( ٨ )
حضرت اسحق کے فرزند یعقوب (اسرا ئیل )
* یعقوب کا لقب اسرا ئیل ہے اور ان کی اولا د
بنی اسرا ئیل.
*خدا وند عالم نے بنی اسرا ئیل کے لئے مخصوص احکام
وضع کئے ہیں.
*اس سلسلہ میں قرآن کر یم کی آیات.
*مذکو رہ آیات میں کلمات کی تشریح.
*مورد بحث آیات کی تفسیر.
حضرت اسحق کے فرزند حضرت یعقوب (اسرائیل) اور ان کی اولا د''بنی اسرا ئیل'' اور وہ احکام جو خدا وند عالم نے ان کے لئے وضع کئے ہیں
١۔ خدا وند عالم سورہ ٔآل عمران کی ٩٣ ویں آیت میں ارشاد فرما تا ہے:
( کُلُّ الطَّعَامِ کَانَ حِلًّا لِبَنِی ِسْرَائِیلَ ِلاَّ مَا حَرَّمَ ِسْرَائِیلُ عَلَی نَفْسِہِ مِنْ قَبْلِ َنْ تُنَزَّلَ التَّوْرَاةُ قُلْ فَْتُوا بِالتَّوْرَاةِ فَاتْلُوہَا ِنْ کُنْتُمْ صَادِقِینَ )
ساری غذائیں بنی اسرا ئیل کیلئے حلال تھیں بجز ان کے جنھیں اسرا ئیل(یعقوب )نے توریت کے نزول سے پہلے اپنے اوپر حرام کر رکھی تھیں.(اگر اس کے علا وہ ہے) تو کہو: توریت لے آؤ اور اس کی تلاوت کرو اگر سچے ہو۔
٢۔ سورۂ اسراء کی دوسری آیت میں ارشاد ہوتا ہے:
( وَ آتَیْنَا مُوسَی الْکِتَابَ وَجَعَلْنَاہُ ہُدًی لِبَنِی ِسْرَائِیلَ ..)
اور ہم نے موسیٰ کو توریت نامی کتاب عطا کی اور اسے بنی اسرا ئیل کی ہدا یت کا ذریعہ قرار دیا۔
٣۔ سورۂ سجدہ کی ٢٣ ویں آیت میںارشاد ہوتا ہے .
(ِٔ وَلَقَدْ آتَیْنَا مُوسَی الْکِتَابَ فَلاَتَکُنْ فِی مِرْیَةٍ مِنْ لِقَائِہِ وَجَعَلْنَاہُ ہُدًی لِبَنِی ِسْرَائِیلَ )
اور ہم نے موسیٰ کو توریت نامی کتاب عطا کی اور (تم اے پیغمبر ) ان سے ملا قات ہو نے پر اظہا ر تر دد نہ کر نا اور ہم نے توریت کو بنی اسرا ئیل کی ہد ایت کا وسیلہ قرار دیا ہے۔
٤۔ سورۂ ما ئدہ کی ٤٤ ویں آیت میں ارشا د ہوتا ہے:
( َ ِنَّا َنزَلْنَا التَّوْرَاةَ فِیہَا ہُدًی وَنُور یَحْکُمُ بِہَا النَّبِیُّونَ الَّذِینَ َسْلَمُوا لِلَّذِینَ ہَادُوا وَالرَّبَّانِیُّونَ وَالَحْبَارُ بِمَا اسْتُحْفِظُوا مِنْ کِتَابِ اﷲِ وَکَانُوا عَلَیْہِ شُہَدَائَ فَلاَ تَخْشَوُا النَّاسَ وَاخْشَوْنِی وَلاَتَشْتَرُوا بِآیَاتِی ثَمَنًا قَلِیلًا وَمَنْ لَمْ یَحْکُمْ بِمَا َنزَلَ اﷲُ فَُوْلَئِکَ ہُمْ الْکَافِرُونَ )
ہم نے توریت جس میں ہدایت و نور ہے نازل کی تا کہ وہ انبیاء جو (امر خدا وندی کے سامنے ) سراپا تسلیم ہیں اس کے ذریعہ سے یہودیوں، خدا کی معرفت رکھنے والوں اور ان عالموں پر جو کہ کتاب خدا کے احکام کی حفاظت اور نگہداری پر ما مور ہیں اور اس کی صحت و درستگی پر گواہی دیتے ہیں،حکم کریں لہٰذا (احکام خدا وندی کے اجراء میں ) لوگوں سے نہ دڑو اور مجھ سے ڈرو ہماری آیات کو معمولی قیمت پر نہ بیچو،کہ جو بھی حکم خدا وندی کے خلا ف حکم کرے گا وہ کافروں میں سے ہو گا۔
٥۔ سورۂ صف کی ٥ویں آیت میں ارشاد ہوتا ہے:
(وَ اذ قَال مُوسیٰ لِقَومہ ےَا قَومِ لِمَ تُؤ ذُوننی وَ قَد تَعْلمونَ اَنّی رَسُوْلُ اللّٰہ اِلیکُم...)
