كیا حی علیٰ خیر العمل اذان كا جزء ھے؟
مؤلف : سلطانى، عبداللہ الامير
مترجم / مصحح : علی قمر
ناشر : مجمع جهانی اهل بیت (ع)
نشر کی جگہ : قم (ایران)
نشر کا سال : 2006
جلدوں کی تعداد : 1
صفحات : 96
سائز : رقعی
زبان : اردو



حرف اول
جب آفتاب عالم تاب افق پر نمودار ھوتا ھے كائنات كی ھر چیز اپنی صلاحیت و ظرفیت كے مطابق اس سے فیضیاب ھوتی ھے حتی ننھے ننھے پودے اس كی كرنوں سے سبزی حاصل كرتے ھیں اور غنچہ و كلیاں رنگ و نكھار پیدا كر لیتی ھیں تاریكیاں كافور اور كوچہ و راہ اجالوں سے پرنور ھوجاتے ھیں۔
چنانچہ متمدن دنیا سے دور عرب كی سنگلاخ وادیوں میں قدرت كی فیاضیوں سے جس وقت اسلام كا سورج طلوع ھوا، دنیا كی ھر فرد اور ھر قوم نے قوت و قابلیت كے اعتبار سے فیض اٹھایا۔
اسلام كے مبلغ و موسس سرور كائنات حضرت محمد مصطفٰی صل اللہ علیہ وآلہ وسلم غار حرا سے مشعل حق لے كر آئے اور علم و آگھی كی پیاسی اس دنیا كو چشمۂ حق و حقیقت سے سیراب كردیا، آپ كے تمام الٰہی پیغامات ایك ایك عقیدہ اور ایك ایك عمل،فطرت انسانی سے ھم آھنگ ارتقائے بشریت كی ضرورت تھا،اس لئے تیئیس برس كے مختصر سے عرصے میں ھی اسلام كی عالم تاب شعاعیں ھر طرف پھیل گئیں اور اس وقت دنیا پر حكمراں ایران و روم كی قدیم تھذیبیں اسلامی قدروں كے سامنے ماند پڑ گئیں، وہ تھذیبی اصنام صرف جو دیكھنے میں اچھے لگتے ھیں اگر حركت و عمل سے عاری ھوں اور انسانیت كو سمت دینے كا حوصلہ، ولولہ اور شعور نہ ركھتے ھوں تو مذھب عقل و آگاھی سے رو برو ھونے كی توانائی كھو دیتے ھیں یہی وجہ ھے كہ ایك چوتھائی صدی سے بھی كم مدت میں اسلام نے تمام ادیان و مذاھب اور تھذیب و روایات پر غلبہ حاصل كرلیا۔
اگر چہ رسول اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم كی یہ گران بھا میراث كہ جس كی اھلبیت علیہم السلام اور ان كے پیروؤں نے خود كو طوفانی خطرات سے گزار كر حفاظت و پاسبانی كی ھے، وقت كے ہاتھوں خود فرندان اسلام كی بے توجھی اور ناقدری كے سبب ایك طویل عرصے كے لئے تنگنائیوں كا شكار ھوكر اپنی عمومی افادیت كو عام كرنے سے محروم كردی گئی تھی، پھر بھی حكومت و سیاست كے عتاب كی پروا كئے بغیر مكتب اھل بیت علیہم السلام نے اپنا چشمۂ فیض جاری ركھا اور چودہ سو سال كے عرصے میں بھت سے ایسے جلیل القدر علماء اور دانشور دنیائے اسلام كو پیش كئے جنھوں نے بیرونی افكار و نظریات سے متاثر اسلام و قرآن مخالف فكری و نظری موجوں كی زد پر اپنی حق آگین تحریروں اور تقریروں سے مكتب اسلام كی پشت پناھی كی ھے اور ھر دور اور ھر زمانے میں ھر قسم كے