(٧)
ابراہیم ( خلیل الرحمن)
* قرآن کریم میں حضرت ابراہیم کی
سر گذ شت کے مناظر.
* حضرت ابراہیم اور مشرکین.
* حضرت ابراہیم اور حضرت لوط .
* حضرت ابراہیم اور حضرت اسمٰعیل
کعبہ کی تعمیر اور مناسک حج کی ادائیگی کے لئے
دعوت دینا.
* حضرت ابراہیم ، حضرت اسحق اور
حضرت یعقوب .
قرآن کریم میں حضرت ابراہیم کی سر گذشت کے مناظر
پہلا منظر، حضرت ابراہیم اور مشر کین.
١۔خدا وند سبحان سورۂ شعراء کی ٦٩ویں سے ٨٢ ویں آیات میں ارشاد فرماتا ہے:
( وَاتْلُ عَلَیْہِمْ نَبََ ِبْرَاہِیمَ ٭ ِذْ قَالَ لَِبِیہِ وَقَوْمِہِ مَا تَعْبُدُونَ ٭ قَالُوا نَعْبُدُ َصْنَامًا فَنَظَلُّ لَہَا عَاکِفِینَ ٭ قَالَ ہَلْ یَسْمَعُونَکُمْ ِذْ تَدْعُونَ ٭ َوْ یَنْفَعُونَکُمْ َوْ یَضُرُّونَ٭ قَالُوا بَلْ وَجَدْنَا آبَائَنَا کَذَلِکَ یَفْعَلُونَ ٭ قَالَ َفَرََیْتُمْ مَا کُنْتُمْ تَعْبُدُونَ ٭ َنْتُمْ وَآبَاؤُکُمْ الَقْدَمُونَ ٭ فَِنَّہُمْ عَدُوّ لِی ِلاَّ رَبَّ الْعَالَمِینَ ٭ الَّذِی خَلَقَنِی فَہُوَ یَہْدِینِ ٭ وَالَّذِی ہُوَ یُطْعِمُنِی وَیَسْقِینِ ٭ وَِذَا مَرِضْتُ فَہُوَ یَشْفِینِ ٭ وَالَّذِی یُمِیتُنِی ثُمَّ یُحْیِینِ ٭ وَالَّذِی َطْمَعُ َنْ یَغْفِرَ لِی خَطِیئَتِی یَوْمَ الدِّینِ )
(اے پیغمبر!)ابراہیم کی خبر امت کے لئے بیان کرو .جب انھوں نے اپنے مربیّ باپ( چچا) اور اپنی قوم سے کہا:تم لوگ کس معبود کی عبادت کر تے ہو.انھوں نے جواب دیا:اُن بتوں کی جو مسلسل ہماری پرستش کا محل و محور ہیں . اُنھوں نے کہا تم لوگ انھیں پکا رتے ہو تو کیا وہ تمہاری باتیں سنتے ہیں؟!.یا تمہارے حال کے لئے کوئی نفع ونقصان کے مالک ہیں؟ انھوں نے کہا :ہم نے اپنے آبا ء واجداد کو دیکھا ہے کہ ایسا کرتے تھے . حضرت ابراہیم نے کہا: کیا تم جانتے ہو کہ تم جن کی پر ستش کرتے ہو، تم اور تمہارے گزشتہ آباء واجداد .میں ان سب کو دشمن رکھتا ہوں جز ربّ العا لمین کے . کہ اُس نے ہمیں پیدا کیا اور راہ راست کی ہمیں راہنمائی کی . وہ ہے جس نے ہمیں سیر کیا ہے اور ہماری تشنگی دور کی ہے . اور جب بیمار ہوتے ہیں تو ہمیں شفا دیتا ہے. اور وہ کہ جو ہمیں مارتا اور اُس کے بعد زندہ کر تا ہے . وہ خدا جس سے لو لگائے رہتے ہیں کہ قیامت کے دن ہمارے گناہوں کو بخش دے۔
٢۔ سورہ ٔ انعام کی ٧٤ویں سے ٨١ویں آیات میں ارشاد ہوتا ہے :
( وَِذْ قَالَ ِبْرَاہِیمُ لَِبِیہِ آزَرَ َتَتَّخِذُ َصْنَامًا آلِہَةً ِنِّی َرَاکَ وَقَوْمَکَ فِی ضَلاَلٍ مُبِینٍ ٭ وَکَذَلِکَ نُرِی ِبْرَاہِیمَ مَلَکُوتَ السَّمَاوَاتِ وَالَرْضِ وَلِیَکُونَ مِنْ الْمُوقِنِینَ ٭ فَلَمَّا جَنَّ عَلَیْہِ اللَّیْلُ رََی کَوْکَبًا قَالَ ہَذَا رَبِّی فَلَمَّا َفَلَ قَالَ لاَُحِبُّ الآْفِلِینَ ٭ فَلَمَّارََی الْقَمَرَ بَازِغًا قَالَ ہَذَا رَبِّی فَلَمَّا َفَلَ قَالَ لَئِنْ لَمْ یَہْدِنِی رَبِّی لََکُونَنَّ مِنْ الْقَوْمِ الضَّالِّینَ ٭ فَلَمَّا رََی الشَّمْسَ بَازِغَةً قَالَ ہَذَا رَبِّی ہَذَا َکْبَرُ فَلَمَّا َفَلَتْ قَالَ یَاقَوْمِ ِنِّی بَرِیئ مِمَّا تُشْرِکُونَ ٭ ِنِّی وَجَّہْتُ وَجْہِیَ لِلَّذِی فَطَرَ السَّمَاوَاتِ وَالَرْضَ حَنِیفًا وَمَا َنَا مِنْ الْمُشْرِکِینَ ٭ وَحَاجَّہُ قَوْمُہُ قَالَ َتُحَاجُّونِّی فِی اللَّہِ وَقَدْ ہَدَانِ وَلاََخَافُ مَا تُشْرِکُونَ بِہِ ِلاَّ َنْ یَشَائَ رَبِّی شَیْئًا وَسِعَ رَبِّی کُلَّ شَیْئٍ عِلْمًا َفَلاَ تَتَذَکَّرُونَ ٭ وَکَیْفَ َخَافُ مَا َشْرَکْتُمْ وَلاَتَخَافُونَ َنَّکُمْ َشْرَکْتُمْ بِاللَّہِ مَا لَمْ یُنَزِّلْ بِہِ عَلَیْکُمْ سُلْطَانًا فََیُّ الْفَرِیقَیْنِ َحَقُّ بِالَمْنِ ِنْ کُنتُمْ تَعْلَمُونَ )
(اے پیغمبر)اُس وقت کو یاد کرو جب ابراہیم نے اپنے مربیّ باپ آزر سے کہا :آیا تم نے بتوں کو خدا بنا یا ہے ؟! میں تمھیں اور تمہاری قوم کو آشکار گمراہی میں دیکھتا ہوں.اور اس طرح سے ابراہیم کو زمین وآسمان کے ملکوت کا نظا رہ کرایا تا کہ مقام یقین تک پہنچ جائیں. لہٰذا جب شب کی تاریکی چھائی، تو ایک ستارے کو دیکھا اور کہا یہ میرا رب ّ ہے.لیکن جب وہ ستارہ ڈوب گیا تو کہا:میں ڈوبنے والوں کو دوست نہیں رکھتاہوں پھر جب چاند کو درخشاں دیکھا،تو کہا : یہ میرا ربّ ہے،لیکن جب وہ بھی ڈوب گیا تو کہا : اگر خدا میری راہنمائی نہ کرے تو یقینا میں گمرا ہوں میں ہو جا ؤں گا.اور جب ضوفشاں خو رشید(تابناک سورج) کو دیکھا تو کہا: یہ میرا رب ہے یہ تو سب سے بڑا ہے لیکن جب وہ بھی غروب ہو گیا تو کہا: اے میری قوم ! میں ان چیز وں سے جن کو تم خدا کا شریک قرار دیتے ہو بیزار ہوں.میں نے خا لص ایمان کے ساتھ اس خدا کی طرف رُخ کیا ہے جو زمین اور آسمانوں کا خا لق ہے اور میں کبھی مشرکین کا موافق نہیں ہوںگا. ابراہیم کی قوم ان کے ساتھ دشمنی اور کٹ حجتی پر آمادہ ہو گئی.تو آپ نے کہا: آیا ہم سے خدا کے بارے میں بحث کرتے ہو جبکہ خدا نے درحقیقت ہماری ہدایت کی ہے؟!تم جن چیزوں کو خدا کا شریک قرار دیتے ہو میں ان سے خوفزدہ نہیں ہوں مگر یہ کہ خدا کی مرضی ہو کہ ہمارے ربّ کا علم تمام مو جودات کو محیط ہے،کیوں تم لوگ نصیحت حاصل نہیں کرتے؟! اور میں کیسے ان چیزوں سے خوف کھا ؤں جنھیں تم خدا کا شریک قرار دیتے ہو جبکہ تم خدا کا شریک قرار دینے سے نہیں ڈرتے جب کہ اس سلسلے میںکوئی حجت اور بر ہان نہیں ہے؟! ہم دونوں میں سے کون سلامتی ( اور کون خوف)کا سزاوار ہے،اگر تم لوگ فہم رکھتے ہو( یا جا نتے ہو تو بتاؤ)۔
