کتاب کے مطالب کا خلاصہ اور نتیجہ
اوّل :
حضرت آدم کے زمانے سے حضرت خاتم الانبیائٔ(صلوات اللہ علیھم اجمعین) تک وصی کی تعیین کا سلسلہ ہے۔
حضرت آدم کی اپنے فرزند شیث ہبة اللہ سے وصیت
جب شیث پیدا ہوئے تو حضرت خا تم ۖ کا نور ان میں منتقل ہو ا اور ان کے کامل اور پختہ جوان ہو نے کے بعد حضرت آدم نے اپنی وصیت ان کے سپرد کی اور انھیں آگاہ کیا کہ میرے بعد اللہ کی حجت اور زمین پر اس کے جا نشین ہیں وہی خدا کا حق اپنے اوصیاء تک پہنچا ئیں گے اور وہ دوسرے شخص ہیں جن میں حضرت خاتم ۖ کا نور منتقل ہوا ہے۔
..............
(١) مروج الذھب، ج٢٢، ص١٠٨۔ ١٠٩ ان کی یہ بات اس بات کی دلیل ہے کہ ''اثبات الوصیہ'' نامی کتاب ان کی نہیں ہے ورنہ اپنی دوسری تالیفات کے ضمن میں اس کا بھی ذکر کر تے اس کے علا وہ مسعودی جب پیغمبر اکرمۖ پر درود بھیجتا ہے تو آنحضرتۖ کی (آل)کا نام نہیں لیتا اور دیگر مکتب خلفاء کے پیرو کاروں کے مانند صلّیٰ اللہ علیہ وسلم لکھتا ہے، جب کہ ''اثبات الوصیہ'' نامی کتاب میں یہ درود آل پیغمبرکو بھی شامل ہے ، مگر یہ کہ ہم یہ مانیں کہ''اثبات الوصیہ'' نامی کتاب مذکورہ کتابوں کے بعد تالیف ہوئی ہے.
ممکن ہے کہ اثبات الوصیہ نامی کتاب علی بن حسین مسعودی کی تألیف ہو جو نعمانی کی حدیث کے مشائخ میں شما ر ہوتے ہیں کہ نعمانی نے''الغیبة'' نامی کتاب میں ص ١٨٨ اور ٢٤١اور ٣١٢ پر اس سے روایت کی ہے اور ہم نے معالم المدرستین کی پہلی جلد کی بحث وصیت میں بعض ان اخبار کو نقل کیا ہے کہ اثبات الوصیہ کا مؤلف جن کے نقل کرنے میں دیگر متعدد اور مشہور منابع و مآخذ کیساتھ شریک ہے.
دوسرا بیان
جب خدا نے آدم کو دنیا سے اٹھا نے کا ارادہ کیا تو انھیں حکم دیا کہ اپنے بیٹے شیث کو اپنا وصی بنا ئیں اور جو کچھ علم حاصل کیا ہے انھیں تعلیم دیں، آدم نے حکم کی تعمیل کی اور ایسا ہی کیا۔
تیسرا بیان
جب آدم کی موت کا وقت قریب آیا ،تو شیث اور ان کی اولا د ان کی خد مت میں آگی، آدم نے ان پر درود بھیجا اور ان کے لئے دعا کی اور بر کت طلب کی اور شیث کو اپنا وصی بنایا اور انھیں اپنے جسد کی حفا ظت کرنے کی تاکید کی اور کہا کہ میرے مر نے کے بعد میرے جسم کو غار گنج میں رکھ دینا اور اس کے بعد وہ اپنی رحلت کے موقع پر اپنے فر زندوں اور پوتوں کو وصیت کریں اور جب پہاڑ اور اپنی سر زمین سے نیچے آجائیں تو ان کا جسم لے کر زمین کے بیچ میں رکھ دیں. جب انوش (شیث کے فرزند) دنیا میں آئے تو نور ختمی مرتبت آپ کی پیشانی میں چمکنے لگا ، جب منزل رشد وکمال کو پہونچے تو آپ کو وصیت فرمائی اور اس امر سے آگاہ کیا کہ تمام شرف و کرامت اس نور کی مرہون منت ہے اور اس امر کی بھی تاکید فرمائی کہ اپنی اولاد کو بھی اس حقیقت سے با خبر رکھیںاور وصایت کا یہ سلسلہ نسل در نسل چلتا رہے ۔
