بسم اللہ الرحمن الرحیم
( لَقَدْ َرْسَلْنَا رُسُلَنَا بِالْبَیِّنَاتِ وََنْزَلْنَا مَعَہُمُ الْکِتَابَ وَالْمِیزَانَ لِیَقُومَ النَّاسُ بِالْقِسْطِ وََنْزَلْنَا الْحَدِیدَ فِیہِ بَْس شَدِید وَمَنَافِعُ لِلنَّاسِ وَلِیَعْلَمَ اﷲُ مَنْ یَنْصُرُہُ وَرُسُلَہُ بِالْغَیْبِ ِنَّ اﷲَ قَوِیّ عَزِیز٭ )
یقینا ہم نے اپنے پیغمبروں کو روشن اور واضح د لا ئل کے ہمراہ بھیجا اور ان کے ساتھ کتاب اور میزان بھی ناز ل کی تا کہ لوگ صداقت و عدا لت کے گرویدہ ہوجائیں اور وہ لوہا جس میں زیا دہ سختی اور لوگوں کے لئے منفعتیں ہیں، نا زل کیا، تاکہ معلوم ہو کہ کون ایمان بالغیب رکھتے ہوئے خدا اور اس کے پیغمبروں کی حمایت اور نصرت کرتا ہے . کیو نکہ خد اوند عالم قوی اور غالب ہے ( قدرت مند ہے). (١)
( وَالَّذِینَ آمَنُوا بِاﷲِ وَرُسُلِہِ وَلَمْ یُفَرِّقُوا بَیْنَ َحَدٍ مِنْہُمْ ُوْلَئِکَ سَوْفَ یُؤْتِیہِمْ ُجُورَہُمْ وَکَانَ اﷲُ غَفُورًا رَحِیمًا ٭)
وہ لوگ جو خدا اور اس کے پیغمبروں پر ایمان لائے اوران میں سے کسی کے درمیان تفریق نہیں کی ، خداوند عالم جلدی ہی انھیںجزا دے گا، خدا بخشنے والا اور مہر بان ہے .(٢)
( ِنَّ الَّذِینَ قَالُوا رَبُّنَا اﷲُ ثُمَّ اسْتَقَامُوا تَتَنَزَّلُ عَلَیْہِمُ الْمَلَائِکَةُ َلاَّ تَخَافُوا وَلاَ تَحْزَنُوا وََبْشِرُوا بِالْجَنَّةِ الَّتِی کُنْتُمْ تُوعَدُونَ ٭ نَحْنُ َوْلِیَاؤُکُمْ فِی الْحَیَاةِ الدُّنْیَا وَفِی الآخِرَةِ وَلَکُمْ فِیہَا مَا تَشْتَہِی َنفُسُکُمْ وَلَکُمْ فِیہَا مَا تَدَّعُونَ ٭ نُزُلًا مِنْ غَفُورٍ رَحِیمٍ٭ وَمَنْ َحْسَنُ قَوْلًا مِمَّنْ دَعَا ِلَی اﷲِ وَعَمِلَ صَالِحًا وَقَالَ ِنَّنِی مِنْ الْمُسْلِمِینَ )
جن لوگوں نے کہا میرا پروردگار خدا ہے اور ( اس یقین پر) ثابت قد م رہے تو فرشتے ان پر نازل ہو کر
..............
