نسیم غدیر


گیارہویں حدیث
(۱۱)قال امیر المومنین (علیہ السلام):نحن شجر ۃ النّبوّۃ ومحطُّ الرّسالۃومختلف الملائکۃ ومعادن العلم وینابیع الحکم ناصرنا و محبّناٰ ینتظر الرّحمۃ و عدُوُّناٰ و مبغضنا ینتظر السّطوۃ ۔

ترجمہ:
حضرت علی ( علیہ السلام ) نے فرمایا کہ ہم شجرہ نبوت اور مقام رسالت اور ملائکہ کے نازل اور آنے جانے کا مرکز اور علم کے خزانے ہیں اور حکمت کے چشمے ہیں ہماری مدد کرنے والا اور ہم سے محبت کرنے والا خدا کی رحمت کا منتظر رہے اور ہمارا دشمن اور ہمسے بغض رکھنے والا خدا کے قہر و عذاب کا منتظر رہے ۔(۱)
*****
(۱) (سید رضی نہج البلا غہ قسمت اوّل ص ۱۶۳ خطبہ ۱۰۹)
بارویں حدیث
(۱۲)حدّثنا محمّد بن موسیٰ المتوکّل عن الحسن بن علی الخزٰار قال: سمعت(علیہ السلام) یقول:انّ ممّن یتّخذُ مودّتناٰ اھل البیت لمن ھو اشدّ لعنتہ علیٰ شیعتناٰ من الدّجٰال فقلتُ لہ یابن رسول اللّہ بمٰاذا ؟ قال بمُوٰالاٰ ۃ اعدائنٰا ومعٰادٰاۃ اولیٰائنٰا انّہ کان کذٰ لک اختلط الحق بالبٰا طل واشتبہ الامر فلم یعرف مؤ من من منافقٍ۔

ترجمہ :
حسن بن خراز کہتا ہے کہ میں نے امام رضا ( علیہ السلام ) کو فرماتے ہوئے سناکہ جو ہم اھلبیت کی محبت کو شعار بناتا ہے اور اس کی خراب کاری ہمارے شیعوں کیلئے دجا ل سے زیادہ نقصان دہ ہے ، روای کہتاہے کہ میں نے عرض کی اے فرزند رسول خدا اس طرح کیوں ہے ؟ تو امام ( علیہ السلام ) نے فرمایا ہمارے دشمنوں سے محبت اور ہمارے محبوں سے دشمنی کرنے سے اور جو بھی اس طرح کرتا ہے حق و باطل آپس میں مخلوط ہو جاتے ہیں اور پھر معاملہ مشکل ہو جاتا ہے اور مؤ من کی منافق سے پہچان مشکل ہو جاتی ہے (۱)
*****
(۱) (صفات شیعہ شیخ صدوق ص ۸ ح ۱۴)
تیرویں حدیث
(۱۳)قال الرّسول ( صلّی اللّہ علیہ وآلہ وسلّم)یا علیّ انت قسیم االجنّۃ والنّار ، تدخُل محبّیک الجنّۃ ومبغضک النّار

ترجمہ :
حضرت رسول گرامی اسلام نے فرمایا اے علی( علیہ السلام) تو جنت و جہنم کا تقسیم کرنے والا ہے اپنے محبوں کو جنت میں اور اپنے دشمنوں کو جہنم میں داخل کریگا ۔(۱)
*****
(۱) ( احقاق الحق القندوزی الحنفی ینابیع المودّۃ ص۸۵)
چودہویں حدیث
(۱۴)عن ابن عبّاس قال : قال رسول اللّہ( صلّی اللّہ علیہ وآلہ وسلّم) من سرّہ ان یحیٰ حیٰاتی و یمُوت ممٰاتی و یسکن جنّۃ عدنٍ غرسھٰا ربّی فلیُوال علیّاً من بعدی و لیُوال ولیّہ و لیقتد بالائمّۃ من بعدی فانّھم عترتی خلقوا من طینتی و رزقوا فھماً و علماً ویل للمکذّبین بفضلھم من امّتی القاطعین فیھم صلتی لاٰ انٰا لھم اللّہ شفاعتی۔

ترجمہ:
عبد اللہ بن عبا س کہتا ہے کہ رسو ل خدا ( صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) نے فرمایا جو چاہتا ہے کہ میری طرح زندہ رہے اور میری طرح سے اسے موت آئے اور جنت الفردوس میں اسکو جگہ ملے کہ جس میں باغات خدا نے لگائے ہیں تو اسے چاہئے کہ میرے بعد علی( علیہ السلام) سے محبت کرے اور علی( علیہ السلام) کے محبوں سے محبت کرے اور میرے بعد آنے والے آئمہ کی اقتداء کرے اور وہ میری عترت ہیں میری طینت سے خلق کئے گئے ہیں ان کا رزق علم و دانش ہے اور جہنم ہے ان کیلئے جو اھل بیت کی فضیلت کو جھٹلاتا ہے اور جو مجھ سے محبت رکھتا ہے اور ان سے محبت قطع کرتا ہے خدا میری شفاعت انکو نہیں پہنچنے دیگا ۔(۱)
*****
(۱) ( شرح نہج البلاغۃ ابن ابی الحدید ج۹ ص ۱۷۰ خطبہ ۱۵۴)