٤۔
قبر میں انسان کی جزا
جن چیزوں سے مےّت کو قبر میں سامنا ہوگاان سے روائی کتابیں بھری پڑی ہیں: دو مامور فرشتوں کے عقائد سے متعلق سوال (١) سے لے کر حسن سلوک اور بد سلو کی نیز اپنی زندگی کی ہر حرکت و سکون کے آثار دیکھنے تک او ر یہ کہ قبر مےّت کے لئے جنت کے باغوں میں سے ایک باغ ہے یا آگ کے گڈھوں میں سے ایک گڈھا ہے۔(٢)اورجو کوئی چغل خوری کرے یا پیشاب کرتے وقت نجاست کی پرواہ نہ کرے قبر میں عذاب سے دوچار ہوگا(٣)اور جس کا اخلاق اچھا ہو گا قبر میں داخل ہونے کے وقت سے لیکر قیامت میں حساب وکتاب کے آخری مرحلہ تک اچھی جزا پاتا رہے گا۔(٤)اور جو کوئی اپنا رکوع صحیح انجام دے قبر میںاس پر کسی قسم کا کوئی خوف نہیں ہوگا۔(٥)
..............
(١)سفینة البحار میں مادئہ '' نکر'' ملاحظہ ہو
(٢) سفینة البحار میں مادئہ '' قبر'' ملاحظہ ہو۔
(٣) ثواب الاعمال ،صدوق ، ص ٢٩٥ ، ح ١ ؛صحیح مسلم ، کتاب الطہارة ، باب'' الدلیل علی نجاسة البول'' ص ٢٤٠۔ ٢٤١ ؛ سنن دارمی ، کتاب الطہارة ، سنن ابی داؤد ، کتاب الطھارة ، باب'' الاستبراء من البول'' ج ١ ، ص ٣٤ ، ٣٥ ؛ سنن ابن ماجہ ، کتاب الطہارة ، باب''ا التشدید فی البول'' ج١ ، ص ١٢٤ ، ١٢٥ ؛ مسند احمد ، ج١ ، ص ٢٢٥ ، ج٥ ،ص٤٦٦اور ٤١٧ اور ٤١٩ ؛صحیح بخاری ، کتاب الوضو، باب ''من الکبائران لا یستر من بولہ'' ج١، ص٦٤، کتاب الادب ، باب الغیبة ج٨ ، ص ٢٠ اورباب ''النمیمة من الکبائر''ج٨ ، ص٢١ ۔
(٤)ثواب الاعمال ، ص١٨٠،باب'' برادر مومن کو خوش کرنے کا ثواب''
(٥)سفینة البحار ، مادئہ ''رکع''
٥۔
انسان اور محشر میںاس کی جزا
الف: صور پھونکنے کے وقت
محشر کے دن کاآغازحساب وکتاب کے لئے صور پھونکتے ہی ہو جائے گا ،''صور''عربی لغت میں شاخ کے مانند ایک چیز ہے، اسمیں پھونک مارتے ہیں تو اس سے آواز نکلتی ہے خداوند سبحان فرماتا ہے:
( و نفخ فی الصور فصعق مَن فی السماوات و مَن فی اِلٔاّرض الّا مَن شاء اﷲ ُ ثُّم نُفخَ فیہ أخریٰ فا ذا ھم قِیام ینظُرُون)(١)
اورصور پھونکا جائے گا پس زمین وآسمان کے درمیان جتنے لوگ ہیں سب مر جائیں گے جزان لوگوں کے جنھیں خدا چاہے ،پھر دوبارہ صور پھونکا جائے گا اچانک سب یک بارگی اٹھ کھڑے ہوں گے جیسے کہ انتظار میں ہوں۔
''صعق'': یہاں پر ایک ایسی آواز ہے جس کااثر موت ہے حدیث میں ''نفخ'' کے لئے ایک تفسیر بیان ہوئی ہے جس کا خلاصہ یہ ہے: صوردو مرتبہ پھونکا جائے گا:
پہلی مرتبہ:
پہلی مرتبہ جب اسرافیل صور پھونکیں گے اور تمام زمین وآسمان کے موجودات مر جائیں گے سوائے ان لوگوں کے جنھیں خدا چاہے حاملان عرش ، جبرائیل ، میکائیل اورعزرائیل اِس کے بعد خدا وند عالم ملک الموت سے کہے گا: کون باقی بچا ہے؟ کہیں گے: خدایا !ملک الموت ،جبرائیل ، میکائیل اور حاملان عرش کے علاوہ اور
..............
