درس عقائد
 

چونتیسواں درس
اسلام کا جہانی اور جاودانی ہونا
یہ بحث مندرجہ ذیل موضوعات پر مشتمل ہے
مقدمہ
اسلام کا جہانی ہونا
اسلام کے جہانی ہونے پر قرآن کے دلائل
اسلام کا جاودانی ہونا
چند شبہات کا حل

مقدمہ
ہمیں یہ معلوم ہوچکا ہے کہ تمام انبیاء علیہم السلام پر ایمان لانا اور اُن کے پیغامات پر یقین کرنا لازم ہے، لہٰذا انبیاء علیہم السلام میں سے کسی نبی کا انکار یا اُن کے پیغامات میں سے کسی پیغام کا منکر ہونا ربوبیت تشریعی کے انکار اور شیطان کے کفر کے مانند ہے۔
لہٰذا آنحضر ت ۖ کی رسالت کے ثابت ہوجانے کے بعد آپ پر اور اُن سبھی احکام پر ایمان لانا کہ جو خدا کی طرف سے نازل ہوئے ہیں ضروری اور واجب ہے،لیکن کسی بھی نبی اوراُس کی کتاب پر ایمان لانے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اُس کی شریعت پر عمل کرنا بھی ضروری ہو، جیسا کہ مسلمین تمام انبیاء علیہم السلام اور اُن کی کتابوں پر ایمان رکھتے ہیں لیکن وہ گذشتہ شریعتوں پر عمل نہیں کرسکتے، جس طرح سے کہ ہم نے پہلے اشارہ کیا کہ ہر اُمت پر اُسی دور کے نبی کی شریعت پر عمل کرنا واجب ہے (١)لہذا آنحضرت ۖ کی شریعت پر عمل کرنا تمام انسانوں پراُسی وقت واجب ہوگا
کہ جب آپ کی رسالت کسی خاص قوم سے مخصوص نہ ہو اور آپ کے بعد کسی دوسرے نبی کی بعثت نہ
……………………………
(١)اسی کتاب کے انتیسویں درس کی کی طرف رجوع کیا جائے.
ہوئی ہو کہ جسکی وجہ سے شریعت اسلام کے منسوخ ہونے کا سوال پیدا ہو ۔
اِسی وجہ سے اس مسئلہ پر بحث کرنا ضروری ہے، کہ کیا آنحضرت ۖ کی رسالت جہانی اور جاودانی ہے یا پھر کسی خاص قوم اور زمانے سے مخصوص ہے؟
اِس مسئلہ کو مد نظر رکھتے ہوئے اِسے صرف عقلی بنیاد پر حل نہیں کیا جاسکتا، بلکہ نقلی علوم اور تاریخ میں تحقیق و جستجو کر نی ہو گی یعنی اس کو حل کرنے کے لئے معتبر اسناد کی طرف رجوع کرنا ہوگا۔
اور جس کے لئے قرآن کریم کی حقانیت اور آنحضرت ۖ کی نبوت و عصمت آشکار ہوچکی ہو اُس کے لئے کتاب و سنت سے زیادہ معتبر مدرک کچھ اور قرار نہیں دیا جا سکتا ۔

اسلام کا جہانی ہونا۔
اسلام کا جہانی ہونا اور کسی خاص قوم سے مخصوص نہ ہونا اس دین کی ضروریات میں سے ہے، یہاں تک کہ وہ لوگ جو اسلام کو نہیں مانتے اُن لوگوں کوبھی بخوبی معلوم ہے کہ اسلام جہانی ہے اورکسی خاص سرزمین سے مخصوص نہیں ہے۔
اس کے علاوہ تایخی شواہد بے شمار ہیں جو اس بات پر دلالت کرتے ہیں ،کہ آنحضرت ۖ نے قیصر روم، بادشاہ ایران، مصر و حبشہ کے حاکم ،اور شامات کے فرمانروا ،نیز عر ب کے قبیلوں کے رئیسوں کے نام، خاص خطوط تحریر فرمائے ،اور اُنھیں اسلام کی طرف دعوت دیتے ہوئے ،اُسے قبول نہ کرنے کی صورت میں عذاب سے ڈرایا،(١) لہذا اگر دعوت اسلام عمومی نہ ہوتی تو دوسر ی سر زمینوں کے بادشاہوں کے نام دعوت اسلام کے لئے خطوط روانہ نہ کرتے۔
لہٰذا کوئی بھی شخص حقانیتِ اسلام پر ایمان اور اُس کی شریعت پر عمل کرنے میں فرق کا قائل نہیں ہوسکتا، اور کوئی بھی اُس شریعت پر عمل کرنے اور اُس کی پیروی کرنے سے مستثنیٰ نہیں ہے۔
…………………………
(١) یہ خطوط تاریخ میں درج ہیں جنھیں ''مکاتیب الرسول'' نامی کتاب میںجمع کردیا گیا ہے۔

