مقدمہ :
اسلام کے عقا ئد قرآن کریم کی رو شنی میں ١
علّامہ سید مرتضی عسکری نے جو کچھ نصف صدی کے زیادہ سے عرصہ میں تحریر کیا ہے، مباحث کے پیش کرنے اور اس کی ارتقائی جہت گیری میں ممتاز اور منفرد حیثیت کے مالک ہیں، ان کی تحقیقات اور ان کے شخصی تجر بے اس طو لا نی مدت میں ان کے آثار کے خلوص وصفا میں اضا فہ کر تے ہیں ،وہ انھیں طو لا نی تحقیقات کی بنیاد پر اپنے اسا سی پر وگرا م کو اسلامی معا شرہ میں بیان اور اجراء کر تے ہیں، ایسے دقیق اور علمی پرو گرام جوہمہ جہت استوار اور متین ہیں ،روزافزوں ان کے استحکا م اور حسن میں اضا فہ ہو تا رہتاہے اور مباحث کا دائرہ وسیع تر اور ثمر بخش ہو جا تا ہے نیز افراط وتفر یط اور اسا سی نقطہ ٔ نگاہ سے عقب نشینی اور انصراف سے مبر ا ہے اوریہ ایسی چیز ہے جو مباحث کے مضمون اور اس کے وسیع اور دائمی نتا ئج سے مکمل واضح ہے۔
علا مہ عسکری کا علمی اور ثقا فتی پر وگرام واضح ہدف کا ما لک ہو تا ہے : ان کی کوشش رہتی ہے کہ اسلامی میراث کو تحر یفات اور افتراپردازیوں سے پاک و صاف پیش کر یں،جن تحر یفات اور افتراپردازیوں کا دشوار اور پیچیدہ حا لا ت میں پیغمبر اکرم ۖ کی حیا ت کے بعد اسلام کو سامنا ہوا ،ان کی کوشش ہے کہ اسلام کی حقیقت واصا لت نیز اس کے خا لص اور پاک وصاف منبع تک رسائی حاصل کر یںاور اس کے بعد اسلام کو جیسا تھا نہ کہ جیسا ہو گیا پاک و صا ف اور خا لص انداز سے امت اسلا میہ کے سا منے پیش کر یں۔
اسلامی تہذ یب میں اس طرح کا ہدف لے کر چلنا ابتدائے امر میں کوئی نئی اور منحصر بہ فرد چیز نہیں تھی، کیونکہ ایسی آرزو اورتمنا بہت سارے اسلا می مفکرین ما ضی اور حا ل میں رکھتے تھے اور رکھتے ہیں ،لیکن جو چیز علّامہ عسکری کو دوسروں سے ممتا زکر تی ہے اور انھیں خاص حیثیت کی ما لک بنا تی ہے وہ یہ ہے کہ وہ جز ئی اور محدود اصلا ح کی فکر میں نہیں ہیں تا کہ ایک نظر کو دوسری نظر سے اور ایک فکر کو دوسری فکر سے موازنہ کرتے
..............
(١) ''سلیم الحسنی'' کے مقالے کا ترجمہ کچھ تلخیص کے ساتھ جو عر بی زبان کے''الوحدة''نامی رسالہ میں شائع ہوا ہے،نمبر ١٧٦،شوال ١٤١٥ ھ ،ص ٣٨.