جب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا: اے میری قوم! تم لوگ مجھے کیوں ستاتے ہو جبکہ تم لوگ یقین کے ساتھ جا نتے ہو کہ میںتمہا ری طرف خدا کا فرستادہ ہو ۔
٦۔ سورۂ آل عمران کی ٤٥ ویں اور ٤٩ ویں آیات میں ارشاد ہوتا ہے:
( ِذْ قَالَتِ الْمَلاَئِکَةُ یَامَرْیَمُ ِنَّ اﷲَ یُبَشِّرُکِ بِکَلِمَةٍ مِنْہُ اسْمُہُ الْمَسِیحُ عِیسَی ابْنُ مَرْیَمَ وَجِیہًا فِی الدُّنْیَا وَالآخِرَةِ وَمِنْ الْمُقَرَّبِینَ ٭ وَیُکَلِّمُ النَّاسَ فِی الْمَہْدِ وَکَہْلًا وَمِنَ الصَّالِحِینَ ٭ قَالَتْ رَبِّ َنَّی یَکُونُ لِی وَلَد وَلَمْ یَمْسَسْنِی بَشَر قَالَ کَذَلِکِ اﷲُ یَخْلُقُ مَا یَشَائُ ِذَا قَضَی َمْرًا فَِنَّمَا یَقُولُ لَہُ کُنْ فَیَکُونُ ٭ وَیُعَلِّمُہُ الْکِتَابَ وَالْحِکْمَةَ وَالتَّوْرَاةَ وَالِنْجیلَ ٭ وَرَسُولًا ِلَی بَنِی ِسْرَائِیلَ َنِّی قَدْ جِئْتُکُمْ بِآیَةٍ مِنْ رَبِّکُمْ َنِّی َخْلُقُ لَکُمْ مِنْ الطِّینِ کَہَیْئَةِ الطَّیْرِ فََنفُخُ فِیہِ فَیَکُونُ طَیْرًا بِِذْنِ اﷲِ وَُبْرِئُ الَکْمَہَ وَالَْبْرَصَ وَُحْیِ الْمَوْتَی بِِذْنِ اﷲِ وَُنَبِّئُکُمْ بِمَا تَْکُلُونَ وَمَا تَدَّخِرُونَ فِی بُیُوتِکُمْ ِنَّ فِی ذَلِکَ لآیَةً لَکُمْ ِنْ کُنْتُمْ مُؤْمِنینَ )
فرشتوں نے مریم سے کہا:اے مریم! خدا وند عالم تمہیں اپنے ایک کلمہ کی بشارت دیتا ہے جس کا نام مسیح عیسیٰ بن مریم ہے اور وہ دنیا وآخرت میں آبرو مند اور خدا کا مقرب ہے ... وہ ایک پیغمبر ہے بنی اسرا ئیل کی طرف۔
٧۔ سورہ ٔ صف کی چھٹی آیت میں ارشاد ہوتا ہے:
(وَ اِذ ْ قَالَ عیسیٰ ابن مَریمَ ےَابَنی اِسرائیل اِنیّ رَسُول ِاللّٰہ اِلیکمْ...)
