اسلام کے عقائد(تيسری جلد )
 

( ١٢ )

*پیغمبر اکرم صلّیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کے آباء و اجداد کے
علاوہ فترت کے زمانے میں انبیاء اور اوصیائ

فترت کے زمانے میں انبیاء اور اوصیائ
سیرۂ حلبیہ میں خلا صہ کے طور پر اس طرح سے ذکر کیا گیا ہے :
حضرت اسمٰعیل کے بعد حضرت محمد مصطفیٰ صلّیٰٰ اﷲعلیہ و اٰلہ وسلم کے سوا عرب قوم کے درمیان کوئی پیغمبر مستقل شریعت کے ساتھ رسالت کے لئے مبعوث نہیںہو ا ۔
لیکن ''خالد ابن سنان'' اور اس کے بعد '' حنظلہ'' ایک مستقل شریعت کے لئے مبعوث نہیں ہوئے تھے ، بلکہ حضرت عیسیٰ کی شریعت کا اقرار اور اس کی تثبیت کرتے ہوئے اس کی تبلیغ کرتے تھے۔
حضرت عیسیٰ اور حنظلہ کے درمیان زمانے کے لحا ظ سے تین سو سال کا فاصلہ تھا۔(١)
حضرت عیسیٰ اور حضرت ختمی مرتبت صلّیٰ ٰ اﷲعلیہ و اٰلہ وسلم کے درمیان فترت کے زمانے میں جن لوگوں کا نام مسعودی اور دیگر لوگوں نے ذکر کیاہے ان میں سے ایک''خالد ابن سنان عبسی'' ہے کہ رسول خدا ۖ نے اس کے بارے میں فرما یا ہے:
''وہ ایک نبی تھے جن کی ان کی قوم نے قدر وقیمت نہیں جا نی'' اور تاریخ میں دوسرے لوگوں کا نام بھی نبی کے عنوان سے ذکر ہواہے جو کہ جوحضرت عیسیٰ اور رسول اکرمۖکے درمیان گزرے ہیں ۔(٢)
اسی طرح علامہ مجلسی نے اپنی عظیم کتاب بحار الانوار میں کے حالات کو بسط وتفصیل سے حضرت عیسیٰ کے آسمان کی طرف اُٹھائے جا نے کے بعد کے واقعات اور زمانۂ فترت کے واقعات کے باب میں کا ذکر کیا ہے(٣)
وہ انبیاء اور اوصیاء جن کی خبریں قرآن کریم،تفا سیر اور تمام اسلامی منابع اور مصادر میں مذکور ہیں وہ لوگ ہیں جنھیں خدا وند عالم نے لوگوں کی رہنمائی اور ہدایت کے لئے جزیرة العرب اور اس کے اطراف
..............
(١)سیرۂ جلسہ:ج ١، ص ٢١ اور تاریخ ابن اثیر،طبع اوّل مصر ،جلد ١ ، ص ٣١اور تاریخ خمیس جلد١ ص ١٩٩. (٢)مروج الذھب مسعودی، ج١ ص٧٨ اور تاریخ ابن کیثر ج،٢،ص ٢٧١.(٢)بحار الانوار، ج، ١٤،ص ٣٤٥.
میں حضرت ابراہیم خلیل الرحمن کے اوصیاء کے زمانے تک اور پاک و پاکیزہ اسلامی شریعت کے مطابق مبعوث کیا ہے اور آپ کے اوصیاء حضرت موسیٰ اور حضرت عیسیٰ کی شریعت کے پا بند تھے۔
حضرت عیسیٰ کی شریعت کے جملہ اوصیاء میں سے ایک، جن سے اُن کے ماننے والوں نے علم و دانش سیکھا ہے بزرگ صحا بی جناب سلمان فارسی محمدی ہیں کہ جو اس دین کے راہبوںمیں شما ر ہوتے تھے اور ان کی داستان ذیل میں بطورخلا صہ نقل کی جا رہی ہے:(١)