اسلام کے جہانی ہونے پر قرآنی دلائل۔
جیسا کہ ہم نے اشارہ کیا کہ ایسے مطالب کو ثابت کرنے کے لئے بہترین دلیل قرآن کریم ہے کہ جس کی حقانیت اور معتبر ہونا گذشتہ دروس میںثابت ہوچکا ہے، لہٰذا اگر کوئی ایک فرد بھی قرآن کا اجمالی مطالعہ کر ے تو اسے بخوبی معلوم ہوجائے گا کہ اس کی دعوت جہانی ہے، اورکسی خاص قوم یا سرزمین سے مخصوص نہیں ہے، جیسا کہ بہت سی آیات میں(یَٰأَ یُّہَا النَّاسُ ) اے لوگو!(١) یا پھر (یَا بَنِی ئَ ا دَمَ)اے اولاد آدم(٢) جیسے عناوین کے ذریعہ لوگوں کو خطاب کیا ہے، اور اپنی ہدایت کو (اَلنَّاس وَالعَالَمِینَ)تمام انسانوں '(٣)(٤) کے لئے قرار دیا ہے، اس کے علاوہ بہت سی آیات میں آنحضرت ۖ کی رسالت کو تمام انسانوں(اَلنَّاس وَ العَالَمِینَ)(٥)(٦) کے لئے مقرر کیا ہے اورایک آیت میں اس کی دعوت کو ہر اس شخص سے مخصوص ، اور شامل ہوجانا ہے جو اس سے باخبر ہوجائے(٧)ا سی طرح دوسرے مقامات پر ادیان آسمانی کے ماننے والوں کو اہل کتاب کے عنوان سے خطاب کیا ہے(٨)اور انھیں آنحضرت ۖ کی رسالت کو قبول کرنے کی طرف دعوت دی ہے، نیز آنحضرت ۖ پر قرآن کے نزول کے ھدف کا دوسرے ادیان پر اسلام کی کامیابی کو قرار دیا ہے ۔(٩)
…………………………
(١)سورۂ بقرہ ۔آیت٢١، نسائ۔ آیت ١٧٤، فاطر آیت ١٥
(٢)سورۂ اعراف۔ آیت ٢٦، ٢٧، ٢٨، ٣١، ٣٥، سورہ یس ۔ آیت٦٠.
(٣)سورۂ بقرہ۔ ١٨٥، ١٨٧، سورہ آل عمران۔ ١٣٨، ابراہیم۔١، ٥٢، جاثیہ ۔٢٠، زمر۔ ٤١، نحل۔ ٤٤، کہف۔٥٤، حشر ۔٢١.
(٤) سورۂ انعام ۔٩٠، یوسف ۔١٠٤، ص۔٨٧ ،تکویر ۔٢٧، قلم۔٥٢
(٥)سورۂ نسائ۔ ٧٩، حج۔ ٤٩، سبائ۔ ٢٨ (٦)سورۂ انبیائ۔١٠٧، فرقان۔١
(٧) انعام ۔١٩ (٨) سورۂ آل عمران۔ ٦٥، ٧٠، ٧١، ٩٨، ٩٩، ،١١٠، مائدہ۔ ١٥، ١٩
(٩) سورۂ توبہ ۔٣٣، فتح ۔٣٨، صف۔٩
اِن آیات کومد نظر رکھتے ہوئے قرآن کی دعوت کے عمومی ہونے اور اسلام کے جہانی ہونے میں کوئی شک باقی نہیں رہتا۔