(١)( سورۂ حد ید : آیت ٢٥)(٢) ( سورہ ٔ نساء : آیت ١٥٢ )
مژ دہ دیتے ہیںکہ تم کو کسی قسم کا خوف وحز ن نہیں ہو نا چا ہئے اور تمھیں اس بہشت کی بشارت ہو جس کا تم سے پہلے وعدہ کیاگیا تھا . ہم دنیا و آخرت میں تمہارے دوست ہیں اور تمہارے لئے بہشت میں جو چاہو گے یا جس چیز کا ارادہ کرو گے مہیا ہو گا . یہ خدا وند غفور و مہر بان کا احسان ہے ان لوگوں سے گفتار کے لحا ظ سے کون بہتر ہو گا جو لوگوں کو خدا کی دعوت دیتے اور نیک عمل انجام دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم مسلما نوں میں سے ہیں؟ (١)
(وَالَّذِینَ آمَنُوا بِاﷲِ وَرُسُلِہِ ُوْلَئِکَ ہُمْ الصِّدِّیقُونَ وَالشُّہَدَائُ عِنْدَ رَبِّہِمْ لَہُمْ َجْرُہُمْ وَنُورُہُمْ وَالَّذِینَ کَفَرُوا وَکَذَّبُوا بِآیَاتِنَا ُوْلَئِکَ َصْحَابُ الْجَحِیم٭)
وہ لوگ جو خدا اور اس کے پیغمبروں پر ایمان لائے ہیں، وہی لوگ خدا کے نزدیک صدیقین اور شہداء ہیں. ان کے لئے ان کا نور اور پاداش ہے اور وہ لوگ جو کافر ہوگئے اور ہماری آیا ت کی تکذیب کرتے ہیں، وہ لوگ آتش دوزخ والے ہیں.(٢)
( سَابِقُوا ِلَی مَغْفِرَةٍ مِنْ رَبِّکُمْ وَجَنَّةٍ عَرْضُہَا کَعَرْضِ السَّمَائِ وَالَرْضِ ُعِدَّتْ لِلَّذِینَ آمَنُوا بِاﷲِ وَرُسُلِہِ ذَلِکَ فَضْلُ اﷲِ یُؤْتِیہِ مَنْ یَشَائُ وَاﷲُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِیمِ )
اپنے ربّ کی بخشش و مغفرت کی جانب جلدی کرو (سبقت کرو) اور اس بہشت کی سمت جس کی وسعت زمین و آسمان کی وسعت کے برابر ہے. اور ان لوگوں کے لئے آمادہ کی گئی ہے جو خدا اور اس کے پیغمبروں پر ایمان رکھتے ہیں یہ خدا وند عالم کا فضل ہے جسے چاہتا ہے دیتا ہے اور خدا وندعالم فضل عظیم کا مالک ہے.(٣)
..............
(١) ( سورۂ فصلت :آ یات ٣٠ ۔ ٣٣)(٢) ( سور ۂ حدید : آیت ١٩) (٣) ( سورۂ حدید آیت ٢١)
مقدمہ
پہلی جلد کے مقد مہ میں ہم نے عرض کیا ہے :
ہم نے اسلا م کے عقائد کو قرآن میں اس طرح سے منسجم اور مربوط پا یاکہ اُ ن میں سے بعض بعض کے لئے مبےّن اور مفسر کی حیثیت رکھتے ہیں. اورسارے کے سارے ایک مجمو عہ کو تشکیل دیتے ہیں اور ان کے تما م اجزاء ایک دوسرے کے لئے مکمّل ( تکمیل کر نے والے) کی حیثیت سے ہیں لیکن چونکہ دا نشو روں نے اپنی تا لیفات میں ان میں سے بعض کو ایک دوسرے سے علیحد ہ ذ کر کیا ہے اور اس کام کے نتیجے میں ان کا انسجام اور عقائد اسلام کی حکمت محققین کی نظر میں پوشیدہ رہ گئی ہے۔
ہم نے اس کتا ب میں اسلا م کے عقائد کو قرآن کر یم میں ایک ہم آہنگ مجمو عہ اور ایک دوسرے کے مکمّل کے عنوان سے پا یا ہے ، لہذا ایک دوسرے سے مربو ط اور سلسلہ وار ہم نے بیان کیا وہ بھی اس طرح سے کہ پہلی بحث ا خری بحث کی راہنما ہے اور ہم اس وسیلہ سے اسلام کے عقائد اور اس کی حکمت کو درک کرتے ہیں۔
ربو بیت کی بحث میں خلا صہ کے طور سے ہم نے ذکر کیاہے:
ربّ ، تدریجاً اور ایک حال سے دوسرے حا ل کی طرف ، اپنے مر بوب ( جس کی تر بیت کی جاتی ہے) کی تربیت میں مشغول ہوتا ہے تا کہ اسے کمال کے در جہ تک پہنچا ئے، خدا وند سبحا ن نے اپنی ربو بیت کے اقتضا ء کے مطابق انسان کے لئے ایک ایسا نظا م بنا یا جو اسکی فطرت کے مطا بق ہے . اور اس نظام کے لئے پیغمبروں اور ان کے اوصیاء کو حامل اور محا فظ قرار دیا اور فرمایا:( لِئَلاَّ یَکُونَ لِلنَّاسِ عَلَی اﷲِ حُجَّة بَعْدَ الرُّسُلِ وَکَانَ اﷲُ عَزِیزًا حَکِیمًا)(١) تاکہ اللہ پر رسولوں کے آنے کے بعد لو گوں کے لئے حجت نہ رہ جا ئے اور خدا وند عالم صاحب عزت اور صاحب حکمت ہے ۔
حضرت خا تم الا نبیا ء ۖ کے وصی امام علی ـنے بھی فرمایا ہے:( لَا تَخْلُوْا لاَرْضُ مِنْ قَائِمٍ لِلّٰہِ بِحُجَّةٍ، اِمَّا ظَاہراً مَشھُورَاً اَو خَائفاً مَعمُورا لِئلَاَّ تَبْطُلَ حُججُہ وَ بَےِّنَاتُہُ )(٢) حجت خدا سے زمین کبھی خالی نہیں رہے گی خواہ ظاہر و آشکار ہویا (دشمنوں کے خوف سے ) پنہان اور مخفی ہو، تا کہ اللہ کے دلا ئل و بر ا ہین با طل نہ ہوں۔
..............
