17
تيسرا سبق
3 داؤد اور سعيد سير كو گئے
داؤد اور سعيد باپ كے ساتھ باغ ميں سير كرنے گئے _ باغ بہت خوبصورت تھا درخت سرسبز اور بلند تھے _ رنگارنگ عمدہ پھول تھے _ باغ كے وسط ميں ايك نہر گزرتى تھى كہ جس ميں بطخيں تير رہى تھيں _ بطخيں بہت آرام سے پانى ميں تير رہى تھيں وہ پانى ميں اپنا سرڈبوكركوئي چيز پكڑكركھارہى تھيں _ اچانك سعيد نے ايك چڑيا ديكھى كہ جس كے پر تر ہو چكے تھے اور وہ نہيں اڑ سكتى تھى اس نے داؤد سے كہا:
بھائي جان ديكھئے : اس بيچارى چڑيا كہ پر پھيگ چكے ہيں اور وہ نہيں اڑ سكتى داؤد نے ايك نگاہ چڑيا پر او دوسرى نگاہ بطخوں پر ڈالى اور تعجب سے كہا كہ بطخوں كے پر كيوں نہيں بھيگتے كتنى آرام سے پانى ميں تير رہى ہيں اور جب پانى سے باہر آتى ہيں تو اس كے پر اس طرح خشك ہوتے ہيں _ جيسے وہ پانى ميں گئي ہى نہيں _ سعيد نے ايك نظر بطخوں پر ڈالى اور كہا آپ سچ كہہ رہے ہيں _ ليكن مجھے يہ علم نہيں كہ ايسا كيوں ہے ؟ بہتر يہى ہے كہ يہ بات اپنے والد سے پوچھيں كہ بطخوں كے پر كيوں نہيں بھيگتے اور چھڑيوں كے پر كيوں بھيگ جاتے ہيں
بطخوں كے پر كيوں نہيں بھيگتے
سعيد اور داود ڈرتے ہوئے والد كے پاس گئے اور ان سے كہا _ ابا جان آيئےطخوں كو پانى ميں تيرتے ديكھئے كہ ان كے پر بالكل نہيں بھيگتے _ ابا جان بطخوں كے پر كيوں
18
نہيں بھيگتے ؟ يہ سب نہر كے كنارے آئے _ والد نے كہا: شاباش ابھى سے ان چيزوں كو سمجھنے كى فكر ميں ہو انسان كو چاہيئے كہ وہ جس چيز كو ديكھے اس ميں غور و فكر كرے اور جسے نہيں جانتا وہ اس سے پوچھے كہ جواسے جانتا ہے _ تا كہ يہ بھى اس سے آگاہ ہوجائے _
خوبصورت بطخوں كو خدا نے پيدا كيا ہے
چونكہ بطخوں كے پر چكنے ہوتے ہيں اس لئے پانى كا ان پر اثر نہيں ہوتا ہے اگر بطخوں كے پر چكنے نہ ہوتے تو پانى ميں بھيگ جاتے اور بھارى ہوجاتے اور مرغابى پانى ميں نہ تير سكتى اور نہ ہوا ميں اڑسكتى _
سعيد نہ كہا: ابا جان يہ حكمت كس ذات كى تھي؟ بطخيں خود تو نہيں جانتى تھيں كہ كس طرح اور كس ذريعے سے وہ اپنے پروں كو چكنا بنائيں _ باپ نے جواب ديا : عالم اور مہربان خدا كہ جس نے تمام چيزوں كو پيدا كيا ہے _ وہ جانتا تھا كہ بطخوں كو پانى ميں تيرنا ہے انہيں اس طرح پيدا كيا كہ ان كے پر ہميشہ چكنے رہيں تا كہ وہ آسانى كے ساتھ پانى ميں تيرسكيں _ اور ہواميں اڑسكيں _
سوالات
1_ سعيد اور داؤد باغ ميں كس لئے گئے تھے؟
2_ انہوں نے باغ ميں كيا ديكھا؟
19
3_ نہر كے كنارے چڑيا كيوں گرى پڑى تھى اور اڑنہيں سكتى تھي؟
4_ سعيد كو كس چيز سے تعجب ہوا؟
