نسیم غدیر


تیئسویں حدیث
(۲۳) عن ابی ذرّ قال : قال النبیّ(صلّی اللّہ علیہ وآلہ وسلّم) : علیّ بابُ علمی و مبیّن لاُمّتی ما ارسلت بہ من بعدی حبّہ ایمٰان و بغضہ نفاق والنظر الیہ رأفۃ ومودّتہ عبادۃ۔

ترجمہ:
ابو ذر حضرت پیامبر سے روایت کرتے ہیں کہ رسول خدا نے فرمایا یا علی میرے علم کا دروازہ ہے اور میرے بعد میری امت کیلئے اسکو بیان کریگا جو خدا کی طرف سے میں لایا ہوں ۔
علی (علیہ السلام)سے محبت ایمان اور علی(علیہ السلام) سے دشمنی نفاق ومنافقت ہے علی( علیہ السلام) کی طرف دیکھنا مہر ومحبت ہے اور علی ( علیہ السلام) سے دوستی عبادت ہے(۱)
*****
(۱) (بوستان معرفت ص۳۳۷کشفی ترمذی درمناقب مرتضوی باب دوّم ص۹۳)
چوبیسویں حدیث
(۲۴) قال النبیّ(صلّی اللّہ علیہ وآلہ وسلّم) :لا یقبلُ اللّہ ایمان عبدٍ الاّ بولاٰیۃ علیّ والبرء اۃ من اعداۂ۔

ترجمہ:
حضرت رسول اسلام نے فرمایا خدا کسی بندے کے ایمان کو قبول نہیں کریگا مگر حضرت علی (علیہ السلام) کی محبت اور انکے دشمنوں سے بیزاری ونفرت کا اظہار کرنے سے۔(۱)
*****
(۱) (احقاق الحق خطب خوارزمی در مناقب خوارزمی ص۲)
پچیسویں حدیث
(۲۵)حدّثنا محمد بن الحسن بن الولید عن محمد بن الحسن الصّفار عن محمد بن عیسیٰ بن عبیدٍ عن ابن فضٰال قال سمعتُ الرّضٰا ( علیہ السلام) یقول :من وٰاصل لنا قاطعاً او قطع لنا وٰاصلاً او مدح لنا عایباً او اکرم لنا مخٰالفاًفلیس منّٰا ولسنٰا منہ۔

ترجمہ:
ابن فضال کہتا ہے کہ میں نے حضرت رضا ( علیہ السلام ) سے سنا فرما رہے تھے ہمارے نزدیک ہو وہ جو ہم سے دور ہوچکا ہے یا قطع تعلقی کرتا ہے اس سے جو ہم سے محبت کرتا ہے یا مدح و ستائش کرتا ہے اسکی جو ہماری عیب جوئی کرتا ہے یا اکرام و بخشش کرتاہے اسکو جو ہمارا مخالف ہے وہ ہم سے نہیں اور نہ ہم اس سے ہیں ۔ (۱)
*****
(۱) (صفات شیعہ ص۷ ح۱۰)
چھبیسویں حدیث
(۲۶) الحسین بن محمد عن معلّی بن محمد عن محمد بن جمھور قال: حدّثنٰا یُونس عن حمّاد بن عثّمٰان عن الفضیل بن یسٰار عن أبی جعفر ( علیہ السلام) قال انّ اللّہ عزّوجلّ نصب علیا( علیہ السلام ) علماً بینہ و بین خلقہ فمن عرفہ کاٰن مؤمناً ومن انکرہ کاٰن کافراً و من جھلہ کاٰن ضٰالاً ومن نصب معہ شیئاً کا ن مشرکاً و من جٰآء بولاٰ یتہ دخل الجنّۃ۔

ترجمہ:
امام محمد باقر (علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ خدا وند عالم نے حضرت علی (علیہ السلام) کو اپنے اور اپنی مخلوق کے درمیان عَلَم اور علامت قرار دیا ہے جو بھی اس کی معرفت حاصل کریگا وہ مومن ہے اور جو انکار کرے گا وہ کافر ہے اور جو معرفت حاصل نہیں کرے گا وہ گمراہ ہے اور جو کسی دوسرے کو اس کیساتھ ملائے گا وہ مشرک ہے اور جو بھی قیامت کے دن حضر ت ( علیہ السلام) کی ولایت و محبت سے محشرکے میدان میں وارد ہوگا جنت میں داخل ہوجائے گا ۔ (۱)
*****
(۱) ( اصول کافی کتاب حجہ ج۲ص۳۲۰ ح۷)