٥_ آیات شہادت
ان آیات سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ ہر زمانے میں اﷲ کی طرف سے کچھ قائدین کو مبعوث کیا جاتا ہے جو خدا کی کتاب قرآن اور مومنوںپر گواہ ہوتے ہیں،اﷲ تعالیٰ ان کو منصب امامت سے سرفراز کرتا ہے تاکہ لوگوں کے درمیان شریعت کے مطابق فیصلہ کریں۔آیت سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ رسول اپنی امت پر گواہ ہوئے ہیں اور ان کے بعد مسلمانوں کیلئے خدا کی طرف سے متعدد گواہ رکھے گئے ہیں جن کے بارے میں قرآن نے کہا ہے کہ وہ رسول کی طرف سے

ہوں گے اور گواہی میں رسول کی نیابت کریںگے اور ان گواہان سے مراد علی اور ان کی پاک باز اولاد ہیںاور ہم ان باتوں کو نکات کی شکل میں بیان کریں گے۔

١_ لِلّٰہِ فی کُلّ اُمَة شھید
(ہر امت میں اﷲ نے ایک گواہ بنایا ہے)
قرآن کی بکثرت آیتیں اس بات پر روشنی ڈالتی ہیں کہ اﷲ نے ہر امت میں انہیں میں سے ایک گواہ بنایا ہے اور یہ سنت ربّانی ہر زمانہ میں جاری رہی ہے۔ارشاد خداوندی ہے:
(وَیَوْمَ نَبْعَثُ مِنْ کُلِّامَّةٍ شَہِیدًا ثُمَّ لاَ یُؤْذَنُ لِلَّذِینَ کَفَرُواوَلاَ ہُمْ یُسْتَعْتَبُونَ) (١)
''اور(وہ دن یاد کرو)جس دن ہم ہر امت میں سے ایک گواہ اٹھائیں گے پھر جو لوگ کافر رہے ان کو (بولنے یا عذر کرنے کی) اجازت نہ ہوگی اور نہ وہ لوٹنے پائیں گے۔''
اﷲ تعالیٰ دوسری جگہ فرماتا ہے
(یَوْمَ نَبْعَثُ فِی کُلِّامَّةٍ شَہِیدًا عَلَیْہِمْ مِنْ َنفُسِہِمْ وَ جِئْنَا بِکَ شَہِیدًا عَلَی ہَؤُلاَئ) (٢)
''اور وہ دن یاد کر جس دن ہم ہر امت میں انہی میں سے ایک گواہ اٹھائیں گے اور تجھ کو ان لوگوں پر گواہ بنا کر لائیں گے۔''
..............
(١) سورہ نحل،آیت٨٤۔
(٢) سورہ نحل،آیت٨٩۔
یہ گواہی صرف امتوں کی ہی گواہی نہیں ہے بلکہ لوگوں میں سے ہر فرد کا گواہ ہوگا۔قرآن میں آیا ہے کہ:

(وَجَائَتْ کُلُّ نَفْسٍ مَعَہَا سَائِق وَشَہِید) (١)
''اور ہر شخص(جواب دہی کیلئے) حاضر ہوگا اس کے ساتھ (دوفرشتے ہوں گے) ایک ہانکنے والا،ایک(حال بتانے والا) گواہ۔''

٢_ گواہوں کے اوصاف و شرائط
قرآن میں متعدد آیتوں میں گواہوں کی صفات ذکر کی گئی ہیں اس میں سے ایک صفت معاصرت یا ہم عصر ہونا ہے۔اس سے مراد یہ ہے کہ ہر گواہ(شہید) کیلئے ضروری ہے کہ وہ مشہود علیہ(جس پر گواہی دی جائے) کا معاصر ہو۔دونوں کے زمانے میں فرق نہ ہو۔
(وَکُنتُ عَلَیْہِمْ شَہِیدًا مَا دُمْتُ فِیہِمْ فَلَمَّا تَوَفَّیْتَنِی کُنتَ اَنْتَ الرَّقِیبَ عَلَیْہِمْ)(٢)
''جب تک میں ان میں رہا ان کا حال دیکھتا رہا۔پھر جب تو نے مجھ کو اپنے پاس اٹھا لیا(آسمان پر بلالیا)تو تو ہی ان کا نگہبان ہے۔''
..............
(١) سورہ ق،آیت٢١۔
(٢) سورہ مائدہ،آیت١١٧۔
ایک صفت یہ ہے کہ وہ لوگ اﷲ کی مخلوق کیلئے حجت کا درجہ رکھتے ہیں ان کے ذریعے لوگوںپر حجت و برہان قائم کیا جاتا ہے۔گویا اﷲ نے ان کو لوگوں کیلئے ایسا میزان بنایا ہے جن کے ذریعہ سے ان کی اچھائی و برائی،اور ان کی اﷲ کے لئے اطاعت و تابعداری کی پرکھ ہو۔اسی وجہ سے ان کو کتاب اﷲ کا بھی گواہ بنایا گیا ہے کیونکہ ان کے افکار و اعمال میں کتاب اﷲ کے احکامات کی مکمل جھلک ملتی ہے اور انہی کے ذریعہ کتاب کی پہچان،اس کی آیت کی تفسیر اور اس کے مفاہیم کی وضاحت ہوتی ہے۔

