چھتالیسویں حدیث
نسیم غدیر | |||||
(۴۶)۔ رویٰ انّہ جاء فی الخبر انّ الامٰام علیّ بن ابی طالب علیہ السلام کٰان ذات یوم ھو و زوجتہ فاطمۃ علیھا السلام یأ کلان تمراً فی الصحراء اذ تدٰاعیٰا بینھما بالکلا م فقٰال علیہ السلام یٰافاطمۃ انّ النبیّ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) یحبّنی اکثر منک فقٰالت وٰاعجبٰاہ بحبّک اکثر منّی وانا ثمرۃ فُوادہ وعضو من اعضٰاۂ ولیس لہ ولدغیری۔ فقٰال لھٰا علیّ علیہ السلام یٰا فاطمۃ ان لم تصدّ قینی فامضی بنٰا الیٰ ابیک محمّد (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) قال فمضیٰا الیٰ حضرتہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) فتقدّمت وقالت یٰا رسول اللہ ایّمٰا احبّ الیک انا ام علیّ قٰال النبیّ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) انت احبّ و علیّ اعزّ علیّ منک فعندھا قٰال سیّدنٰا ومولینٰا الامام علیّ بن ابیطالب علیہ السلام الم اقل لک انّی ولد فاطمۃ ذات التّقیٰ قالت فاطمۃ وانا بنت خدیجۃ الکبریٰ ۔ قال علیّ علیہ السلام قالت فاطمۃ علیھا السلام وانا ابن الصّفٰا وانا ابنۃ سدرۃ المنتھٰی وانا فخر اللّویٰ وانا ابنۃ من دنیٰ فتدلّیٰ وکان من ربّہ کقٰاب قوسین او ادنیٰ وانا ولد المحصنات وانا ابنۃ الصالحات والمومنات انا خٰادمی جبرئیل وانا خاطبنی فی السّماء رٰاحیل وخدمتنی الملائکۃ جیلاً بعد جیلٍ وانا ولدت فی المحلّ البعید المرتقیٰ وانا زوّجت فی الرّفیع الاعلیٰ وکان ملاٰکی فی السّمٰاء انا حٰامل اللّواء وانا ابنۃ من عرج بہ الی السّمٰاء انا صاٰلح المومنین انا ابنۃ خٰاتم النبیّین انا الضّارب علی التنزیل انا جنّۃ التّأویل وانا شجرۃ تخرج من طور سینین وانا الشجرۃ الّتی تؤتی اکلھٰا کلّ حینٍ وانا مکلّم الثعبٰان وانا الشّجرۃ الّتی تخرج اکلھٰا یعنی الحسن والحسین علیھما السلام وانا المثانی والقران العظیم وانا ابنۃ الصّٰادق الامین انا النّبأ العظیم وانا ابنۃ النّبی الکریم وانا الحبل المتین وانا ابنۃ خیر الخلق اجمعین وانا لیث الحروب وانا ابنۃ من یغفر اللہ بہ الذنوب وانا المتصدّق بالخٰاتم وانا ابنۃ سیّد العٰالم واناسیّد بنی ھاشم انا ابنۃ محمد (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) المصطفیٰ انا الامام المرتضیٰ انا ابنۃ سیّد المرسلین انا سیّد الوصیّین انا ابنۃ النّبی العربی وانا الشّجاع المکّی وانا ابنۃ احمد النّبی انا البطل الاروع انا ابنۃ الشّفیع المشفّع انا قسیم الجنّۃ والنّار انا ابنۃ محمّد المختار انا قاتل الجانّ انا ابنۃ رسول الملک الدّیّان انا خیرۃ الرّحمٰن وانا خیرۃ النّسوان وانا مکلّم اصحٰاب الرّقیم وانا ابنۃ من ارسل رحمۃً للمومنین وبھم رؤف رحیم وانا الّذی جعل اللہ نفسی نفس محمّد حیث یقول فی کتابہ العزیز انفسنا وانفسکم ونسٰائنٰا ونسٰائکم انا علّمت شیعتی القرآن وانا الّذی یعتق اللہ من احبّنی من النّیران انا من شیعتی من علمی یسطرون وانا بحر علمی یعترفون انا اشتقّ اللہ تعالیٰ اسمی من اسمہ فھوالعٰالی وانا علیّ وانا کذٰلک فھو الفٰاطر وانا فاطمۃ انا حیوۃ العٰارفین انا ملک النّجٰاۃ الرّاغبین