اسلام کا جاودانی ہونا۔
گذشتہ آیات جس طرح عمومی کلمات ''بنی آدم، العالمین، الناس'' کے استعمال اور غیر عرب قوموں کو خطاب کرنے کے علاوہ بقیہ آسمانی ادیان کے ماننے والوں کو مخاطب کرکے اسلام کے جہانی ہونے کو ثابت کرتے ہیں، اسی طرح زمان کو مطلق قرار دیتے ہوئے کسی خاص زمانہ سے مخصوص ہونے کی نفی کر تی ہے بلکہ اس آیت کی تعبیر(لیظہرہ علی الد ین)(١) کسی بھی قسم کے شبہ کو زائل کردیتی ہے، اسی سورۂ فصلت کی ( ٤٢) آیت کے ذریعہ استدلال کیا جاسکتا ہے کہ جس میں خدا فرماتا ہے :(وَاِنَّہُ الکِتَٰب ٭عَزِ یز لَا یَأ تِیہِ البَاطِلُ مِن بَینِ یَدَیہِ وَلَامِن خَلفِہِ تَنزِیل مَن حَکِیمٍ حَمِیدٍ)اور اس نکتہ کی طرف بھی اشارہ کرتی ہے کہ قرآن کبھی بھی مقام اعتبار سے ساقط نہیں ہوسکتا، نیز یہ آیت آنحضرت ۖکی خاتمیت کی طرف اشارہ کرتے ہو ئے کسی دوسرے نبی اور اس کی شریعت کے ذریعہ دین اسلام کے منسوخ ہونے کو بھی رد کرتی ہے ،اس کے علاوہ اسی طلب کے تحت بے شمار روایتیں بھی وارد ہوئیں ہیں :
(حلال محمد حلال الی یوم القیامة، و حرامہ حرام الی یوم القیامة)٢)
جس طرح سے اسلام جہانی ہے اسی طرح سے جاودانی بھی ہے جو دین کی ضروریات میں سے ہونے کے علاوہ کسی بھی دلیل سے بے نیاز ہے۔
……………………………
(٢)سورۂ توبہ ۔٣٣،' فتح ۔٣٨، صف۔٩
(٣) کافی ،ج،١،ص ٥٧

