اسلام کے عقائد(تيسری جلد )
 

( ٩)

حضرت شعیب پیغمبر
* قرآن کریم کی آیات میں حضرت شعیب
کی اپنی قوم سے سیرت اور روش
*کلما ت آیات کی تشریح
*مذکورہ آیات کی تشریح

١۔ خدا وند عالم سورۂ ہود کی ٨٤ تا ٩٥ آیات میںارشاد فرما تا ہے:
( وَِلَی مَدْیَنَ َخَاہُمْ شُعَیْبًا قَالَ یَاقَوْمِ اعْبُدُوا اﷲَ مَا لَکُمْ مِنْ ِلَہٍ غَیْرُہُ وَ لاَ تَنْقُصُوا الْمِکْیَالَ وَالْمِیزَانَ ِنِّی َرَاکُمْ بِخَیْرٍ وَِنِّی َخَافُ عَلَیْکُمْ عَذَابَ یَوْمٍ مُحِیطٍ ٭ وَیَاقَوْمِ َوْفُوا الْمِکْیَالَ وَالْمِیزَانَ بِالْقِسْطِ وَلاَتَبْخَسُوا النَّاسَ َشْیَائَہُمْ وَلاَتَعْثَوْا فِی الَرْضِ مُفْسِدِینَ ٭ بَقِیَّةُ اﷲِ خَیْر لَکُمْ ِنْ کُنتُمْ مُؤْمِنِینَ وَمَا َنَا عَلَیْکُمْ بِحَفِیظٍ ٭ قَالُوا یَاشُعَیْبُ َصَلَاتُکَ تَْمُرُکَ َنْ نَتْرُکَ مَا یَعْبُدُ آبَاؤُنَا َوْ َنْ نَفْعَلَ فِی َمْوَالِنَا مَا نَشَائُ ِنَّکَ لََنْتَ الْحَلِیمُ الرَّشِیدُ ٭ قَالَ یَاقَوْمِ َرََیْتُمْ ِنْ کُنتُ عَلَی بَیِّنَةٍ مِنْ رَبِّی وَرَزَقَنِی مِنْہُ رِزْقًا حَسَنًا وَمَا ُرِیدُ َنْ ُخَالِفَکُمْ ِلَی مَا َنْہَاکُمْ عَنْہُ ِنْ ُرِیدُ ِلاَّ الِصْلَاحَ مَا اسْتَطَعْتُ وَمَا تَوْفِیقِی ِلاَّ بِاﷲِ عَلَیْہِ تَوَکَّلْتُ وَِلَیْہِ ُنِیبُ ٭ وَیَاقَوْمِ لاَیَجْرِمَنَّکُمْ شِقَاقِی َنْ یُصِیبَکُمْ مِثْلَ مَا َصَابَ قَوْمَ نُوحٍ َوْ قَوْمَ ہُودٍ َوْ قَوْمَ صَالِحٍ وَمَا قَوْمُ لُوطٍ مِنْکُمْ بِبَعِیدٍ ٭ وَاسْتَغْفِرُوا رَبَّکُمْ ثُمَّ تُوبُوا ِلَیْہِ ِنَّ رَبِّی رَحِیم وَدُود ٭ قَالُوا یَاشُعَیْبُ مَا نَفْقَہُ کَثِیرًا مِمَّا تَقُولُ وَِنَّا لَنَرَاکَ فِینَا ضَعِیفًا وَلَوْلاَرَہْطُکَ لَرَجَمْنَاکَ وَمَا َنْتَ عَلَیْنَا بِعَزِیزٍ ٭ قَالَ یَاقَوْمِ َرَہْطِی َعَزُّ عَلَیْکُمْ مِنَ اﷲِ وَاتَّخَذْتُمُوہُ وَرَائَکُمْ ظِہْرِیًّا ِنَّ رَبِّی بِمَا تَعْمَلُونَ مُحِیط ٭ وَیَاقَوْمِ اعْمَلُوا عَلَی مَکَانَتِکُمْ ِنِّی عَامِل سَوْفَ تَعْلَمُونَ مَنْ یَْتِیہِ عَذَاب یُخْزِیہِ وَمَنْ ہُوَ کَاذِب وَارْتَقِبُوا ِنِّی مَعَکُمْ رَقِیب ٭ وَلَمَّا جَائَ َمْرُنَا نَجَّیْنَا شُعَیْبًا وَالَّذِینَ آمَنُوا مَعَہُ بِرَحْمَةٍ مِنَّا وََخَذَتِ الَّذِینَ ظَلَمُوا الصَّیْحَةُ فََصْبَحُوا فِی دِیَارِہِمْ جَاثِمِینَ ٭ کََنْ لَمْ یَغْنَوْا فِیہَا َلاَبُعْدًا لِمَدْیَنَ کَمَا بَعِدَتْ ثَمُودُ )
ہم نے مدین کے لئے ان کے بھا ئی شعیب کو بھیجا۔
اس نے کہا: اے میری قوم! خدا کی عبادت کروکہ اس کے سوا کوئی معبود نہیں ہے ۔