٣۔سورۂ عنکبوت کی ١٦ سے ١٨اور٢٤اور ٢٥ ویں آیات میں ارشاد ہوتا ہے :
( وَِبْرَاہِیمَ ِذْ قَالَ لِقَوْمِہِ اعْبُدُوا اﷲَ وَاتَّقُوہُ ذَلِکُمْ خَیْر لَکُمْ ِنْ کُنْتُمْ تَعْلَمُونَ ٭ ِنَّمَا تَعْبُدُونَ مِنْ دُونِ اﷲِ َوْثَانًا وَتَخْلُقُونَ ِفْکًا ِنَّ الَّذِینَ تَعْبُدُونَ مِنْ دُونِ اﷲِ لاَیَمْلِکُونَ لَکُمْ رِزْقًا فَابْتَغُوا عِنْدَ اﷲِ الرِّزْقَ وَاعْبُدُوہُ وَاشْکُرُوا لَہُ ِلَیْہِ تُرْجَعُونَ ٭ وَِنْ تُکَذِّبُوا فَقَدْ کَذَّبَ ُمَم مِنْ قَبْلِکُمْ وَمَا عَلَی الرَّسُولِ ِلاَّ الْبَلَاغُ الْمُبِینُ ٭...٭فَمَا کَانَ جَوَابَ قَوْمِہِ ِلاَّ َنْ قَالُوا اقْتُلُوہُ َوْ حَرِّقُوہُ فََنجَاہُ اﷲُ مِنْ النَّارِ ِنَّ فِی ذَلِکَ لَآیَاتٍ لِقَوْمٍ یُؤْمِنُونَ ٭ وَقَالَ ِنَّمَا اتَّخَذْتُمْ مِنْ دُونِ اﷲِ َوْثَانًا مَوَدَّةَ بَیْنِکُمْ فِی الْحَیَاةِ الدُّنْیَا ثُمَّ یَوْمَ الْقِیَامَةِ یَکْفُرُ بَعْضُکُمْ بِبَعْضٍ وَیَلْعَنُ بَعْضُکُمْ بَعْضًا وَمَْوَاکُمُ النَّارُ وَمَا لَکُمْ مِنْ نَاصِرِینَ )
ابراہیم کی داستان کو یاد کرو جب انھوں نے اپنی قوم سے کہا: خدا کی عبادت کرو اور اس سے ڈرو. اگر سمجھو تو تمہارے لئے یہ بہتر ہے. تم خدا کے علاوہ صرف بتوں کی عبادت کرتے ہو اور اپنے پاس سے جھوٹ گڑھتے ہو اور جن لوگوں کو خدا کے علا وہ پو جتے ہو وہ تمھیں روزی دینے پر قادر نہیں ہیں لہٰذا خدا وند سبحان سے روزی طلب کرو اور اس کی عباد ت کرو اور اس کا شکر بجالا ؤکہ تمہاری بازگشت اسی کی طرف ہے.اور تم لوگ جو مجھے جھٹلاتے ہو تو تم سے پہلے کی امتوں نے بھی (اپنے پیغمبروں کی) تکذیب کی ہے ، لیکن رسول پر رسا لت کی آشکار تبلیغ کے سوا کچھ بھی نہیں ہے ...( ان تمام نصیحتوں کے بعد جو ابراہیم نے کی ہے ) ان کی قوم کا جواب اس کے علا وہ کچھ بھی نہ تھا کہ انھوں نے کہا : اسے قتل کر ڈالو یا جلا ڈالو؛ اور خدا نے اسے آتش سے نجا ت دی بیشک اس حکا یت میں صاحبان قوم کے لئے نشا نیاں ہیں. پھر ابراہیم نے کہا:اے لو گو!جن کو تم لوگ خدا کے سوا خدا بنائے ہوئے ہو وہ ایسے بت ہیں جو تم نے صرف اپنے درمیان دنیاوی زندگی میں دوستی کے لئے اپنا یا ہے (اور) پھر قیامت کے دن تم لوگ ایک دوسرے کی تکفیر کروگے اور ایک دوسرے پر لعن و نفرین کروگے اور تمہارا ابدی ٹھکا نہ آتش جہنم ہو گا اور کوئی یاور و مددگار بھی نہیںہو گا۔
٤۔ سورہ صافا ت کی ٧٩اور٨٣سے٩٨ویں آیات میں ارشاد ہوتا ہے:
(سَلاَم عَلَی نُوحٍ فِی الْعَالَمِین٭...٭وَِنَّ مِنْ شِیعَتِہِ لَِبْرَاہِیمَ ٭ ِذْ جَائَ رَبَّہُ بِقَلْبٍ سَلِیمٍ ٭ ِذْ قَالَ لَِبیہِ وَقَوْمِہِ مَاذَا تَعْبُدُونَ ٭ َئِفْکًا آلِہَةً دُونَ اﷲِ تُرِیدُونَ ٭ فَمَا ظَنُّکُمْ بِرَبِّ الْعَالَمِینَ ٭ فَنَظَرَ نَظْرَةً فِی النُّجُومِ ٭ فَقَالَ ِنِّی سَقِیم ٭ فَتَوَلَّوْا عَنْہُ مُدْبِرِینَ ٭ فَرَاغَ ِلَی آلِہَتِہِمْ فَقَالَ َلاَتَْکُلُونَ ٭ مَا لَکُمْ لاَتَنطِقُونَ ٭ فَرَاغَ عَلَیْہِمْ ضَرْبًا بِالْیَمِینِ ٭ فََقْبَلُوا ِلَیْہِ یَزِفُّونَ ٭ قَالَ َتَعْبُدُونَ مَا تَنْحِتُونَ ٭ وَاﷲُ خَلَقَکُمْ وَمَا تَعْمَلُونَ ٭ قَالُوا ابْنُوا لَہُ بُنْیَانًا فََلْقُوہُ فِی الْجَحِیمِ ٭ فََرَادُوا بِہِ کَیْدًا فَجَعَلْنَاہُمُ الَسْفَلِینَ)
تمام عا لم میں نوح پر سلام...اور ان کے شیعوں میں ایک ابراہیم ہیں . وہ پاکیزہ دل اور سالم قلب کے ساتھ اپنے ربّ کی بارگاہ میں آئے . اُس وقت جب انھوں نے اپنے مربیّ باپ اور اپنی قوم سے کہا:یہ کیا ہے جس کی تم لوگ پرستش کرتے ہو؟!آیا جھو ٹے خداؤں کو(سچے ) خدا کی جگہ چاہتے ہو؟! عالمین کے رب کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے؟!اُس وقت ستاروں کی طرف نگا ہ ڈالی اور کہا: میں بیمر ہوں. (لوگ ) ان سے منھ موڑ کر با ہر نکل گئے. انھوں نے ان کے بتوں کی طرف رخ کیا اور کہا: آیا اُ ن غذاؤں کو (جو مشر کین عید کے دن تمہارے لئے لا تے ہیں) کیو نہیں کھا تے؟! تمھیں کیا ہو گیا ہے ،کیو نہیں بولتے؟! ( یہ کہا )اور کلہاڑی سے بتوں پر حملہ کر دیا اور بڑے بت کے علا وہ سب کو توڑ پھو ڑ ڈا لا .(شہر کے لوگ) ہراساں اور سراسیمگی کے عالم میں ان کی طرف دوڑے۔
ابرا ہیم نے پوچھا: آیا اپنے ہا تھوں کے بنائے ہوئے بتوں کی پو جا کر تے ہو.جبکہ خدا نے تمھیں اور تمہارے بنائے ہوئے بتوں ( پتھروں) کو پید اکیاہے؟!