احمد کی مسند، ابن ہشام کی سیرة اور ابو نعیم کی دلا ئل النبوہ میں سلمان فارسی سے متعلق ایک روایت کے ضمن میں اس صحابی کی داستان کو ، حضرت عیسیٰ بن مریم کے اوصیا ء کی آخری فرد کے ساتھ جو کہ عموریہ (٢) نامی جگہ پر مقیم تھے اور سلمان اُن کے ساتھ زندگی گذار رہے تھے اس طرح نقل کیا ہے:
میں عموریہ میں دیر کے راہب کی خد مت میں پہنچا اور اپنی داستان اُن کے سامنے بیان کی !انھوں نے کہا ؛میرے پا س رک جاؤ لہٰذاایک ایسے انسا ن کے پاس جو اپنے چا ہنے والوں کی ہدایت و سرپرستی کی ذمّہ داری لئے ہوا تھا سکونت اختیار کی یہاں تک کہ اسے موت آگئی اور جب وہ مرنے کے قریب ہوا تو میں نے اُس سے کہا: میں فلاں کے پاس تھا مگر جب وہ مرنے لگا تو اُس نے فلاں کے پاس جانے کی وصیت کی،اس دوسرے نے بھی مجھے حا لت احتضار میں فلاں شخص کی وصیت کی اور تیسرے نے بھی تمہارے پاس جا نے کی وصیت کی.اب تم مجھے کس کے پاس جانے کی وصیت کرتے ہو اور کیا دستور دیتے ہو؟
اس نے کہا: ہاں بیٹا!خدا کی قسم میں اپنے زمانے کے لوگوں میں اپنے دین سے متعلق کسی کو سب سے زیادہ عالم اور عاقل نہیںجانتا کہ میں تمھیں حکم دوں کہ اُس کے پا س چلے جاؤ لیکن تم ایک ایسے پیغمبر کے زمانے میں ہو جو دین ابرا ہیم پر مبعوث ہو گا.وہ سر زمین عرب میں قیام کرے گااور ایسے علاقے میں (جو دوسوختہ زمینوں کے درمیان واقع ہے اور ان کے درمیان نخلستان ہیں) ہجرت کرے گا. اس کی واضح اور آشکار علامتیں اورنشا نیاں ہیں ،ہدیہ تو کھاتا ہے لیکن صدقہ نہیں کھاتا اور اس کے دونوں شانوں کے درمیان نبوت کی مہر لگی ہوئی ہے۔
..............
(١) ان کی خبروں سے متعلق سیرہ ٔابن ہشام، ج١ ،ص ٢٢٧ پر رجوع کریں.
(٢) حموی وفات ٦٢٦ ھ قمری نے اپنی کتاب معجم البلدان میں عموریہ کے بارے میں تحریر کیا ہے: وہ روم کے شہروں میں سے ایک شہر ہے جسے معتصم عباسی وفات ٢٢٧ ھ ق) نے ٢٢٣ میں اُ س پر قبضہ کیا تھا.
اگر خود کو ایسے علا قے میں پہنچا سکتے ہو تو ایسا ہی کرو اور پھر اس وقت اس کی آنکھ بند ہو گئی اور دنیا سے رخصت ہو گیا۔(١)
یہ فترت کے زمانے میں حضرت عیسیٰ کے بعض اوصیاء کی خبریں ہیں.لیکن حضرت ابراہیم کے دین حنیف کے اوصیاء کے بارے میں آیندہ فصل میں تحقیق کریں گے.اس سے پہلے حضرت اسمٰعیل کی سیرت کا کچھ اجما لی خا کہ پیش کریں گے جو کہ حضرت ابرا ہیم کے اوصیاء کی پہلی شاخ ہیں.پھر جہاں تک ممکن ہو گا انشا ء اللہ ان کے فرزندوں سے اوصیاء کی سیرت کی تشریح کریں گے۔
..............
١ ۔ مسند احمد،ج٤،ص٤٤٢۔٤٤٣؛ سیرہ ابن ہشام،وفات ٢١٣ھ،ج١،ص٢٢٧؛ دلائل النبوہ، ابو نعیم،وفات . ٤٣ ھ.