باری تعالیٰ فرماتا ہے:
(وَیَوْمَ یُنَادِیہِمْ فَیَقُولُ َیْنَ شُرَکَائِی الَّذِینَ کُنتُمْ تَزْعُمُونَ ں وَنَزَعْنَا مِنْ کُلِّامَّةٍ شَہِیدًا فَقُلْنَا ہَاتُوا بُرْہَانَکُمْ فَعَلِمُوا َنَّ الْحَقَّ لِلَّہِ وَضَلَّ عاَنْہُمْ مَا کَانُوا یَفْتَرُونَ) (١)
''اور جس دن خدا مشرکوں کو پکارے گا ،فرمائے گا میرے شریک کہاںہیں (یعنی) وہ جس کو تم میرا شریک سمجھتے تھے،اور(اس دن) ہم ہر امت میں سے ایک گواہ نکالیں گے پھر (مشرکین سے) کہیں گے کہ تم اپنی صفائی کی سند پیش کرو لیکن وہ جان لیں گے کہ حق اﷲ کیلئے ہے اور جو کچھ بھی وہ افتراء پردازی کرتے تھے،ا ن کا پتہ ہی نہ ہوگا۔''
دوسری جگہ ارشاد خداوندی ہے۔
(وَمنْ َظْلَمُ مِمنْ افْتَرَی عَلَی اﷲِ کَذِبًا ُوْلَئِکَ یُعْرَضُونَ عَلَی رَبِّہِمْ) (٢)
''اور جو خدا تعالیٰ پر جھوٹ باندھے،اس سے بڑھ کر کون ظالم ہوگا،یہ لوگ اپنے مالک کے سامنے لائے جائیں گے اور گواہ گواہی دیں گے،انہی لوگوں نے اپنے مالک پر جھوٹ بولا تھا۔''
..............
(١) سورہ قصص،آیت٧٤،٧٥۔
(٢) سورہ ھود،آیت١٨۔
شہیدوں کی ایک صفت یہ ہے کہ وہ لوگ اﷲ کی کتاب کے محافظ اور اس میں مذکور تمام احکامات کا علم رکھتے ہیں!

اﷲ سبحانہ فرماتا ہے:
(ِنَّا َنزَلْنَا التَّوْرَاةَ فِیہَا ہُدًی وَنُور یَحْکُمُا بِہَا النَّبِیُّونَ الَّذِینَ َسْلَمُوا لِلَّذِینَ ہَادُوا وَالرَّبَّانِیُّونَ وَالَْاحْبَار بِمَا اسْتُحْفِظُوا مِنْ کِتَابِ اﷲِ وَکَانُواعَلَیْہِ شُہَدَائَ)(١)
''بیشک ہم نے تورات اتاری اس میں ہدایت اور روشنی ہے،خدا کے تابعدار پیغمبر یہودیوں کو اس کے موافق حکم دیتے رہے اور(پیغمبروں کے علاوہ) درویش (مشائخ) اور مولوی بھی(اسی پر حکم دیتے رہے)اس لئے کہ وہ اﷲ کی کتاب کے محافظ بنائے گئے تھے(امانتدار)اور اس کی وہ نگرانی کرتے تھے۔''
قرآن کہتا ہے:
(قُلْ کَفَی بِاﷲِ شَہِیدًا بَیْنِی وَبَیْنَکُمْ وَمنْ عِنْدَہُ عِلْمُ الْکِتَابِ)(٢)
''کہہ دیجئے!میرے اور تمہارے درمیان اللہ کی گواہی کافی ہے،اور اس شخص کی جس کے پاس کتاب کا علم ہے۔ ''
ایک دوسری جگہ ارشاد ہے:
(شَہِدَ اﷲُ َنَّہُ لاَِلَہَا ِلاَّ ہُوَ وَالْمَلاَئِکَةُ وَُوْلُوا الْعِلْمِ)(٣)
''اﷲ اس بات کا گواہ ہے کہ ا س کے سوا کوئی سچا معبود نہیں ہے اور فرشتے اور علم والے بھی(گواہ ہیں)۔''
..............
(١) سورہ مائدہ،آیت٤٤۔
(٢) سورہ رعد،آیت٤٣۔
(٣) سورہ آل عمران ،آیت١٨۔
ایک صفت یہ ہے کہ وہ لوگ خدا کے احکام کے مطابق لوگوں کو حکم دیتے ہیں سورہ مائدہ