انھوں نے کہا:اس کے لئے کوئی عمارت بنا ؤ اور اسے آگ میں ڈال دو.انھوں نے ان کے ساتھ ایک چال چلنا چاہی لیکن ہم نے انھیں پست اور ذلیل کر دیا ہے۔
٥۔سورۂ انبیاء کی ٥١ ویں تا ٧٠ ویں آیات میں ارشاد ہوتا ہے:
( وَلَقَدْ آتَیْنَا ِبْرَاہِیمَ رُشْدَہُ مِنْ قَبْلُ وَکُنَّا بِہِ عَالِمِینَ ٭ ِذْ قَالَ لَبِیہِ وَقَوْمِہِ مَا ہَذِہِ التَّمَاثِیلُ الَّتِی َنْتُمْ لَہَا عَاکِفُونَ٭ قَالُوا وَجَدْنَا آبَائَنَا لَہَا عَابِدِینَ ٭ قَالَ لَقَدْ کُنتُمْ َنْتُمْ وَآبَاؤُکُمْ فِی ضَلَالٍ مُبِینٍ ٭ قَالُوا َجِئْتَنَا بِالْحَقِّ َمْ َنْتَ مِنَ اللاَّعِبِینَ ٭ قَالَ بَل رَبُّکُمْ رَبُّ السَّمَاوَاتِ وَالَرْضِ الَّذِی فَطَرَہُنَّ وََنَا عَلَی ذَلِکُمْ مِنَ الشَّاہِدِینَ ٭ وَتَاﷲِ لَکِیدَنَّ َصْنَامَکُمْ بَعْدَ َنْ تُوَلُّوا مُدْبِرِینَ ٭ فَجَعَلَہُمْ جُذَاذًا ِلاَّ کَبِیرًا لَہُمْ لَعَلَّہُمْ ِلَیْہِ یَرْجِعُونَ ٭ قَالُوا مَنْ فَعَلَ ہَذَا بِآلِہَتِنَا ِنَّہُ لَمِنَ الظَّالِمِینَ ٭ قَالُوا سَمِعْنَا فَتًی یَذْکُرُہُمْ یُقَالُ لَہُ ِبْرَاہِیمُ ٭ قَالُوا فَْتُوا بِہِ عَلَی َعْیُنِ النَّاسِ لَعَلَّہُمْ یَشْہَدُونَ ٭ قَالُوا ََنْتَ فَعَلْتَ ہَذَا بِآلِہَتِنَا یَاِبْرَاہِیمُ ٭ قَالَ بَلْ فَعَلَہُ کَبِیرُہُمْ ہَذَا فَاسَْلُوہُمْ ِنْ کَانُوا یَنطِقُونَ ٭ فَرَجَعُوا ِلَی َنفُسِہِمْ فَقَالُوا ِنَّکُمْ َنْتُمْ الظَّالِمُونَ ٭ ثُمَّ نُکِسُوا عَلَی رُئُوسِہِمْ لَقَدْ عَلِمْتَ مَا ہَؤُلَائِ یَنطِقُونَ ٭ قَالَ َفَتَعْبُدُونَ مِنْ دُونِ اﷲِ مَا لاَیَنفَعُکُمْ شَیْئًا وَلاَیَضُرُّکُمْ ٭ ُفٍّ لَکُمْ وَلِمَا تَعْبُدُونَ مِنْ دُونِ اﷲِ َفَلاَتَعْقِلُونَ ٭ قَالُوا حَرِّقُوہُ وَانصُرُوا آلِہَتَکُمْ ِنْ کُنتُمْ فَاعِلِینَ ٭ قُلْنَا یَانَارُ کُونِی بَرْدًا وَسَلَامًا عَلَی ِبْرَاہِیمَ ٭ وََرَادُوا بِہِ کَیْدًا فَجَعَلْنَاہُمْ الَخْسَرِینَ )
بیشک ہم نے ابراہیم کو وہ رشد عطا کیا جو ان میں ہو نا چا ہئے تھا اور ہم اس سے آگا ہ تھے . جب انھوں نے اپنے مربیّ باپ اور اپنی قوم سے کہا : یہ مورتیاں کیا ہیں کہ جن کی عبادت میں مشغول ہوگئے ہو؟! انھوں نے کہا.ہم نے اپنے آباء و اجدادکو ان کا پجا ری پا یا ہے . ابراہیم نے کہا: بیشک تم اور تمہارے آباء واجداد کھلی ہوئی گمرا ہی میں ہو. انھوں نے پو چھا: آیا تم حق کی طرف سے ہماری جانب آئے ہو یا تم بھی ایک بازی گرہو؟! ابراہیم نے کہا : بلکہ تمہارا ربّ زمین اور آسمانوں کا ربّ ہے ، جس نے ان سب کو خلق کیا ہے اور میں اس امر پر گواہی دیتا ہوں .خدا کی قسم تمہارے باہر جا نے کے بعد تمہارے بتوں کے بارے میں کوئی تدبیر میں ضرور کروں گا . پھر بتوں کو ٹکڑے ٹکڑ ے کر دیا جز بڑے بُت کے کہ شاید اس کی جانب رجو ع کر یں . (لوگوں نے) کہا: جس نے ہمارے خداؤں کے ساتھ ایسا سلوک کیا ہے وہ ستمگر وں میں سے ہے.انھوں نے کہا:ہم نے سنا ہے کہ ابرا ہیم نامی جوان ہمارے بتوں کو بُرے لفظوں سے یاد کرتا ہے.انھوں نے کہا: اسے لوگوں کے سامنے حا ضر کرو تا کہ سب گو اہی دیں. انھوں نے پو چھا!اے ابراہیم !کیا تم نے ہمارے خداؤں کے ساتھ ایسا برتاؤ کیا ہے؟.ابراہیم نے جواب دیا:بلکہ ان میں جو سب سے بزرگ ہے اس نے ایسا کیا ہے، اگر یہ بول سکتے ہیں تو ان سے پو چھ لو!.(قوم) نے اپنے نفوس کی طرف رجو ع کر کے کہا: تم خود ہی ظا لم و ستمگر ہو.پھر سر جھکا کر بو لے ، ( اے ابراہیم ) تم تو جا نتے ہو کہ یہ کلام نہیں کر سکتے. ابراہیم نے کہا : پھر خدا کے سوا کیوں کسی ایسی چیز کی عبادت کر تے ہو جو نہ تم کو نفع پہنچا سکے اور نہ نقصا ن؟!. تم پر اور ان بتوں پر وائے ہو جن کی خدا کے بجائے پرستش کر تے ہو، کیا تم اتنا بھی نہیں سمجھتے ؟ ! (لوگوں نے کہا ) اسے جلا دو اور اپنے خداؤں کی نصرت کرو اگر تم لوگ کچھ کر سکتے ہو تو. اور ہم نے خطا ب کیا کہ: اے آگ! ابراہیم پر سلا متی کے ساتھ ٹھنڈی ہوجا. انھوں نے ان (ابراہیم ) کے ساتھ مکر و فر یب کا ارادہ کیا تو ہم نے بھی انھیں نقصان اٹھانے والوں میں قرار دیا۔