اور(اے پیغمبر! یاد کرو) جب عیسیٰ بن مریم نے کہا: اے بنی اسرا ئیل! میں تمہاری طرف خدا کا پیغمبر ہوں۔
کلما ت کی تشریح
١۔ ھا دوا:
دین یہود پر پا بند افراد کے معنی میں ہے ۔
٢۔ ربّا نیون:
ربّانی علوم دین میںما ہر دانشور اور عالموں کے معنی میں ہے۔
٣۔ احبار:
'' حبر'' ح پر زیر اور زبر کے ساتھ دانشور کے معنی میں ہے اور قرآن کریم میں علماء اہل کتاب پر اطلا ق ہوا ہے۔
٤۔ کلمة :
کلمہ یہاں پر اس مخلوق کے معنی میں ہے کہ جیسے خدا وند عالم نے لفظ ِکن(ہو جا ) اور اس کے مانند کے ذریعہ اور معروف اسباب و وسائل کے بغیر خلق کیا ہے۔
٥۔ مسیح:
مسیح،حضرت عیسیٰ کا لقب ہے کیو نکہ آپ جب کسی بیمار کو(مسح) چھو دیتے تھے تو وہ بیمار صحت مند ہو جاتا تھا ۔
اس کے علاوہ بھی لوگوں نے کہا ہے لیکن ہم نے اس معنی کو حضرت مسیح کے بارے میں دیگر معانی پر ترجیح دی ہے۔
گزشتہ آیات کی تفسیر
ایک خاص مدت زمانہ میں ،قوم یہود کے لئے اشتنائی احکام:
بنی اسرا ئیل (حضرت یعقوب کی اولاد، پو تے اور ان کی اولا د ) سرزمین مصر اور دیار غر بت میں ذلت و خواری کی زندگی گذار رہے تھے. کیو نکہ قبطیوں نے انھیں غلام بنالیا تھا اور ان کی اولاد نرینہ کو قتل کر ڈالتے تھے اور لڑ کیوں کو زندہ رکھتے تھے۔
جب خدا وند عالم نے انھیں مصر میں ہو نے والی ذلت و رسوائی سے نجات دی اور اس کے بعد کہ ان کے اندرحریت و آزاد ی کی روح مر چکی تھی اور اس روح کی جگہ مصر میں نسل در نسل ان کی غلامی کی طولانی مدّت ہونے کی وجہ سے حقارت اور ذلت، خوف و اضطراب اورگھبراہٹ نے لے لی تھی اور ان کے لئے شام میں موجود ظالم و سر کش اقوام سے جنگ کر نا نا گزیر ہوگیا تھا ایسے موقع پر حکمت الٰہی مقتضی ہوئی کہ ان کی زندگی کے لئے ایسے دستورات اور قوانین بنا ئے جائیں کہ ان کے زیر سا یہ ، اپنے آپ پر اعتماد کر نے والی اور اپنے آباء واجداد (جو کہ انبیا ء اور پیغمبروں کے زمرہ میں تھے) پر افتخار اور ناز کرنے والی روح اُن میں زندہ ہو جائے اور یہ جان لیں کہ یہ لوگ کافر اور سر کش اقوام جن سے جنگ و جدا ل ہے ان سے جدا اور ممتاز ہیں۔
اس راہ میں سب سے پہلے جوچیز ان کے لئے مقرر کی گئی ہے، ان اشیاء کی تحریم ہے جو کہ ان کے باپ خدا کے پیغمبر اسرا ئیل ( یعقوب ) نے اپنے آپ پر حرام کی تھیں تا کہ اس کے ذریعہ خدا کے پیغمبر اسرا ئیل کی نبوت کا امتیاز درک کریں۔
اس کے بعد حضرت موسیٰ پر توریت اور حضرت عیسیٰ پر انجیل کے نزول کے بعد ان سے مخصوص تشریع کی تکمیل ہوئی۔
ہم حضرت شعیب پیغمبر سے مربوط حالات کی تحقیق اور مطا لعہ کے بعد پیغمبروں کے حالات کے زمانی تسلسل کی رعا یت کی خاطر ) اُن میں سے کچھ کا ذکر کر یں گے۔
|