شكوك و شبھات كا ازالہ كیا ھے،خاص طور پر عصر حاضر میں اسلامی انقلاب كی كامیابی كے بعد ساری دنیا كی نگاھیں ایك بار پھر اسلام و قرآن اور مكتب اھل بیت علیہم السلام كی طرف اٹھی اور گڑی ھوئی ھیں، دشمنان اسلام اس فكری و معنوی قوت و اقتدار كو توڑنے كے لئے اور دوستداران اسلام اس مذھبی اور ثقافتی موج كے ساتھ اپنا رشتہ جوڑنے اور كامیاب و كامراں زندگی حاصل كرنے كے لئے بے چین و بیتاب ھیں،یہ زمانہ علمی و فكری مقابلے كا زمانہ ھے اور جو مكتب بھی تبلیغ اور نشر و اشاعت كے بھتر طریقوں سے فائدہ اٹھاكر انسانی عقل و شعور كو جذب كرنے والے افكار و نظریات دنیا تك پہنچائے گا، وہ اس میدان میں آگے نكل جائے گا۔
(عالمی اھل بیت (ع) كونسل) مجمع جھانی اھل بیت علیہم السلام نے بھی مسلمانوں خاص طور پر اہل بیت (ع) عصمت وطھارت كے پیروؤں كے درمیان ھم فكری و یكجھتی كو فروغ دینا وقت كی ایك اھم ضرورت قرار دیتے ھوئے اس راہ میں قدم اٹھایا ھے كہ اس نورانی تحریك میں حصہ لے كر بھتر انداز سے اپنا فریضہ ادا كرے، تاكہ موجودہ دنیائے بشریت جو قرآن و عترت كے صاف و شفاف معارف كی پیاسی ھے زیادہ سے زیادہ عشق و معنویت سے سرشار اسلام كے اس مكتب عرفان و ولایت سے سیراب ھوسكے،ھمیں یقین ھے عقل و خرد پر استوار ماھرانہ انداز میں اگر اھل بیت (ع) عصمت و طھارت كی ثقافت كو عام كیا جائے اور حریت و بیداری كے علم بردار خاندان نبوت (ص) و رسالت كی جاوداں میراث اپنے صحیح خدو خال میں دنیا تك پہنچادی جائے تو اخلاق و انسانیت كی دشمن، انانیت كی شكار، سامرا جی خوں خواروں كی نام نھاد تھذیب و ثقافت اور عصر حاضر كی ترقی یافتہ جھالت سے تھكی ماندی آدمیت كو امن و نجات كی دعوتوں كے ذریعہ امام عصر (عج) كی عالمی حكومت كے استقبال كے لئے تیار كیا جاسكتا ھے۔
ھم اس راہ میں تمام علمی و تحقیقی كوششوں كے لئے محققین و مصنفین كے شكر گزار ھیں اور خود كو مؤلفین و مترجمین كا ادنٰی خدمت گار تصور كرتے ھیں،زیر نظر كتاب، مكتب اھل بیت علیہم السلام كی ترویج و اشاعت اسی سلسلے كی ایك كڑی ھے، فاضل علّام آقای شیخ عبد الامیر سلطانی كی گرانقدر كتاب تفسیر كو فاضل جلیل مولانا علی قمر نے اردو زبان میں اپنے ترجمہ سے آراستہ كیا ھے جس كے لئے ھم دونوں كے شكر گزار ھیں اور مزید توفیقات كے آرزو مند ھیں،اسی منزل میں ھم اپنے تمام دوستوں اور معاونین كا بھی صمیم قلب سے شكریہ ادا كرتے ھیں كہ جنھوں نے اس كتاب كے منظر عام تك آنے میں كسی بھی عنوان سے زحمت اٹھائی ھے، خدا كرے كہ ثقافتی میدان میں یہ ادنٰی جھاد رضائے مولٰی كا باعث قرار پائے۔