شیث کی اپنے بیٹے انوش سے وصیت
جب شیث کی موت کا وقت قریب آیا توان کے فرزنداور فرزندوں کے فرزند جوکہ اُس وقت مو جود تھے جیسے: انوش ، قینان ، مہلائیل ، یرد ، اخنوخ ، ان کی عورتیں اور ان کے بچے ، یہ سب ان کے پاس جمع ہوگئے، شیث نے ان پر درود بھیجا اور ان کے لئے دعا کی اور برکت طلب کی اور ان سے مطالبہ کیا کہ قا بیل ملعون کی اولاد سے اختلاط نہ رکھیں.پھر اس وقت اپنے بیٹے انوش سے وصیت کی اور ان سے حضرت آدم کے جسد کی حفاظت کی وصیت کی اور تاکید کی کہ تقوائے الٰہی اختیار کریںاور اپنی قوم کو تقوائے الٰہی اور نیک عبادت کا حکم دیں اس کے بعد وہ دار فانی سے رخصت ہوگئے۔
انوش حضرت آدم کی حیات ہی میں پیدا ہو چکے تھے .شیث نے موت کے وقت اُن سے وصیت کی اور انھیں اس نو ر کے بارے میں آگاہ کیا جواُن میں منتقل ہوا ہے (حضرت خاتم الانبیاء کا نور جو ان کی نسل سے وجود میں آئیں گے) اور انھیں حکم دیا تا کہ اپنے فرزندوں کو ہر بزرگ دوسرے بزرگ کے بعد اور ہر نسل دوسری نسل کو اس نور کی عظمت و منزلت،شرف و فضیلت سے آگاہ کر ے۔
انوش نے اپنے باپ کے بعد احسن طریقے سے باپ کے حکم کو پایہ تکمیل تک پہونچایا اور امور رعیت کا انتظام و اہتمام اور ان احکام و قوانین پر عمل کیا جن کے اُن کے باپ بھی پیرو تھے۔
انوش کی اپنے فرزند قینا ن سے وصیت
شیث کی وفات کے بعد ،انوش نے اپنے باپ اور دادا کی وصیت پر عمل کر نا شروع کردیا. خدا کی اچھے انداز میں پر ستش و عبادت کی اور اپنی قوم کوبھی حُسن عبادت کا حکم دیا۔
جب انوش کے مر نے کا زمانہ قر یب آیا،تو ان کے بیٹے اور پو تے جیسے قینان اور مہلائیل ان کے ارد گر د جمع ہوگئے، انھوں نے حضرت قینان کو حضرت آدم کے جسد کی حفاظت و نگہداری کی وصیت کی اور سب کو حکم دیا کہ ان کے پاس نما ز پڑھیں اور خدا کی زیادہ سے زیادہ پاکیزگی بیان کریں،پھر اس کے بعد رحلت کر گئے۔
ایک دیگر بیان میں
اپنے بیٹے قینان سے وصیت کی اور انھیں اُس معھود نور سے جو ان تک منتقل ہوا تھا اور وہ راز جو بطور امانت ان کے حوالے کیا گیا تھا آگاہ کیا پھر انتقال کر گئے قینان نے اپنے باپ انوش کی سیرت و روش اختیار کی۔
قینان اپنی قوم کے درمیان خدا کی اطا عت و فر نبرداری میں مشغول ہوگئے اور اس کی احسن طریقے سے عبادت کی اور حضرت آدم اور شیث کی وصیت کی پیروی کی۔
قینان کی اپنے فرزند مہلائیل سے وصیت
