نسیم غدیر


سینتیسویں حدیث
(۳۷)عدّۃ من اصحٰابنٰا عن احمد بن محمد، عن ابن فضّالٍ، عن ابن بُکیر، عن فُضیل بن یسٰار ، عن عبد الوٰاحدین المختٰار الاَنصٰاری قال: قال ابو جعفر(علیہ السلام) :یٰا عبد الوٰاحد مٰا یضرّ رجلاً اذٰا کان علیٰ ذا الرّای ۔ ماقال النّاس لہ ولو قٰالوا مجنون، ومٰایضرّہ ولو کان علی رأس جبلٍ یعبد اللّہ حتّیٰ یجیۂ الموت۔

ترجمہ:
عبد الواحد بن مختار کہتا ہے کہ امام باقر (علیہ السلام )نے فرمایا اے عبدا لواحد جو بھی ہماری محبت پر اعتقاد رکھتا ہو اسکو لوگوں کی باتیں کوئی نقصان نہیں پہچا سکتیں اگرچہ لوگ کہیں کہ یہ دیوانہ ہے اور اس کوئی نقصان نہیں پہنچے گا اگر چہ پہاڑ کی چوٹی پر چلا جائے خدا کی عبادت کرتا ہے یہا ں تک کہ اسے موت آجائے ۔ (۱)
*****
(۱) ( اصول کافی کتاب ایمان و کفر ص۳۴۲ح۱)
آٹھتیسویں حدیث
(۳۸)عن عمرو و سلمۃ قٰالاٰ: سمعنٰارسول اللّہ فی حجّۃ الودٰاع وھو یقول: علیِّ یعسوب المؤمنین والمٰال یعسوب الظّالمین ، علیُّ اخی و مولیٰ المؤ منین من بعدی وھو منّی بمنزلۃ ھٰارون من موسیٰ،
الاّ أنّ اللّہ ختم النّبوّۃ فلٰا نبیّ بعدی وھو الخلیفۃ فی الأھل و ا لمؤمنین۔

ترجمہ:
عمرو اور سلمہ کہتے ہیں کہ حجۃ الوداع کے موقع پر ہم نے رسول خدا (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم)سے سنا کہ فرما رہے تھے کہ علی (علیہ السلام ) مومنوں کا سردار ہے اور مال ظالموں کا سردار ہے علی (علیہ السلام )میرے بعد مومنوں کا ولی ہے اور علی (علیہ السلام )کو مجھ سے وہی نسبت ہے جو ہارون کو موسیٰ سے تھی ،
مگر یہ کہ خداوند نے سلسلہ نبوت کو ختم کردیا ہے اور میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا اور علی میری آل و خاندان میں اور مومنین میں میری طرف سے خلیفہ ہے ۔ (۱)
*****
(۱) (عقائد الانسانج۳ ص۱۲۴ح۱۸)
انتالیسویں حدیث
(۳۹)قال الحسین بن علی ( علیہ السلام ) عن ابیہ علیّ بن ابی طالبٍ ( علیہ السلام) قال ، قال رسول اللّہ(صلّی اللّہ علیہ وآلہ وسلّم) : یا علیّ انت اخی وانا اخوک یٰا علیّ انت منّی وانا منک یا علیّ انت وصی وخلیفتی وحجّۃ اللّہ علیٰ اُمّتی بعدی لقد سعِد من تولاّٰک و شقی من عٰادٰاک۔

ترجمہ:
امام حسین (علیہ السلام) اپنے بابا پیامبر سے نقل کرتے ہیں کہ رسول خدا نے فرمایا اے علی تو میرا بھائی اور میں تیرا بھائی ہو ں اے علی تو مجھ سے اور میں تجھ سے ہوں ، اے علی تو میرا خلیفہ اور خدا کی حجت میری امت میں ہو ، خوش بخت ہے و ہ شخص جو تجھ سے محبت کرتا ہے اور بد بخت ہے وہ شخص جو تجھ سے دشمنی کرتا ہے ۔ (۱)
*****
(۱) (امالی شیخ صدوق ص۳۶۰ح۱۲)
چالیسویں حدیث
(۴۰)محمّد بن یحییٰ والحسن بن محمّد جمیعاً، عن جعفر بن محمّد الکوفیّ عن الحسن بن محمّد الصّیرفیّ عن صٰالح بن خٰالدٍ عن یمٰان التّمّٰار قال : کنّٰاعندأبی عبد اللّہ ( علیہ السلام) جلوساًفقٰال لنا: انّ لصٰاحب ھٰذا الامر غیبۃ ، المتمسّک فیھٰا بدینہ کالخٰارط للقتٰادٍ ثمّ قٰال: ھٰکذا بیدہ فاَیُّکم یمسک شوک القتٰاد بیدہ ؟ثمّ أطرق ملیاً ، ثمّ قٰال: انّ لصٰاحب ھٰذا الامر غیبۃً، فلیتّق اللّہ عبد ولیتمسّک بدینہ۔

ترجمہ:
یمان تمار کہتا ہے کہ امام جعفر صادق ( علیہ السلام) کی خدمت میں حاضر تھا امام نے مجھ سے فرمایا کہ ہمارے صاحب امر کو غیب ہونا ہے اور جو بھی اس دور میں اپنے ایمان کو محفوظ رکھے گا وہ اس شخص کی طرح ہے جو خار دار درخت کو اپنے ہاتھوں سے تراشتا ہے پھر امام نے فرمایا اسی طرح اور اپنے ہاتھ سے اشارہ کرتے ہوئے مجسم کرکے فرما رہے تھے کہ تم میں سے کون ہے جو اس قسم کے درخت کو اپنے ہاتھ سے اٹھائے پھر امام نے اپنا سر تھوڑی دیر کیلئے نیچے کی طرف جھکا لیا اور فرمایا کہ صاحب امر کیلئے غیبت ہے پس لوگوں کو اس دور میں تقویٰ الہیٰ اختیار کرنا چاہئے اور اپنے دین کو محفوظ رکھیں ۔