ہوئے تحقیق کریں، نیز اپنے نقد وتحلیل کی روش کو دوسروں کو قا نع کر نے کے لئے محدود قضیہ کے ارد گرد استعمال کریں بلکہ وہ اسلام اور اسلامی میراث میں تحر یف اور کجر وی کے اصل سر چشمے کی تلا ش میں رہتے ہیں تا کہ شنا خت کے بعد اس کا علاج کرنے کے لئے کما حقہ قد م اٹھا ئیں؛ اور چو نکہ تحریف اور انحراف وکجروی کو قضیہ واحد ہ کی صورت میں دیکھتے ہیں لہٰذا اصلی اور خا لص اسلام تک رسا ئی کو بھی بغیر ہمہ جا نبہ تحقیق و بر رسی کے جو کہ تمام اطراف وجوا نب کو شا مل اورحا وی ہو، بعید اور غیر ممکن تصور کر تے ہیں ؛ یہی وجہ ہے کہ اسلام کے تمام جو انب اور فروعات کی تحقیق و بر رسی کیلئے کمر بستہ نظر آتے ہیں ، نیز خود ساختہ مفروضوں اور قبل از وقت کی قضا وت سے اجتناب کرتے ہیں، اسی لئے تمام تا ریخی نصو ص جیسے روایات،احا دیث اور داستان وغیرہ جو ہم تک پہنچی ہیں ان سب کے ساتھ ناقدانہ طرز اپناتے ہیں اور سب کو قا بل تحقیق مو ضو ع سمجھتے ہیں اور کسی ایک کو بھی بے اعتراض اور نقص و اشکال سے مبرانہیں جا نتے وہ صر ف علمی اور سا لم بحث و تحقیق کو قرآن کریم اور قطعی اور موثق سنت کے پرتو میں ہر کھوٹے کھرے کے علا ج اور تشخیص کی تنہا راہ سمجھتے ہیں تا کہ جھو ٹ اور سچ اور انحرا ف کے مقا بل اصا لت کی حد و مرز مشخص ہوجا ئے۔
علّا مہ عسکری نے اپنے تمام علمی کا ر نا موں، مشہو ر تا لیفا ت اور شہرہ آفاق مکتو بات کی اسی رو ش پر بنیا د رکھی ہے اور ان کو رشتۂ تحر یر میں لا ئے ہیں ، ایسی تا لیفا ت جو مختلف علمی مید انوں میں ہیں لیکن اصلی و اسا سی مقصد میں ایک دوسرے کے ہمراہ ہیں اور اس ہدف کے تحقق کی راہ میں سب ہم آواز ہیں ، یہی وجہ ہے کہ اگر علّا مہ عسکری کو تا ریخ نگا ر یا تاریخ کامحقق کہیں تو ہماری یہ بات دقیق اور صحیح نہیں ہوگی ، جبکہ یہ ایک ایسا عنوان ہے جو بہت سارے قا رئین کے اذ ہا ن میں( ان کی عبد اﷲ ابن سبانا می کتاب کے وجود میں آنے کے بعد چالیس سا ل پہلے سے اب تک )را سخ اور جا گز یں ہو چکا ہے۔
ہا ں علا مہ عسکر ی مور خ نہیں ہیں، بلکہ وہ ایک ایسے پر وگرام کے بانی اور مؤسس ہیں جو جا مع اور وسیع ہے جس کی شا خیں اور فر وعات ، اسلا می میرا ث کے تمام جوانب کو اپنے احا طہ میں لئے ہو ئے ہیں، وہ جہاں بھی ہوں انحرا ف و کجروی اور اس کے حدود کے خواہاں اور اس کی چھان بین کر نے والے ہیں ، تاکہ اصلی اور خا لص اسلا م کی شنا سائی اور اس کا اثبات کرسکیں، شاید یہ چیزاسی کتاب (عقائد اسلام در قرآن کر یم ) میںمعمو لی غور و فکرسے حا صل ہو جا ئے گی ،ایسی کتاب جس کی پہلی جلد تقر یبا ٥٠٠ صفحات پر مشتمل عر بی زبان میں منتشر ہو چکی ہے۔