اور پیمانہ اور ترازو سے (تو لتے وقت) کمی نہ کرو، میں تمھیں نعمت میں دیکھ رہا ہوں اور میں تمہارے لئے اُس دن کے عذا ب سے جس دن سب کو اپنے احا طہ میں لے لے گا خوفزدہ ہوں اور اے میری قوم!پیمانہ اور ترازو کو عدل وانصا ف کے ساتھ کا مل کرو اور لوگوں کی اجنا س کونا چیز اور معمولی شمار نہ کرو اور اسے برائی سے یاد نہ کرو اور زمین میں فساد کی کوشش نہ کرو. خدا کا ذخیرہ تمہارے لئے بہتر ہے اگر مومن ہو اور میں(عذاب الٰہی کے سامنے) تمہارا محافظ ونگہبا ن نہیں ہوں۔
( شعیب کا اُن کی قوم نے مذاق اڑا یا اور کہا) اے شعیب! آیا تمہاری نما ز تمہیں حکم دیتی ہے کہ ہمارے آباء و اجداد نے جس کی عبادت کی ہے ہم اسے تر ک کر دیں یا جو کچھ اپنے اموال میں سے ہم چاہتے ہیں اُس سے دستبردار ہو جائیں؟ تم تو برد بار اور عاقل ہو۔
شعیب نے کہا:اے میری قوم! مجھے بتاؤ اگر خدا کی جانب سے کوئی آشکار دلیل رکھتا ہوں اور مجھے بہتر روزی دیتا ہو، (کیا ہو سکتا ہے اس کے خلا ف رفتار کروں؟)میں نہیں چا ہتا کہ جس سے تمھیں منع کر رہا ہوں اسی کا خود مرتکب ہوں اور جب تک کرسکتا ہوں اصلاح کے علاوہ کچھ نہیں چاہتا؛ میری تو فیق خدا کے ساتھ ہے،اس پر اعتماد کر تا ہوں اور اُسی کی طرف لوٹ جا ؤں گا۔
اے میری قوم : تمہاری مجھ سے عداوت ودشمنی تمہیں یہاں تک نہ لے جا ئے کہ قوم نو ح، قوم ہود، قوم صالح کے عذاب کے مانند عذاب کا شکار ہو جائو. اور قوم لوط کا زمانہ تم سے دور نہیں ہے . اپنے ربّ سے مغفرت طلب کرو اور اسی کی طرف متوجہ ہو جاؤ کہ میرا ربّ شفیق اور مہر بان ہے۔
انھوں نے کہا :اے شعیب! جو کچھ تم کہتے ہوان میں سے بہت ساری باتوں کو ہم نہیں سمجھتے اور ہم تمہیں اپنے درمیان کمزورہی پارہے ہیں کہ اگر تمہار ا قبیلہ نہ ہوتا تو ہم تمھیں سنگسار کر دیتے، تم ہم پر قدرت نہیں رکھتے . شعیب نے کہا : اے میری قوم ! کیا میرا قبیلہ تم کو خدا سے زیادہ عزیز ہے اور تم نے اﷲ کو بالکل پس پشت ڈال رکھا ہے؟ میرا ربّ تم جو کچھ کرتے ہو اس پر احاطہ رکھتا ہے. اے میری قوم! جو کچھ تم کر سکتے ہو کرو،میں بھی اپنے کام کوجاری رکھوں گا عنقریب جان لو گے کہ رسواکن عذاب کس کو اپنے دائرہ میں لے لے گا.اور کون جھوٹا ہے؟ منتظر رہو،میں بھی تمہارے ساتھ منتظر ہوں. اور جب ہمارا قہر آمیز حکم آیا تو ہم نے شعیب اور جو با ایمان افراد ان کے ہمراہ تھے اپنی مخصوص رحمت سے انھیں نجا ت دی اور ظالموں کو آسمانی صیحہ ( چنگھاڑ) نے اپنے دائرہ میں لے لیا اور اپنے علاقے میں نابود ہوگئے. گویا کہ وہ کبھی اس شہر میں موجود ہی نہ تھے اور آگاہ ہوجاؤ کہ قومِ مدین خدا کی رحمت سے دور ہے ، جس طرح ثمود کی قوم خدا کی رحمت سے دور رہی۔