5_ انسان كو جب كسى چيز كا علم نہ ہو تو كيا كرے ؟
6_ سوال كرنے كا كيا فائدہ ہے ؟
7_ جب كسى چيز كو نہ جانے تو كس سے پوچھے؟
8_ اگر بطخ كے پر چكنے نہ ہوتے تو كيا ہوتا؟
9_ كيا بطخيں جانتى تھيں كہ اس كے پروں كو چكنا ہونا چاہيئے؟
10_ كس نے بطخ كو اس طرح پيدا كيا ہے كہ اس كے پر ہميشہ كيلئے چكنے ہوتے ہيں؟
11_ ان چيزوں كو كس نے پيدا كيا ہے ؟
يہ جملے مكمل كيجئے
1_ خوبصورت بطخوں كو ... ... ... ... كسے پيدا كيا ہے
2_ شاباش ابھى سے تم ... ... ... ... كے سمجھنے كى فكر ميں ہو
3_ ہم جن چيزوں كو ديكھتے ہيں اس ميں ... ... ... ... كريں
4_ اور جسے نہيں جانتے وہ اس سے ... ... ... ... ... جو اسے جانتا ہے
5_ چونكہ بطخوں كے پر ... ... ... ... ... ... ... پانى كو وہاں تك نہيں پہونچنے ديتے
6_ اگر بطخوں كے پر چكنے نہ ہوتے تو ... ... ... ... ... ... جاتے
7_ اللہ تعالى كى ... ... ... ... ... ... مہربان ذات كہ جسے تمام چيزوں كو پيد اكيا ہے ... ... ... ... كہ بطخوں كو ... ... ميں تيرنا ہے انہيں ... ... ... ... كہ انكے پر ہميشہ چكنے رہيں
8_ تاكہ وہ آسانى ... ... ... پانى ميں ... ... ... اور ہوا ميں ... ... ... سكے
9_ اللہ تعالى كى ... ... ... ... ... مہربان ذات ... ... ... ... ... ... بطخوں كى فكر ميں بھى تھي
20
چوتھاسبق
4 خوبصورت نو مولود بچہ
زہرا كا ايك بھائي پيدا ہوا جس كا نام مجيد تھا _ زہرا بہت خوش تھى اور اسے اپنے نو مولود بھائي سے بہت محبت تھى _ ايك دن اپنے بھائي كے گہوارے كے پاس كھڑى ہوئي اسے ديكھ رہى تھى تھوڑى دير بعد اپنى ماں سے كہنے لگى اماں جان مجيد كب بڑا ہوگا تا كہ وہ مجھ سے كھيل سكے : ميں اپنے بھائي كو بہت چاہتى ہوں اس كى ماں نے كہا: پيارى زہرا صبركرو _ انشاء اللہ مجيد بڑا ہوگا اور تم آپس ميں كھيلوگى اچانك مجيد جاگ اٹھا اور اپنى نحيف آواز سے رونا شروع كرديا _ زہرا بے تاب ہوكر ماں سے كہنے لگى : اماں جان مجيد كيوں رورہا ہے _ اس كى ماں نے جواب ديا _ شايد يہ بھوكا ہے _ زہرا دوڑى اور تھوڑى سى مٹھائي لے كر اس كے منھ ميں ڈالنے لگى : جلدى سے ماں نے كہا پيارى زہرا مجيد مٹھائي نہيں كھا سكتا _ كيا تمہيں نہيں معلوم كہ اس كے دانت نہيں ہيں خبردار كوئي چيز اس كے منہ ميں نہ ڈالنا _ كيونكہ ہوسكتا ہے كہ وہ گلے ميں پھنس جائے اور اس كا دم گھٹ جائے _ زہرا نے پوچھا پھر مجيد كى غذا كون سى ہے _ ماں نے كہا: بيٹي مجيد كى غذا دودھ ہے _ وہ دودھ پى كر يسر ہو تا ہے _ ماں اٹھى اور اس نے نو مولود كو دامن ميں لے كر اپنے پستان اس كے منہ ميں دے ديئے مجيد نے ماں كے پستان منہ ميں لے كر اپنے نازك لبوں سے انہيں چومنا شروع كرديا _ زہرا نے تھوڑى دير مجيد كو اور ماں كو ديكھا: اور پھر تعجب سے بولى اماں جان