(١)سورہ ٔ نسائ: آیت ١٦٥(٢) وصی کی بحث میں معالم المدرستین، نہج البلاغہ، باب حکم، حکمت ١٣٩ ملاحظہ ہو.
اور'' الٰہی مبلغین ،لو گو کے معلّمین'' کی بحث میں ان کے اخبار سے خلا صہ کے طور پر اس بارے میں عرض کیا کیو نکہ ان کی مبسوط اور مفصل شرح کرنے سے مباحث ایک دوسرے سے جداہو جائیں گے اور ان کا آپسی ارتبا ط اوراتصال و انسجام بے ترتیب ہو جا ئے گا اور ایسی صورت میں مبداء و معاد سے اسلام کے اعتقادی مباحث کا سلسلہ وار ہو نا اور یہ کہ یہ عقائد کس طرح سے ایک دوسرے کے ہا دی اور اس پر ناظر ہیں ، محققین کے لئے مخفی رہ جائیں گے اس لحا ظ سے بنی اسرا ئیل کی استثنا ئی حیثیت کہ جو زمان و مکان کے اعتبار سے ان کے لئے خصوصی احکام کا با عث ہو گئی تھی ہم نے مختصر طور سے بیان کیا ہے۔اسی لئے ہم مجبور ہیں کہ اس کتاب کی تیسری جلد میں گزشتہ مطا لب کی اختصار کے ساتھ تشریح کردیں۔
پہلی جلد میںخدا کی حجتوں کے متعلق اخبار اور ان کاعصر فترت تک یکے بعد دیگرے آنا اور یہ کہ فترت سے مرادپیغمبروںکے آنے میں توقف ہے نہ کہ ان کے اوصیا ء کے حضور میں تا خیر ہے ، اس سلسلے میں مفصل بیان ہو چکا ہے کہ کس طرح سے خدا کی حجتیں بشریت کی تہذ یب و ثقا فت کے ارتقاء اور عروج کاباعث تھیں، ان کی ہدایت و راہنمائی صرف اخروی امور کو شا مل نہیں ہے۔ اسی طرح بنی اسرا ئیل کے خاص حالات، خاص قوانین کا اقتضا ء کرتے تھے اس طرح سے کہ اُن مخصوص احکام میں سے بعض حضرت عیسیٰ کے زمانے تک جاری ر ہے اور بعض وہ تمام چیزیں جو اس سے پہلے ان پر حرام تھیں حلال ہوگئیں، ہم نے ان سب باتوں کے متعلق مکمل طور پر گفتگو کی۔ اور انشاء اللہ (آخری شریعت) کی بحث میں ملا حظہ فرما ئیں گے کہ کس طرح خدا وند عالم نے بنی اسرا ئیل کی خا ص مو قعیت کے لئے احکام معین کئے تھے جنھیں نسخ کردیا ۔ اور کس طرح دین حنیف حضرت ابرا ہیم کہ خدا نے اس سے پہلے حضرت نوح کو اس کی پیروی کا حکم دیا تھا اور جوابد الاباد تک کے لئے آدمی کی فطرت کے مطابق ہے اس کا اعادہ فر مایا۔