(١)زمر ٦٨
کوئی باقی نہیں بچا، خداوند عالم فرمائے گا : جبرائیل اور میکا ئیل سے کہو: مر جائیں اوران کی روح قبض کرلی جائے ، اس کے بعد ملک الموت سے کہے گا :کون بچا ہے ؟ ملک الموت جواب دیں گے: خدا یا ! ملک الموت اور حاملان عرش کے علاوہ کوئی باقی نہیں ہے! کہے گا : حاملان عرش سے کہو مر جائیں اوران کی روح قبض کر لی جائے اسکے بعد فرمائے گا :اے ملک الموت اب کون بچا ہے؟عرض کریں گے: ملک الموت کے علاوہ کوئی نہیں بچا ہے، ارشاد قدرت ہوگا : تم بھی مر جاؤ، ملک الموت بھی مر جائے گا،اب خدا وند ذوالجلال آواز دے گا :
''لمن الملک الیوم ٫٫آج کس کی حکومت ہے''؟
جب کوئی جواب نہیں دے گا،تواُس وقت خدا وند ذوالجلال خود ہی اپنا جواب دیتے ہوئے فرمائے گا:
''ﷲ الواحدِ القھار٫٫خدا وندیکتاو قہار کی حکومت ہے''۔(١)
اُس کے بعد جب چاہے گا دوبارہ صور پھونکے گا جیسا کہ خود ہی فرماتا ہے: پھر دوبارہ صور پھو نکے گا اچانک سب کے سب ا ٹھ کھڑے ہوں گے جیسے کہ انتظار میں ہوں۔(٢)
دوسری مرتبہ:
خداوند عالم ا س کے بارے میں ارشاد فرماتاہے:
١۔(ونفخ فی الصور فجمعنا ھم جمعاً)
صورپھونکا جائے گاتوہم سب کو اکٹھا کریں گے۔(٣)
٢۔(و یوم ینفخُ فی الصور ففزعَ مَن فی السمواتِ و مَن فی الٔرض الّا من شاء اﷲ و کلّ أتوہُ ٰاخرین)(٤)
جس دن صور پھونکا جائے گا آسمان و زمین کے رہنے والے سب کے سب وحشت کے دریا میں غرق ہوںگے، جز ان کے جنھیں خد ا چاہے گا اور سب کے سب خضو ع کے ساتھ سرجھکائے اس کے حضور میں حاضر ہوں گے۔
٣۔(ونفخ فی الصورفاِذا ھم من الأجداث الیٰ ربھم ینسلون)(قالوا یاویلنا مَن بعثنا من
..............
(١) مومن ١٦
(٢)الدر المنثور سیوطی ،٥ ٣٣٦، ٣٣٧؛ و بحار بہ نقل از کافی وغیرہ ٦ ٣٢٦، ٣٢٧ ۔
(٣)کہف ٩٩
(٤)نمل ٨٧
مرقد نا ھذاماوعد الرحمن وصدق المرسلون)( ان کانت الّا صیحة ًواحدةً فاذاھم جمیع لدینا محضرون)(فالیومَ لا تُظلم نفس شیئاًً ولا تُجزونَ اِلّاما کُنتم تعملون)(١)
صور پھونکا جائے گا ، نا گاہ وہ لوگ اپنی قبروں سے ا ٹھ کرتیزی کے ساتھ اپنے ربّ کی طرف دوڑ یں گے اور کہیں گے ہم پر وائے ہو! کس نے ہمیں ہماری آرام گاہ سے اٹھاد یا ؟ یہ وہی ہے جس کا خدا وند رحمن نے وعدہ کیا تھا اورا س کے فرستادہ افراد نے سچ کہا تھا ،یہ روداد ایک چیخ کے سوا کچھ بھی نہیں ہے کہ ناگہاں سب کے سب ہمارے پاس حاضر ہوں گے،آج کے دن کسی پر ذرہ برابربھی ستم نہیں ہو گا اور تم نے جو عمل کیا ہے اس کے علاوہ تمہیںکوئی پاداش اور جزا نہیں دی جائے گی۔
اور نیز اس سلسلہ میں کہ تمام انسانوں کو اکٹھا کریگا، فرمایا:
