نسیم غدیر


پندرہویں حدیث
(۱۵)قال علی(علیہ السلام) لو ضربت خشیوم المؤمن بسیفی ھٰذا علیٰ ان یبغضنی مٰا اابغضنی ولو صببت الدّنیا بجمّا تھٰا علی المنافق علیٰ ان یحبّنی مٰا احبّنی وذٰلک انّہ قضی فانقضیٰ علیٰ لسان النبیّ الاُ مّی ( صلّی اللّہ علیہ وآلہ وسلّم) انّہ قال :
یا علیّ یبغضک مؤمن ولا یحبّک منافق۔

ترجمہ:
حضرت ( علیہ السلام) علی فرماتے ہیں کہ اگر میں مؤمن کی ناک پر تلواریں ماروں تاکہ وہ مجھ سے دشمنی کرے تو مجھ سے دشمنی نہیں کرے گا اور اگر منافق کو دنیا وما فیھا دے دوں تا کہ مجھ سے محبت کرے وہ میرا محب نہیں بنے گا کیونکہ خدا کا فیصلہ ہے اور نبی کی زبان سے جاری ہوا ہے کہ پیامبر نے فرمای
اے علی(علیہ السلام) تجھ سے مومن کبھی بغض نہیں رکھے گا اور منافق کبھی محبت نہیں کرے گ(۱)
*****
(۱) (عقائد الانسان ج۳ ص۲۹۹ح۶)
سولہویں حدیث
(۱۶)حدّثنٰا الحسین بن ابراھیم قال حدّثنٰا علیُ بن ابراھیم عن جعفر بن سلمہ الاصبھٰا نی عن ابراھیم بن محمّدٍ قال حدّثنٰا القتاد قال حدّثنٰا علیُّ بن ھاٰ شم بن البرید عن ابیہ قال سُئل زید بن علی(علیہ السلام) عن قول رسول اللّہ ( صلّی اللّہ علیہ وآلہ وسلّم) من کنت مولاٰہ فعلیّ مولاٰہ قال نصبہ علماً لیعلم بہ حزب اللّہ عند الفرقۃ ۔

ترجمہ:
امام زین العابدین (علیہ السلام) سے پوچھا گیا رسول خدا کے اس فرمان کے بارے ،،من کنت مولاہ فھذاعلی مولاہ،، تو امام نے فرمایا حضرت رسول نے اس کو ھدایت کا علم قرار دیا تاکہ اختلا ف کے وقت حزب خدا کو پہچانا جائے ۔ (۱)
*****
(۱) (امالی شیخ صدوق مجلس نمبر ۲۶ ص۱۲۳ ج۳)
ستارہویں حدیث
(۱۷)محمّد بن یحیٰ عن احمد بن محمّد ، عن ابن محبوبٍ ، عن ابن رئاٰبٍ، عن بکیر بن اعین قال :کان ابو جعفر(علیہ السلام) یقول:انّ اللّہ اخذ میثاق شیعتنٰا بالولاٰ یۃ لنا وھم ذرّ، یوم اخذ المیثاق علیٰ الذّ ر، بالاقرار لہ بالرّبوبیّۃ ولمحمدٍ ( صلّی اللّہ علیہ وآلہ وسلّم) بالنبوّۃ وعرض اللّہ جلّ وعزّعلیٰ محمد ( صلّی اللّہ علیہ وآلہ وسلّم) امّتہ فی الطّین وھم أظلّہ وخلقھم من الطّینۃ الّتی خُلق منھا آدم وخلق اللّہ أرواح شیعتنٰا قبل ابدٰانھم بأ لفی عٰامٍ وعرضھم علیہ وعرّفھم رسو ل اللّہ ( صلّی اللّہ علیہ وآلہ وسلّم) وعرّفھم علیّاً ونحن نعرفھم فی لحن القول ۔

ترجمہ :
امام محمد باقر (علیہ السلام ) نے فرمایا کہ خدانے عالم ذر میں ہمارے شیعوں سے میثاق و عہد لیا ہماری ولایت کے بارے میں جب عالم ذر میں اپنی ربوبیت اور رسول کی رسالت کے بارے عہد وپیمان لے رہاتھا خدا نے رسول کی امت کو حضرت رسول (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) کے سامنے پیش کیا جبکہ وہ مٹی و طین میں سایہ کی طرح تھے اور خدا نے انکو طینت سے خلق کیا جس طینت سے خدا نے حضرت آدم کو خلق فرمایا تھا اور خدا نے ہمارے شیعوں کی ارواح کو ان کے بدنوں کے خلق کرنے سے دہ ہزار سال قبل خلق فرمایا اور رسول کے سامنے ان کو پیش کیا اور خدا نے رسول کو ان کی پہچان کرائی اور علی(علیہ السلام) نے بھی اپنے شیعوں کو پہچانا اور ہم ان کو ان کی گفتار سے پہچانتے ہیں کہ ہماری محبت کی باتیں کرتے ہیں ۔ (۱)
*****
(۱) ( اصول کافی ج۲ کتاب الحجہ ص۳۲۱ح۹)
آٹھارہویں حدیث
(۱۸) قال الرّسول( صلّی اللّہ علیہ وآلہ وسلّم) اللّہ: من صافح محباً لعلی غفر اللہ لہ الذنوب، واَدخلہ الجنّۃ بغیر حساب ۔

ترجمہ:
پیامبر اسلام نے فرمایا کہ جو علی(علیہ السلام ) کے محبوں سے مصافحہ کرتا ہے خدا اس کے گناہوں کو بخش دیتا ہے اور بغیر حساب و کتاب کے جنت میں داخل کریگا ۔(۱)
*****
(۱) (احقاق الحق ،اخطب خوارزمی درمناقب خوارزمی ص ۲۲۱)