اور اس کتاب میں زیا دہ فا ئدے کے لئے کبھی ان اصطلاحات کو جن کو پہلی جلد میں بیان کیا ہے ایک دوسرے طریقے سے ان کی تعبیر کی ہے اور ایساہم نے زیا دہ سے زیادہ وضا حت کر نے اور بطور کامل مطلب کو پہنچا نے کے لئے کیا ہے ہم نے ان تمام مراحل عقائد اسلام کے ذکر کرنے میں م قرآن کریم کے معجزنما طرز بیان کی اقتدا کی ہے یعنی موقع و محل کے اقتضا کے اعتبار سے کبھی اختصا ر کے ساتھ اور کبھی تفصیل کے ساتھ اور کبھی پہلی تعبیر کی دوسری تعبیر سے تبدیلی کے ذریعہ جو ہم نے یہاں پیش کی ہیں گفتگو کی ہے۔اب صرف اس امید کے ساتھ کہ قرآن کر یم میں غور وخوض کرنے والے قارئین کے لئے اس رہگذر سے بھر پور فا ئدہ ہو مذکورہ مبا حث کو آیندہ مرحلوں میں بیان کر یں گے۔
مباحث کی سرخیاں
زمانے کی ترتیب کے اعتبار سے اللہ کے مبلغین کی سیرت
پیش لفظ
اسلامی اصطلا حیں:وحی . نبوت، رسالت اور آیت
قرآن کریم کی آیات
آیات کی روایات کے ذریعہ تفسیر
بحث کا خلا صہ
حضرت آدم ـ :
آدم ـ کی تخلیق سے متعلق قرآنی آیات
سیرت کی کتا بوں میں حضرت آدم ـکے بعد اوصیاء کے حالات:
شیث ہبة اللہ ـ
شیث ـکے فرزندانوش
انو ش ـکے فرزند قینان
قینان ـکے فرزند مہلائیل
مہلائیل ـکے فرزند یرد
یرد ـکے فرزند ادریس( اخنوخ)
اخنوخ ـ کے فرزند متوشلح ـ
متوشلح ـ کے فرزند لمک
توریت سے پیغمبر وں کے اوصیاء کی تاریخ
توریت میں نوح ـ اور ان کے بعد اوصیاء کے حالات
نتیجہ
نوح ـ :
قرآن کریم کی آیات میں نوح ـ کی سیرت اور روش
کلمات کی تشریح
آیات کی تفسیر
اخبار نوح ـ کا خلا صہ
حضرت نوح ـکی داستان اسلامی مآخذ اور منابع میں
نوح ـ کے فرزند سام
سام ـکے فرزند ارفخشد ـ
ارفخشد ـ کے فرزند شا لح
ہود ـ:
قرآن کریم کی آیات میں ہو د ـکی سیرت وروش
کلمات کی تشریح
تفسیر آیات کا خلا صہ
نتیجہ
صالح ـ:
١۔قرآنی آیات میں حضرت صالح ـکی سیرت اور روش
٢۔ کلمات کی تشریح
٣۔ تفسیر آیات کا خلا صہ
٤۔نتیجہ
ابراہیم خلیل اللہ ـ:
قرآن کریم میںحضرت ابرا ہیم ـکی سر گذ شت کے منا ظر
١۔ ابراہیم ـاور مشر کین
٢۔ابرا ہیم ـاور لو ط ـ
٣۔ ابراہیم ـاسمٰعیل ـاور تعمیر کعبہ اور لوگوں کو منا سک حج کی
ادائیگی کی دعوت دینا
٤ ۔ابراہیم ـ، اسحق ـاور یعقوب ـ
کلمات کی تشریح:
تفسیر آیات میں عبرت انگیز نکات
پہلا منظر : ابرا ہیم ـ اور مشر کین
الف ۔ ابرا ہیم ـاور ستارہ پر ست
ب ۔ ابرا ہیم ـاور بت پر ست
ج ۔ ابرا ہیم ـاور ان کے زمانے کے طا غوت
دوسرا منظر : قوم لوط کی داستان میں ابرا ہیم ـکا موقف
تیسرا منظر :حضرت ابرا ہیم ـاور اسمٰعیل ـکی روداد اور تعمیر کعبہ
اور لوگوں کو منا سک حج کی ادائیگی کے لئے دعوت دینا.