١۔ ( وحشرناھم فلم نُغا درمنھم أحداً)(٢)
اورہم ان سب کواٹھا ئیں گے اوران میں سے کسی کو نہیں چھوڑیں گے۔
٢۔(یوم ینفخ فی الصورونحشرالمجرمین یومئذٍ زرقاً) (٣)
جس دن صور پھو نکاجائے گا اور مجرموں کو نیلے جسم کے سا تھ ( بدرنگ صورت میں) اس دن جمع کریں گے۔
٣۔ (یوم نحشر المتقین الیٰ الرحمن وفداً)(٤)
جس دن پرہیز گاروں کو ایک ساتھ خدا وند رحمن کے حضور میں محشور کریں گے۔
کلمات کی تشریح
ا ۔''داخرین'': ذلت اور رسوائی کے ساتھ۔
٢۔''أجداث'': قبریں۔
٣۔''ینسلون'': جدا ہوں گے ، قبروں سے تیزی کے ساتھ باہر آئیں گے
٤۔''زرقاً'': زَرَق یا اَزْرَق کی جمع ہے، نیلے پن کے معنی میں.
٥۔ ''وفداً: وفد ھیئت'' اور اس گروہ کا نام ہے جو پاداش اور جزا حاصل کرنے یا کسی قسم کی ضرورت کے پیش نظر حاکم کے پاس جاتے ہیں۔
..............
(١)یس ٥١، ٥٤
(٢) کہف ٤٧
(٣) طہ ١٠٢
(٤)مریم ٨٥
ب:روز قیامت کے مناظر کے بارے میں
خدا وندعالم روز قیامت کا اس طرح تعارف کراتا ہے:
١۔(… أنّھم مبعوثون، لیومٍ عظیمٍ، یومَ یقومُ الناسُ لربِّ العالمینَ) (١)
وہ لوگ مبعوث ہو ں گے ،عظیم دین میں ، جس دن لوگ خدا وند عالم کے حضور میں کھڑے ہوں گے۔
٢۔( یوم یقومُ الرّ وُحُ و الملا ئکة ُ صفّاً لا یتکلمون الا منَ اذنَ لہُ الرحمنُ وقال صواباً)۔(٢)
جس دن روح اور فرشتے ایک صف میںکھڑے ہوں گے اور کوئی بھی سوائے اس کے جسے خدا وند رحمن اجازت دے اور درست کہے نہیں بولے گا۔
٣۔(وخلق اﷲ السمٰوات والأرض با لحق ولتجزیٰ کُلّ نفسٍ بما کسبت وھم لا یظلمون)(٣)
اور خدا وند عالم نے آسمان اور زمین کو بر حق خلق کیا ہے تا کہ ہر شخص کو اس کے کاموں کی جزا دی جائے اوران پر ظلم وستم نہیں ہو گا ۔
٤۔(وکل انسانٍ الزمناہ طائرہ فی عنقہ ونخرج لہ یوم القیامةِ کتاباً یلقاہ منشوراً۔اقراکتابک کفیٰ بنفسک الیوم علیک حسیباً)(٤)
اورہم نے انسان کے نامۂ اعمال کوا س کی گردن میں آویزاں کر دیا ہے اور قیامت کے دن اس کے لئے ایک کتاب باہر نکا لیں گے کہ وہ اسے اپنے سامنے کھلا ہوا دیکھے گا!اس سے کہا جائے گا اپنی کتاب (نامہ اعمال) پڑھو! اتنا ہی کافی ہے کہ آج کے دن خود اپنا محاسبہ کر نے والے رہو۔
٥۔(… کل امة تدعیٰ الی کتا بھا الیوم تجزون ما کنتم تعملون)( ھذا کتابُنا ینطقُ علیکم بالحق انا کُنا نستنسخ ما کنتم تعملون)( … وبدٰالھم سیئاتُ ماعملوا و حاق بھم ما کانوا بہ یستھزون)( وقیل الیوم ننسا کم کما نسیتم لقائَ یومکم ھذا ومأوا کم النارُومالکم من ناصرین)(ذلکم بانکم اتخذ تم آیاتِ اﷲ ھزواًوغر تکم الحیاة الدنیا فا لیوم
..............