یہ کتاب اسلام کے خا لص اور صا ف ستھرے عقائد کو قرآن کر یم سے پیش کر تی ہے،چنانچہ جنا ب علّامہ عسکر ی خود اس حقیقت کو بیان کر تے ہو ئے کتا ب کے مقد مہ میں فر ماتے ہیں: '' میں نے دیکھا کہ قرآن کریم اسلا می عقائد کو نہا یت سا دگی اور کامل اندا ز میں بیان کر تا ہے ، اس طرح سے کہ ہر عا قل عر بی زبان سے ایسا آشنا جو سن رشد کو پہونچ چکا ہے اسے بخو بی سمجھتا اور درک کرتا ہے ''علا مہ عسکر ی اس کتاب میں نرم اور شگفتہ انداز میںعلماء پر اعترا ض کر تے ہو ئے فر ما تے ہیں:
اسلامی عقائد میں یہ پیچید گی ، الجھاؤاوراختلاف وتفرقہ اس وجہ سے ہے کہ علما ء نے قرآ ن کی تفسیر میں فلسفیوں کے فلسفہ، صوفیوں کے عرفان، متکلمین کے کلام ، اسرا ئیلیات اور رسول خدا ۖ کی طرف منسو ب دیگر غیر تحقیقی روا یات پر اعتماد کیا ہے اور قرآن کر یم کی آیا ت کی ان کے ذریعہ تا ویل اور تو جیہ کی ہے اور اپنے اس کار نامہ سے اسلام کے عقائد میں طلسم ، معمے اور پہیلیاں گڑھ لی ہیں کہ جسے صرف فنون بلا غت، منطق، فلسفہ اور کلا م میں علماء کی علمی روش سے وا قف حضرا ت ہی سمجھتے ہیں اور یہی کام مسلما نوں کے( درمیان ) مختلف گروہوں،معتز لہ،اشا عرہ ،مر جئہ وغیرہ میں تقسیم ہو نے کا سبب بن گیا ہے ۔
لہٰذا یہ کتاب اپنی ا ن خصو صیات اور امتیا زات کے ساتھ جن کی طرف ہم نے اشارہ کیا ہے یقینا یہ بہت اچھی کتاب ہے جو اسلامی علوم کے دوروں کے اعتبار سے بہتر ین درسی کتاب ہو سکتی ہے۔
اس کتاب کے پڑھنے وا لوں کو محسوس ہو گا کہ ہمارے استاد علّامہ عسکری نے عقائد پیش کر نے میں ایک خا ص تر تیب اور انسجام کی رعا یت کی ہے اس طرح سے کہ گز شتہ بحث، آئندہ بحث کے لئے مقد مہ کی حیثیت رکھتی ہے ، نیز اس تک پہو نچنے اور درک کرنے کا را ستہ ہے اور قا رئین محتر م کو قدرت عطا کرتی ہے کہ عقائد اسلام کو دقت نظر اور علمی گہرا ئی کے ساتھ حاصل کر یں، چنا نچہ قارئین عنقر یب اس بات کو درک کرلیں گے کہ آئندہ مبا حث کو درک کر نے کے لئے لا زمی مقد مات سے گز ر چکے ہیں۔
اس کتاب میں مصنف کی دیگر تالیفات کی طرح لغو ی اصطلا حوں پر خاص طر سے تکیہ کیا گیا ہے ، وہ سب سے پہلے قا رئین کواصطلاح لغا ت کی تعر یفوں کے متعلق لغت کی معتبر کتا بوں سے آشنا کرا تے ہیں، پھر مورد بحث کلمات اور لغا ت نیز ان کے اصل مادوں کی الگ الگ تو ضیح و تشریح ،اسلا می اور لغوی اصطلا ح کے اعتبار سے کر تے ہیں تا کہ اسلا می اور لغو ی اصطلا ح میں ہر ایک کے اسباب اختلا ف اور جہا ت کو آشکا ر کریں اور ان زحمتوں اور کلفتوں کواس لئے بر داشت کر تے ہیں تا کہ بحث کی راہ ہموا ر کریں اور صحیح اور اساسی استفادہ اورنتیجہ اخذ کرنے کا امکا ن فر اہم کر یں۔
