نسیم غدیر


انیسویں حدیث
(۱۹)عن ابن عبّاس قال: قال رسول اللّہ( صلّی اللّہ علیہ وآلہ وسلّم)یا علیّ انا مدینۃ الحکمۃ و انت بابُھٰا ولن تؤتی المدینۃ الاّمن قِبل البٰاب وکذب من زعم انّہ یحبّنی وھویبغضک لأنّک منّی وانا منک لحمک من لحمی ودُمک من دمی وروحک من روحی وسریرتک من سریرتی وعلاٰنیتک من علاٰنیتی وانت امام امّتی وخلیفتی علیھٰا بعدی سُعد من اطاعک وشقی من عصٰاک وربح من تولاّک وخسر من عاداک وفاز من لزمک وھلک من فٰارقک، مثلک ومثل الائمّۃمن ولدک بعدی مثل سفینۃنوحٍ من رکب فیھٰا نجٰا ومن تخلّف عنھٰا غرق ومثلکم مثل النّجوم کلّمٰا غٰاب نجم طلع نجم الیٰ یوم القیامۃ۔

ترجمہ :
عبد اللہ بن عبا س کہتا ہے کہ رسول خدا نے فرمایا کہ اے علی(علیہ السلام) میں حکمت کا شہر ہوں اور آپ اسکا دروازہ ہیں جو بھی شہر میں آنا چاہے دروازے سے آئے اورجھوٹا ہے وہ شخص جو کہے میں رسول سے محبت کرتا ہوں جبکہ تجھ سے دشمنی رکھتا ہو، کیونکہ تو مجھ سے اور میں تجھ سے ہوں ، تیرا گوشت میرا گوشت ہے تیرا خون میرا خون ہے ، تیری روح میری روح ہے ، تیرا باطن (یعنی اسرار دل) میرا باطن ہے ، تیرا ظاہر میرا ظاہر ہے ۔تو میری امت کا امام ہے میرے بعد میری امت میں میرا خلیفہ ہے اور جس نے تیری اطاعت کی وہ خوشبخت ہے اور جس نے تجھے ٹھکرا دیا و شقی وبدبخت ہے ، فائدہ اٹھا یا اس نے جس نے تجھ سے محبت کی اور نقصان اٹھایا اس نے جس نے تجھ سے دشمنی کی اور کامیاب ہو ا جس نے تجھے پکڑ لیا یعنی دامن کو پکڑا اور جو تم سے جد اہوا وہ ھلاک ہوا تیری مثال اور تیرے بعد آئمہ کی مثال سفینہ نوح کی مثال ہے ، جو سوار ہوا نجات پا گیا اور جس نے تخلف کیا وہ غرق ہوا اور تمہاری مثال ستاروں کی طرح ہے جب ایک ستارہ غروب کرتا ہے تو دوسرا طلوع کرتا ہے اور قیامت کے دن تک یہ سلسلہ جاری رہے گا ۔(۱)
*****
(۱) (عقا ئدالانسان ج۳ ص ۱۲۳ ح۲۳)
بیسویں حدیث
(۲۰)عدّۃ من أصحٰابنٰا، عن أحمد بن محمدبن خٰالدٍ، عن محمّد بن الحسن بن شمّون ،عن عبد اللّہ بن عمروبن الاشعث، عن عبد اللّہ بن حمّادالانصٰاری، عن عمروبن أبی المقدٰام ، عن أبیہ عن أبی جعفر (علیہ السلام) قال: قال امیرالمؤمنین(علیہ السلام):شیعتناالمتبٰاذلون فی ولایتنٰا، المتحابّون فی مودّ تنٰا ، المتزٰاورون فی اِحیٰاء امرنٰا الّذین ان غضبوا لم یظلموا وان رضوا لم یسرفوا برکۃ علیٰ من جٰاوروا، سلم لمن خٰالطوا۔

ترجمہ:
حضرت علی (علیہ السلام ) نے فرمایاہمارے شیعہ وہ ہیں جو ہماری ولایت و محبت کی وجہ سے ایک دوسرے سے درگزر کرتے ہیں ایک دوسرے کو تحائف دیتے ہیں ہماری محبت کی وجہ سے ایک دوسرے سے محبت کرتے ہیں اور ہمارے امر کو زندہ کرنے کیلئے ایک دوسرے کی زیارت کو جاتے ہیں ، اگر کسی پر ناراض ہوتے ہیں تو ظلم نہیں کرتے اور اگر راضی ہوں تو اسراف نہیں کرتے اور اپنے پڑوسیوں کیلئے برکت کا باعث ہوتے ہیں اور معاشرے میں سلامتی اور سلوک سے رہتے ہیں ۔(۱)
*****
(۱) ( اصول کافی ج۳ کتاب الایمان والکفر ص۳۳۳ ح۲۴)
اکیسویں حدیث
(۲۱)قال النبیُّ (صلّی اللّہ علیہ وآلہ وسلّم): من سرّہ ان یجوز علی الصراط کالرّیح العاصف و یلج الجنّۃ بغیر حساب فلیتولّ ولّی ووصیّ وصٰاحبی وخلیفتی علیٰ أھلی علیّ۔

ترجمہ:
حضرت رسول گرامی اسلام فرماتے ہیں جو اس خوش فہمی میں مبتلا ہے کہ تیز ہوا کی طرح پل صراط سے گزر جائے گا اور بغیر حساب و کتاب کے جنت میں داخل ہو گا اسے چاہئے کہ میرے ولی و وصی و خلیفہ اورمیرے بھائی علی بن ابی طالب ( علیہ السلام) سے محبت کرے ۔ (۱)
*****
(۱) (احقاق الحق الحسکانی شواھد التنزیل ج۱ص۵۸)
بائیسویں حدیث
(۲۲)عن علیّ بن ابیطالب ( علیہ السلام) قال: قال رسول اللّہ (صلّی اللّہ علیہ وآلہ وسلّم)لولاٰک مٰا عُرف المؤمنون من بعدی۔

ترجمہ:
حضرت علی ( علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ رسول خدا (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم ) نے مجھ سے فرمایااے علی اگر تو نہ ہوتا تو میرے بعد مومن پہچانے نہ جاتے ۔(۱)
*****
(۱) ( عقدئد الانسان ص۱۶۷ج۲،ابن المغازلی مناقب میں ص۷۰ح۱۰۱)