جب قینان کی مو ت کاوقت قریب آیا ،بیٹے اور پوتے مہلائیل ،یر د،متوشلح اور لمک اور ان کی عورتیں اور ان کے بچے ان کے ارد گرد جمع ہوگئے قینان نے ان پر درود بھیجا اور ان کے لئے دعا کی اور برکت کی درخواست کی .پھر اس وقت مہلائیل کو اپنا وصی بنایا اور انھیں حضرت آدم کے جسد کی حفاظت و نگہداری کی تاکید کی اور اُس نور سے جو اُن تک منتقل ہوا تھا آگا ہ کیا،مہلائیل نے لوگوں کے درمیان باپ کی سیرت اختیار کی۔
مہلائیل کی اپنے فر زند یوراد سے وصیت
یارد ( یا یوارد ، یا یرد ) مہلائیل کے فرزند ہیں جو باپ کے وصی ہوئے اور مہلائیل نے انھیں سرّ مکنون اور حضرت خاتم الا نبیاء ۖ کے انتقال نور سے انھیں مطلع کیا اور صحف کی انھیں تعلیم دی اور زمین سے بہرہ مند ہونے کا طریقہ اور جو کچھ دنیا میں ہو نے والا ہے انھیں یاد کرایا اور سرّ ملکوت نامی کتاب جسے مہلائیل فر شتہ نے آدم کو تعلیم دی تھی ان کے حوالے کر دی ،وہ حضرات اس کتاب کو مختوم اور مہر شدہ صورت میں یکے بعد دیگرے بعنوان میراث پاتے رہے ہیں۔
یوراد کی اپنے بیٹے اخنوخ (ادریس)سے وصیت
مرآة الزمان نامی کتاب میں مذکور ہے:
جب یرد کی موت کا زمانہ قریب ہوا تو ان کے بیٹے اور پو تے جیسے اخنوخ ، متوشلح، لمک اور نوح ان کے پاس جمع ہوگئے. یر د نے ان پر درود بھیجا اور ان کے لئے بر کت کی دعا کی اور اخنوخ کو وصیت کی اور انھیں اُن تمام علوم سے آگاہ کیا جو اُن کے پاس تھے اور سر ملکوت نامی کتاب اُن کے حوالے کر دی اور انھیں حکم دیا کہ ہمیشہ غار گنج میں جہاں حضرت آدم کا جسد رکھا ہوا ہے نماز پڑھیں،پھر انتقال ہو گیا۔
اخنوخ پر تیس صحیفے نازل ہوئے اور ان سے پہلے حضرت آد م پر اکیس صحیفے اور شیث پر ٢٩ صحیفے نازل ہوئے کہ ان میں تسبیح و تہلیل کا ذکر تھا ۔
حضرت آدم کے بعد جو سب سے پہلے پیغمبری کے لئے مبعوث ہوئے ادریس یا اخنوخ بن یردہیں ۔
متوشلح اور دیگر چند افراد اخنوخ کی اولاد تھے ،اخنون نے متوشلح سے وصیت کی.لمک اور چند افراد متوشلح کے فرزند تھے کہ متوشلح نے لمک سے وصیت کی، نوح پیغمبر، لمک کے فر زند ہیں۔
ادریس کی اپنے بیٹے متوشلح سے وصیت
ادریس نے اپنے بیٹے متوشلح سے وصیت کی ،کیو نکہ خدا وند عالم نے ان پر وحی نازل کی کہ اپنے بیٹے متوشلح سے وصیت کرو کہ ہم بہت جلد ہی ان کی صلب سے ایک پیغمبر مبعوث کر نے والے ہیں کہ اس کا کام میری مر ضی کے مطابق اور میری تائید سے ہے۔
ایک دوسرے بیان میں:
ادریس نے اپنے بیٹے متوشلح سے وصیت کی اور جب عہد و پیمان ان کے حوالے کر دیا تو انھیں اُس نور سے جو ان تک منتقل ہوا ہے (حضرت خاتم الانبیائۖ کے نور سے ) آگا ہ کیا۔
|