والسلام مع الكرام
مدیر امور ثقافت، مجمع جھانی اھل بیت علیہم السلام

انتساب
"كلمۂ حق كی سر بلندی كے لئے اپنا سب كچھ قربان كردینے والے ابوطالب علیہ السلام كے فرزند مولائے متقیان حضرت علی علیہ السلام كے نام۔
عرصہ دراز سے مسلمانوں میں یہ اختلاف چلا آرھا ھے كہ "حی علی الفلاح" كے بعد "حی علی خیر العمل" اذان كا جز ھے یا نہیں۔
اھل سنت كا نظریہ یہ ھے كہ "حی علی خیر العمل" كا اذان میں ذكر كرنا صحیح نھیں ھے۔ جب كہ ان میں سے بعض اس كو صرف مكروہ جانتے ھیں۔ ان كی دلیل یہ ھے كہ یہ فقرہ نبی اكرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ثابت نھیں ھے (لھذا یہ اضافہ ھوا) اور اذان میں اضافہ مكروہ ھے۔ 1اھل بیت علیھم السلام اور شیعیان اھل بیت (ع) كی نظر میں یہ جملہ اذان و اقامت كا جزء ھے اور اس كے بغیر اذان و اقامت درست نھیں۔ اور یہ حكم (شیعوں كے مطابق) اجماعی ھے، 2 اور كوئی بھی اس كا مخالف نظر نھیں آتا … اپنے اس دعویٰ پر یہ لوگ اجماع سے استدلال كرتے ھیں اور بھت سی روایات كو بھی اپنے مدعا كی دلیل كے طور پر پیش كرتے ھیں، مثلاً علی، محمد بن حنفیہ نے رسول اكرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے، ابی الربیع، زرارہ، فضیل بن یسار، محمد بن مھران نے امام محمد باقر علیہ السلام سے، آٹھویں امام علیہ السلام كی روایت فقہ الرضا، ابن سنان ، معلیٰ بن خنیس ابی الخصرمی، وكلیب الاسدی نے چھٹے امام جعفر صادق علیہ السلام سے ابو بصیر نے پانچویں یا چھٹے امام علیہ السلام سے، محمد بن ابی عمیر نے ابوالحسن اور عكرمہ نے ابن عباس سے اس سلسلہ میں روایتیں نقل كی ھیں۔ 3
اس اختلاف كے پیش نظر ھمارے پاس اھل بیت علیھم السلام كے نظریہ كو قبول كرنے كے علاوہ كوئی چارہ نھیں ھے، اور اس سلسلہ میں ھماری دلیل صرف اجماعی ھی نھیں ھے بلكہ ھمارا مبنیٰ اھل بیت علیھم السلام، جو حدیث ثقلین اور آیۂ تطھیر كے مصداق ھیں، سے مروی روایتیں ھیں۔
اور اس كے علاوہ اور بھت سی دلیلیں ھیں جو اھل سنت كی كتابوں میں بھی موجود ھیں۔
لیكن اس موضوع كی تفصیلات میں غور كرنے اور اس كے سلسلہ میں دلائل و شواھد پیش كرنے سے پھلے فریقین كے نزدیك اذان كی شرعی حیثیت كے بارے میں گفتگو كرنا ضروری ھے۔ كیونكہ یہ بحث، "حی علی خیر العمل" كے جزء اذان ھونے یا نہ ھونے كے مسئلہ سے بھت مربوط ھے جو ھمارا اصل موضوع ھے۔
اور اسی كے ضمن میں اس موضوع سے متعلق دوسرے بھت سے حقائق بھی روشن ھوجائیں گے۔

--------------------------------------------------------------------------------

1. سنن بیھقی: 1/ 625 - البحر الرائق: 1/ 275، عن شرح المھذب
2. الانتصار، سید مرتضیٰ (رح) : 137
3. وسائل الشیعہ، جامع احادیث شیعہ، بحار الانوار و مستدرك الوسائل: باب اذان