٣۔ چوپائے اور چلنے والی مخلوق
خدا وند عالم ان کی خلقت کے بارے میں فرماتا ہے :
١۔( واللہ خلق کل دابة من ماء فمنھم من یمشی علیٰ بطنہ و منھم من یمشی علیٰ رجلین و منھم من یمشی علیٰ اربع یخلق اللہ ما یشاء ان اللہ علیٰ کل شیء قدیر)
خدا وند عالم نے چلنے والی ہرمخلوق کو پانی سے خلق کیاہے ان میں سے بعض پیٹ کے بل چلتی ہیں اور کچھ دو پیر وںسے چلتی ہیں اورکچھ چار پیروں پر چلتی ہے ، خدا جو چاہتا ہے خلق کرتا ہے ، کیونکہ خدا وند عالم ہر چیز پر قادر اور توانا ہے ۔(١)
٢۔( وما من دابةٍ فی الارض ولا طائرٍ یطیر بجناحیہ الا امم امثالکم ما فرطنا فی الکتاب من شیء ثم الیٰ ربھم یحشرون)
زمین پر چلنے والی ہر مخلوق اور پرندہ جو اپنے دو پروں کے سہارے اڑتا ہے سبھی تمہاری جیسی امت ہیںہم نے اس کتاب میںکچھ بھی فروگز اشت نہیں کیا ہے، پھر سب کے سب اپنے پروردگار کی طرف محشور ہوں گے۔(٢)
٣۔(ولِلّٰہ یسجد ما فی السمٰوات وما فی الارض من دابة)
زمین و آسمان میں جتنے بھی چلنے والے ہیں خدا وند عالم کا سجدہ کرتے ہیں۔(٣)
کلمہ کی تشریح:
دابة: جنبندہ، صنف حیوانات میںہر اس حیوان کو کہتے ہیں جو سکون و اطمینان کے ساتھ راہ چلتا ہے
..............
(١)نور٤٥
(٢)انعام٣٨
(٣)نحل٤٩
اور قرآن کریم میں دابة سے مراد روئے زمین پر موجود تمام جاندار(ذی حیات)ہیں۔
آیات کی تفسیر
خدا وند عالم نے ہر چلنے والے جاندار کو پانی سے خلق کیا ہے، زمین میںکوئی زندہ موجود اور ہوا میں کوئیپرندہ ایسا نہیںہے جس کا گروہ اور جرگہ آدمیوںکے مانند نہ ہو، چیونٹی خود ایک امت ہے اپنے نظام زندگی کے ساتھ، جس طرح انسان ایک نظام حیات اور پروگرام کے تحت زندگی گز ارتا ہے ، اسی طرح پانی میں مچھلی اور زمین پر رینگنے والے اور اس کے اندر موجود حشرات ،کیڑے مکوڑے اور دوسرے جانورہیں انسانوں ہی کی طرح سب، امتیں ہیں کہ ہر ایک اپنے لئے ایک مخصوص نظام حیات کی مالک ہے ہم خداوندعالم کی تائید اور توفیق کے سہارے ''ہدایت رب العالمین'' کی بحث میں اس طرح کی ہدایت کی کیفیت کو کہ اس نے تمام چلنے والی ( ذی روح )امتوں کے لئے ایک خاص نظام حیات معین فرمایا ہے؛ پیش کریں گے۔
|