21
كيا آپ كے پستانوں ميں اسے سے پہلے بھى دودھ تھا ؟ ماں نے كہا : نہيں ان ميں پہلے دودھ نہ تھا : ليكن جس دن سے مجيد نے دنيا ميں قدم ركھا ہے ميرے پستانوں ميں دودھ بھر گيا ہے _ زہرا بولى اماں جان آپ كيسے مجيد كے لئے دودھ بناتى ہيں ماں نے كہا كہ دودھ كا بن جانا ميرے ہاتھ ميں نہيں ہے ميں غذا كھاتى ہوں : غذا سے دودھ بن جاتا ہے _ زہرا بولى كہ آپ اس سے پہلے بھى تو غذا كھاتى تھيں تو اس وقت يہ دودھ كيوں نہيں بنتا تھا؟ ماں نے جواب ديا صحيح ہے : ميں اس سے پہلے بھى ہى غذا كى فكر تھي_ خدا جانتا تھا كہ جب بچہ دنيا ميں آتا ہے تو اسے غذا كى ضرورت ہوتى ہے _ اور خدا يہ بھى جانتا تھا كہ مجيد كے دانت نہيں ہيں اور وہ ہمارى طرح غذا نہيں كھا سكتا اسى لئے خدا نے اس كى ماں كے پستانوں كو دودھ سے بھرديا ہے تا كہ ناتواں بچہ بہتر اور سالم غذا كھا سكے _ پيارى زہرا دودھ ايك مكمل غذا ہے جس ميں بچے كے بدن كى تمام ضروريات موجود ہيں _ اور بچہ آسانى سے اسے ہضم بھى كر سكتا ہے _ زہرا نے كہا اماں جان ہمارا خدا كتنا مہربان اور جاننے والا ہے _ اگر دودھ نہ ہوتا تو چھوٹا بچہ كيا كھاتا _ ماں نے كہا جى ہاں بيٹا خدا ہى تو ہے جس نے بچہ كو پيدا كيا ہے اور اسے غذا ديتا ہے _ خدائے مہربان ہى صحيح اور سالم دودھ بچے كے لئے بناتا ہے _ خداوند عالم كو بچے كى كمزورى كا علم تھا اسى لئے اسنے بچہ كى محبت ماں كے دل ميں ڈالى تا كہ وہ اس كى نگہداشت اور پرورش كرے
22
خداوند عالم نے كمزور اور بے زبان بچے كو يہ سكھايا ہے كہ جب وہ بھوكا ہو تو وہ رونا شروع كردے تا كہ ماں اس كى مدد كرے_
سوچ كران سوالوں كا جواب ديجئے
1_ جب زہرا نے مجيد كو ديكھا تھا تو اس نے اپنى ماں سے كيا كہا؟
2_ كيا زہرا اپنے بھائي سے محبت كرتى تھي؟ اس كى دليل ديجئے؟
3_ كيا دودھ كا بنانا ماں كى قدرت ميں ہے _ اوركيوں؟
4_ يہ بات تمہيں كہاں سے معلوم ہوئي كہ خداوند عالم كو مجيد كے مستقبل كا علم تھا ؟
5_ كيسے علم ہوا ہے كہ خداوند : عالم اور مہربان ہے ؟
6_ اگر دودھ نہ ہوتا تو نو مولود بچے كيا كھاتے ؟
7_ اگر ماں كو بچے سے محبت نہ ہوتى تو كيا ہوتا ؟
8_ كس نے بچے كى محبت ماں كے دل ميں ڈالى ہے ؟
9_ اگر بچہ بھوك كے وقت نہ روتا تو كيا ہوتا ؟
10_ اگر بچہ چو سنا نہ جانتا تو ماں اسے كيسے دودھ ديتى ؟
11_ رونا اور چوسنا كس نے بچہ كى فطرت ميں ركھا ہے ؟
|