درس عقائد
 

چھیا لیسواں درس
منکرین کے شبہات کے لئے قرآن کا جواب
فنا ہونے کے بعد دوبارہ پلٹنے کا شبہ۔
جو مندرجہ ذیل بحثوں پر مشتمل ہے۔
بدن میں دوبارہ حیات پانے کی قابلیت نہ ہونے کا شبہ۔
فاعل کی قدرت کے بارے میں شبہ۔
عالم کے علم کے بارے میں شبہ۔

منکرین قیامت کے مقابلہ میں قرآن کریم نے جو احتجاج کیا ہے اور جو جوابات دئے ہیں ان کے لب ولہجہ سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ قیامت کے انکار کرنے والوں کے ذہن میں پہلے سے یہ سارے شبہات پائے جاتے تھے،جس کو ہم جوابات کی مناسبت سے اس طرح ترتیب دیتے ہیں۔

١۔فنا ہونے کے بعد دوبارہ پلٹنے کا شبہ۔
اس سے پہلے اس بات کی طرف اشارہ کر چکے ہیں کہ قرآن کریم ان لوگوں کے مقابلہ میں جو یہ کہتے تھے، کہ کیسے ممکن ہو سکتا ہے کہ انسان مرنے کے بعد در حالیکہ اس کا جسم پاش پاش ہو کر نابود ہو گیا ہے وہ دوبارہ زندہ ہو جا ئے؟جوا ب دیتا ہے جس کا مفہوم یہ ہے کہ تمہارے وجود کی شناخت تمہاری روح کے ذریعہ ہے نہ کہ تمہارے بدن کے اعضا وجوارح کے ذریعہ جو زمین میں بکھر جا تے ہے(١)
………………………………
١۔ سجدہ ۔ آیت ١٠ ۔ ١١
اس گفتگو سے اس بات کا استفادہ ہو تا ہے کہ کافروں کے انکار کاسرچشمہ اور اس کا سبب فلسفہ کا وہی شبہہ ہے جیسے'' اعادئہ معدوم محال ،،(فنا ہو جانے والی شی کا پلٹنا محال ہے)کے نام سے یاد کیا جاتا ہے، یعنی ان لوگوں کا گمان تھا کہ انسان اسی مادی جسم کو کہتے ہیں جو مرنے کے بعد نابود اور فناہو جاتا ہے لہذا اگر دوبارہ زندہ ہو گا تو وہ کوئی دوسرا شخص ہوگا،کیونکہ اُس موجود کا پلٹنا جو معدوم (نابود،ختم ہو چکا ہو)ذاتاً ممکن نہیں ہے،
اس شبہ کا جواب قرآن کریم کے بیان سے واضح ہو جا تا ہے اور وہ یہ ہے کہ ہر انسان کی اپنی پہچان اور اُس کی شخصیت اس کی روح سے وابستہ ہے،بلکہ یوں کہا جائے کہ معاد و قیامت،اعادئہ معدوم(فناشی کا پلٹنا)نہیں ہے،بلکہ اُس موجود کی روح کی بازگشت کا نام ہے۔

٢۔بدن میں دوبارہ حیات پانے کی صلاحیت نہ ہونے کا شبہ۔
پہلا شبہ قیامت کے امکان ذاتی سے مربوط تھا اور یہ شبہہ اس امکان وقوعی سے متعلق ہے(یعنی آیا ایسا واقع ہونا ممکن ہے)یعنی اگرچہ بدن میں روح کا پلٹ آنا عقلی لحاظ سے محال اور نا ممکن نہیں ہے اور فرض کرنے کی صورت میں کوئی تناقض نہیں پایاجاتا، لیکن اس کا واقع ہونا بدن کی قابلیت و صلاحیت کے اُوپر موقوف ہے کہ جس کو آستہ آستہ تدریجی صورت میں فراہم ہونا چاہیے،مثلاً رحم میں ایک نطفہ قرار پائے اور اس کے رشد و نمو کی ساری مناسب شرطیں مہیا ہوں ،تاکہ وہ آہستہ آہستہ مکمل جنین کی شکل اختیار کرلے، اور ایک انسان کی صورت میں بدل جائے،لیکن وہ بدن جو گلنے کے بعد ختم ہوگیا ہے اس میں اب حیات کی صلاحیت نہیں پائی جا تی کہ دوبارہ زندہ ہو سکے۔
اس شبہ کا جواب یہ ہے کہ دنیا کا یہ ظاہری نظام صرف ممکن نظام نہیں اور تجربات کی بنیاد پر اس دنیا میں جن اسباب اور علتوں کو پہچانا گیا ہے وہ منحصر و محدود نہیںہیں، اور اس کی دلیل یہ ہے کہ اسی دنیا میں غیر معمولی حوادث وجود میں آئے ہیں، جیسے بعض حیوانوں کا زندہ ہونا یا بعض انسانوں کا زندہ ہونا،قرآن مجید میں مذکورہ بعض غیر معمولی حوادث کے ذریعہ اس جواب کو حاصل کیا جا سکتا ہے۔