انا الحوامیم انا ابنۃ الطّواسین وانا کنز الغنیٰ وانا کلمۃ الحسنیٰ انا بی تٰاب اللہ علیٰ اٰدم فی خطیئتہ وانا بی قبل اللہ توبتہ انا کسفینۃ نوحٍ من رکبھا نجیٰ وانا اشٰارکہ فی دعوتہ وانا طوفٰانہ وانا سورتہ وانا النّسیم الی حفظہ وانا مسنّی انھٰار المٰاء واللّبن والخمر والعسل فی الجنٰان وانا الطّور وانا الکتاب المسطور وانا الرّق المنشور وانا البیت المعمور وانا السّقف المرفوع وانا البحر المسجور انا علمی علم النّبیّین وانا ابنۃ سیّد المرسلین الاوّلین والآخرین انا الأروالقصر المشید انا منّی شبر و شبیر وانا بعد الرّسول خیر البریۃ انا البرّۃ الزّکیّۃ فعندھٰا قال النّبی (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) لاٰ تکلّمی علیّاً فانّہ ذوالبرھٰان ، قٰالت فاطمۃ انا ابنۃ من انزل علیہ القرآن ۔ قال علیّ علیہ السلام انا الامین الاصلع قالت فاطمۃ علیھا السلام انا الکواکب الّذی یلمع ، قال النّبی (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) فھو الشّفاعۃ یوم القیٰامۃ ۔ قالت فاطمۃ : وانا خٰاتون یوم القیٰامۃ ، فعند ذلک قالت فاطمۃ لرسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) یاٰ رسول اللہ لا تحٰام ابن عمّک ودعنی وایّاہ ۔ قال علی علیہ السلام قالت فاطمۃ علیھا السلام انا من محمدٍ عصبہ ونجبہ وانا لحمہ ودمہ فانا الصّحف وانا الشّرف وانا ولیّ زلفیٰ وانا الخصماء الحسنٰاء وانا نور الوریٰ وانا فاطمۃ الزّھراء فعند ھٰا قال النّبی (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) یٰا فاطمۃ قومی وقبّلی رأس ابن عمّی فھٰذا لفٰاطمۃ جبرئیل واسرافیل وعزرائیل مع اربعۃ اٰ لافٍ من الملائکۃ یحامون مع علیّ علیہ السلام وھٰذا اخی رٰاحیل و روائیل مع اربعۃ اٰلافٍ من الملائکۃ ینظرون باعینھم قٰال فقٰامت فٰاطمۃ الزّھراء فقبّلت رأس الامٰام علیّ بن ابی طالب علیہ السلام بین یدی النّبی (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) وقالت یٰا ابا الحسن بحقّ رسول اللہ معذرۃ الی اللہ عزّوجلّ والیک والی ابن عمّک ،قال : فوھبھٰا الامام علیہ السلام بید ابیھا علیہ وعلیھم السّلام ۔ ترجمہ: روایت میں آیا ہے کہ ایک دن حضرت علی علیہ السلام حضر ت فاطمۃ الزھراء سلام اللہ علیھا کے ساتھ صحراء میں کھجور کھار ہے تھے کہ وہاں پر حضرت علی اور جناب فاطمہ کے درمیان مذاکرہ ہوتا ہے حضرت علی فرماتے ہیں اے فاطمہ پیامبر آپ کی نسبت مجھ سے زیادہ محبت کرتے ہیں حضرت زہراء سلام اللہ علیھا نے فرمایا مجھے تعجب ہے کہ پیامبر مجھ سے زیادہ آپکو دوست رکھتے ہیں جبکہ میں پیامبر کے دل کا میوہ اور پیامبر کا ٹکڑ ا ہوں اور میرے علاوہ پیامبر کی کوئی اولاد نہیں ہے ۔ علی علیہ السلام نے فرمایا اے فاطمہ سلام اللہ علیھا اگر تو میری بات کو نہیں مانتی تو آئیں رسول خدا کے پاس چلتے ہیں دونوں رسول کی خدمت میں حاضر ہوئے حضرت فاطمہ علیھا السلام نے عرض کی اے رسول خدا ہم میں سے کس کو سب سے زیادہ دوست رکھتے ہو مجھے یا علی کو تو پیامبر نے فرمایا اے فاطمہ تو اس لائق ہے کہ تجھ سے دوستی کی جائے لیکن علی علیہ السلام تجھ سے زیادہ عزیز ہیں اس وقت علی علیہ السلام نے کہا میں نے تجھے نہیں کہا تھا میں اس فاطمہ کا بیٹا ہوں جو صاحب تقویٰ اور پرہیز گار تھیں جناب فاطمہ نے کہا میں خدیجۃ الکبریٰ کی بیٹی ہوں علی علیہ السلام نے کہ میں صفا کا بیٹا ہوں فاطمہ سلام اللہ علیھا نے کہا میں سدرۃ المنتھیٰ کی بیٹی ہوں میں پرچم اسلام کا فخر ہوں میں اس کی بیٹی ہوں جو خدا کی بہت نزدیک گیا اور اسنے خدا کے کلام کو سنا اور اتنا خدا کے نزدیک ہوا کہ دوکمانوں کا فاصلہ بلکہ اس سے بھی کمتر فاصلہ تھ میں پاک و پاکیزہ عورت کا بیٹا ہوں میں صالحہ اور مومنہ عورت کی بیٹی ہوں جبرائیل میرا نوکر ہے میرا خادم ہے آسمان پر راحیل نے مجھ سے کلام کیا اور ملائکہ دستہ دستہ ہو کر میری خدمت کیلئے آتے تھے میں بڑی عزت والی جگہ پر پیدا ہو میرا عقد و نکاح آسمان کی بلندیوں پر ہوا اور آسمان میری حکومت ہے میں لواء حمد کا اٹھانے والا ہوں میں اسکی بیٹی ہوں جسکو آسمانوں پر معراج نصبیب ہوئی میں مومنوں کا صالح ہوں اصلاح کرنے والا ہوں میںآخری پیغمبر کی بیٹی ہوں میں قرآن کے حکم پر تلوار چلانے والا ہوں میں جنت تأویل ہوں میں درخت ہوں کہ طور سینا سے خارج ہوتا ہوں میں وہ درخت ہوں جو ہر زمانے میں پھل دیتا ہے میں اژدھا سے بات کرنے والا ہوں میں درخت ہوں جس سے میوہ حاصل ہوتا ہے یعنی امام حسن اور امام حسین علیھما السلام میں مثانی و قرآن عظیم ہوں میں صادق وامین کی بیٹی ہوں میں نباء عظیم ہوں میں نبی کریم کی بیٹی ہوں میں خدا کی محکم رسی ہوں میں خیر الخلق اجمعین کی بیٹی ہوں میں جنگوں کا شیر ہوں میں اس کی بیٹی ہوں جس کے وسیلے سے خدا گناہوں کا معاف کرتا ہے میں وہ ہوں کہ جس نے انگوٹھی صدقہ میں دی میں عالمین کے سردار کی بیٹی ہوں میں بنی ھاشم کا سردار ہوں میں محمد مصطفی کی بیٹی ہوں میں امام مرتضٰی ہوں میں سید المرسلین کی بیٹی ہوں میں سید الوصیّن ہوں میں نبی عربی کی بیٹی ہوں میں مکہ کا شجاع شخص ہوں میں احمد پیامبر کی بیٹی ہوں میں ایسا شجاع ہوں کہ بڑے بڑے بہادر دنگ رہ جاتے ہیں میں شفاعت کرنے والے کی بیٹی ہوں میں قسیم النار والجنت ہوں میں نبی مختا ر کی بیٹی ہوں میں جنوں کو قتل کرنے والا ہوں میں قضاوت کرنے والے بادشاہ کے رسول کی بیٹی ہوں میں رحمٰن کا منتخب شدہ ہوں میں خیر النساء ہوں یعنی دنیا کی بہترین عورت ہوں میں اصحاب کہف سے کلام کرنے والاہوں میں اس کی بیٹی ہوں جسکو مومنوں کیلئے رحمت بنا کر بھیجا گیا اور وہ رؤف ورحیم ہے میں وہ ہوں کہ جس کے نفس کو خدا نے نفس رسول کہا ہے کہ قرآن میں خدا فرماتا ہے انفسناوانفسکم نساء اس آیۃ مباھلہ میں مجھے کہا گی میں نے شیعوں کو قرآن پڑھای میں وہ ہوں کہ جو بھی مجھے دوست رکھے گا خدا اس پر جہنم کی آگ حرام کر دیگ میں وہ ہوں کہ شیعہ جس سے علم حا صل کر تے اورلکھتے ہیں میں علم کا سمندر ہوں میں وہ کہ خدا نے میرے نام کو اپنے نام سے مشتق کی میں بھی اسی طرح ہوں کہ وہ فاطر ہے اور میں فاطمہ ہوں میں حیاۃ عارفین ہوں میں نجات راغبین کا فرشتہ ہوں میں ھٰمیم قرآن ہوں میں طٰحٰہ یٰسین کی بیٹی ہوں میں بے نیاز کرنے والا خزانہ ہوں میں وہ جس کے وسیلے سے آدم کی توبہ قبول ہوئی