پیش گفتار
 
سجدہ اسلام اور اہل اسلام کی نگاہ میں انسان کا خالق کی بارگاہ میں نہایت فروتنی و بردباری کے ساتھ سر جھکا نے کا نام ہے جو آدمیت کے لئے ” عبودیت “ کی معراج ہے ۔ ا سی لئے قرآن مجید نہ فقط انسان کو ،بلکہ دنیا کی تمام چیزوں کو سجدہ کرنے والے کے عنوان سے تعبیر کرتا ہے ، جیسا کہ قول خداوند عالم ہے :< وَلِلَّہِ یَسْجُدُ مَنْ فِی السَّمَاوَاتِ وَالْاٴَرْضِ> اور جو کچھ زمین و آسمان میں ہے ، سب اس کیلئے سجدہ کرتے ہیں۔ (۱)
اس بارے میں تمام مسلمانوں کا اتفاق ہے کہ نماز کی ہر رکعت میں دو سجدے واجب اور فرض ہیں اورانھیں انجا م دینا ضروریات دین و اسلام میںسے ہے لیکن اسکی کیفیت اوراسے انجام دینے کے طریقے میں مختلف نظریات پائے جاتے ہیں ۔
تشیع : اس مذہب کے افراد سنت و سیرت نبی (ص)اور آپکے اہل بیت طاہرین (ع)و اصحاب آنحضرت (ص)اور تابعین کی عملی سیرت کی روشنی میں سجدہ اللہ کے لئے فقط زمین اور جو چیز ا س سے اگتی ہے ۔
(سوائے کھانے اور پینے والی چیزوں ) اس پر انجام دیتے ہیں ۔حقیقتاً آئندہ بحثوں سے اندازہ ہو جائیگا ، کہ یہی روش بندگی صحیح اور رسول (ص) و آل رسول (ع)و اصحاب کرام کی پسندیدہ ہے لہٰذا انکی اتباع و پیروی کرتے ہوئے ہم زمین پر سجدہ کرتے ہیں ۔
اہل سنت و الجماعت : اس مذہب کے افراد محل سجدہ کے بارے میں مزید وسعت کے قائل ہیں لہٰذا وہ کہتے ہیں کہ سجدہ فقط زمین پر ضروری نہیں ہے بلکہ کھانے اور پہننے والی چیزوں پر بھی درست ہے ۔ بیان کردہ مطالب سے بخوبی واضح ہوتا ہے کہ سنی وشیعہ دونوں گروہ ، خدا کے سامنے فقط خضوع و خشوع اور اسکی رضا و خوشنودی کے لئے اسکی بارگاہ میں سجدہ کرتے ہیں ، جس میں کوئی اختلا ف نہیں ہے․ لیکن بعض موٴلفین نے گمان کیا ہے کہ مٹی پر سجدہ کرنے کا مطلب یہ ہے کہ یہ مٹی کی عبادت ہے اور مٹی کی عبادت کرنا شرک ہے ، لہٰذا مٹی پر سجدہ کرنے والے مشرک ہیں ․جبکہ انکا یہ خیال بالکل بے بنیاد اور انکا یہ تصور باطل ہے ، جسکی حقیقت مثل سراب ہے ۔ ہم آیندہ بحثوں میں شیعہ امامیہ کے نظریات اور انکے دلائل قارئین کے سامنے پیش کریںگے انصاف خود اہل نظر کے ہاتھ ہے ”و ما علینا الا البلاغ“


موٴلف
--------------------------------------------------------------------------------
(۱) سورہٴ رعد /۱۵ ․<وَ ِللّٰہِ یَسجُدُ َمن ِفی السّمٰوَاتِ وَ الاَرضِ >