٦۔ سورۂ بقرہ ٢٥٨ ویں آیت میں ارشاد ہوتا ہے :
( َلَمْ تَرَ ِلَی الَّذِی حَاجَّ ِبْرَاہِیمَ فِی رَبِّہِ َنْ آتَاہُ اﷲُ الْمُلْکَ ِذْ قَالَ ِبْرَاہِیمُ رَبِّی الَّذِی یُحْیِی وَیُمِیتُ قَالَ َنَا ُحْیِی وَُمِیتُ قَالَ ِبْرَاہِیمُ فَِنَّ اﷲَ یَْتِی بِالشَّمْسِ مِنْ الْمَشْرِقِ فَْتِ بِہَا مِنْ الْمَغْرِبِ فَبُہِتَ الَّذِی کَفَرَ وَاﷲُ لاَیَہْدِی الْقَوْمَ الظَّالِمِین)
کیا تم نے نہیں دیکھا اس شخص ( بادشاہ وقت ) کو جس نے ابرا ہیم سے ان کے ربّ کے بارے میں بحث کی صرف اس لئے کہ خدا نے اس کو ملک عطا کیا تھا جس وقت ابراہیم نے کہا: میرا ربّ وہ ہے جو زندہ کرتا ہے اور مارتا ہے ، (بادشاہ) نے کہا کہ میں بھی زندہ کرتا ہوں اور مارتا ہوں، ابراہیم نے کہا: میرا خدا وہ ہے جو سورج کو مشرق سے نکا لتا ہے ( اے بادشاہ) تو اسے مغرب سے نکال دے وہ کافر (بادشاہ) مبہو ت وششدر ہو گیا اور جواب سے عا جز اور بے بس ہو گیا خدا ستمگروں کی راہنمائی نہیں کر تا۔
دوسرا منظر۔ حضرت ابراہیم اور حضرت لوط
١۔سورہ عنکبوت کی ٢٦۔٢٧۔ ٣١۔ ٣٢۔ آیات میں ارشاد ہوتا ہے:
( فَآمَنَ لَہُ لُوط وَقَالَ ِنِّی مُہَاجِر ِلَی رَبِّی ِنَّہُ ہُوَ الْعَزِیزُ الْحَکِیمُ ٭ وَوَہَبْنَا لَہُ ِسْحَاقَ وَیَعْقُوبَ وَجَعَلْنَا فِی ذُرِّیَّتِہِ النُّبُوَّةَ وَالْکِتَابَ وَآتَیْنَاہُ َجْرَہُ فِی الدُّنْیَا وَِنَّہُ فِی الآخِرَةِ لَمِنْ الصَّالِحِینَ ٭...٭وَلَمَّا جَائَتْ رُسُلُنَا ِبْرَاہِیمَ بِالْبُشْرَی قَالُوا ِنَّا مُہْلِکُو َہْلِ ہَذِہِ الْقَرْیَةِ ِنَّ َہْلَہَا کَانُوا ظَالِمِینَ ٭ قَالَ ِنَّ فِیہَا لُوطًا قَالُوا نَحْنُ َعْلَمُ بِمَنْ فِیہَا لَنُنَجِّیَنَّہُ وََہْلَہُ ِلاَّ امْرََتَہُ کَانَتْ مِنْ الْغَابِرِین )
پس لوط ان ( ابراہیم) پر ایمان لائے اور کہا :میں (اس دیار شرک سے ) اپنے رب کی طرف ہجرت کرتا ہوں،میرا ربّ عزیز اور حکیم ہے . اور ہم نے اسے اسحق اور یعقوب عطا کیا اور اس کے خاندان میں نبوت اور آسمانی کتاب قرار دی اور دنیا میں اسے اس کا اجر مرحمت کیا اور آخرت میں بھی وہ صالحین کے زمرہ میں ہے .اور جب ہمارے نمائندہ فرشتوں نے ابرا ہیم کے لئے (فرزند کی ولادت کی )خوشخبری دی اور انھوں نے کہا : ہم ( اپنے ربّ کے حکم سے) اس دیار کے لوگوں کو جو ظالموں کے زمرہ میں ہیں ہلاک کر دیں گے. ابراہیم نے کہا :لوط بھی وہیں ہیں، انھوں نے کہا: ہم وہاں کے رہنے والوں سے زیادہ واقف ہیں،ہم لوط اور ان کے خا ندان کونجات دے دیں گے ان کی بیوی کے علاوہ جو کہ ہلا ک ہو نے والی ہے ۔
٢۔ سورہ ٔہود کی ٦٩۔٧٦ویں آیات میں ارشاد ہوتا ہے :
( وَلَقَدْ جَائَتْ رُسُلُنَا ِبْرَاہِیمَ بِالْبُشْرَی قَالُوا سَلَامًا قَالَ سَلَام فَمَا لَبِثَ َنْ جَائَ بِعِجْلٍ حَنِیذٍ٭فَلَمَّا رََی َیْدِیَہُمْ لاَتَصِلُ ِلَیْہِ نَکِرَہُمْ وََوْجَسَ مِنْہُمْ خِیفَةً قَالُوا لاَتَخَفْ ِنَّا ُرْسِلْنَا ِلَی قَوْمِ لُوطٍ ٭ وَامْرََتُہُ قَائِمَة فَضَحِکَتْ فَبَشَّرْنَاہَا بِِسْحَاقَ وَمِنْ وَرَائِ ِسْحَاقَ یَعْقُوبَ ٭ قَالَتْ یَاوَیْلَتَا ََلِدُ وََنَا عَجُوز وَہَذَا بَعْلِی شَیْخًا ِنَّ ہَذَا لَشَیْئ عَجِیب٭ قَالُوا َتَعْجَبِینَ مِنْ َمْرِ اﷲِ رَحْمَةُ اﷲِ وَبَرَکَاتُہُ عَلَیْکُمْ َہْلَ الْبَیْتِ ِنَّہُ حَمِید مَجِید ٭ فَلَمَّا ذَہَبَ عَنْ ِبْرَاہِیمَ الرَّوْعُ وَجَائَتْہُ الْبُشْرَی یُجَادِلُنَا فِی قَوْمِ لُوطٍ ٭ ِنَّ ِبْرَاہِیمَ لَحَلِیم َوَّاہ مُنِیب ٭ یَاِبْرَاہِیمُ َعْرِضْ عَنْ ہَذَا ِنَّہُ قَدْ جَائَ َمْرُ رَبِّکَ وَِنَّہُمْ آتِیہِمْ عَذَاب غَیْرُ مَرْدُودٍ )
