اسلام کے عقائد(تيسری جلد )
 

اخنوخ یا ادریس پیغمبر کے فرزند متوشلح
* ادریس نے اپنے فرزند متوشلحکو وصیت کی
اور انھیں حضرت خا تم الا نبیاء صلّیٰ اللہ علیہ وآ لہ و سلم
کے نور سے جو ان میں منتقل ہوا تھا آپ نے آگاہ کیا.
* شہروں کا ان کے ذریعہ آباد ہو نا.
* سب سے پہلے انسان جو سواری پر سوار ہوئے.


حضرت ادریس کا اپنے فرزند سے وصیت کرنا
اور خا تم الا نبیاء ۖکانور
اخبار الز مان نامی کتاب میں مذ کور ہے:
ادریس نے اپنے فرزند متوشلح کو وصیت کی کیو نکہ خدا وند سبحان نے انھیں وحی کی تھی کہ اپنے فرزند متوشلح کو وصیت کرو کہ میں بہت جلد ہی ان کی صلب سے ایک پیغمبر مبعو ث کروں گا جس کے افعال میری رضا یت اور تا ئید کے حا مل ہیں۔(١)
مرآة الزّمان نامی کتاب میں مذ کورہے:
ادریس نے اپنے فرزند متوشلح سے وصیت کی اور چو نکہ ان کے ساتھ عہد وپیمان کیا لہٰذا وہ نور جو ان کی طرف منتقل ہوا تھا ( حضرت ختمی مر تبتۖ کا نور ) اُس سے آگاہ کیا.متوشلح وہ پہلے آدمی ہیں جو اونٹ پر سوار ہوئے ۔(٢)
مروج الذھب نامی کتاب میں مذ کور ہے:
متوشلح اخنوخ کے فرزند اپنے باپ کے بعد ان کے جانشین ہوئے اور شہروں کے بسانے میں مشغول ہوگئے اور ان کی پیشانی میں ایک تابندہ نور درخشاں تھا (٣) اور وہ حضرت ختمی مرتبت ۖکا نور تھا۔ (٤)
تاریخ طبری میں مذکور ہے:
اخنوخ نے اس(متوشلح) کو فر مان خدا وندی کے مطا بق اپنی جانشینی کے لئے انتخاب کیا اور دنیا سے رحلت کر نے سے قبل ان سے اور ان کے اہل وعیال سے لازم وصیت فر مائی اور انھیں آگا ہ کیا کہ خداوندعالم بہت جلد ہی قابیلیوں اور جو ان کے ساتھ ہیںیا ان کے دوستدار ہیں ان پر عذا ب نازل کرے گا. اور
..............
(١) اخبار الزمان، ص، ٧٩.(٢) مرآة الزمان ص ٢٢٩، میں انھیں '' متوشلح '' یا '' متو شلخ '' کہا گیا ہے.(٣) اخبار الزمان،ص ٧٩ ؛مرآة الزمان،ص ٢٢٩ میں کہا گیا ہے کہ وہ '' متوشلح '' ہیں یا '' متو شلخ '' مروج الذھب،ج١،ص ٥٠؛ اور تاریخ طبری،ج١ ،ص ١٧٣.(٤) مروج الذھب، ج١، ص ٥٠.
انھیں ان کے ساتھ خلط ملط ہو نے سے منع کیا۔(١)

سب سے پہلے سوار
تاریخ طبری میںمذکور ہے:
وہ (متوشلح) سب سے پہلے آدمی ہیں جو مر کب پر سوار ہوئے وہ جہا د میں اپنے باپ کے پیرو تھے اور اپنے ایام حیا ت میں خدا وند رحمان کی اطا عت وعبادت میں اپنے آباء و اجداد کی راہ اختیا ر کئے تھے ۔(٢)
..............
(١) تاریخ طبری،ج١،ص ١٧٣.( ٢) تاریخ طبری،ج١،ص١٧٣.

متوشلح کے فرزند لمک
* لمک سے متوشلح کی وصیت
* شیث اور قا بیل کے فرزندوں کا ازدواج اور ان کی
نسلوں کا اختلا ط اور سر کش وبا غی اور تباہ نسل کا دنیا میں آنا.
* حضرت شیث کی نسل سے ٨ افراد کا تنہا رہ جانا.
* لمک کی نوح سے وصیت.


