نام کتاب : تعلیم دین - ساده زبان میں-جلد اول
تالیف : آیة الله ابراهیم امینی
ترجمه :شیخ الجامعه مولانا الحاج اختر عباس صاحب
نظرثانی : حجة الاسلام مولانا نثار احمد صاحب
کتابت : جعفرخان سلطانپوری
ناشر : انصاریان پبلیکیشنز قم ایران
طبع : صدر قم
تعداد : سه هزار
تاریخ : 1414 ﻫ
2
عرض ناشر
كتاب تعليم دين سادہ زبان ميں حوزہ علميہ قم كى ايك بلند پايہ علمى شخصيت حضرت آية اللہ ابراہيم امينى كى گران مايہ تاليفات ميں سے ايك سلسلہ ''آموزش دين در زبان سادہ كا اردو ترجمہ ہے _
اس كتاب كو خصوصيت كے ساتھ بچوں اور نوجوانوں كے لئے تحرير كيا گيا ہے _ ليكن اس كے مطالب اعلى علمى پيمانہ كے حامل ہيں اس بناپر اعلى تعليم يافتہ اور پختہ عمر كے افراد بھى اس سے استفادہ كر سكتے ہيں _
بچوں اور جوانوں كى مختلف ذہنى سطحوں كے پيش نظر اس سلسلہ كتب كو چار جلدوں ميں تيار كيا گيا ہے _ كتاب ہذا اس سلسلہ كتب كى چوتھى جلد كے ايك حصّہ پر مشتمل ہے جسے كتاب كى ضخامت كے پيش نظر عليحدہ شائع كيا جارہا ہے _
اس سلسلہ كتب كى امتيازى خصوصيات درج ذيل ہے _
_كتاب كے مضامين گوكہ اعلى مطالب پر مشتمل ہيں ليكن انھيں دل نشين پيرائے اور سادہ زبان ميں پيش كيا گيا ہے تا كہ يہ بچّوں كے لئے قابل
3
فہم اور دلچسپ ہوں _
_اصول عقائد كے بيان كے وقت فلسفيانہ موشگافيوں سے پرہيز كرتے ہوئے اتنا سادہ استدلالى طريقہ اختيار كيا گيا ہے كہ نو عمر طلبا اسے آسانى سے سمجھ سكتے ہيں _
_مطالب و معانى كے بيان كے وقت يہ كوشش كى گئي ہے كہ پڑھنے والوں كى فطرت خداجوئي بيدار كى جائے تا كہ وہ از خود مطالب و مفاہيم سے آگاہ ہوكر انھيں دل كى گہرائيوں سے قبول كريں اور ان كا ايمان استوار پائيدار ہوجائے _
_ہمارى درخواست پر حضرت حجة الاسلام و المسلمين شيخ الجامعہ الحاج مولانا اختر عباس صاحب قبلہ دام ظلہ نے ان چاروں كتابوں كا ترجمہ كيا _
ان كتابوں كا پہلا ايڈيشن پاكستان ميں شائع ہواتھا اور اب اصل متن مؤلف محترم كى نظر ثانى كے بعد اور اردو ترجمہ حجة الاسلام جناب مولانا نثار احمد ہندى كى نظر ثانى اور بازنويسى كے بعد دوبارہ شائع كيا جارہاہے اپنى اس ناچيز سعى كو حضرت بقية اللہ الاعظم امام زمانہ عجل اللہ تعالى فرجہ الشريف كى خدمت ميں ہديہ كرتا ہوں _
_ ہمارى دلى آرزو ہے كہ قارئين گرامى كتاب سے متعلق اپنى آراء اور قيمتى مشوروں سے مطلع فرمائيں _
والسلام ناشر محمد تقى انصاريان
10
بسم اللہ الرحمن الرحيم
پيش لفظ
يہ كتاب جس كا نام تعليم دين سادہ زبان ميں ركھا گيا ہے '' آموزش دين '' نامى كتاب كا اردو ترجمہ ہے _ جو معارف اسلامى كے مبتدى طلبا كے لئے تدوين اور ترتيب دى گئي ہے _ اس كتاب كے پڑھنے سے اصول عقائد كے ايك كامل باب اور اخلاق و آداب اور احكام اسلامى كے ضرورى حصّہ سے واقفيت حاصل كى جا سكتى ہے _ اس ميں كسى استاد كى بھى ضرورت نہيں رہتى _ اس كتاب كو خود آموز بھى كہا جا سكتا ہے _ اگر چہ يہ كتاب سادہ زبان ميں معارف اسلامى كے مبتدى طلبا كے لئے تدوين اور ترتيب دى گئي ہے ليكن اس كے مطالب بہت گہرے اور بلند پايہ ہيں كہ اس سے بڑے اور زيادہ استعداد ركھنے والے بھى مستفيد ہوسكتے ہيں يہ كتاب چھ حصوں پر مشتمل ہے _