چو تھا منظر :ابرا ہیم ـاور ان کی نسل کی دو شا خ
حضرت ابرا ہیم ـکے فر زند اسحق اور اسحق ـکے فر زند یعقوب
(اسرائیل) اور یعقوب ـکے فر زند ( بنی اسرا ئیل ) کی داستان
اسحق ـکے فر زند یعقوب ـ:
قرآن کر یم کی آیات میں یعقوب ـکی سیرت و روش
کلما ت کی تشریح
آیا ت کی تفسیر
ایک خاص مدت اور زمانہ تک قوم یعقوب ـ( بنی اسرائیل ) کے
لئے کچھ استثنائی احکام جعل کر ن
شعیب ـ:
قرآن کریم کی آیات میں شعیب ـکی روش اور سیرت
کلمات کی تشریح
آیات کی تفسیر میں عبرت انگیز نکتے
قرآن کریم میں بنی اسرا ئیل اور ان کے پیغمبروں کے حالات کے
مناظر اور ان کے استثنائی حالا ت کی تشریح
پہلا منظر : حضرت موسیٰ ـکی و لا دت اور یہ کہ فر عون نے انھیں اپنی
فرزندی میں قبو ل کیا
دوسرا منظر :نہ گا نہ معجزات
آیات کی تفسیر میں حیرت انگیز نکتے:
تیسرا منظر : صحرائے سینا ء میں بنی اسرا ئیل
چو تھا منظر : حضرت داؤد ـاور حضرت سلیمان ـ
پا نچو منظر: حضرت زکر یا ـاور حضرت یحیی ٰ ـ
چھٹا منظر : حضرت عیسیٰ بن مریم
فترت کا زمانہ
عصر فترت کا مفہوم:
پیغمبر اسلام ۖ کے آباء و اجداد کے علاوہ انبیاء واوصیاء فترت کے زمانے میں موجودتھے.
حضرت ابرا ہیم ـ کے وصی حضرت اسمٰعیل ـکے خاندان کے بعض افراد کے
حالات جو کہ دین حنیف پر تھے.
رسو ل خدا ۖ کے بعض آباء واجداد ( جیسے: عدنان، مضر وغیرہ وغیرہ ) کے حالات.
مضر ـکے فر زند الیاس ـ
خزیمہ کے فر زند کنا نہ
لؤی کے فر زند کعب
مکّہ میںبت پر ستی کا عام رواج اور اس کے مقا بل پیغمبر اکرم ۖ کے آبا ء واجداد کاموقف
کلاب کے فر زند قُصیّ
قُصیّ کے فرزند عبد منا ف
عبد مناف کے فرزند جناب ہاشم
جناب ہاشم نے کس طرح اعتفاد ( بھوک کے مارے خودکشی ) کی رسم کومٹایا۔
جناب ہاشم کے فر زند جناب عبد المطلب
جناب عبد المطلب رسول خدا ۖ کی ولا دت کے وقت
رسول خدا ۖ کے آباء و اجداد، جناب ابو طالب، جناب عبد اللہ
اورجناب عبد المطلب کی اولاد:
١۔ خا تم الا نبیا ۖ کے والد جناب عبد اللہ
٢۔ اسلام کے ناصر و یاور اور رسول اکرم کے سرپرست جناب ابو طالب
اس بحث سے متعلق پیش گفتار
جہاں اسلا م کے احکام و مفا ہیم صا حبان شر یعت پیغمبروں کی سیرت و روش میں حقیقت کا روپ دھار چکے ہیں وہیں ایک مسلما ن اس امر کی تحقیق کے بعد مبد أ سے معاد تک صحیح نتیجہ نکال کر اسلامی عقائد تک رسائی حاصل کرے گا لیکن یہ بحث وتحقیق ایک عظیم مجمو عہ کی طا لب ہے اور اس کتاب میںاس کی گنجا ئش نہیں ہے اور ہم ان کے اخبار کی تحقیق کے سلسلے میں قرآن کریم( عھدین '' تو ریت اور انجیل'' ) اور دیگر اسلامی مصادر پر تکیہ اور انحصار کریں گے ایسے اخبار جنکی تحقیق ہمارے گزشتہ بیا نات اور اس کتاب میں آنے والے آیندہ مباحث کو درک کرنے اور سمجھنے کے لئے ضروری ہے .
قرآ نی آیات کی تفسیر میں بھی صرف انھیں مطا لب کے بیان پر اکتفا ء کر یں گے جن پر کتاب کے مطالب کا درک کرنا اور سمجھنا موقوف ہے. اب خداوند عالم کی تا ئید و تو فیق سے بحث کا عنوان ان آیات کی تحقیق قراردیں گے جن میں بعض اسلامی اصطلا حا ت جیسے! وحی ، نبوت، رسالت،آیت، بشیر اور نذیر کی تعریف کی گی ہے، یعنی وہی مطا لب کہ آئندہ بحثیں جن کے محور پر گردش کریں گی.
|