اسم کتاب : مکتب تشیع
اسم مؤلّف :محمد رضا مظفر
عقائد امامیہ پر ایک مستند کتاب
۱۴۳۲ھ


گفتار مؤلّف
بِسمِ اللہِ الرَّحمٰنِ الرَّحِیمِ۔
حَمدًا وَّشُکرًاوَّسَلَاماً علیٰ مُحَمَّدٍ خَیرِ البَشَرِ وَاٰلِہِ الھُدَاۃِ۔
تمام تعریفیں اور شکر خدا کے لیے ہے اور درود و سلام حضرت محمد ﷺ پر جو بہترین خلائق ہیں اور ان کے پا اہلبیت ؑ پر جو ہدایت کے راستے میں اجالا کرنے والے چراغ ہیں۔
اعتقادات کے اس مجموعے کو مرتب کرنے سے میرا مقصد یہ ہے کہ اسلام کے ان عقیدوں کا خلاصہ لکھ ڈالوں جو میں نے پیغمبر اسلام ﷺ کے اہلبیت ؑ کے طور طریقوں سے سمجھے ہیں، میں نے اسلامی عقیدوں کا یہ خلاصہ کسی دلیل اور ثبوت اور ان روایات کے بغیر بیان کیا ہے جو بہت سے اعتقادی مسئلوں کے بیچوں بیچ آجاتی ہیں تاکہ عالم طالب علم اور عوام سب کے سب اس سے ایک ساتھ فائدہ اٹھاسکیں، میں نے اس مجموعے کا نام عقائد شیعہ رکھا ہے اور شیعہ سے میری مراد ""پیروان اہلبیت محمد ﷺ"" یا شیعہ اثنا عشری یعنی بارہ اماموں کے ماننے والے شیعہ ہیں۔
میں نے ۱۳۶۳ ہجری میں منتدی النشر نامی دینی کالج میں اپنے لکچروں کے سلسلے میں یہ مجموعہ مرتب کیا اور لکھا تاکہ یہ بحثیں علم کلام اور فلسفے کی اعلیٰ بحثوں کے لیے
ایک تمہید یا سر آغاز کا کام دے سکیں۔
میں جس زمانے میں ان میں سے بہت سے عقیدے پڑھانے میں کامیاب ہوچکا تھا ، میں نے اپنی یادداشتیں کتابی صورت میں مرتب نہیں کی تھیں ج تک سب کی رسائی ہوسکے بلکہ یہ یادداشتیں بھی میرے ان لکچروں کی طرح پڑی رہیں جو میں نے اس زمانے میں تیار کیے تھے، آخر ایک مدت دراز کے بعد میں نے انہیں ایک مختصر کتاب کی شکل میں باقاعدہ مرتب کیا تاکہ یہ لوگوں تک پہنچے اور وہ اس سے فائدہ اٹھائیں اور اس کے ذریعے سے شیعہ امامیہ پر لگائے جانے والے بہت سے الزامات دور ہوسکیں، بالخصوص ایسی حالت میں کہ مصر اور دوسرے ممالک می بعض معاصر اہل قلم اپنی تندوتیز تحریروں سے شیعوں اور شیعوں کے اعتقادات پر حملے کرتے ہیں۔ ان کے حملے یا تو اس وجہ سے ہوتے ہیں کہ وہ اہلبیت ؑ کے طرز فکر اور تعلیم سے ناواقف ہیں یا وہ جان بوجھ کر انجان بنتے ہیں۔
یہ لوگ حقیقت سے گریز کرکے اور بات بڑھا کر جوکہ نادانی نتیجہ ہوتا ہے اپنی کتابوں کے پڑھنے والوں میں مسلمانوں کے تفرقے اور اختلافات کا ذکر کرتے ہی اور اس طریقے سے مسلمانوں کا اتحاد پارہ پارہ کرتے ہیں۔ وہ نہ صرف مسلمانوں کے دلوں میں دشمنیاں پیدا کرتے ہیں بلکہ انہیں آپس میں ایک دوسرے کی جان کا گاہک بھی بناتے ہیں۔
ہر زمانے میں بالخصوص آجکل اگر ہم مسلمانوں کی صفوں میں اتحاد پیدا کرنے اور ان سب کو ایک پرچم تلے جمع کرنے کی قدرت نہیں رکھتے تو بھی کسی باخبر انسان سے یہ بات پوشیدہ نہیں ہے کہ مسلمانوں کے گروہوں کو ایک دوسرے کے قریب لانے ، انہیں باہم ملانے اور ان کی عداوتوں اور کینوں کو رفع کرے کی کتنی ضرورت ہے۔
میں یہ تجویز تو پیش کرتا ہوں لیکن یہ جانتے ہوئے افسوس بھی ہے کہ مسلمانوں کے اتحاد سے متعلق ان تجویزوں میں سے کسی ایک تجویز کو بھی عملی جامہ پہنانے کی ہم میں طاقت نہیں ہے۔ موجودہ حالت میں جب کہ مصر کے اہل قلم مثل ڈاکٹر احمد امین اور ان جیسے دوسرے لوگ تفرقے کو یوں ہوا دیتے ہیں کہ شیعہ امامیہ کے عقائد کی تشریح اور انہیں ان کی نام نہاد غلطیوں سے مطلع کرنے کے بہانے سے صرف اپنے دل کی بھڑاس نکالتے ہیں۔
اگر یہ خوف نہ ہوتا کہ کچھ لوگ ان کہ تحریروں سے دھوکا کھا جائیں گے اور ان کی بے بنیاد باتیں ان لوگوں پر اثر ڈالیں گی۔ یا شیعوں سے ان کی دشمنی کا اظہار کینے ، جھگڑے اور اختلافات میں اشتعال پیدا کرے گا تو ان مصنفوں اور ان کے علاوہ بعض دوسروں کی مسلسل معاندانہ کوششیں میرے نزدیک کچھ اہمیت نہ رکھتیں۔
بہر حال اس مجموعے کو اشاعت کے لیے پیش کرتے وقت امیدوار ہوں کہ یہ مجموعہ
ان لوگوں کے لیے جو حقیقت کی تلاش میں ہیں فائدہ مند ہوتا کہ میں اس مفید اسلامی
خدمت میں بلکہ اس عام انسانی خدمت میں شریک ہوسکوں۔
اس کتاب کو میں نے چند اَبواب میں تقسیم کر دیا ہے اور صرف خداوند عالم سے اِمداد کا طالب ہوں
۔ مُحَمّد رَضَا مُظفّر
۲۷ ۔ جمادی الاول ۱۳۷۰ ھ