نسیم غدیر


ستائیسویں حدیث
(۲۷)عن سید الاوصیٰاء علی ابن ابی طالب( علیہ السلام)قال:قال رسول اللّہ (صلّی اللّہ علیہ وآلہ وسلّم) :ستُدفن بضعۃمنّی بارض خرٰاسٰان مٰا زٰارھٰا مکروب الاّ نفّس اللّہ کربتہ و لاٰ مذنب الاّ غفر اللّہ ذنوبہ۔

ترجمہ:
سید الاوصیاء حضرت علی بن ابی طالب ( علیہ السلام ) فرماتے ہیں کہ حضرت رسول اکرم (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) نے فرمایا کہ خراسان کی سر زمین پر میرے بدن کا ٹکڑا دفن کیا جائے گا جو بھی پریشان حال اسکی زیار ت کریگا خدا اس کی پریشانی کو دور فرمائے گا ، اور جو بھی گنہگار اسکی زیارت کرے گا خدا اس کے تمام گناہ معاف کر دے گا ۔ (۱)
*****
(۱) ( عقائد الانسان ص۲۲۱ج۲)
آٹھائیسویں حدیث
(۲۸)قال النبی(صلّی اللّہ علیہ وآلہ وسلّم)ّ : لو انّ عبداً عبدُاللّہ الف عٰامٍ بعد الفَ عٰام بین الرّکن والمقام ثمّ لقی اللّہ مبغضاً لعلیّ( علیہ السلام) لاکبہ اللّہ یوم القیامۃ علیٰ مَنخَریہ فی نٰار جھنّم۔

ترجمہ :
پیامبر گرامی(صلّی اللّہ علیہ وآلہ وسلّم) اسلام نے فرمایا اگر کوئی شخص ہزار سال کے بعد ہزار سال کعبہ اور مقام ابراھیم کے درمیان خدا کی عبادت کرے اور اسی حالت میں مر جائے اور اس کے دل میں علی(علیہ السلام) سے بغض ہوتو خداقیامت کے دن منہ کے بل اسے جہنم میں داخل کریگا۔(۱)
*****
(۱) (احقاق الحق اخطب خوارزمی در مناقب خوارزمی ص۵۲)
انتیسویں حدیث
(۲۹)قال النّبی(صلّی اللّہ علیہ وآلہ وسلّم)ّ : مکتوب علیٰ باب الجنّۃلا الٰہ الاّ اللّہ محمد رسول اللّہ علیّ ولیُ اللّہ اخو رسول اللّہ قبل ان یخلق السمٰوات والارض الفی عٰام۔

ترجمہ:
پیامبر گرامی (صلّی اللّہ علیہ وآلہ وسلّم) نے فرمایا جنت کے دروازے پر دو ہزار سال آسمانوں اور زمین کو خلق کرنے سے پہلے لکھا تھا ، لا الٰہ اللہ محمد رسول اللہ علی ولی اللہ اخورسول اللہ (رسول خدا کا بھائی )۔(۱)
*****
(۱) (شبہائے پشاور ص۸۱۸ح۳)
تیسویں حدیث
(۳۰) محمد بن یحیٰ ، عن سلمۃ بن الخطّاب ، عن علی بن سیف عن العبّاس بن عٰامر عن احمد بن رزق الغمشٰانیّ، عن محمد بن عبد الرحمٰن عن ابی عبد اللہ( علیہ السلام) قال: ولاٰیتنا ولاٰیۃ اللّہ الّتی لم یبعث نبیاً قطّ الاّ بھٰا ۔

ترجمہ :
امام صادق ( علیہ السلام) نے فرمایا ہماری ولایت خدا کی ولایت ہے کہ خدا نے اس کے بغیر کسی نبی کو مبعوث نہیں کیا ۔(۱)
*****
(۱) (کتاب الحجہ اصول کافی ج۲ص۳۱۹ح۳)
اکتیسویں حدیث
(۳۱)قال النّبی(صلّی اللّہ علیہ وآلہ وسلّم) : من ارٰاد ان ینظر الیٰ نوحٍ فی عزمہ والیٰ آدم فی علمہ والیٰ ابرٰاھیم فی حلمہ والیٰ موسیٰ فی فطنتہ والیٰ عیسیٰ فی زھدہ ، فلینظر الیٰ علی بن ابیطالب( علیہ السلام)۔

ترجمہ:
رسول خدا نے فرمایا جو چاہتا ہے کہ دیکھے حضرت نوح کو اپنے عزم وارادہ میں اور آدم کو علم میں اور حضرت ابراھیم کو حلم و بردباری میں اور حضرت موسیٰ کو عقل مندی میں حضرت عیسیٰ کو زھد میں پس اسے چاہئے کہ علی بن ابی طالب (علیہ السلام ) کے چہرے کو دیکھ لے ۔ (۱)
*****
(۱) (بوستان معرفت ص۴۵۰ح۱۰)