متوشلح کی اپنے فرزند لمک سے وصیت
تاریخ طبری اور اخبار الزمان میں مذ کور ہے:
جب متوشلح کی موت کا وقت قر یب آ یا ، تو اپنے بیٹے لمک (جا مع کے معنی میں ہے) کوجو نوح کے والد تھے وصیت کی اور ان سے عہد لیا اور حضرت ادریس پیغمبر کی مہر کردہ کتابیں اور صحیفے ان کے حو الے کئے اس طرح سے وصیت ان تک منتقل ہوئی۔(١)

شیث اور قا بیل کے پو توں کاباہمی ازدواج اور اس شادی کے نتیجے میں ظا لم و جا بر، سرکش و باغی نسل کا دنیا میں آنا
مروج الذھب میں مذکور ہے :
لمک کے زمانے میں بہت سے واقعات اور نسلوں کے اختلا ط ظا ہر ہوئے ،( ٢)یعنی حضرت شیث اور قا بیل ملعو ن کی نسل کا اختلاط۔
تاریخ یعقوبی میں اختصا ر کے ساتھ مذ کورہے:
لمک اپنے باپ کے بعد خدا کی اطا عت اور عبادت میں مشغول ہوگئے.ان کے زمانے میں سرکشوں اور ستمگروں کی تعداد میں اضا فہ ہو گیا کیو نکہ شیث کے فرزندوں نے قا بیل کی لڑ کیوں سے ازدواج کر لیا تھا اور سرکش و ظالم لوگ ان سے پیدا ہوئے۔
..............
(١) اخبار الزمان،ص،٨٠؛ اور تاریخ طبری،ج١،ص ١٧٨، طبع یورپ.(٢) مروج الذھب،مسعودی،ج١،ص ٥٠.

شیث کی اولاد میں سے صرف ٨ افراد کا باقی رہنا
اور لمک کی نوح سے وصیت
جب لمک کی موت کا زمانہ قریب آیا تو نوح ، حام، سام،یافث اور ان کی عو رتوں کو بلا یا یہ لوگ آٹھ
آدمی تھے جو شیث کی اولاد میں بازماند گان میں شمار ہوتے تھے اور شیث کی اولاد میں ان ٨ افراد کے علاوہ کوئی(سچے دین پر) باقی نہیں رہ گیا تھا۔اور باقی لوگ کوہ مقدس سے نیچے اتر آئے اور قابیل کی اولا دکے پاس چلے گئے اور ان سے آمیز ش و اختلاط پیدا کر لیا تھا. لمک نے ان آٹھ افراد پر درود بھیجا اور ان کے لئے خدا سے برکت طلب کی اور ان سے کہا:
اُس خدا وند متعال سے سوال کرتا ہوں جس نے آدم کو پیدا کیا کہ وہ ہمارے باپ آدم کی بر کت کو تم پر باقی رکھے اور سلطنت و قدرت تمہاری اولاد میں قرار دے..
اے نوح! میںمر جا ئوں گا اور اہل عذا ب میں سے تمہارے علاوہ کو ئی نجات نہیں پا ئے گا جب میں مر جا ؤں تو میرا جنا زہ غار گنج میں جہ حضرت آدم کا جنازہ ہے رکھ دینا اور جب خدا کی مرضی ہو کہ کشتی پر سوار ہو تو ہمارے باپ آدم کے جسد کو اٹھا کر اپنے ساتھ اسے لے کر پائینتی کی طرف جا ؤ اور کشتی کے اوپر ی کمرہ میں رکھدو اور تم اور تمہاری اولادکشتی کے مشرقی سمت میں اور تمہاری بیوی اور بہوویں مغر بی سمت میں جگہ لیں.جسد آدم کو تمہارے درمیان میں ہو نا چا ہئے ، نہ تم ان عورتوں تک دستر سی رکھو اور نہ وہ عورتیں تم تک رسائی رکھیں نہ ان کے ساتھ کھا ؤ اور نہ ہی پیو اور ان سے نزدیک نہ ہو یہاں تک کہ کشتی سے باہر آجاؤ... جب طوفان تھمے اور کشتی سے نیچے اترجاؤ تو حضرت آدم کے جسد پر نماز پڑ ھو۔اس کے بعد اپنے فرزندارشد سام سے وصیت کرو کہ جسد حضرت آدم کو اپنے ہمراہ لے جائے اور زمین کے بیچ میں رکھ دے اور کسی ایک فرزند کو مقرر کرو کہ اس کے پاس رہے۔
یہاں تک فرمایا کہ :
خدا وند عالم فرشتوں میں سے ایک فرشتے کو اس ( سام )کا راہنما قرار دے گا تا کہ اس کا مونس وغمخوار رہے اور زمین کے درمیان میں اس کی راہنما ئی کرے۔(١)
٭٭٭
ہم حضرت نوح سے پہلے کے اوصیاء وانبیاء کے حالات کو قرآن کریم اوراسلامی منابع کی رو سے اتنی ہی مقدار میں نقل کرنے پر اکتفاء کر تے ہیں، اب خدا کی تائید و مرضی سے ان کی سوانح توریت سے بیان کریں گے۔
..............
(١)تاریخ یعقوبی،ج،١،ص١٢،١٣،طبع بیروت ١٣٧٩ ھ.