٢۔ سورۂ اعراف کی ٨٨ویں اور ٨٩ویں آیات میں ارشاد ہوتا ہے :
( قاَل المَلأُ الَّذِینَ اِسْتکبرُ واْ مِن قَوْ مِہ لَنُخرِجنَّکَ ےَا شُعیب وَ الَّذِین آمنُواْ مَعَکَ مِنْ قَریتنَا اَوْ لَتعُودُنَّ فِی مِلَّتنَا قَال اَوَلَو کُنَّا کَا رھین . قَدِ افتَرِینَاعَلیٰ اللّٰہِ کَذِباً اِن عدنَافِی مِلَّتِکُم بَعد اذ نَجّانَااللّٰہ مِنھَا...)
ان کی قوم کے چند سرکش اور متکبربزرگوں نے کہا :اے شعیب! بے شک ہم تمھیں اور تم پر ایمان لانے والوں کو اپنے شہر سے نکا ل با ہر کریں گے، مگر یہ کہ تم لوگ ہمارے دین کی طرف لوٹ آؤ.(شعیب ) نے کہا: آیا اگر چہ ہم ما ئل بھی نہ ہوں ؟ اگر ہم تمہارے آئین کی طرف لوٹ آئیںگے تو جس خدا نے تمہارے دین سے ہمیں نجا ت دی ہے گو یا ہم اس خدا کی طرف جھوٹی نسبت دیں گے ۔

کلمات کی تشریح

١۔ مَدْےَن :
مدین حضرت شعیب کی قوم کا نام تھا،کہ ان کے شہر کا نام بھی انھیںکے نام پر رکھا گیا ہے.معجم البلدان میں مذکور ہے کہ مدین شہر دریائے سرخ کے نزدیک شہر تبوک کے سامنے ٦ منزل کے فاصلہ پر واقع ہے.اسی طرح کہا گیا ہے: مدین وادی القریٰ اور شام کے درمیان ایک علا قہ ہے اور وادی القریٰ مدینہ سے نزدیک تمام بستیوں کوکہتے ہیں۔

٢۔ لا یجر منّکم:
جرم الشیٔ ناپسند چیز حا صل کی،جرمہ الشیٔ یعنی نا پسند کام پر مجبور کیا، جرمہ یعنی اسے اس پر مجبور کیا ''ولا یجر منّکم'' یعنی تمھیں مجبور نہ کرے۔

٣۔ شقاقی:
شا قَّہ شقا قا ً :اس کے ساتھ مخا لفت اور دشمنی کی ، شقا قی یعنی مجھ سے دشمنی۔

٤۔ لا تعثوا:
فساد نہ کرو۔

٥۔عثا:
یعنی فساد کیا ،شدید فساد۔
٦۔ بقےة اللہ:
بقےة ،ہر چیز کا باقی حصّہ اور یہاں پر خدا کی اطا عت اور فرما نبرداری کے معنی میں ہے،نیک کام کا ثواب اور اجر جو اس کے پا س ذخیرہ ہوتا ہے۔

