شہیدشوشتری کے اعزاز میں منعقد کانفرنس
میں
علّامہ طباطبائی کا پیغام
علّامہ عالی قدر شہیدقاضی نوراللہ شو شتر،''احقاق الحق''نامی معروف کتاب کے مصنف ،کے اعزاز میں لکھنو(ھندستان)میں منعقدہ کانفرنس کے لئے علماء اورحوزئہ علمیہ قم کی عظیم شخصیتوں کی طرف سے مختلف پیغامات ارسال کئے گئے تھے۔
ذیل میں جناب استادعلّامہ سید محمد حسین طباطبائی کا وہ پیغام ملاحظہ فرمائیں جسے اس کانفرنس میں علامہ موصوف کی طرف سے پڑھاگیا:
خدائے متعال،عزّ شانہ ،اپنے کلام میں پیغمبراکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مخاطب ہوکر فرماتا ہے :
(قل ما اسئلکم علیہ من اجر لاّمن شاء ان یتخّذ الی ربہّ سبیلا)(فرقان ٥٧)
''اے رسول خدا!''آپ کہہ دیجئے کہ میں تم لوگوںسے کوئی اجر نہیں چاہتامگر یہ کہ جو چاہے وہ اپنے پروردگارکاراستہ اختیارکرلے۔''
اس معجزانہ کلام کے مطابق پیغمبراسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ٢٣سالہ دعوت کا
اجر اورپھل ،دین مقدس اسلام ہے جو انسانی معاشریہ میں اپنے لئے جگہ پاکرمستقرہوا ہے ۔
اورمزید فرماتا ہے :
(قل لااسئلکم علیہ اجرا الا المودہ فی القربیٰ...)(شوریٰ٢٣)
''...اے رسول خدا!آپ کہہ دیجئے کہ میںتم سے اس تبلیغ رسالت کا کوئی اجر نہیں چاہتا علاوہ اس کے کہ میرے اقربا سے محبت کرو...''
اس آیت کو گزشتہ آیت کے ساتھ ضمیمہ کرنے سے واضح ہوتا ہے کہ جس دین کو خدائے متعال ہم سے چاہتا ہے اور اسے اپنے پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دعوت کا اجرقراردیتا ہے ،وہ ایسادین ہے جو پیغمبرۖ کے اہل بیت کی محبت سے جڑاہواہے ۔
پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حدیث متواتر ''سفینہ''میں فرماتے ہیں :
''مثل اھل بیتی کمثل سفینتہ نوح من رکبھا نجا ومن تخلف عنھا غرق''١
میرے اہل بیت کی مثال نوح کی کشتی کے مانند ہے،جو اس پر سوار ہوا اس نے نجات پائی اور جس نے اس سے مخالفت کی وہ ہلاک ہوا۔
اور اسی طرح حدیث متواترثقلین میں :
(انی تارک فیکم الثقلین ،کتاب اللہ وعترت اھل بیتی وانھما لن یفترقا حتی یر دا علّی الحوض،ماان تمسکتم بھما لن تضّلوابعد ابداً)٢
..............
١۔درالمثور٣٣٤٣
٢۔احقاق الحق:٣٤١٩(عبارت میں تھوڑی سی تغیر کے ساتھ)
''میں تم میں دوگرانقدرچیزیں چھوڑے جاتا ہوں ،کتاب خدااورمیری عترت،اہل بیت علیہم السلام ۔یہ دونوں کبھی جدانہ ہوں گے یہاں تک کہ حوض کوثرپرمیرے پاس پہنچیں ۔اگر تم انھیں اختیارکئے رہو توکبھی گمراہ نہ ہو گے۔''
مذکورہ احادیث میںپیغمبراسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دین اوراپنے اہل بیت علیہم السلام کے درمیان چولی دامن کے ساتھ کی وضاحت فرماتے ہیں اورایک رسابیان سے سمجھاتے ہیں کہ مسلمان کو چاہئے کہ اہل بیت پیغمبرۖ کو اپنا پیشوا قراردیں اوراپنے دین کو ان سے اخذ کریں ۔اور یہ وہی شیعہ مذہب ہے جسے آج دنیا کی تقریباًدس کروڑآبادی اپنارسمی مذہب جانتی ہیں ۔