اس وجہ سے قا رئین کتاب کے مطا لعہ سے احساس کر یں گے کہ اسلا می عقید ے کو کا مل اور وسیع انداز میں جدید اور واضح علمی روش کے ساتھ نیز کسی ابہام وپیچید گی کے بغیر حا صل کرلیا ہے ؛ا ور اس کا مطا لعہ کر نے کے بعد دیگر اعتقا دی کتا بوں کی طرف رجو ع کر نے سے خو د کو بے نیاز محسوس کریں گے اوریہ ایسی خوبی ہے جو دیگر کتا بوں میں ند رت کے ساتھ پا ئی جا تی ہے ، با لخصوص اعتقا دی کتابیں جو کہ ابہام ، پیچید گی اور تکرار سے علمی واسلامی سطح میں مشہور ہیں،اسی طرح قارئین اس کتاب میں اسلام کے ہمہ جا نبہ عقائد کو درک کرکے قرآن کر یم اور اس کی نئی تفسیری روش کے سمجھنے کیلئے خود کو نئی تلاش کے سامنے دیکھتے ہیں،یہ سب اس خاص اسلوب اور روش کا مرہون منت ہے جسے علّا مہ عسکری نے قرآنی آیات سے استفادہ کے پیش نظر استعمال کیا ہے۔
علّا مہ سید مرتضی ٰ عسکری کی کتاب قرآنی اور اعتقا دی تحقیقات میں مخصوص مرتبہ کی حا مل ہے ،انھوں نے اس کتاب کے ذریعہ اسلام کے اپنے اصلی پر وگراموں کو نافذ کر نے میں ایک بلند قدم اٹھا یا ہے ۔
مباحث کی سرخیاں
١۔حضرت آدم کے بعد:حضرت نوح، حضرت ابراہیم ،حضرت موسی ، حضرت عیسیٰ اور حضرت محمد مصطفی صلوات اﷲ علیہم اجمعین کی شریعتوں میں نسخ:
الف۔ حضرت آدم ، نوح اورابراہیم کی شریعت میں یگانگت اور اتحاد.
ب۔ نسخ و آیت کے اصطلاحی معنی.
ج۔آیۂ کریمہ''ما ننسخ من آےة''اور آیہ کریمہ '' اذا بد لنا آےة مکان آےة''کی تفسیر.
د۔ حضرت موسیٰ کی شریعت بنی اسرائیل سے مخصوص تھی اور حضرت خاتم الانبیاء ۖ کی بعثت کے بعد ختم ہو گئی .
ھ۔ ایک پیغمبر کی شریعت میں نسخ کے معنی.
٢۔رب العالمین انسان کو آثار عمل کی جزا دیتا ہے .
الف۔ دنیوی جزا.
ب۔ اخروی جزا .
ج۔ موت کے وقت .
د۔ قبر میں .
ھ۔محشر اور قیامت میں.
و۔بہشت ودوزخ میں.
ز۔صبر کی جزا.
عمل کی جزا ء آ ئندہ والوں کی میراث.
شفاعت، بعض اعمال کی جزا ہے.
عمل کا حبط ہونا بعض اعمال کی سزا ہے .
جن اور انسان عمل کی جزا ء پانے میں برابر ہیں.
٣۔''رب العالمین ''کے اسماء اور صفات .
الف ۔اسم کے معنی.
ب ۔رحمان.
ج۔ رحیم.
د۔ذوالعرش اور رب العرش.
٤۔''وللہ الاسماء الحسنیٰ '' کے معنی .
الف ۔اﷲ.
ب ۔کرسی.
٥۔ اﷲرب العالمین کی مشیت .
الف۔ مشیت کے معنی.
ب۔ رزق وروزی.
د: رحمت و عذاب .
ج ۔ہدایت وراہنمائی.
٦۔بدا یا محو و اثبات( یمحواﷲ ما یشاء و یثبت)
الف۔بداکے معنی.
ب۔ بداعلمائے عقائد کی اصطلاح میں .
ج۔ بدأ قرآن کریم کی روشنی میں.
د۔ بدامکتب خلفاء کی روایات میں.
ھ۔ بدامکتب اہل بیت (ع) کی روایات میں.
٧۔جبر و تفویض اور اختیار نیز ان کے معنی.
٨۔ قضا و قدر .
ا لف۔ قضا و قدر کے معنی.
ب۔ ائمہ اہل بیت کی روایات قضا و قدر سے متعلق.
ج ۔سوال وجواب.
|