پہلا حصّہ خداشناسى _ دوسرا حصّہ معاد_ تيسرا حصّہ نبوت _ چوتھا حصّہ امامت پانچواں حصّہ احكام اور فروع دين اور چھٹا حصّہ اخلاق اور آداب كے بارے ميں ہے اس كے ابتدائي حصّہ ميں عقائد كا ايك پورا باب نہايت سادہ اور عام فہم ہے اور كچھ مطالب اخلاق و آداب اور ضرورى احكام كے بارے ميں ہيں_ اس كے حصّہ ميں بھى اصول عقائد اور معارف اسلامى بيان كئے گئے ہيں ليكن طرز بيان ذرا
11
اونچى سطح پر ركھا گيا ہے ديگر وہ اسلامى احكام اور اخلاق و آداب بھى بيان كئے گئے ہيں جن كا جاننا ہر مسلمان كے لئے ضرورى ہے _ گويا اس كتاب كے دونوں حصوں كے مطالب ايك دوسرے سے مربوط اور جڑے ہوئے ہيں _ جيسے ايك بدن كے اعضاء اور جوارح ہر طرح ہم آہنگ اور جڑے ہوئے ہوتے ہيں _
اس كتاب ميں مندرجہ ذيل امور كا لحاظ ركھا گيا ہے :
1_ كتاب كے مطالب كو قصہ كے طور پر سادہ انداز ميں بيان كيا گيا ہے تا كہ تمام لوگوں كے لئے موجب توجہ اور عام فہم ہوں اور ان كے اذہان ميں بہتر طريقے سے اثر انداز ہوكر ان كے ايمان كے لئے موجب تقويت نہيں _
2_ عقائد كا بيان استدلالى طور سے كيا گيا ہے اور اس كے دلائل سادہ اور مضبوط طريقے سے اس طرح بيان كئے گئے ہيں كہ جسكو ہر چھوٹا اور بڑا سمجھ سكے _
3_ اس ميں فلسفيانہ اور علم كلام كے مشكل طرز كے دلائل سے اجتناب كيا گيا ہے _
4_ اللہ تعالى اور اس كے صفات كے اثبات كے لئے قرآنى طرز استدلالى كو اپنا يا گيا ہے _ يعنى جہان عالم اور نفوس انسانيہ كے مطالعے كو محور بنايا گيا ہے كہ جسے در حقيقت برہان نظم اور پيدائشے جہان كى غرض كے مشاہدہ سے تعبير كيا جا سكتا ہے _
5_ مطالب كے بيان كرنے ميں كوشش كى گئي ہے كہ پڑھنے والے كى جستجو اور خدا كى فطرت كو اجاگر كيا جائے تا كہ وہ ان مطالب كو سمجھ سكے اور اس كے اندر نور ايمان پيدا ہوجائے كہ اس قسم كا ايمان مضبوط اور مستحكم اور پائيدار ہوتا ہے _
6_ اخلاق اور آداب كے بيان كرنے ميں بھى يہى كوشش كى گئي ہے كہ پڑھنے
12
والے كى اس فطرت كو بيدار كيا جائے جو اچھائي كى طرف ميلان ركھتى ہے اور كمال كو حاصل كرنے كى خواہشمند ہوتى ہے تا كہ اچھے اور برى صفات كا خود مشاہدہ كرتے ہوئے تكميل كے راستے كو پالے اور اس كو اپنائے
7_ ہر سبق كے آخر ميں اس سبق كا خلاصہ اور ضرورى مطالب كو سوال اور جواب كى صورت ميں بيان كيا گيا ہے تا كہ پڑھنے والا ان كے جوابات دينے كے لئے دوبارہ اس سبق كو ديكھے اور پڑھے اور اپنى كوشش اور سعى سے اسے حل كرے
آخر ميں يہ بتلانا ضرورى ہے كہ يہ كتاب اگر چہ نئي اور حيرت انگيز ہے ليكن يہ كوئي نئي تاليف نہيں بلكہ وہى كتاب ہے كہ جس كا نام آموزش دين تھا جسے پانچ جلدوں ميں چھاپا جا چكا ہے ليكن اب اسے'' انصاريان پيبليشرز'' كى خواہش پر انہيں مطالب كو اس طرز بيان كے ساتھ تبديل كركے منظم كرديا گيا ہے _ اور يہ بتلانا بھى ضرورى ہے كہ اس كے پہلے اور دوسرے حصّہ ميں مسئلہ عدل اور ديگر فروعات دين سے بحث اس لئے انہيں كى گئي كہ اس كا سمجھنا اكثر پڑھنے والوں كے لئے مشكل تھا _ انشاء اللہ يہ مطالب اس كتاب كے تيسرے اور چوتھے حصّہ ميں بيان كئے جائيں گے _ اميد ہے كہ يہ كاوش بارگاہ خدا ميں مقبول اور پڑھنے والوں كے لئے فائدہ مند اور قابل توجہ قرار پائے
ابراہيم اميني
قم _ حوزہ علميہ
بہمن ماہ سنہ 1361 شمسي
|