ہمارے فرشتوں نے ابراہیم کو بشارت دی (مژدہ سنایا)اور انھیں سلام کیا،ابرا ہیم نے بھی جواب سلام دیا اور (چونکہ انھیں آدمی کی شکل میں دیکھا تھا اس لئے) ابھی زیادہ دیر نہیں ہوئی تھی کہ ایک بھنا ہوا گائے کا بچھڑا حا ضر کر دیا . اور جب دیکھا کہ وہ لوگ غذا کی طرف ہاتھ نہیں بڑھا تے تو انھیں نا راض سمجھا اور دل میں ان سے خو فزدہ ہوئے(فرشتوں نے ) کہا : نہ ڈرو ہم قوم لوط کی طرف بھیجے گئے ہیں انکی بیوی جو کھڑی ہوئی تھی (خو شی سے) ہنسنے لگی. پھر ہم نے اس کو اسحق کی بشا رت دی اور اسحق کے بعد یعقوب کی، اس نے کہا: اے وائے! میں ایک بو ڑھی عورت ہوں اور میرا شوہر بھی ضعیف ہے ( کیا میں بچہ پیدا کر سکتی ہوں) یہ تو بالکل عجیب سی بات ہے .فرشتوں نے کہا : کیا تمہیں حکم الٰہی میں تعجب ہورہا ؟! خدا کی رحمت اور بر کت تم گھر والوں پر ہووہ بیشک حمد و مجد اور بزرگی کا سزوار ہے اور جب حضرت ابرا ہیم کا ڈر ختم ہوگیا اور فرزند کی بشا رت مل گئی ،تو ہم سے قوم لوط کے بارے میں اصرار کرنا شروع کردیا ،یقینا ابراہیم حلیم وبردوبار، دلسوزاور ہمدرد،توبہ وانا بت کر نے والے تھے ۔
اے ابرا ہیم!اس بات سے اعراض کرو کہ تمہارے ربّ کا حکم آچکا ہے ان کی طرف قطعی اور اٹل عذاب آنے وا لا ہے۔
٣۔ سورۂ ذاریات کی ٢٤تا ٣٧ ویں آیات میںارشاد ہوتا ہے:
( ہَلْ َتَاکَ حَدِیثُ ضَیْفِ ِبْرَاہِیمَ الْمُکْرَمِینَ ٭ ِذْ دَخَلُوا عَلَیْہِ فَقَالُوا سَلاَمًا قَالَ سَلاَم قَوْم مُنکَرُونَ ٭ فَرَاغَ ِلَی َہْلِہِ فَجَائَ بِعِجْلٍ سَمِینٍ ٭ فَقَرَّبَہُ ِلَیْہِمْ قَالَ َلٰا تَْکُلُونَ ٭ فََوْجَسَ مِنْہُمْ خِیفَةً قَالُوا لاَتَخَفْ وَبَشَّرُوہُ بِغُلاَمٍ عَلِیمٍ ٭ فََقْبَلَتِ امْرََتُہُ فِی صَرَّةٍ فَصَکَّتْ وَجْہَہَا وَقَالَتْ عَجُوز عَقِیم ٭ قَالُوا کَذَلِکِ قَالَ رَبُّکِ ِنَّہُ ہُوَ الْحَکِیمُ الْعَلِیمُ ٭ قَالَ فَمَا خَطْبُکُمْ َیُّہَا الْمُرْسَلُونَ ٭ قَالُوا ِنَّا ُرْسِلْنَا ِلَی قَوْمٍ مُجْرِمِینَ ٭ لِنُرْسِلَ عَلَیْہِمْ حِجَارَةً مِنْ طِینٍ ٭ مُسَوَّمَةً عِنْدَ رَبِّکَ لِلْمُسْرِفِینَ ٭ فََخْرَجْنَا مَنْ کَانَ فِیہَا مِنْ الْمُؤْمِنِینَ ٭ فَمَا وَجَدْنَا فِیہَا غَیْرَ بَیْتٍ مِنْ الْمُسْلِمِینَ ٭ وَتَرَکْنَا فِیہَا آیَةً لِلَّذِینَ یَخَافُونَ الْعَذَابَ الَلِیمَ )
آیا ابراہیم کے معزز مہما نوںکی حکا یت تم تک پہنچی ہے ؟!جب وہ لوگ ان کے پاس آئے اور انھیں سلام کیا(اور ابراہیم نے بھی )سلام کیا اور ان سے فرمایا کہ تم لوگ ناآشنا انسان ہو.پھر اس گھڑی اپنے گھر والوں کے پاس گئے اور موٹے تازے گو سا لہ کا کباب لے آئے.اور اسے ان کے پاس رکھ کر ان سے کہا: کیا تم لوگ نہیں کھاؤ گے؟.اُس وقت انھیں ان لوگوں سے خوف پیدا ہوا تو ان لوگوں نے کہا: نہ ڈرو اور انھیں ایک دانا اور عقلمند بچے (اسحق) کا مژدہ دیا.پھر ان کی بیوی شور مچاتی ہوئی آئی اپنے چہرے پر طمانچہ مارا اور بولی: میں ایک بوڑھی بانجھ عورت ہوں (کیسے بچہ پیداکر سکتی ہوں) ؟
تو انھوں نے جواب دیا!تمہا رے ربّ نے ایسا ہی فرمایا ہے.وہ حکیم اور دانا ہے.ابراہیم نے ان سے سوال کیا:اے خدا کے نمائندو! تمہارا کیا کام ہے؟جواب دیا :ہم لوگ بد کار قوم کی جانب بھیجے گئے ہیں. تاکہ ان کے سر پر مٹی اور پتھر کی بارش کریں .ایسے پتھروں سے کہ جن پر تمہارے ربّ کے نزدیک ستمگروں کے لئے نشانی لگی ہوئی ہے.اور ہم مو منین میں سے جو بھی وہاں تھا اسے باہر لے آئے. اور اس پورے علاقے میں ایک مسلم،خدا پرست گھرا نے کے ہم نے کوئی گھرانہ نہیں پا یا.اور وہاں ان لوگوں کے لئے جو خدا کے درد ناک عذاب سے ڈرتے ہیں نشانی اور عبرت قرار دی۔
٤۔سورۂ شعراء کی ١٦٠تا ١٧٣ ویں آیات میں ارشاد ہوتا ہے:
(کَذَّبَتْ قَوْمُ لُوطٍ الْمُرْسَلِینَ ٭ ِذْ قَالَ لَہُمْ َخُوہُمْ لُوط َلاَتَتَّقُونَ ٭ ِنِّی لَکُمْ رَسُول َمِین ٭ فَاتَّقُوا اﷲَ وََطِیعُونِ ٭ وَمَا َسَْلُکُمْ عَلَیْہِ مِنْ َجْرٍ ِنْ َجْرِی ِلاَّ عَلَی رَبِّ الْعَالَمِینَ ٭ َتَْتُونَ الذُّکْرَانَ مِنْ الْعَالَمِینَ ٭ وَتَذَرُونَ مَا خَلَقَ لَکُمْ رَبُّکُمْ مِنْ َزْوَاجِکُمْ بَلْ َنْتُمْ قَوْم عَادُونَ ٭ قَالُوا لَئِنْ لَمْ تَنْتَہِ یَالُوطُ لَتَکُونَنَّ مِنْ الْمُخْرَجِینَ ٭ قَالَ ِنِّی لِعَمَلِکُمْ مِنْ الْقَالِینَ ٭ رَبِّ نَجِّنِی وََہْلِی مِمَّا یَعْمَلُونَ ٭ فَنَجَّیْنَاہُ وََہْلَہُ َجْمَعِینَ ٭ ِلاَّ عَجُوزًا فِی الْغَابِرِینَ ٭ ثُمَّ دَمَّرْنَا الآخَرِینَ ٭ وََمْطَرْنَا عَلَیْہِمْ مَطَرًا فَسَائَ مَطَرُ الْمُنذَرِینَ )