(١)مطففین ٤،٦
(٢)نباء ٣٨
(٣)جاثیہ ٢٢
(٤) اسراء ١٣، ١٤
لایخرجون منھا ولاھم ےُستعتبونَ)(١)
ہر امت کواس کی کتاب کی طرف دعوت دی جائے گی ،آج جو تم نے اعمال انجام دئیے ہیں ہم اس کی جزا دیں گے ، یہ ہماری کتاب ہے جو تم سے حق کے ساتھ گفتگو کرتی ہے، تم جو کچھ انجام دیتے ہو ہم لکھ لیتے اور جو انھوں نے برائیاں انجام دی ہیں آشکار ہو جائیں گی اور جس چیز کا مذاق اڑایا ہے وہی انھیں اپنے احاطہ میں لے لیگا اوران سے کہا جائے گا آج ہم تم کو فراموش کر دیں گے جس طرح تم نے اس دن کی ملاقات کو بھلا دیا تھا ، تمہارا ٹھکانہ دوزخ ہے اور کوئی تمہارا مدد گار نہیں ہے، یہ اس وجہ سے ہے کہ تم نے آیات الٰہی کا مذاق اڑایا اور دنیاوی زندگی نے تمھیں فریب دیا ! آج وہ لوگ نہ دوزخ سے باہر آئیں گے اور نہ ان کا عذر قبول ہوگا ۔
٦۔( فا ما من اوتی کتابہ بیمینہ فیقول ھاوم اقرء وا کتابیہ)(…وأما من أوتی کتابہ بشمالہ فیقول یا لیتنی لم أوت کتا بیہ۔ولم أدرما حسا بیہ)(٢)
پس جس کواس کا نامہ اعمال اس کے داہنے ہاتھ میں دیا جائے گا تو وہ کہے گا آؤ ہمارا نامہ اعمال پڑھو …اور جسے ا س کا نامہ اعمال اس کے بائیں ہاتھ میں دیا جا ئے گا وہ کہے گا : اے کاش! میرا نامہ اعمال کبھی میرے ہاتھ میں نہ دیا جاتا اور میں اپنے حساب کو نہ جانتا ۔
٧۔(فأما من أوتی کتابہ بیمینہ )( فسوف یحا سب حساباً یسیراً)( … وأما من اوتی کتا بہ و راء ظھرہ)(فسوف ید عوا ثبو راً)(٣)
پس جس کوا س کا نامہ اعمال داہنے ہاتھ میں دیا جائے گا عنقر یب اس کا حساب آسانی سے ہو جائے گا ، لیکن جسکا نامہ اعمال اس کے پیچھے سے دیا جائے گا عنقر یب وہ ہلا کت کی فر یاد اور واویلا کرے گا۔
٨۔( و لایحسبن الذین یبخلو ن بما آتاھم اﷲ من فضلہ ھوخیراً لھم بل ھو شر لھم سیطوّ قون ما بخلوا بہ یوم القیا مة)(٤)
جو لوگ بخل اور کنجوسی سے کام لیتے ہیں اور جو خدا وند عالم نے انھیں اپنے فضل سے دیا ہے اسے خرچ نہیں کرتے ، وہ خیال نہ کریں کہ یہ کام ان کے نفع میں ہے ، بلکہ ان کے لئے بُرا ہے ،عنقریب قیامت کے دن جس چیز کے بارے میں بخل کیا ہے وہ ان کی گردن کا طوق بن جائے گا ۔
..............