کی اس آیت کی تفسیر پہلے گذر چکی ہے۔
(وَ نُور یَحْکُمُا بِہَا النَّبِیُّونَ الَّذِینَ َسْلَمُوا لِلَّذِینَ ہَادُ وا وَالرَّبَّانِیُّونَ وَالَْاحْبَار بِمَا اسْتُحْفِظُوا مِنْ کِتَابِ اﷲِ وَکَانُوا عَلَیْہِ شُہَدَائَ)
ایک صفت یہ بھی ہے کہ وہ اﷲ اور رسول پر سچے ایمان لانے والے اور ان کے ایمان میں کوئی شک و تردید کی گنجائش نہیں ہے۔
قرآن میں دوسری جگہ مذکور ہے:
(اِنَّمَاالْمُؤْمِنُونَ الَّذِینَ آمَنُوابِاﷲِ وَرَسُولِہِ ثُمَّ لَمْ یَرْتَابُوا وَجَاہَدُوا بَِمْوَالِہِمْ وَ َنفُسِہِمْ فِی سَبِیلِ اﷲِ ُوْلَئِکَ ہُمْ الصَّادِقُونَ)(١)
''مومن تو وہ لوگ ہیں جو اللہ اور رسول پر دل سے یقین لائے پھر ان کو (ایمان کی باتوں میں کسی طرح کا) شک نہیں رہا اور انہوں نے اپنی جان او رمال سے اللہ تعالی کی راہ میں کوشش کی ،ایسے ہی لوگ سچے اور ایمان دار ہیں۔''
نیز یہ بھی اشارہ خداوندی ہے :
(وَ الَّذِینَ آمَنُوا بِاﷲِ وَ رُسُلِہِ ُوْلَئِکَ ہُمْ الصِّدِّیقُونَ وَالشُّہَدَائُ عِنْدَ رَبِّہِمْ لَہُمْ َجْرُہُمْ وَنُورُہُمْ)(٢)
''وہ لوگ جو خدا اور اس کے رسول پر ایمان لے آئے وہ صدیقین و شہداء ہیں اپنے پروردگار کے پاس ان کے (اعمال) کا اجر اور ان کا نور (ایمان) ان کے لئے ہے۔''
..............
(١) سورہ حجرات،آیت١٥۔
(٢) سورہ حدید،آیت١٩۔

٣_ عہد نبوت میں مسلمانوں پر اللہ کے رسول کی گواہی
قرآن کی متعدد آیات میں رسول اعظم کو شاہد اور شہید کے لفظ سے متصف کیا گیا ہے۔ خدا تعالیٰ فرماتا ہے:
(یَاَیُّہَا النَّبِیُّ ِنَّا َرْسَلْنَاکَ شَاہِدًا وَمُبَشِّرًا وَنَذِیرًا)(١)
''اے پیغمبر ہم نے تجھ کو گواہ بنا کر اور (مسلمانوں کو) جنت کی خوشخبری دینے والا اور کافروں کو خدا کے عذاب سے ڈرانے والا بنا کر بھیجا۔''
دوسری جگہ باری تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے :
(فَکَیْفَ ِذَا جِئْنَا مِنْ کُلِّامَّةٍ بِشَہِیدٍ وَجِئْنَا بِکَ عَلَی ہَؤُلاَئِ شَہِیدًا)(٢)
''پھر اس وقت کیا حال ہوگا جب ہر امت پر ایک گواہ بنا کر لائیں گے اور تجھ کو ان لوگوں پر گواہ بنا کر۔ ''