قوم لوط نے پیغمبروں کی تکذیب کی. جب ان کے بھائی لوط نے ان سے کہا:کیوں تم لوگ خدا سے نہیں ڈرتے اور تقویٰ اختیار نہیں کر تے؟.میں تمہارے لئے ایک امین اور خیر خواہ پیغمبر ہوں. خدا سے ڈرو اور میری اطاعت کرو.میں تم سے اس رسالت کی اجرت نہیں چا ہتا ہوں میری اجرت صرف رب ّالعالمین کے پا س ہے.آیا تم لوگ زمانہ کے مردوں کی طرف رخ کر تے ہو اور اپنی اُن ازواج کو جنھیں خدا نے تمہارے لئے خلق کیا ہے انھیں چھوڑ دیتے ہو ؟! یقینا تم لوگ ظالم اور تجا وز پیشہ انسان ہو. انھوں نے جواب دیا:اے لوط! اگر اس کے بعد تم ممانعت کرنے سے باز نہیں آئے تو تمھیں شہر سے با ہر کر دیں گے.لوط نے کہا:میں تمہارے کام سے بیزار ہوں . خدا یا! ہمیں اور ہمارے اہل وعیال کو ان (بُرے) کاموں سے جن کے یہ مرتکب ہوتے ہیں نجات دے.ہم نے اُسے اور اس کے تمام گھرانے کو نجات دی . سوائے اُس بوڑھی عورت کہ جو پیچھے رہنے والوں میں تھی( اور اسے ہلاک ہو نا چا ہئے تھا )۔
پھر دوسروں کو ہلاک کردیااُن پر پتھروںکی بارش نازل کردی جو ڈرائے جانے والوںکے حق میں بدترین بارش ہے۔
تیسرا منظر۔ ابراہیم او ر اسمٰعیل اور تعمیر خانہ کعبہ:
١۔ خدا وند سبحان سورۂ ابراہیم کی ٣٥۔ ٣٧ اور ٣٩۔٤١ ویں آیات میں ارشاد فرماتا ہے:
( وَِذْ قَالَ ِبْرَاہِیمُ رَبِّ اجْعَلْ ہَذَا الْبَلَدَ آمِنًا وَاجْنُبْنِی وَبَنِیَّ َنْ نَعْبُدَ الَْصْنَامَ ٭ رَبِّ ِنَّہُنَّ َضْلَلْنَ کَثِیرًا مِنْ النَّاسِ فَمَنْ تَبِعَنِی فَِنَّہُ مِنِّی وَمَنْ عَصَانِی فَِنَّکَ غَفُور رَحِیم ٭ رَبَّنَا ِنِّی َسْکَنتُ مِنْ ذُرِّیَّتِی بِوَادٍ غَیْرِ ذِی زَرْعٍ عِنْدَ بَیْتِکَ الْمُحَرَّمِ رَبَّنَا لِیُقِیمُوا الصَّلَاةَ فَاجْعَلْ َفْئِدَةً مِنْ النَّاسِ تَہْوِی ِلَیْہِمْ وَارْزُقْہُمْ مِنْ الثَّمَرَاتِ لَعَلَّہُمْ یَشْکُرُونَ ٭ .... ٭ الْحَمْدُ لِلَّہِ الَّذِی وَہَبَ لِی عَلَی الْکِبَرِ ِسْمَاعِیلَ وَِسْحَاقَ ِنَّ رَبِّی لَسَمِیعُ الدُّعَائِ ٭ رَبِّ اجْعَلْنِی مُقِیمَ الصَّلَاةِ وَمِنْ ذُرِّیَّتِی رَبَّنَا وَتَقَبَّلْ دُعَائِ ٭ رَبَّنَا اغْفِرْ لِی وَلِوَالِدَیَّ وَلِلْمُؤْمِنِینَ یَوْمَ یَقُومُ الْحِسَاب)
اس وقت کو یاد کرو جب ابرا ہیم نے عرض کیا:خدا یا! اس شہر (مکّہ) کو جا ئے امن قرار دے اور مجھے اور میرے فرزندوں کو بتوں کی پرستش سے دور رکھ، خدایا !ان لوگوں نے بہت سارے افراد کو گمراہ کیا ہے، لہٰذا جو میری پیروی کرے وہ مجھ سے ہے اور جو میری نافرمانی کرے، تو بخشنے والا مہربان ہے، خدا یا ! میں نے اپنے بعض اہل وعیال کو بے آب وگیا ہ صحرا میں سا کن کر دیا ہے جو تیرے اس محترم گھر کے نزدیک ہے۔ خدا یا تا کہ وہ لوگ نما ز پڑ ھیں لہٰذا لوگوں کے قلوب کو اُن کی طرف مائل کر دے اور انواع واقسام کے پھلوں سے انھیں روزی عطا کر شاید صبرو شکر ادا کریں.اس خدا کی ستائش ہے جس نے ہمیں بڑھا پے میں اسمٰعیل اور اسحق سے نوازا، میرا ربّ دعا کا سننے والا ہے، خدا یا! مجھے نماز قائم کرنے والوں میں قرار دے اور میرے فرزندوں میں بھی،خدایا! میری دعا کو قبول کر، خدا یا! جس دن عدل کی میزان قائم ہو گی( جس دن حساب و کتاب ہو گا)تو مجھے اور میرے والدین اور تمام مو منین کو بخش دے۔
٢۔ سورۂ حج کی ٢٦،٢٧،٧٨ویں آیات میں ارشا د ہوتا ہے:
( وَِذْ بَوَّْنَا لِبْرَاہِیمَ مَکَانَ الْبَیْتِ َنْ لاَتُشْرِکْ بِی شَیْئًا وَطَہِّرْ بَیْتِیَ لِلطَّائِفِینَ وَالْقَائِمِینَ وَالرُّکَّعِ السُّجُودِ ٭ وََذِّنْ فِی النَّاسِ بِالْحَجِّ یَْتُوکَ رِجَالًا وَعَلَی کُلِّ ضَامِرٍ یَْتِینَ مِنْ کُلِّ فَجٍّ عَمِیقٍ ٭...٭وَجَاہِدُوا فِی اﷲِ حَقَّ جِہَادِہِ ہُوَ اجْتَبَاکُمْ وَمَا جَعَلَ عَلَیْکُمْ فِی الدِّینِ مِنْ حَرَجٍ مِلَّةَ َبِیکُمْ ِبْرَاہِیمَ ہُوَ سَمَّاکُمْ الْمُسْلِمینَ مِنْ قَبْلُ ...)
