گریہ اور عزاداری
 

راہب کاامام حسین پر ماتم کرن
ابو سعید کہتا ہے : میں اس لشکر کے ہمراہ تھا جو سر امام حسین علیہ السّلام کو شام کی جانب لے کر جا رہا تھا ۔جب ایک منزل پر نصرانیوں کی بستی کے پاس پہنچے تو شمر نے بستی والوں سے بلا کر کہا : میں ابن زیاد کے لشکر کا سردار ہوں اور ہم عراق سے شام جارہے ہیں ۔عراق میں ایک باغی نے یزید کے خلاف بغاوت اور خروج کیا تو یزید نے ایک لشکر بھیج کر انہیں قتل کروادیا ،یہ ان کے سر اور ان کی عورتیں ہیں ہمیں یہاں پر رات ٹھہرنے کے لئے جگہ دی جائے ۔
راوی کہتا ہے : راہب نے اس سر کی طرف نگاہ کی تو دیکھا کہ اس سر سے نور بلندہو رہا ہے ۔اس نے شمر سے کہا : ہماری بستی میں آپ کی فوج کو ٹھہرانے کی جگہ نہیں ہے لہذا ان سروں اور قیدیوں کو ہمارے حوالے کردو ،ان کے بارے میں مت پریشان ہو اور تم لوگ بستی سے باہر رکو تاکہ اگر دشمن حملہ کردے تو دفاع کر سکو۔
شمر کو راہب کی تجویز پسند آئی ،سراور قیدی ان کے حوالے کئے اور خود بستی سے باہر رک گئے ۔راہب نے سروں کو ایک گھر میں جاکر رکھا اور وہیں پر قیدیوں کو بھی ٹھہرادیا ۔جب رات ہوئی تو اس نے دیکھا کہ گھر کی چھت پھٹی اور ایک نورانی تخت اترا، جس پر نورانی خواتین سوار ہیں اور کوئی شخص منادی دے رہا ہے کہ راستہ چھوڑ دو، یہ خواتین حضرت حوّا، صفیہ ، سارہ ، مریم ،راحیل مادر یوسف، مادر موسٰی ،آسیہ ،اور ازواج پیغمبر ۖ تھیں۔
راوی کہتا ہے : سرامام حسین علیہ السّلام کو صندوق سے نکالا اور ایک ایک بی بی نے اس کا بوسہ لینا شروع کیا ،جب فاطمہ زہرا کی نوبت آئی تو راہب کہتا ہے: مجھے کچھ دکھائی نہیں دے رہا تھا بس ایک آواز آرہی تھی اے میرے مظلوم لال! اے میرے شہید لال! ماں کاسلام ہو ۔
جسیے ہی راہب نے یہ آوازسنی غش کھا کرگرا اور جب ہوش آیاتو سر مبارک کو اٹھایااور کافور،مشک وزعفران سے اسے دھویااور اسے اپنے سامنے رکھ کر گریہ کرتے ہوئے یہ کہنے لگا:اے بنی نو ع آدم کے سردار !میں یہ سمجھتا ہوں کہ تو ہی وہ ذات ہے جس کی تعریف تورات وانجیل میں کی گئی، اس لئے کہ دنیا و آخرت کی خواتین تجھ پر گریہ کناں ہیں[59]۔


نبی ۖ کی آل سے جس شخص کو محبّت ہے
اسے نجات ملے گی یہ اک حقیقت ہے

غم حسین میں رونا ہماری فطرت ہے
وہ کیا بہائیں گے آنسو جنہیں عداوت ہے

جو شہر علم کو ان پڑھ کہیں معاذ اللہ
بنی اُمیہ میں اب تک وہی جہالت ہے

غم حسین کو دنیا مٹا سکتی نہیں
بقائے دین محمّد ۖ کی یہ ضمانت ہے

نثار ہوتے ہیں انصار شہ پہ مہدی دیں
فضیلتوں کی میسر انہیں ریاست ہے

وجود انکا نہ ہو تو جہاں فناہوجائے
بقائے مہدی سے دنیا ودیں سلامت ہے

امام وقت کو جانے بغیر مر جائے
تواس کی موت حقیقت میں اک ہلاکت ہے

نماز فجر پڑھیں ترک راحتوں کو کریں
جہاد نفس ہی سب سے بڑی عبادت ہے

چمن جو کرب وبلا کا سجا ہے اکبر

جناب فاطمہ زہراء کی یہ ریاضت ہے