چند شبہات کا حل۔
اسلام کے دشمن جنھوں نے اسلام کو نابود کرنے کے لئے اپنی کسی بھی کوشش سے دریغ نہیں کیا ،اور برابر اُس سے بر سر یکار رہے ،اور ہمیشہ اس کے خلاف اپنی مہم جاری رکھی ،انہوں نے یہ شبہہ ظاہر کیا ہے جن کہ ذریعے یہ کہنا چاہتے ہیں کہ اسلام عربوں سے مخصوص ہے اور بقیہ انسانوں کا اس سے کوئی سرو کار نہیں ۔
انھوں نے اپنے اعتراض کی تائید میں یہ آیت پیش کی ہے کہ جو آنحضرت ۖ کواپنے رشتہ داروں کو اکٹھا کرکے انھیں اسلام کی طرف دعوت دینے کا حکم دیتی ہے، اسی طرح سورۂ مائدہ کی ٦٩، آیت کو بھی اپنی سند بناتے ہیں کہ جس میں خدا یہود و نصاریٰ اور صائیین کی طرف اشارہ کرنے کے بعد سعادت کے لئے ایمان کو معیار قرار دیتا ہے اور سعادت کے لئے اسلام کو قبول کرنے کی طرف کوئی اشارہ نہیں کرتا، اس کے علاوہ اسلامی فقہ میں اہل کتاب کا شمار مشرکین میںنہیں ہے بلکہ جزیہ کوادا کرنے کے ذریعہ دامن اسلام میں ان کے مال و جان محفوظ ہیں اور وہ اپنی شریعت کے مطابق اعمال انجام دے سکتے ہیں، لہٰذا اس طرح انھیں اجازت دینا گویا اُن ادیان کی حقانیت کو تسلیم کرنا ہے۔
اس شبہ کے جواب میں یہ کہا جاسکتا ہے کہ وہ آیت جس میں آنحضرت ۖ کے رشتہ د اورں اور اہل مکہ کا تذکرہ ہے، در اصل وہ آیت آ نحضرت ۖکی دعوت کے پہلے مرحلہ کو بیان کرنے والی ہے اور اس کے بعد اہل مکہ اور اس کے اطراف میں رہنے والوںاور اسی طرح پھیلتے پھیلتے تمام انسانوں کو اپنے دائرے میں شامل کرلیتی ہے، لہٰذا ایسی آیت کو اُن آیتوں کے لئے (مخصوص کرنے والی )نہیں مان سکتے کہ جو اسلام کے جہانی ہونے پر دلالت کرتی ہیں، اس لئے کہ یہ آیات عمومی طور پر لوگوں کو اپنا مخاطب بناتی ہیں اور انھیں تخصیص سے کوئی سر و کار نہیں ہے۔
لیکن سورۂ مائدہ کی مذکورہ آیت اِس نکتہ کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ تنہا اسی دین یا فلاں دین سے منسوب ہونا سعادت حقیقی کے حصول کے لئے کافی نہیں ہے بلکہ سعادت کے لئے ایمان واقعی اور ان وظائف پر عمل کرنا بھی ضروری ہے جسے خدا نے اپنے بندوں کے لئے مقرر فرمایا ہے اور اُن دلائل کی بنیاد پر جو اسلام کے جہانی اور جاودانی ہونے کو ثابت کرتے ہیں وہ اس امر کی طرف بھی اشارہ کرتے ہیں کہ آنحضرت ۖ کے ظہور کے بعد ان قوانین پرعمل ضروری ہے جو آپ پر نازل ہوئے۔
لیکن اہل کتاب کا مشرکین کے مقابلہ میں ممتاز ہونے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ وہ لوگ اسلام کو قبول کرنے اور اُس کے قوانین پر عمل کرنے سے معاف کردئے گئے ہیں، بلکہ ایک دنیوی مصلحت ہے جو اُن کے لئے رکھی گئی ہے، بلکہ شیعوں کے اعتقاد کے مطابق یہ چھوٹ بھی ایک معین مدت کے لئے ہے کہ جب امام زمان عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کا ظہور ہوگا تو اُن سے یہ اختیار بھی چھین لیا جائے گا اور ان سے بھی اسی طرح کا برتاؤ ہو گا کہ جس طرح مشرکین سے ہوا ہے، اس مطلب کو اس جملہ سے استفادہ کیا جاسکتا ہے (لیظہرہ علی الدین کلہ)

سوالات
١۔کس صورت میں تمام انسانوں پر اسلام کی پیروی کرنا واجب ہے؟
٢۔ اسلام کے جہانی اور جاودانی ہونے پرقرآنی دلائل کیا ہیں؟
٣۔ اس مطلب کے لئے ان دلائل کے علاوہ کیا کوئی اور دلائل پیش کئے جاسکتے ہیں؟
٤۔ اس امر کی وضاحت پیش کریں کہ وہ آیت جو آنحضرت ۖ کو ان کے رشتہ داروں کو دعوت اسلام کا حکم دیتی ہے کیا وہ آیت آنحضرت ۖکی رسالت کو ان کے رشتہ داروں سے مخصوص ہونے پر دلالت کرتی ہے۔؟
٥۔ اس مطلب کی وضاحت کریں کہ کیا سورۂ مائدہ کی آیت (٦٩) دوسری امتوں کا اسلام کی پیروی سے معاف ہونے پردلالت کرتی ہے؟
٦۔ کیا اہل کتاب کا اپنی شریعت کے مطابق عمل کرنا شریعت اسلام کے احکام کی پیروی سے معذور ہونے کی دلیل ہے؟