جب ہم نے ابراہیم کے لئے بیت اﷲ کی جگہ آمادہ کی اور (میں نے فرمایا)کسی چیز کو میرا شریک اور ہمتا قرار نہ دو اور ہمارے گھر کو طواف کرنے والوں، قیام کرنے والوں، رکوع کرنے والوں اور سجدہ گذاروں کے لئے پاک و پاکیزہ رکھو.اور لوگوں کے درمیان حج کا اعلان کروتا کہ پیادہ اور لا غر سواریوں پر سوار ہو کر دور دراز علاقوں سے تمہاری طرف آئیں.اور خدا کی راہ میں جہاد کرو،ایسا جہاد جواُس کے سزاوار اور مناسب ہو.اُس نے تمھیں منتخب فرمایا ہے اور تمہارے لئے دین میں کوئی زحمت و دشواری قرار نہیں دی ہے، یہی تمہارے باپ ابراہیم کا آئین ہے کہ اس نے تمھارا پہلے ہی سے مسلمان نام رکھا ہے۔
٣۔سورۂ بقرہ کی ٢٤ تا ١٢٩ ویں آیات میں ارشاد ہوتا ہے:
( وَِذِ ابْتَلَی ِبْرَاہِیمَ رَبُّہُ بِکَلِمَاتٍ فََتَمَّہُنَّ قَالَ ِنِّی جَاعِلُکَ لِلنَّاسِ ِمَامًا قَالَ وَمِنْ ذُرِّیَّتِی قَالَ لاَیَنَالُ عَہْدِی الظَّالِمِینَ ٭ وَِذْ جَعَلْنَا الْبَیْتَ مَثَابَةً لِلنَّاسِ وََمْنًا وَاتَّخِذُوا مِنْ مَقَامِ ِبْرَاہِیمَ مُصَلًّی وَعَہِدْنَا ِلَی ِبْرَاہِیمَ وَِسْمَاعِیلَ َنْ طَہِّرَا بَیْتِیَ لِلطَّائِفِینَ وَالْعَاکِفِینَ وَالرُّکَّعِ السُّجُودِ ٭ وَِذْ قَالَ ِبْرَاہِیمُ رَبِّ اجْعَلْ ہَذَا بَلَدًا آمِنًا وَارْزُقْ َہْلَہُ مِنْ الثَّمَرَاتِ مَنْ آمَنَ مِنْہُمْ بِاﷲِ وَالْیَوْمِ الْآخِرِ قَالَ وَمَنْ کَفَرَ فَُمَتِّعُہُ قَلِیلًا ثُمَّ َضْطَرُّہُ ِلَی عَذَابِ النَّارِ وَبِئْسَ الْمَصِیرُ ٭ وَِذْ یَرْفَعُ ِبْرَاہِیمُ الْقَوَاعِدَ مِنْ الْبَیْتِ وَِسْمَاعِیلُ رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّا ِنَّکَ َنْتَ السَّمِیعُ الْعَلِیمُ ٭ رَبَّنَا وَاجْعَلْنَا مُسْلِمَیْنِ لَکَ وَمِنْ ذُرِّیَّتِنَا ُمَّةً مُسْلِمَةً لَکَ وََرِنَا مَنَاسِکَنَا وَتُبْ عَلَیْنَا ِنَّکَ َنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِیمُ٭ رَبَّنَا وَابْعَثْ فِیہِمْ رَسُولًا مِنْہُمْ یَتْلُو عَلَیْہِمْ آیَاتِکَ وَیُعَلِّمُہُمُ الْکِتَابَ وَالْحِکْمَةَ وَیُزَکِّیہِمْ ِنَّکَ َنْتَ الْعَزِیزُ الْحَکِیمُ)
جب خدا وندمنّان نے (حضرت )ابراہیم کا چند کلمات کے ذریعہ امتحان لیا اور جب وہ کامیاب ہوگئے تو خدا وند عالم نے کہا:میں نے تمھیں لو گوں کا پیشوا اور امام قرار دیا.ابراہیم نے کہا:میرے فرزندوں کو بھی؟ خدا نے کہا:میرا عہدہ ظالموں کو نہیں ملے گا .اور جب ہم نے کعبہ کو جائے امن اور لوگوں کا مرجع بنا یا اور یہ مقرر کیا کہ مقام ابراہیم کو مصلّیٰ قرار دو اور ابراہیم واسمٰعیل سے عہد وپیمان لیاکہ ہمارے گھر کو طواف کرنے والوں،
اعتکاف کرنے والوں رکوع کرنے والوں اور سجدہ گزاروں کے لئے پاک وپاکیزہ رکھیں. اور جب ابراہیم نے عرض کیا:خدا یا :اس شہر کو جا ئے امن قرار دے اور وہاں کے لوگوں کو جوخدا ورسول اور روز قیامت پر ایمان رکھتے ہیں پھلوں سے رزق عطا کر . خدا وند عالم نے فرمایا:جو کفر اختیار کرے گا اسے بھی دنیا میںتھوڑا بہرہ مند کروں گا،لیکن آخرت میں آتش جہنم میں جو کہ بہت برا ٹھکا نہ ہے اُسے ضرور عذاب دوں گا.اور جب ابراہیم اور اسمٰعیل خانہ کعبہ کی دیواریں بلند کررہے تھے،تو انھوں نے کہا: خد ایا! ہماری خد مت کو قبول فرما کہ تو ہی سننے والا اور دانا ہے.خدایا! ہمیں اپنے فرمان کے سامنے سراپا تسلیم قرار دے اور ہماری ذرّیت کو بھی اپنے سامنے سراپا تسلیم ہونے والی امت قرار دے اور ہمیں عبادت کا طریقہ سکھا اور ہم پر بخشش کر کہ تو بخشنے والا اور مہر بان ہے.خد ایا!ان کے درمیان انھیں میں سے پیغمبر بھیج تا کہ تیری آیات کی ان پر تلا وت کرے اور انھیںکتاب و حکمت کی تعلیم دے اور ان کے نفوس کا تزکیہ کرے بیشک تو عزیز اور حکیم ہے۔
٤۔سورۂ صافات کی ٩٩تا ١٠٧ ویں آیات میں ارشاد ہوتا ہے :
( وَقَالَ ِنِّی ذَاہِب ِلَی رَبِّی سَیَہْدِینِ ٭ رَبِّ ہَبْ لِی مِنَ الصَّالِحِینَ ٭ فَبَشَّرْنَاہُ بِغُلاَمٍ حَلِیمٍ ٭ فَلَمَّا بَلَغَ مَعَہُ السَّعْیَ قَالَ یَابُنَیَّ ِنِّی َرَی فِی الْمَنَامِ َنِّی َذْبَحُکَ فَانظُرْ مَاذَا تَرَی قَالَ یَاَبَتِ افْعَلْ مَا تُؤْمَرُ سَتَجِدُنِی ِنْ شَائَ اﷲُ مِنْ الصَّابِرِینَ ٭ فَلَمَّا َسْلَمَا وَتَلَّہُ لِلْجَبِینِ ٭ وَنَادَیْنَاہُ َنْ یَاِبْرَاہِیمُ ٭ قَدْ صَدَّقْتَ الرُّؤْیَا ِنَّا کَذَلِکَ نَجْزِی الْمُحْسِنِینَ ٭ ِنَّ ہَذَا لَہُوَ الْبَلاَئُ الْمُبِینُ ٭ وَفَدَیْنَاہُ بِذِبْحٍ عَظِیمٍ )