( ١٣ )

حنیفیہ شریعت پر آنحضرت کے وصی حضرت اسمٰعیل
کی بعض خبریں.
*مناسک حج ادا کرنے کے لئے حضرت ابرا ہیم
کی حضرت اسمٰعیل کو وصیت.
*حضرت اسمٰعیل کی نبوت اور عمالیق،جر ھم
اور یمنی قبائل کو خدا پرستی کی دعوت دینا.


قرآن کریم میں حضرت اسمٰعیل کی نبوت کی خبر
خدا وند سبحان سورۂ مریم کی ٥٤ویں اور ٥٥ویں آیات میں ارشاد فرماتا ہے:
( وَ اذْکُرْ فِی الْکِتاب ِاِسْمَاْعِےْلَ اِنَّہُ کَانَ صَادِقَ الَوعدِوَکَان رسُو لاً نبےّاً٭وَ کَانَ ےَأمُرُ اَھلہُ با لصَّلَاةِ وَالزَّکَاْہِ وَکَان عِندَ رَبِّہِ مَرْضِےّاً )
اور اپنی کتاب میں حضرت اسمٰعیل کے حالات زندگی کو یاد کرو کہ وہ وعدہ میں صادق اور رسول ونبی تھے. وہ اپنے اہل وعیال کو نماز (ادا کرنے ) اور زکا ة(دینے) کا حکم دیتے تھے اور اپنے ربّ کے نزدیک محبوب اور پسندیدہ تھے۔
سورہ ٔنساء کی ١٦٣ ویں آیت میں ارشاد ہوتا ہے:
( ِنَّا َوْحَیْنَا ِلَیْکَ کَمَا َوْحَیْنَا ِلَی نُوحٍ وَالنَّبِیِّینَ مِنْ بَعْدِہِ وََوْحَیْنَا ِلَی ِبْرَاہِیمَ وَِسْمَاعِیلَ وَِسْحَاقَ وَیَعْقُوبَ وَالَسْبَاطِ وَعِیسَی وََیُّوبَ وَیُونُسَ وَہَارُونَ وَسُلَیْمَانَ وَآتَیْنَا دَاوُودَ زَبُورًا )
ہم نے تمہاری طرف بھی تو اسی طرح وحی کی جس طرح نوح اور ان کے بعد کے پیغمبروں پر وحی کی تھی اور ابراہیم ،اسمٰعیل ،اسحق ،یعقوب ، اسباط ، عیسیٰ، اےّوب ،یونس ،ہارون ،سلیمان اور داؤد پر ہم نے وحی کی اور داؤد کو زبور بھی دی۔

حضرت اسمٰعیل کی نبوت،دیگر منابع اور مصادر میں:
حضرت اسمٰعیل اپنے باپ حضرت ابراہیم خلیل اللہ کے زمانے سے ہی مکّہ میں زندگی گذار رہے تھے اور اپنے والد کی وصیت کے اجراء کر نے میں جو کہ حج کے شعا ئر کی ادائیگی سے متعلق تھی اورحضرت ابراہیم کی حنیفیہ شریعت کا ستون ہے، کوشش کی اور انھوں نے رسالت کی تبلیغ بھی انجام دی ہے جس کے متعلق ہم ذیل میں بیان کر رہے ہیں۔
١۔ تا ریخ یعقوبی میں مذکو رہے:
جب حضرت ابراہیم نے فریضۂ حج انجام دیا اور واپسی کاارادہ کیا تو اپنے فرزند اسمٰعیل سے وصیت کی کہ بیت اﷲ الحرام کے پاس سکونت اختیار کریں اور لوگوں کی حج اور مناسک حج کی ادائیگی میں راہنمائی کریں،اسمٰعیل نے اپنے باپ کے بعد بیت اﷲ الحرام کی تعمیر کی اورمناسک حج کی ادائیگی میں مشغول ہوگئے۔ (١)
٢۔ اخبار الزمان میں منقول ہے:
خدا نے حضرت اسمٰعیل کو وحی کی اور آپ کو عمالیق،جرھم اور یمنی قبائل کی جانب بھیجا اسمٰعیل نے انھیں بتوں کی پرستش کرنے سے منع کیا. لیکن صرف معدود ے چند افراد ان پر ایمان لائے اور ان کی اکثریت نے کفر وعناد کا راستہ اختیار کیا۔
یہ خبر کچھ لفظی اختلا ف کے ساتھ مرآة الزمان میں بھی مذکور ہوئی ہے۔(٢)
اس طرح حضرت اسمٰعیل نے اپنی پو ری زندگی ان امور کی انجام دہی میں صرف کر دی جن کی ان کے باپ حضرت ابراہیم خلیل اللہ نے اُن سے وصیت کی تھی یہاں تک کہ آپ کی وفات ہو گئی اور مکّہ میں سپرد لحد کردئے گئے۔
ان کے بعد ایسے فرائض کی انجام دہی کے لئے ان کی نسل سے نیک اور شائستہ فرزندوں نے قیام کیا؛ہم انشاء اللہ ان میں سے بعض کا تعارف کرائیں گے۔
..............
(١) تا ریخ یعقوبی،ج١، ص ٢٢١.(٢) اخبار الزمان، ص ١٠٣؛ مرآة الزمان ،ص ٣٠٩و ٣١٠.