(١)جاثیہ٢٨ ، ٢٩ ،٣٣، ٣٥
(٢)حاقہ ١٩، ٢٦
(٣) انشقاق٧ ، ١١
(٤)آل عمران ١٨٠
٩۔( و یوم یقوم الا شھاد)( یوم لا ینفع الظا لمین معذ ر تھم…)(١)
جس دن گواہی دینے والے کھڑے ہوں گے ، اس دن ظالموں کوان کی معذرت فائدہ نہیں دے گی۔
١٠۔(و یوم نبعث فی کلّ اُمّة شھیداً علیھم من أنفسھم وجئنا بک شھیداً علیٰ ھٰولائِ)(٢)
جس دن ہم ہر امت میں انھیں میں سے ان پر ایک گواہ لا ئیں گے اور تم کو (اے پیغمبر!)ان پر گواہ قرار دیں گے۔
١١۔(حتّیٰ اِذا ماجاؤھا شھد علیھم سمعھم و ابصار ھم وجلو دھم بما کانوا یعملون)( و قالوا لجلود ھم لم شھد تم علینا قالوا أنطقنا اﷲ الذی أنطق کلّ شییئٍ…)(٣)
جب اس تک پہنچیں گے توان کے کان ،ان کی آنکھیں اور ان کی جلدیںان کے کرتوت کی گواہی دیں گی ، وہ لوگ اپنی جلدوں سے کہیں گے : کیوںہمارے برخلاف گواہی دی ؟ جواب دیں گی : جس خدا نے ہرموجود کو قوت گویائی عطا کی اسی نے ہمیں بھی گویائی دی ہے ۔
کلمات کی تشریح
١۔''طائرہ'':اس کے اچھے اور بُرے عمل سے کنایہ ہے۔
٢۔''ثبور'': ہلاکت، ید عو ثبوراً، یعنی ہلاکت کی فریادکرتاہے۔
٣۔''سیطوّ فون'': ان کی گردن میں طوق ڈال دیں گے، یعنی واجب حقوق کے ادا نہ کرنے پر سانپ کی صورت میں بخل ان کی گردن میں مجسم ہو جائے گا۔
٤۔''الشھید والا شھاد'':شہید یعنی وہ قاطع گواہ جو بدل نہ سکے اور''اشھاد'''' شاہد'' کی جمع ہے اس سے مراد انبیاء اوران کے ہمراہی ہیں جو اپنی امت پر گواہی دیں گے اور جو بھی انسان سے صادر ہونے والے اعمال پر گواہ ہو۔
قیامت کے دن اعمال کے آثار کے بارے میں رسول خدا ۖ سے روایت ہے:
١۔''أطوَ لُکم قنوتاً فی دار الدنیا أطوَلُکم راحةً یوم القیا مة فی الموقف''(٤)
جو لوگ دار دنیا میں قنوت (نماز)کے اعتبار سے جتنا طولانی ہوں گے وہ آخرت میں حساب کے وقت
..............
(١)غافر٥١
(٢)نحل ٨٩
(٣)فصلت ٢٠،٢١
(٤)ثواب الاعمال،ص٥٥
اتنا ہی ز یادہ مطمئن ہوں گے ۔
٢۔رسول خداۖ کے وصی سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا:
''اِذا سجد أحد کم فلیباشر بکفیہ الأرض لعلّ یصرف عنہ الغل یوم القیامة'' (١)
جب تم میں سے کوئی سجدہ کرے تواسے چاہئیے کہ اپنی ہتھیلیوں کو زمین سے چسپاں کرے تاکہ روز قیامت کی تشنگی کا اس کو سامنا نہ ہو ۔
٣۔رسول خدا ۖ سے روایت ہے کے آپ نے فرمایا:
(مَن بغی علیٰ فقیرٍ أو تطاول علیہ و استحقرہ حشرہ اﷲ یوم القیامة مثل الذرة علیٰ صورة رجل ید خُلُ النار)(٢)
جو کوئی کسی فقیر پر ظلم کرے یااس پر فخر ومباہات کرے اوراُسے حقیر و معمولی سمجھے خدا وند عالم اسے قیامت کے دن انسانی شکل میںچیونٹی کے مانند جہنم میں داخل کرے گا۔
٤۔حضرت امام جعفر صادق سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا:
''ان المتکبر ین یجعلون فی صورة الذر یتوطأ بھم الناس حتیٰ یفرغ اﷲُ من
الحساب''(٣)
متکبرین قیامت کے دن چیونٹی کی شکل میں ہوں گے اور لوگ ان کے او پر سے راستہ طے کریں گے یہاں تک کہ خدا وند عالم حساب و کتاب سے فارغ ہو جائے۔
..............
(١)ثواب الاعمال،ص٥٥۔٥٧.
(٢) ثواب الاعمال،ص ٣٣٥، باب ''اعمال کی سزائیں''
(٣)ثواب الاعمال،ص٢٦٥
|