ابراہیم نے کہا: میں خدا کی طرف جا رہا ہوں یقینا وہ میری ہدایت کرے گا.خدا یا! مجھے نیک اور صا لح فرزند عطا کر . لہٰذا ہم نے اسے ایک حلیم و بردباراور صا بر فرزند کی بشارت دی.اور جب وہ بچہ سن رشد کو پہنچا اور ان کے ہمراہ کو شش و عمل میں لگ گیا تو ابراہیم نے کہا:اے میرے فرزند! میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ تمہاری قربانی کر رہا ہوں .تمہا را کیا خیال ہے( تمہاری رائے کیا ہے ) بیٹے نہ کہا !اے بابا:جو کچھ آپ کو حکم دیا گیا ہے اُسے انجام دیجئے انشاء اللہ مجھے صابروں میں پا ئیں گے. اور جب دونوں ہی امر حق کے سامنے سراپا تسلیم ہوگئے اور ابرا ہیم نے بیٹے کو ذبح کرنے کے لئے پیشانی کے بل لٹا یا.تو ہم نے اُسے آواز دی اے ابرا ہیم!تم نے اپنے خواب کو سچ کر دکھایا ؛ اور ہم نیکو کاروں کو اسی طرح جزا دیتے ہیں.یہ رو شن و آشکار امتحا ن وآزما ئش ہے.اور ہم نے اسے ذبح عظیم کا فد یہ قرار دیا ہے ۔
٥۔ سورۂ آل عمران کی ٦٥۔٦٧۔ ٦٨۔اور ٩٥ ویں آیات میں ارشاد ہوتا ہے:
(یا اھل الکتاب ِ لم تُحا جُّون فی ابراھیم َ و ما أُنزلتِ التَّوراة ُوالانجیلُ الّا من بعدہ أ فلا تعقلونَ٭...٭ ما کانَ ابراھیم ُ یھو دےّا ً و لا نصرا نےّاً و لکن کان حنیفا ً مُسلما ً و ماکان منَ المشر کینَ٭ انّ أو لی النّاس بابراھیم لَلَّذینَ اتَّبَعُوہُ وَ ھٰذَا النَّبِیُّ والَّذین آمنوا واللّٰہُ وَلِیّ المُؤمنین٭...٭قُل صَدَقَ اللّٰہُ فَا تَّبِعوا ملّة ابراھیم َ حنیفاً وَ ماَ کَانَ مِنَ المُشْرِکینِ)
اے اہل کتاب! کیوں ابرا ہیم کے دین کے سلسلہ میں آپس میں نزاع کر رہے ہو جب کہ توریت اور انجیل اس کے بعد نازل ہوئی ہے، آیا فکر نہیں کرتے ؟!.....ابرا ہیم نہ یہودی تھے اور نہ نصرانی لیکن دین حنیف،توحید اور اسلام سے وابستہ تھے اور مشرکوں میں نہیں تھے.ابرا ہیم سے لوگوں میں سب سے زیا دہ نزدیک وہ لوگ ہیں جو ان کے پیرو ہیں اور یہ پیغمبر اور جو لوگ ایمان لائے ہیں اور خدا وند عالم مومنین کا سرپرست ہے .....کہو (اے پیغمبر)خدا کی بات سچی ہے( نہ کہ تمہارا دعویٰ) لھٰذا حضرت ابرا ہیم کے دین و آئین کا اتباع کرو کہ ایک پاک و پاکیزہ اور صاف ستھرا دین ہے۔ اور وہ (ابراہیم ) کبھی مشرکوں میں نہیں تھے۔
٦۔ سورۂ نحل کی ١٢٣ ویں آیت میں ارشاد ہوتا ہے:
(ثُمَّ اَوحَینا اَنِ اتَّبعِ مِلَّة اِبرا ھیمَ حَنیفا ً و َ ما کانَ من َ المُشر ِکین)
پھر ہم نے تم کو وحی کی کہ ابرا ہیم کے پاکیزہ آئین کا اتباع کرو کہ اُس نے کبھی خدا ئے یکتاکے ساتھ کسی کو شر یک قرار نہیں دیا:
٧۔سورۂ نساء کی ١٢٥ ویں آیت میں ارشاد ہوتا ہے:
( وَمن اَحْسَنُ دِینا ً مِمَّن اَسلَمَ وَجْھَہُ لِلّٰہِ وَ ھُوَ مُحْسِن وَ اتَّبَع مِلَّةَ اِبرا ھیمَ حَنیفا ً وَ اتَّخَذَ اللّٰہُ ابراھیم خَلیلاً)
اُس شخص سے بہتر کس کا دین ہے جو خدا کی طرف ما یل اور نیکو کا ر ہے اور ابرا ہیم کے پاکیزہ دین کا اتباع کرتا ہے؟ کہ خدا وند عالم نے ابرا ہیم کو اپنا خلیل اور دوست بنا یا ہے۔
چوتھا منظر، ابرا ہیم و اسحق اور یعقوب
١۔ خدا وند سبحان سورۂ مر یم کی ٤٩ویںاور .٥ ویں آیات میں رشاد فرما تا ہے:
(فَلَمّا اعتَزَ لَھُم وَ ما ےَعبدونَ مِن دُون اللّٰہِ وَھَبنا لَہُ اِسحا قَ وَ ےَعقُوبَ وَ کُلّا ً جَعَلنا نَبےّاً٭...وَجَعَلنا لھُم لَسَان صِدقِِ علےّاً)
جب ابرا ہیم نے اُن سے اور جن کو وہ خدا کی جگہ پوجتے تھے، ان سب سے کنارہ کشی اختیا ر کی اور ہم نے اسے اسحق اور یعقوب سے نوازا اور سب کو نبی بنا یا. اور ایک شہرہ آفاق ذکر خیر انھیں عطا کیا۔
٢۔سورہ ٔانبیا ء کی ٧٢ویں اور ٧٣ ویں آیات میں ارشاد ہوتا ہے:
(وَوَھبنا لہُ اسحاقَ وَ ےَعقُوبَ نا فلةً وَ کُلّاً جَعَلنَاصَالِحین٭وَجَعَلنَا ھُم ائمةً ےَھدونَ بِامرِناَ وَاوَحَینَا اِلیھَمْ فِعْلَ الْخَےْرَاتِ وَاِقَامَ الصَّلاةِ وّاِیتائَ الزَّکَاة وَکَانُوا لَنا عَابِدینَ)
اور ہم نے اُس (ابرا ہیم ) کو اسحق اور یعقوب عطا کیا اور سب کو صا لح قرار دیا . اور اُن سب کو پیشوا بنایا تا کہ( لوگوں کو ) ہمار ے امر کی طرف ہدایت کریں اور امور خیر، نما ز قائم کرنے اور زکو ة دینے کی انھیں وحی کی؛ اور وہ سب کے سب ہمارے عبادت گز ار تھے ۔
٣، سورۂ مر یم کی ٥٨ ویں آیت میں ارشا د ہوتا ہے:
(أُوْلٰئِکَ الّذ ین اَنعمَ اللّٰہ عَلیھِم منَ النَّبےِّنَ من ذُرِّ ےَّةِ آدَمَ وَمِمَّن حَمَلنَامع نُوح ٍ وَمِن ذُ رِّ ےَّةِ اِبرا ھِیم وَاِسرٰا ئیل...)
یہ وہ لوگ ہیںجن پر خدا وند عالم نے انعام کیا ہے وہ اولا د آدم ہیں اور ان کی اولا د سے ہیں جن کو ہم نے نوح کے ہمرا ہ کشتی میں بٹھا یا اور ابرا ہیم و یعقوب ( اسرا ئیل) کی اولا د ہیں۔
|