے ساتھ گھر تك گيا تو ميں نے ديكھا كہ بچے گروہ در گروہ آپ كا استقبال كرنے كے لئے دوڑ كر آرہے تھے _ آپ نے انہيں پيار كيا اور اپنا دست مبارك ان كے سر اور چہرے پرپھيرا
سوالات:
1_ پيغمبر اسلام(ص) كے والد كا نام كيا تھا؟
2_ آپ كى والدہ كا كيا نام تھا؟
3_ بچوں كو كيوں سلام كيا كرتے تھے؟
4_ اپنے اصحاب سے بچوں كے متعلق كيا فرماتے تھے؟
5_ بچّے كيوں آپ(ص) كے استقبال كيلئے دوڑ پڑتے تھے؟
6_ كيا تم اپنے دوستوں كو سلام كرتے ہو؟
63
دسواں سبق
امين
ايك زمانے ميں مكہ كے لوگ خانہ كعبہ كو از سر نو بنارہے تھے _ تمام لوگ خانہ كعبہ بنانے ميں ايك دوسرے كى مدد كررہے تھے _ جب كعبہ كى ديوار ايك خاص اونچائي تك پہنچى كہ جہان حجر اسود ركھا جانا تھا'' حجر اسود ايك محترم پتھر ہے'' مكّہ كے سرداروں ميں سے ہر ايك كى خواہش يہ تھى كہ اس پتھر كو صرف وہى اس كى بناپر ركھے اوراس كام سے اپنے آپ اور اپنے قبيلے كى سربلندى كا موجب بنے _ اسى وجہ سے ان كے درميان جھگڑا شروع ہوا _ ہر ايك يہى كہتا تھا كہ صرف ميں حجر اسود كو اس كى جگہ نصب كروں گا ان كا اختلاف بہت بڑھ گيا تھا اور ايك خطرناك موڑ تك پہنچ گيا تھا قريب تھا كہ ان كے درميان جنگ شروع ہوجائے _ جنگ كے لئے تيار بھى ہوچكے تھے اسے اثناء ميں ايك دانا اور خيرخواہ آدمى نے كہا _ لوگو جنگ اوراختلاف سے بچو كيونكہ جنگ شہر اور گھروں كو ويران كرديتى ہے _ اور اختلاف لوگوں كو متفرق اور بدبخت كرديتا ہے _ جہالت سے كام نہ لو اور كوئي معقول حل تلاش كرو_ مكّہ كے سردار كہنے لگے كيا كريں _ اس دانا آدمى نے كہا تم اپنے درميان ميں سے ايك ايسے آدمى كا انتخاب كرلو جو تمہارے اختلاف كو دور كردے _ سب نے كہا يہ ہميں قبول ہے يہ مفيد مشورہ ہے _ ليكن ہر قبيلہ كہتا تھا كہ وہ قاضى ہم ميں سے ہو _ پھر بھى اختلاف اور نزاع برطرف نہ ہوا _ اسى خيرخواہ اور دانا آدمى نے كہا _ جب تم قاضى كے انتخاب ميں بھى اتفاق نہيں كرپائے تو سب سے پہلا شخص جو
64
اس مسجد كے دروازے سے اندر آئے اسے قاضى مان لو _ سب نے كہا يہ ہميں قبول ہے تمام كى آنكھيں مسجد كے دروازے پر لگى ہوئي تھيں اور دل دھڑك رہے تھے كہ كون پہلے اس مسجد سے اندر آتا ہے اور فيصلہ كس قبيلے كے حق ميں ہوتا ہے ؟ ايك جوان اندر داخل ہوا _ سب ميں خوشى كى اميد دوڑگئي اور سب نے بيك زبان كہا بہت اچھا ہو كہ محمد (ص) ہى آيا ہے _ محمد (ص) امين محمد(ص) امين _ منصف اور صحيح فيصلہ دينے والا ہے اس كا فيصلہ ہم سب كو قبول ہے ... حضرت محمد (ص) وارد ہوئے انہوں نے اپنے اختلاف كى كہانى انہيں سنائي: آپ نے تھوڑا ساتامل كيا پھر فرمايا كہ اس كام ميں تمام مكّہ كے سرداروں كو شريك ہونا چاہيے لوگوں نے پوچھا كيا ايسا ہوسكتا ہے؟ اور كس طرح _ حضرت نے فرمايا كہ ہر قبيلے كا سردار يہاں حاضر ہو تمام سردار آپ كے پاس آئے _ آنحضرت (ص) نے اپنى عبا بچھائي پھر آپ نے فرمايا تمام سردار عبا كے كناروں كو پكڑيں اور حجر اسود كو لے چليں _ تمام سردار نے حجر اسود اٹھايا اور اسے اسكى مخصوص جگہ تك لے آئے اس وقت آپ نے حجر اسود كو اٹھايا اور اسے اس كى جگہ نصب كرديا_ مكّہ كے تمام لوگ آپ كى اس حكمت عملى سے راضى اور خوش ہوگئے _ آپ كے اس فيصلے پر شاباش اور آفرين كہنے لگے _
ہمارے پيغمبر(ص) اس وقت جوان تھے اور ابھى اعلان رسالت نہيں فرمايا تھا ليكن اس قدر امين اور صحيح كام انجام ديتے تھے كہ آپ كا نام محمد(ص) امين پڑچكا تھا _
لوگ آپ پر اعتماد كرتے تھے اور قيمتى چيزيں آپ كے پاس امانت ركھتے تھے اور آپ ان كے امانتوں كى حفاظت كرتے تھے آپ صحيح و سالم انہيں واپس لوٹا ديتے تھے _ سبھى لوگ اپنے اختلاف دور كرنے ميں آپ كى طرف
65
رجوع كيا كرتے تھے اور آپ كے فيصلے كو قبول كرتے تھے _
پيغمبر(ص) امين اور راست بازپر
بہت زيادہ درود و سلام ہو
جواب ديجئے
1_ ہمارے پيغمبر (ص) جوانى ميں كس نام سے مشہور ہوگئے تھے اوركيوں ؟
2_ جب آپ(ص) مسجد كے دروازے سے داخل ہوئے تو لوگوں نے كيا كہا؟
3_ تم دوستوںميں سے كون سا آدمى امانت كى زيادہ حفاظت كرتا ہے؟
4_ تم دوستوں ميں سے كون سا آدمى زيادہ اعتماد كے لائق ہے ؟
5_ آيا تمہارے دوست تم پر اعتماد كرتے ہيں اور كيا تمہارے فيصلے كو قبول كرتے ہيں؟
6_ كيا تم امانت دارى ميں آنحضرت(ص) كى پيروى كرتے ہو؟
|