٣۔ فاعل کی قدرت کے بارے میں شبہ۔
ایک دوسرا شبہ یہ پایا جاتا ہے کہ ایک واقعہ کے وجود میں آنے کے لئے ذاتی امکان اور قابلیت کے علاوہ فاعل کے قدرت کی بھی شرط پائی جاتی ہے،اور یہ کہاں سے ثابت ہے کہ خدا مردوں کو زندہ کرنے پر قدرت رکھتا ہے؟
یہ ہے بے بنیاد شبہ ان لوگوں کی ایجاد ہے جو خداکی لامحدود قدرت کو نہیں سمجھ سکے اور اس کا جواب یہ ہے کہ خدا کی قدرت کی کوئی حد و انتہا نہیں ہے اور ہر ممکن شی سے، اسکا تعلق ہے،جیسا کہ اِس بے کراں عظیم دنیا کو اُس نے پیدا کیا ہے۔
(اَوَلَمْ ےَرَواْ أَنَّ اَللّٰہَ اَلَّذِْ خَلَقَ اَلسَّمَواتِ وَالْاَرْضِ وَلَمْ ےَعْ بِخَلْقِہِنَّ بِقَٰدِرٍِِِعَلَیٰ أَن یُحےِیَ المَوتَیٰ بلیٰ اِنَّہ عَلَیٰ کُلِّ شَیئٍ قَدیر)(١)
کیا تم نے نہیں دیکھا کہ جس خدا نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا ہے اور اس کے پیدا کرنے میں اسے کوئی دقت اور پریشانی نہیں ہوئی وہ خدا مردوں کو دوبارہ زندہ بھی کرسکتا ہے کیونکہ وہ ہر چیز پر قادر ہے،
اس کے علاوہ دوبارہ زندہ کرنا پہلی بار پیدا کرنے سے زیادہ سخت بھی نہیں ہے کہ جس میں زیادہ قدرت کی ضرورت پڑے،بلکہ یہ کہا جا سکتا ہے پہلی خلقت سے آسان ہے کیوں کہ دوبارہ زندہ کرنے میں سوائے روح کے پلٹنے کے اور کچھ نہیں ہے،
(فَسَےَقُوْلُوْنَ مَن ےُعِیِدُ نَا قُلِ الَّذ فَطَرَ کُمْ اَوَّلَ مَرّةٍ فَسَےُنْغِضُوْنَ اِلَیْک رَئُ وسَہُمْ)(٢) ہیں گے کہ کون ہم کو پلٹائے گا(اور دوبارہ زندہ کرے گا)کہدو کہ وہی جس نے تمہیں پہلی بار پیدا کیا ہے بس وہ لوگ تمہارے سامنے سر ہلائیں گے(اور اس جواب پر تعجب کریں گے۔
………………………
١۔ احقا ف ٣٣، یس ٨١ ، اسراء ٩٩ صا فا ت ۔آیت ١١ ، نا زعا ت ۔آیت٢٧
٢۔ اسرا ء ۔آیت ٥١ عنکبو ت۔ آیت ١٩ ۔٢٠ ،ق ۔آیت١٥ ، واقعہ۔آیت ٦٢ یس ٨٠ حج ٥، قیا مت ٤٠ ،
(وَ ہُوْ اْلَذِْ یَبْدَ ئُ الْخَلْقَ ثُمَ یُعِیْدُ ہُ وَ ہُوَأَہْوَنُ عَلَیْہ )(١)
اور وہی ایسا ہے جو خلقت اور پیدا ئش کا آغا زکر تا ہے اور پھر اس کو پلٹا دیتا ہے اور یہ ( پلٹا نا) اس کے لئے بہت آسا ن ہے ۔