میں سفینۃ نوح کی طرح ہوں جو سوار ہوا نجات پا گی میں وہ ہوں جو نوح کی دعوت میں شریک تھی میں طوفان نوح ہوں میں طوفان کی شدت ہوں میں بار نسیم ہوں کہ جس نے اسکی حفاظت کی ( یعنی نوح کی کشتی کی ) میں جنت میں پانی ، دودھ ، شراب و شہد کی نہریں جاری کرنے والی ہوں میں کوہ طور ہوں میں کتاب مسطور ہوں میں رق منشور ہوں میں بیت معمور ہوں میں سقف مرفوع ہوں میں دریا ئے لبریز ہوں میں وہ ہوں کہ جس کا علم نبی کا علم ہے میں اوّلین و آخرین کی بیٹی سید المرسلین کی بیٹی ہوں میں چاہ اور قصر رفیعی ہوں میں وہ ہوں کہ شبّر و شبّیر مجھ سے ہیں میں رسول کے بعد خیر البریّۃ ہوں میں نیکو کار زکیّہ ہوں اس وقت پیغمبر (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) نے فرمایا اے بیٹی علی علیہ السلام سے مذاکرہ نہ کرو کیونکہ صاحب برہان ہے جناب فاطمہ سلام اللہ علیھا نے کہا میں اس کی بیٹی ہوں کہ قرآن جس پر نازل ہو علی علیہ السلام نے کہا میں امین اصلح ہوں فاطمہ سلام اللہ علیھا نے کہا میں چمکنے والا ستا رہ ہوں پیغمبر (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) نے کہا اے فاطمہ ،علی قیامت کے دن شفاعت کرنے والا ہے فاطمہ سلام اللہ علیھا نے کہا میں خاتون یوم القیامۃ ہوں اس وقت جناب فاطمہ سلام اللہ علیھا نے رسول سے عرض کی یار سول اللہ اپنے چچا کے بیٹے کی حمایت نہ کریں مجھے اور اسکو اپنے حال پر چھوڑ دیں تو علی علیہ السلام نے کہا میں رسول کے بدن کی رگیں اور چربی ہوں فاطمہ سلام اللہ علیھا نے کہا میں رسول کا گوشت و خون ہوں علی علیہ السلام نے کہا میں آسمانی کتاب ہوں فاطمہ سلام اللہ علیھا نے کہا میں شرافت ہوں علی علیہ السلام نے کہا میں صاحب مقام اور تقرب الھیٰ ہوں فاطمہ سلام اللہ علیھا نے کہا میں نیک سیرت و صورت عورت ہوں علی علیہ السلام نے کہا میں نور الہدیٰ ہوں فاطمہ سلام اللہ علیھا نے کہا میں فاطمہ زہراء ہوں اس وقت رسول (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) نے فرمایا اے بیٹی اٹھو میرے چچا زاد کے سر کا بوسہ دو کیونکہ جبرائیل و اسرافیل اور عزرائیل چار ہزار فرشتوں کے ساتھ علی علیہ السلام کی حمایت کرتے ہیں اور راحیل اور روائیل چار ہزار فرشتوں کیساتھ اپنی آنکھوں سے دیکھتے ہیں پس حضرت فاطمہ الزھراء سلام اللہ علیھا اٹھی اور اپنے امام علی بن ابی طالب علیہ السلام کا سر رسول کے سامنے چوما اور کہنے لگی اے ابو الحسن رسول خدا کے صدقے خداوند سے اور تم سے اور تمہاے چچا زاد بھائی سے عذر طلب کرتی ہوں اور حضرت علی علیہ السلام نے رسول خدا کے حکم کے مطابق بخش دیا ۔ (۱) *****
(۱)( مناقب ص۱۰۵۔۱۰۹،،علی والمناقب،ص۱۹۰۔۱۹۷ )
(۴۷) عن ابی ذرّ الغفّاری قال : قال رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) لعلی علیہ السلام اذٰا کان غداًوقت طلوع الشّمس سر الی جبّانۃ البقیع وقف علیٰ نشزٍمن الارض فاذا بزغت الشّمس سلّم علیھا فانّ اللہ تعالیٰ امرھا ان تجیبک بمٰا فیک فلمّا کٰان من الغد خرج امیر المومنین علیہ السلام ومعہ ابوبکر وعمر وجمٰاعۃ من المھٰاجرین والانصار حتّٰی اتی البقیع ووقف علیٰ نشزٍ من الارض ، |