گزشتہ آیات کی تفسیر میں اہم نکات
خدا وند عالم نے حضرت شعیب کو بشارت اور انذار کے ساتھ مدین کی طرف بھیجا تاکہ اس علا قہ کے لوگوں کو حضرت ابرا ہیم کی حنیفیہ شریعت پر عمل کر نے کی دعوت دیں.شعیب کی قوم دیگر مشرک امتوں کی طرح جو کہ بُرے اخلا ق سے متّصف، یہ بھی بُری طرح سے بد کاریوں اور اخلاقی فساد اور کردار کی گراوٹ کے شکار تھے. یہ لوگ اُن غلط کا ریوں کے علا وہ جس کے وہ مرتکب ہوتے تھے،دوسروں کی چیزوں کو برا کہتے تھے اور انھیں مشتری(خریدار) کی نظر سے گرادیتے تھے.اور ناپ تول میں خیا نت اور کمی کر تے تھے اور وہ ایسا خیال کرتے تھے کہ چونکہ وہ اپنے اموال میں تصرف کر نے کے سلسلہ میں آزاد ہیں،لہٰذا اس طرح کے ناروا افعال اور نا زیبا اعمال بھی ان کا حق ہیں. حضرت شعیب کا دعوت دینا ان کی نصیحتیں اور مواعظ اور انھیں اس بات کے لئے بیدار کر نا کہ مشر ک اقوام جو ان سے پہلے تھیں اُن پر کس طرح عذاب الٰہی نازل ہوا، ان سب باتوںنے کو ئی فا ئدہ نہیں پہونچایا اور اس جا ہل قوم نے اُن کے جواب میں کہا:
(لَنُخْرِجَنَّکَ وَمَنِ اتَّبعکَ مِنْ قر یتنا،أولَتعودُنَّ فِی مِلَّتنَا)
بیشک ہم تمھیں اور تمہارے تا بعین اور پیروکاروں کو اپنے شہر اور علا قے سے نکال باہر کریں گے، مگر یہ کہ ہمارے دین اور ملت کے پا بند ہو جا ؤ ۔
اس بنا ء پر حضرت شعیب کی قوم اپنے لئے اس حق کی قائل تھی کہ دوسروں پر ظلم ڈھانااوران کے حقوق کو کھانا اپنی آزادی اور خود مختاری خیال کریں،لیکن یہی حق شعیب اور مومنین کو بُرے اخلا ق اور نا پسندیدہ افعال کے ترک کر نے اور خدائے یکتا کی عبادت سے متعلق نہیں دیتے تھے!!
کبھی حضرت شعیب کا مذاق اڑا تے اور کہتے! کیا تمہاری نما ز نے تمھیں حکم دیا ہے کہ ہم اپنے آباء و اجداد کے معبودوں کو چھوڑ دیں اور اپنے اموال میں خاطر خواہ اپنی مرضی سے دخل وتصرف نہ کریں؟
اور کبھی عناد ودشمنی،طغیانی اور سر کشی کی حد کر دیتے اور کہتے تھے:اگر تمہارے اعزاء واقارب نہ ہوتے تو یقیناً ہم تمھیں سنگسار کر دیتے۔
اس آیت سے اور حضرت خا تم الانبیاء محمد مصطفیٰ ۖ کے نسب کے بارے میں جو معلومات رکھتے ہیں اس سے پتہ چلتا ہے کہ خدا وند عالم پیغمبروں کو مضبوط اور قوی اور سب سے زیادہ اثر ورسوخ رکھنے والے خا ندان سے منتخب کرتا ہے، تا کہ ان کے رشتہ دار رسالت کی تبلیغ میں ناصر ومدد گار ثابت ہوں۔
ہاں ، جب شعیب کی قوم نے شعیب کی تکذیب کی اور ان کے ہمراہ دیگر مو منین کو ذلیل وخوار سمجھا،تو عذاب خدا وندی کے سزاوار ہوگئے اور خدا وند عالم نے انھیں آسمانی صیحہ کے ذریعہ اپنی گرفت میں لے لیا اور اانھیں کے شہر وعلا قہ میں انھیں ہلاک کر ڈ الا۔
خداوند عالم نے ،حضرت شعیب کے بعد حضرت موسیٰ اور دیگر نبی اسرائیل کے پیغمبروں کو رسالت کے لئے مبعوث کیا. انشاء اللہ آیندہ فصلوں میں ان کے اخبار کی تحقیق کریں گے۔