٤۔ فا عل کے علم کے با رے میں شبہ۔
ایک اور شبہ یہ ہے کہ اگر خدا وند عالم انسانوں کو زندہ کرے اور اُن کو اُن کے اعمال کی جزا یا سزا دے تو اس کے لئے اُ سے ضروری ہوگا کہ پہلے وہ بے شما ر اجسام کو ایک دوسرے سے الگ کرے تاکہ ہر ا یک کی رو ح کو اسی کے بدن میں داخل کر ئے ، اور دوسری طر ف سا رے اچھے اور برُے کامو ں کو بھی یاد رکھے ،تا کہ اسی کے لحا ظ سے جزا یا سزا تجویزکرے اور یہ کیسے ممکن ہو سکتا ہے کہ وہ سا رے بدن جو مٹی بن چکے ہیں اور اس کے ذرا ت آپس میں مل گئے ہیں ان کو ایک دو سرے سے جدا کر کے اُس کو پہچا نے ؟اور کیسے ممکن ہے کہ ہز ارو ں بلکہ کر وڑو ں سا ل تک ہر انسان کے اعما ل و رفتار و کردارکا ریکارڈ محفوظ رکھے اور اس کی نظا رت کرتا ہے اور پھر ان سب کا فیصلہ کرے ؟یہ شبہ بھی ان لو گو ں کی ایجا د و اختراع ہے جنھوں نے خدا کے لا محدود علم کو نہیں پچا نا اور خدا کے علم کو اپنے نا قص اور محدود علم پر قیاس کرتے ہیں اور اس کا جو اب یہ ہے کہ خدا کے علم کی کو ئی حدا ور انتہا نہیں ہے اور اس کا علم سا ری چیزوں کو اپنے احا طے میں لئے ہو ئے ہے اور خدا وند عالم کبھی بھی کسی چیز کو فر امو ش نہیں کر تا
قرآن مجید فر عون کے قو ل کو اِس طر ح نقل کر رہا ہے کہ اُس نے حضرت مو سیٰ سے کہا ۔ (فَمَا بَالُ ا لقُرُونِِ الأُولیٰ )اگر خدا ہم سب کو زند ہ کرے اور ہم سب کا حساب و کتاب کرے تو وہ لاکھوں کروڑوں لوگ جو ہم سے پہلے مر گئے اور ختم ہو گئے ان کا کیا ہوگا؟ حضرت موسیٰ نے جواب دیا (عِلْمُہَا عِنْدَ رَبِّ لَا ےُضِلُّ رَبِّ وَلَا ےَنسیٰ )(٢)ان سب کا علم پروردگار کے پاس کتا ب
………………………………
١۔ روم۔ آیت ٢٧
٢۔ طہ۔آیت ٥١ ۔٥٢ ، ق۔ آیت ٢۔٤
میں محفوظ ہے اور میرا خدا گمراہ نہیں ہوتا اور کوئی چیز بھولتا نہیں ہے۔
ایک آیت میں آخر کے دو شبہوں کا جواب اس طرح بیان ہوا ہے۔
(قُْلْ ےُحْیٍِِیٍہَا الَّذِْ اَنشَأَ ہَا أَوَّ ل مرةٍ وَہُوَ بِکُلِّ خَلقٍ عَلِیْم)(١)
(اے پیغمبر)کہدیجئے مردوں کو وہی زندہ کرتا ہے جس نے انہیں پہلی مرتبہ پیدا کیا تھا اور وہ ہر مخلوق کو جانتا ہے۔
………………………
١۔ یس۔ آیت ٧٩

سوالات:
١۔فناہونے کے بعد دوبارہ پلٹنا محال ہے ، اس شبہ اور اس کا جواب بیان کیجئے؟
٢۔بدن میں دوبارہ حیات پانے کی قابلیت نہ ہونے کا شبہ اور اس کا جواب تحریر کریں ؟
٣۔فاعل کی قدرت سے متعلق شبہ اور اس کا جواب بیان کریں ؟
٤۔فاعل کے علم سے متعلق شبہ اور اس کا جواب ،بیان کریں ؟