جی ہاں!شیعہ مذہب وہی مقدس دین ہے جسے خدائے متعال نے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تبلیغ کا اجر قراردیا ہے اورآنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رسالت کاماحصل شمار کیا ہے ۔
شیعہ مذہب وہی گراں بہا دین ہے ،جس کی بقاء کے لئے اہل بیت اطہار علیہم السلام کے بارہ پیشوائوںمیں سے گیارہ نے اپنی جان کی قربانی دے کر اس کاتحفظ کیا ہے اور اس سے قبل جنگ احد میں پیغمبر اسلاۖم کی جبین مبارک اوردہان مبارک کا مقدس خون بھی اس کی بقاء کے لئے زمین پر گراہے ۔
مذہب شیعہ وہی رنج ومصیبت دیدہ مذہب ہے ،جسے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رحلت کے بعد گزشتہ چودہ صدیوں کے دوران،تاریخ کی گواہی کے مطابق،مختلف مراحل میں اس کے دسیوں ہزاربلکہ لاکھوں پیروخاک وخون میں لت پت
ہوئے ہیں ،جن میں غیر معمولی ذہنیت کی شخصیتیں اور دانشوربھی شامل تھے ،جیسے شہید اوّل محمدبن مکی ،شہیدثانی زین الدین احسائی اورشہید سعیدقاضی نوراللہ شوشتری جو اس نورانی اور پر شکوہ آرام گاہ میں سوئے ہیں ...ہمیں ان آثار کا مشاہدہ کرکے اپنے اسلاف کی ان مجاہدتوں اور قربا نیوں کو یاد کرنا چاہئے ،جن کو انہوں نے خداکی راہ میں اس مذہب کے احیاء اور بقاء کے لئے پیش کی ہیں ،اوراس حق و حقیقت پر مبنی مذہب کے تحفظ ،اس کی اشاعت اورپھیلائوکے لئے پہلے مرحلہ میں اہل بیت عصمت وطہارت علیہم السلام کے پیشوائوں نے اوردوسرے مرحلہ میں عظیم دانشوروں نے اس راہ میں جام شہادت نوش فرمایا ہے اور اس کے علاوہ لاکھوں بے گناہ پیر کاروں کے خون کی قیمت پر ہمارا یہ مذہب ہم تک پہنچا ہے ۔ہمیں اس راہ میں ہر قسم کی جانی اور مالی قربانی دینے سے دریغ نہیں کرنا چاہئے :
(ولاتھنوا ولاتحزنوا وانتم العلون ان کنتم مؤمنین)١
محمد حسین طباطبائی
قم۔١٠رجب ١٣٩٠ھ
..............
١۔خبردار!سستی نہ کرنا ،مصائب پرمحزون نہ ہونا اگرتم صاحب ایمان ہوتوسربلندی تمہارے ہی لئے ہے (آل
عمران ١٣٩)
منابع اورمآخذ
١۔قرآن مجید
الف:
٢۔الاحتجاج ،احمدبن علی بن ابی طالب الطبرسی ،موسة الاعلمی للمطبوعات،موسسئہ اہل البیت علیہم السلام ،بیروت۔
٣۔احقا ق الحق ،سیدنور اللہ شوشتری،کتابفروشی اسلامیہ ،تہران۔
ب:
٤۔بحارالانوار،علامہ مجلسی ،موسستہ الوفائ،بیروت ،طبع دوم
ت:
٥۔تفسیر ابوالفتوح رازی ،شیخ ابوالفتوح رازی۔
٦۔التوحید،ابی جعفرمحمدبن علی بن الحسین ا بن بابویہ القمی ،الصدوق،دفترانتشارات اسلامی۔
د:
٧۔الدرّ المنثور،جلال الدین سیوطی ،دارالمعرفة للطباعة والنشر،بیروت۔
ر:
٨۔رسالئہ لقائیہ
٩۔روح المعانی ،آلوسی بغدادی ،داراحیاء التراث العربی، بیروت
ل:
١٠۔اللھوف فی قتلی الطفوف،علی بن موسی بن جعفر بن محمد طائوس،المطبعتہ الحیدریہ،نجف۔
م:
١١۔مجمع البیان فی تفسیر القرآن ،ابی علی الفضل بن الحسن الطبرسی،کتاب فروشی اسلامیہ۔
١٢۔مصباح الشریعہ،الامام جعفرالصادق علیہ السلام ، موسسئہ الاعلمی ،بیروت۔
١٣۔معالی السبطین ،محمد مھدی المازندرانی الحائری،تبریز۔
|